كتاب المناقب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم کتاب: فضائل و مناقب 17. باب باب
جبیر بن مطعم رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک عورت نے آ کر کسی مسئلہ میں آپ سے بات کی اور آپ نے اسے کسی بات کا حکم دیا تو وہ بولی: مجھے بتائیے اللہ کے رسول! اگر میں آپ کو نہ پاؤں؟ (تو کس کے پاس جاؤں) آپ نے فرمایا: ”اگر تم مجھے نہ پانا تو ابوبکر کے پاس جانا“ ۱؎۔
یہ حدیث اس سند سے صحیح غریب ہے۔ تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/فضائل الصحابة 5 (3659)، والأحکام 51 (7220)، والاعتصام 25 (7360)، صحیح مسلم/فضائل الصحابة 1 (2386) (تحفة الأشراف: 3192) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد آپ کے جانشین ابوبکر رضی الله عنہ کے ہونے کی پیشین گوئی، اور ان کو اپنا جانشین بنانے کا لوگوں کو اشارہ ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس دوران کہ ایک شخص ایک گائے پر سوار تھا اچانک وہ گائے بول پڑی کہ میں اس کے لیے نہیں پیدا کی گئی ہوں، میں تو کھیت جوتنے کے لیے پیدا کی گئی ہوں (یہ کہہ کر) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرا اس پر ایمان ہے اور ابوبکر و عمر کا بھی، ابوسلمہ کہتے ہیں: حالانکہ وہ دونوں اس دن وہاں لوگوں میں موجود نہیں تھے“، واللہ اعلم ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الحرث والمزارعة 4 (2324)، وأحادیث الأنبیاء 52 (3471)، وفضائل الصحابة 5 (3663)، و6 (3690)، صحیح مسلم/فضائل الصحابة 1 (2388) (تحفة الأشراف: 14951) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو ان دونوں کے سلسلہ میں اتنا مضبوط یقین تھا کہ جو میں کہوں گا وہ دونوں اس پر آمنا و صدقنا کہیں گے، اسی لیے ان کے غیر موجودگی میں بھی آپ نے ان کی طرف سے تصدیق کر دی، یہ ان کی فضیلت کی دلیل ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح، الإرواء (247)
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، وہ کہتے ہیں کہ ہم سے محمد بن جعفر نے بیان کیا، وہ کہتے ہیں: ہم سے شعبہ نے اسی سند سے اسی جیسی حدیث بیان کی۔
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح، الإرواء (247)
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا سے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے (مسجد کی طرف کھلنے والے) سارے دروازوں کو بند کرنے کا حکم دیا سوائے ابوبکر رضی الله عنہ کے دروازہ کے۔
۱- یہ حدیث اس سند سے غریب ہے ۲- اس باب میں ابو سعید خدری رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے۔ تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 16410) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح انظر الحديث (3922)
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ ابوبکر رضی الله عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو آپ نے فرمایا: ”تم جہنم سے اللہ کے آزاد کردہ ہو تو اسی دن سے ان کا نام عتیق رکھ دیا گیا“۔
۱- یہ حدیث غریب ہے، ۲- بعض راویوں نے یہ حدیث معن سے روایت کی ہے اور سند میں «عن موسى بن طلحة عن عائشة» کہا ہے۔ تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 15921) (صحیح) (الصحیحة 1574)»
قال الشيخ الألباني: صحيح، المشكاة (6022 / التحقيق الثانى)
ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کوئی نبی ایسا نہیں جس کے دو وزیر آسمان والوں میں سے نہ ہوں اور دو وزیر زمین والوں میں سے نہ ہوں، رہے میرے دو وزیر آسمان والوں میں سے تو وہ جبرائیل اور میکائیل علیہما السلام ہیں اور زمین والوں میں سے میرے دو وزیر ابوبکر اور عمر رضی الله عنہما ہیں“۔
۱- یہ حدیث حدیث حسن غریب ہے، ۲- اور ابوالجحاف کا نام داود بن ابوعوف ہے، سفیان ثوری سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: ہم سے ابوالجحاف نے بیان کیا (اور وہ ایک پسندیدہ شخص تھے) ۳- اور تلید بن سلیمان کی کنیت ابوادریس ہے اور یہ اہل تشیع میں سے ہیں ۱؎۔ تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 4196) (ضعیف) (سند میں عطیہ عوفی ضعیف راوی ہیں)»
وضاحت: ۱؎: اس کے باوجود ابوبکر و عمر رضی الله عنہما کی منقبت میں حدیث روایت کی، اس سے اس روایت کی اہمیت بڑھ جاتی ہے، «الفضل ما شہدت بہ أعداء» ۔ قال الشيخ الألباني: ضعيف، المشكاة (6056) // ضعيف الجامع الصغير (5223) //
|