كتاب المناقب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم کتاب: فضائل و مناقب 67. باب فِي أَىِّ دُورِ الأَنْصَارِ خَيْرٌ باب: انصار کے کن گھروں اور قبیلوں میں خیر ہے
انس بن مالک کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا میں تمہیں انصار کے بہتر گھروں کی یا انصار کے بہتر لوگوں کی خبر نہ دوں؟ لوگوں نے عرض کیا: کیوں نہیں اللہ کے رسول! آپ نے فرمایا: ”سب سے بہتر بنی نجار ہیں، پھر بنی عبدالاشہل ہیں جو ان سے قریب ہیں، پھر بنی حارث بن خزرج ہیں جو ان سے قریب ہیں، پھر بنی ساعدہ ہیں ۱؎، پھر آپ نے اپنے دونوں ہاتھوں سے اشارہ کیا اور اپنی انگلیوں کو بند کیا، پھر کھولا جیسے کوئی اپنے ہاتھوں سے کچھ پھینک رہا ہو“ اور فرمایا: ”انصار کے سارے گھروں میں خیر ہے ۲؎“۔
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- انس سے بھی آئی ہے جسے وہ ابواسید ساعدی کے واسطہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں۔ تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الطلاق 25 (5300)، صحیح مسلم/فضائل الصحابة 44 (2511) (تحفة الأشراف: 1656) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اسلام کے لیے سبقت کے حساب سے ان قبائل کے فضائل کی ترتیب رکھی گئی ہے، جو جس قبیلہ نے جس ترتیب سے اول اسلام کی طرف سبقت کی آپ نے اس کو اسی درجہ کی فضیلت سے سرفراز فرمایا۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
ابواسید ساعدی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”انصار کے گھروں میں سب سے بہتر گھر بنی نجار کے گھر ۱؎ ہیں، پھر بنی عبدالاشہل کے، پھر بنی حارث بن خزرج کے پھر بنی ساعدہ کے اور انصار کے سارے گھروں میں خیر ہے“، تو سعد نے کہا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہی سمجھ رہا ہوں کہ آپ نے ہم پر لوگوں کو فضیلت دی ہے ۲؎ تو ان سے کہا گیا: آپ کو بھی تو بہت سے لوگوں پر فضیلت دی ہے ۳؎۔
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- ابواسید ساعدی کا نام مالک بن ربیعہ ہے، ۳- اسی جیسی روایت ابوہریرہ رضی الله عنہ سے بھی مرفوع طریقہ سے آئی ہے، ۴- اسے معمر نے زہری سے، زہری نے ابوسلمہ اور عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ سے اور ان دونوں نے ابوہریرہ رضی الله عنہ کے واسطہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے۔ تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/مناقب الأنصار 7 (3789، و3790)، و15 (3807)، والأدب 605347)، صحیح مسلم/فضائل الصحابة 44 (2511) (تحفة الأشراف: 11189) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی: قبائل و خاندان۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
جابر بن عبداللہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”انصار کے گھروں میں سب سے بہتر گھر بنی نجار کے گھر ہیں“ ۱؎۔
یہ حدیث اس سند سے غریب ہے۔ تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 3353) (صحیح) (سند میں مجالد بن سعید ضعیف راوی ہیں، لیکن سابقہ حدیث کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے)»
وضاحت: ۱؎: بنی نجار ہی میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے والد عبداللہ کا ننہیال تھا، یہ آپ کے ماموؤں کا خاندان تھا، نیز اسلام میں نسبت بھی اسی قبیلے نے کی تھی، یا اسلام میں ان کی قربانیاں دیگر خاندان کی بنسبت زیادہ تھیں۔ قال الشيخ الألباني: صحيح بما قبله (3911)
جابر عبداللہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”انصار میں سب سے بہتر بنی عبدالاشہل ہیں“ ۱؎۔
یہ حدیث اس سند سے غریب ہے۔ تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: سابقہ حدیث میں «بنی اشہل» کا ذکر «بنی نجار» کے بعد آیا ہے، تو یہاں «من» کا لفظ محذوف ماننا ہو گا، یعنی: «بنی اشہل» انصار کے سب سے بہتر خاندانوں میں سے ہیں۔ قال الشيخ الألباني: صحيح بما قبله (3912)
|