كتاب المناقب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم کتاب: فضائل و مناقب 58. باب مَا جَاءَ فِي فَضْلِ مَنْ رَأَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَصَحِبَهُ باب:: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھنے اور آپ کے ساتھ رہنے والوں کے مناقب و فضائل کا بیان
جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”جہنم کی آگ کسی ایسے مسلمان کو نہیں چھوئے گی جس نے مجھے دیکھا، یا کسی ایسے شخص کو دیکھا جس نے مجھے دیکھا ہے“، طلحہ (راوی حدیث) نے کہا: تو میں نے جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما کو دیکھا ہے اور موسیٰ نے کہا: میں نے طلحہ کو دیکھا ہے اور یحییٰ نے کہا کہ مجھ سے موسیٰ (راوی حدیث) نے کہا: اور تم نے مجھے دیکھا ہے اور ہم سب اللہ سے نجات کے امیدوار ہیں۔
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ہم اسے صرف موسیٰ بن ابراہیم انصاری کی روایت سے جانتے ہیں، ۲- اس حدیث کو علی بن مدینی نے اور محدثین میں سے کئی اور لوگوں نے بھی موسیٰ سے روایت کی ہے۔ تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 2288) (ضعیف) (سند میں موسیٰ بن ابراہیم انصاری صدوق ہیں، لیکن احادیث کی روایت میں غلطی کرتے ہیں، گرچہ حدیث کی تحسین ترمذی نے کی ہے، اور ضیاء مقدسی نے اسے احادیث مختارہ میں ذکر کیا ہے، اور البانی نے بھی مشکاة کی پہلی تحقیق میں اس کی تحسین کی تھی، لیکن ضعیف الترمذی میں اسے ضعیف قرار دیا، حدیث میں نکارہ بھی ہے کہ اس میں سارے صحابہ اور صحابہ کے تابعین سب کے بارے میں عذاب جہنم کی نفی موجود ہے، جب کہ اس عموم پر کوئی اور دلیل نہیں ہے، اس لیے یہ حدیث منکر بھی قرار پائے گی، نیز ملاحظہ ہو: تراجع الالبانی 359)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف، المشكاة (6004 / التحقيق الثاني) // ضعيف الجامع الصغير (6277) //
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لوگوں میں سب سے بہتر میرا زمانہ ہے ۱؎، پھر ان لوگوں کا جو ان کے بعد ہیں ۲؎، پھر ان کا جو ان کے بعد ہیں ۳؎، پھر ان کے بعد ایک ایسی قوم آئے گی جو گواہیوں سے پہلے قسم کھائے گی یا قسموں سے پہلے گواہیاں دے گی“ ۴؎۔
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں عمر، عمران بن حصین اور بریدہ رضی الله عنہم سے احادیث آئی ہیں۔ تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الشھادات 9 (2652)، وفضائل الصحابة 1 (3651)، والأیمان والنذور 10 (6429)، والرقاق 7 (6658)، صحیح مسلم/فضائل الصحابة 52 (2533)، سنن ابن ماجہ/الأحکام 27 (2362) (تحفة الأشراف: 9403)، و مسند احمد (1/378، 417، 434) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم کا زمانہ جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں تھے، ان کا عہد ایک قرن ہے، جو ایک ہجری کے ذرا سا بعد تک ممتد ہے، آخری صحابی (واثلہ بن اسقع) کا اور انس رضی الله عنہ کا انتقال ۱۱۰ھ میں ہوا تھا۔ قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2362)
|