كتاب المناقب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم کتاب: فضائل و مناقب 53. باب فِي مَنَاقِبِ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رضى الله عنهما باب: جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما کے مناقب کا بیان
جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس آئے ۱؎، آپ نہ کسی خچر پر سوار تھے نہ ترکی گھوڑے پر۔
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/المرضی 15 (5664)، سنن ابی داود/ الجنائز 6 (3096)، وانظر ماتقدم برقم 2097) (تحفة الأشراف: 3021) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: صحیح بخاری اور دیگر کتب سنن میں ہے کہ ”آپ میری عیادت کو آئے …“ بہرحال اس میں جابر رضی الله عنہ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے غایت درجہ محبت کرنے کی دلیل ہے، کہ سواری نہ ہونے پر پیدل چل کر ان کی عیادت کو گئے، رضی الله عنہ۔ قال الشيخ الألباني: صحيح مختصر الشمائل (291)
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے «ليلة البعير» (اونٹ کی رات) میں میرے لیے پچیس بار دعائے مغفرت کی۔
۱- یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے، ۲- ان کے قول «ليلة البعير» اونٹ کی رات سے وہ رات مراد ہے جو جابر سے کئی سندوں سے مروی ہے کہ وہ ایک سفر میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، انہوں نے اپنا اونٹ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ بیچ دیا اور مدینہ تک اس پر سوار ہو کر جانے کی شرط رکھ لی، جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں: جس رات میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ اونٹ بیچا آپ نے پچیس بار میرے لیے دعائے مغفرت فرمائی۔ اور جابر کے والد عبداللہ بن عمرو بن حرام رضی الله عنہما احد کے دن شہید کر دیئے گئے تھے اور انہوں نے کچھ لڑکیاں چھوڑی تھیں، جابر ان کی پرورش کرتے تھے اور ان پر خرچ دیتے تھے، اس کی وجہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے ساتھ حسن سلوک فرماتے تھے اور ان پر رحم کرتے تھے، ۳- اسی طرح ایک اور حدیث میں جابر سے ایسے ہی مروی ہے۔ تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (أخرجہ النسائي) (تحفة الأشراف: 2691) (ضعیف) (ابوالزبیر مدلس ہیں، اور روایت عنعنہ سے ہے)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف، المشكاة (6238)
|