سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب المناقب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: فضائل و مناقب
Chapters on Virtues
53. باب فِي مَنَاقِبِ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رضى الله عنهما
باب: جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما کے مناقب کا بیان
Chapter: ….
حدیث نمبر: 3851
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا عبد الرحمن بن مهدي، حدثنا سفيان، عن محمد بن المنكدر، عن جابر بن عبد الله، قال: " جاءني رسول الله صلى الله عليه وسلم ليس براكب بغل ولا برذون ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: " جَاءَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْسَ بِرَاكِبِ بَغْلٍ وَلَا بِرْذَوْنٍ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس آئے ۱؎، آپ نہ کسی خچر پر سوار تھے نہ ترکی گھوڑے پر۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/المرضی 15 (5664)، سنن ابی داود/ الجنائز 6 (3096)، وانظر ماتقدم برقم 2097) (تحفة الأشراف: 3021) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: صحیح بخاری اور دیگر کتب سنن میں ہے کہ آپ میری عیادت کو آئے … بہرحال اس میں جابر رضی الله عنہ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے غایت درجہ محبت کرنے کی دلیل ہے، کہ سواری نہ ہونے پر پیدل چل کر ان کی عیادت کو گئے، رضی الله عنہ۔

قال الشيخ الألباني: صحيح مختصر الشمائل (291)
حدیث نمبر: 3852
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابن ابي عمر، حدثنا بشر بن السري، عن حماد بن سلمة، عن ابي الزبير، عن جابر، قال: " استغفر لي رسول الله صلى الله عليه وسلم ليلة البعير خمسا وعشرين مرة ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح غريب، ومعنى قوله: ليلة البعير ما روي عن جابر من غير وجه انه كان مع النبي صلى الله عليه وسلم في سفر , فباع بعيره من النبي صلى الله عليه وسلم , واشترط ظهره إلى المدينة، يقول جابر: ليلة بعت من النبي صلى الله عليه وسلم البعير استغفر لي خمسا وعشرين مرة، وكان جابر قد قتل ابوه عبد الله بن عمرو بن حرام يوم احد وترك بنات، فكان جابر يعولهن وينفق عليهن وكان النبي صلى الله عليه وسلم يبر جابرا , ويرحمه لسبب ذلك. هكذا روي في حديث عن جابر نحو هذا.(مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ السَّرِيِّ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: " اسْتَغْفَرَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةَ الْبَعِيرِ خَمْسًا وَعِشْرِينَ مَرَّةً ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ، وَمَعْنَى قَوْلِهِ: لَيْلَةَ الْبَعِيرِ مَا رُوِيَ عَنْ جَابِرٍ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ أَنَّهُ كَانَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ , فَبَاعَ بَعِيرَهُ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , وَاشْتَرَطَ ظَهْرَهُ إِلَى الْمَدِينَةِ، يَقُولُ جَابِرٌ: لَيْلَةَ بِعْتُ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْبَعِيرَ اسْتَغْفَرَ لِي خَمْسًا وَعِشْرِينَ مَرَّةً، وَكَانَ جَابِرٌ قَدْ قُتِلَ أَبُوهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرِو بْنِ حَرَامٍ يَوْمَ أُحُدٍ وَتَرَكَ بَنَاتٍ، فَكَانَ جَابِرٌ يَعُولُهُنَّ وَيُنْفِقُ عَلَيْهِنَّ وَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَبَرُّ جَابِرًا , وَيَرْحَمُهُ لِسَبَبِ ذَلِكَ. هَكَذَا رُوِيَ فِي حَدِيثٍ عَنْ جَابِرٍ نَحْوَ هَذَا.
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے «ليلة البعير» (اونٹ کی رات) میں میرے لیے پچیس بار دعائے مغفرت کی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے،
۲- ان کے قول «ليلة البعير» اونٹ کی رات سے وہ رات مراد ہے جو جابر سے کئی سندوں سے مروی ہے کہ وہ ایک سفر میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، انہوں نے اپنا اونٹ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ بیچ دیا اور مدینہ تک اس پر سوار ہو کر جانے کی شرط رکھ لی، جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں: جس رات میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ اونٹ بیچا آپ نے پچیس بار میرے لیے دعائے مغفرت فرمائی۔ اور جابر کے والد عبداللہ بن عمرو بن حرام رضی الله عنہما احد کے دن شہید کر دیئے گئے تھے اور انہوں نے کچھ لڑکیاں چھوڑی تھیں، جابر ان کی پرورش کرتے تھے اور ان پر خرچ دیتے تھے، اس کی وجہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے ساتھ حسن سلوک فرماتے تھے اور ان پر رحم کرتے تھے،
۳- اسی طرح ایک اور حدیث میں جابر سے ایسے ہی مروی ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (أخرجہ النسائي) (تحفة الأشراف: 2691) (ضعیف) (ابوالزبیر مدلس ہیں، اور روایت عنعنہ سے ہے)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، المشكاة (6238)

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.