كتاب المناقب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم کتاب: فضائل و مناقب 35. باب مَنَاقِبِ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ رضى الله عنه باب: عمار بن یاسر رضی الله عنہ کے مناقب کا بیان
علی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ عمار نے آ کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اندر آنے کی اجازت مانگی تو آپ نے فرمایا: ”انہیں اجازت دے دو، مرحبا مرد پاک ذات و پاک صفات کو“۔
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/المقدمة 11 (146) (تحفة الأشراف: 10300) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (146)
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عمار کو جب بھی دو باتوں کے درمیان اختیار دیا گیا تو انہوں نے اسی کو اختیار کیا جو ان دونوں میں سب سے بہتر اور حق سے زیادہ قریب ہوتی تھی“ ۱؎۔
یہ حدیث حسن غریب ہے، ہم اسے عبدالعزیز بن سیاہ کی روایت سے صرف اسی سند سے جانتے ہیں، اور یہ ایک کوفی شیخ ہیں اور ان سے لوگوں نے روایت کی ہے، ان کا ایک لڑکا تھا جسے یزید بن عبدالعزیز کہا جاتا تھا، ان سے یحییٰ بن آدم نے روایت کی ہے۔ تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/المقدمة 11 (148) (تحفة الأشراف: 17396) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یہ بات عمار رضی الله عنہ کے فطرتاً حق پسند ہونے، اور اللہ کی طرف سے ان کے لیے حسن توفیق پر دلیل ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (148)
حذیفہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ آپ نے فرمایا: ”میں نہیں جانتا کہ میں تم میں کب تک رہوں گا (یعنی کتنے دنوں تک زندہ رہوں گا) تو تم ان دونوں کی پیروی کرنا جو میرے بعد ہوں گے (اور آپ نے ابوبکر و عمر رضی الله عنہما کی طرف اشارہ کیا اور عمار کی روش پر چلنا اور ابن مسعود جو تم سے بیان کریں اسے سچ جاننا“ ۱؎۔
۱- یہ حدیث حسن ہے، ۲- ابراہیم بن سعد نے بھی اس حدیث کی روایت، بطریق: «سفيان الثوري عن عبد الملك بن عمير عن هلال مولى ربعي عن ربعي عن حذيفة عن النبي صلى الله عليه وسلم» اسی طرح کی ہے، اور سالم مرادی کوفی نے بطریق: «عمرو بن هرم عن ربعي ابن حراش عن حذيفة عن النبي صلى الله عليه وسلم» اسی طرح روایت کی ہے۔ تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم 3263 (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس حدیث میں عمار رضی الله عنہ کے ساتھ ساتھ ابوبکر و عمر رضی الله عنہما اور ابن مسعود رضی اللہ کی منقبت بھی بیان کی گئی ہے، یہ منقبت یہ ہے کہ بزبان رسالت ان کے ہدایت پر ہونے کی گواہی ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (148)
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عمار! تمہیں ایک باغی جماعت قتل کرے گی“ ۱؎۔
۱- یہ حدیث علاء بن عبدالرحمٰن کی روایت سے حسن صحیح غریب ہے، ۲- اس باب میں ام سلمہ، عبدالرحمٰن بن عمرو، ابویسر اور حذیفہ رضی الله عنہم احادیث آئی ہیں۔ تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف، وھو جماعة من الصحابة غیرہ (تحفة الأشراف: 14081) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس حدیث میں اس بات کی گواہی اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان سے ہے کہ قتل ہونے کے وقت عمار حق والی جماعت کے ساتھ ہوں گے اور ان کے قاتل اس بابت حق پر نہیں ہوں گے، اور اس حق و ناحق سے مراد اعتقادی (توحید و شرک کا) حق و ناحق نہیں مراد ہے بلکہ اس وقت سیاسی طور پر حق و ناحق پر ہونے کی گواہی ہے، عمار اس وقت علی رضی الله عنہ کے ساتھ جو اس وقت خلیقہ برحق تھے، اور فریق مخالف معاویہ رضی الله عنہ تھے جو علی رضی الله عنہ سے خلافت کے سیاسی مسئلہ پر جنگ کر رہے تھے، اس میں عمار رضی الله عنہ کی شہادت ہوئی تھی، یہ جنگ صفین کا واقعہ ہے اس واقعہ میں معاویہ رضی الله عنہ جو علی رضی الله عنہ سے برسرپیکار ہو گئے تھے، یہ ان کی اجتہادی غلطی تھی جو معاف ہے، (رضی الله عنہم اجمعین)۔ قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (710)
|