سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب المناقب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: فضائل و مناقب
Chapters on Virtues
70. باب مَنَاقِبَ فِي فَضْلِ الْعَرَبِ
باب: عربوں کی فضیلت کا بیان
Chapter: ….
حدیث نمبر: 3927
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن يحيى الازدي، واحمد بن منيع، وغير واحد، قالوا: حدثنا ابو بدر شجاع بن الوليد، عن قابوس بن ابي ظبيان، عن ابيه، عن سلمان، قال: قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم: " يا سلمان، لا تبغضني فتفارق دينك "، قلت: يا رسول الله، كيف ابغضك وبك هدانا الله؟ قال: " تبغض العرب فتبغضني ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب لا نعرفه إلا من حديث ابي بدر شجاع بن الوليد، وسمعت محمد بن إسماعيل، يقول: ابو ظبيان لم يدرك سلمان، مات سلمان قبل علي.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى الْأَزْدِيُّ، وَأَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، وَغَيْرُ وَاحِدٍ، قَالُوا: حَدَّثَنَا أَبُو بَدْرٍ شُجَاعُ بْنُ الْوَلِيدِ، عَنْ قَابُوسَ بْنِ أَبِي ظَبْيَانَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ سَلْمَانَ، قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَا سَلْمَانُ، لَا تَبْغَضْنِي فَتُفَارِقَ دِينَكَ "، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَيْفَ أَبْغَضُكَ وَبِكَ هَدَانَا اللَّهُ؟ قَالَ: " تَبْغَضُ الْعَرَبَ فَتَبْغَضُنِي ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ أَبِي بَدْرٍ شُجَاعِ بْنِ الْوَلِيدِ، وسَمِعْت مُحَمَّدَ بْنَ إِسْمَاعِيل، يَقُولُ: أَبُو ظَبْيَانَ لَمْ يُدْرِكْ سَلْمَانَ، مَاتَ سَلْمَانُ قَبْلَ عَلِيٍّ.
سلمان رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سلمان! تم مجھ سے بغض نہ رکھو کہ تمہارا دین ہاتھ سے جاتا رہے، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں کیسے آپ سے بغض رکھ سکتا ہوں اور حال یہ ہے کہ اللہ نے آپ ہی کے ذریعہ ہمیں ہدایت بخشی ہے، آپ نے فرمایا: تم عربوں سے بغض رکھو گے تو مجھ سے بغض رکھو گے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ہم اسے صرف ابوبدر شجاع بن ولید کی روایت سے جانتے ہیں،
۲- میں نے محمد بن اسماعیل بخاری کو کہتے سنا: ابوظبیان نے سلمان کا زمانہ نہیں پایا ہے اور سلمان علی سے پہلے وفات پا گئے تھے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 4488) (ضعیف) (سند میں قابوس لین الحدیث یعنی ضعیف راوی ہے)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، الضعيفة (2020)، المشكاة (5989) // ضعيف الجامع الصغير (6394) //
حدیث نمبر: 3928
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا عبد بن حميد، حدثنا محمد بن بشر العبدي، حدثنا عبد الله بن عبد الله بن الاسود، عن حصين بن عمر الاحمسي، عن مخارق بن عبد الله، عن طارق بن شهاب، عن عثمان بن عفان، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من غش العرب لم يدخل في شفاعتي ولم تنله مودتي ". قال ابو عيسى: هذا حديث غريب لا نعرفه إلا من حديث حصين بن عمر الاحمسي، عن مخارق، وليس حصين عند اهل الحديث بذاك القوي.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ الْعَبْدِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ حُصَيْنِ بْنِ عُمَرَ الْأَحْمَسِيِّ، عَنْ مُخَارِقِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ طَارِقِ بْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ غَشَّ الْعَرَبَ لَمْ يَدْخُلْ فِي شَفَاعَتِي وَلَمْ تَنَلْهُ مَوَدَّتِي ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ حُصَيْنِ بْنِ عُمَرَ الْأَحْمَسِيِّ، عَنْ مُخَارِقٍ، وَلَيْسَ حُصَيْنٌ عِنْدَ أَهْلِ الْحَدِيثِ بِذَاكَ الْقَوِيِّ.
عثمان بن عفان رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے عربوں کو دھوکہ دیا وہ میری شفاعت میں شامل نہ ہو گا اور اسے میری محبت نصیب نہ ہو گی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے،
۲- ہم اسے صرف حصین بن عمر احمسی کی روایت سے جانتے ہیں اور وہ مخارق سے روایت کرتے ہیں، اور حصین محدثین کے نزدیک زیادہ قوی نہیں ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 9812) (موضوع) (سند میں حصین بن عمر الاحمسی“ متروک راوی ہے)»

قال الشيخ الألباني: موضوع، الضعيفة (545)، المشكاة (5990) // ضعيف الجامع الصغير (5715) //
حدیث نمبر: 3929
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا يحيى بن موسى، قال: حدثنا سليمان بن حرب، حدثنا محمد بن ابي رزين، عن امه، قالت: كانت ام الحرير إذا مات احد من العرب اشتد عليها، فقيل لها: إنا نراك إذا مات رجل من العرب اشتد عليك، قالت: سمعت مولاي , يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من اقتراب الساعة هلاك العرب "، قال محمد بن ابي رزين: ومولاها طلحة بن مالك. قال ابو عيسى: هذا حديث غريب إنما نعرفه من حديث سليمان بن حرب.(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي رَزِينٍ، عَنْ أُمِّهِ، قَالَتْ: كَانَتْ أُمُّ الْحُرَيْرِ إِذَا مَاتَ أَحَدٌ مِنَ الْعَرَبِ اشْتَدَّ عَلَيْهَا، فَقِيلَ لَهَا: إِنَّا نَرَاكِ إِذَا مَاتَ رَجُلٌ مِنَ الْعَرَبِ اشْتَدَّ عَلَيْكِ، قَالَتْ: سَمِعْتُ مَوْلَايَ , يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مِنَ اقْتِرَابِ السَّاعَةِ هَلَاكُ الْعَرَبِ "، قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي رَزِينٍ: وَمَوْلَاهَا طَلْحَةُ بْنُ مَالِكٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ إِنَّمَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ سُلَيْمَانَ بْنِ حَرْبٍ.
محمد بن رزین کی والدہ کہتی ہیں کہ جب کوئی عرب مرتا تو ام جریر پر اس کی موت بڑی سخت ہو جاتی یعنی انہیں زبردست صدمہ ہوتا تو ان سے کہا گیا کہ ہم آپ کو دیکھتے ہیں کہ جب کوئی عرب مرتا ہے تو آپ کو بہت صدمہ پہنچتا ہے؟ تو انہوں نے کہا: میں نے اپنے مالک کو کہتے ہوئے سنا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عربوں کی ہلاکت قرب قیامت کی نشانی ہے۔ محمد بن رزین کہتے ہیں: ان کے مالک کا نام طلحہ بن مالک ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث غریب ہے، ہم اسے صرف سلیمان بن حرب کی روایت سے جانتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 5022) (ضعیف) (سند میں ام الحریر اور ام محمد بن ابی رزین دونوں مجہول ہیں)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، الضعيفة (4515)
حدیث نمبر: 3930
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن يحيى الازدي، حدثنا حجاج بن محمد، عن ابن جريج، اخبرني ابو الزبير، انه سمع جابر بن عبد الله، يقول: حدثتني ام شريك، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " ليفرن الناس من الدجال حتى يلحقوا بالجبال "، قالت ام شريك: يا رسول الله، فاين العرب يومئذ؟ قال: " هم قليل ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح غريب.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى الْأَزْدِيُّ، حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، يَقُولُ: حَدَّثَتْنِي أُمُّ شَرِيكٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَيَفِرَّنَّ النَّاسُ مِنَ الدَّجَّالِ حَتَّى يَلْحَقُوا بِالْجِبَالِ "، قَالَتْ أُمُّ شَرِيكٍ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَأَيْنَ الْعَرَبُ يَوْمَئِذٍ؟ قَالَ: " هُمْ قَلِيلٌ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ.
ام شریک رضی الله عنہا کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگ دجال سے بھاگیں گے، یہاں تک کہ پہاڑوں پر جا رہیں گے، ام شریک رضی الله عنہا نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اس وقت عرب کہاں ہوں گے؟ آپ نے فرمایا: وہ (تعداد میں) تھوڑے ہوں گے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن غریب ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الفتن 25 (2945) (تحفة الأشراف: 18330) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3931
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا بشر بن معاذ العقدي بصري، حدثنا يزيد بن زريع، عن سعيد بن ابي عروبة، عن قتادة، عن الحسن، عن سمرة بن جندب، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " سام ابو العرب، ويافث ابو الروم، وحام ابو الحبش ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن، ويقال: يافث، ويافت، ويفث.(مرفوع) حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُعَاذٍ الْعَقَدِيُّ بَصْرِيٌّ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدَبٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " سَامٌ أَبُو الْعَرَبِ، وَيَافِثُ أَبُو الرُّومِ، وَحَامٌ أَبُو الْحَبَشِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ، وَيُقَالُ: يَافِثُ، وَيَافِتُ، وَيفِثُ.
سمرہ بن جندب رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «سام» عربوں کے جد امجد ہیں اور «یافث» رومیوں کے اور «حام» حبشیوں کے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن ہے اور «یافث»، «یافِتُ» اور «یَفِتُ» تینوں لغتیں ہیں۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم 3231 (ضعیف)»

وضاحت:
۱؎: یہ تینوں نوح علیہ السلام کے بیٹوں کے نام ہیں۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف، الضعيفة (3683) // تقدم برقم (635 / 3461)، ضعيف الجامع الصغير (3214) //

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.