كتاب المناقب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم کتاب: فضائل و مناقب 70. باب مَنَاقِبَ فِي فَضْلِ الْعَرَبِ باب: عربوں کی فضیلت کا بیان
سلمان رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سلمان! تم مجھ سے بغض نہ رکھو کہ تمہارا دین ہاتھ سے جاتا رہے“، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں کیسے آپ سے بغض رکھ سکتا ہوں اور حال یہ ہے کہ اللہ نے آپ ہی کے ذریعہ ہمیں ہدایت بخشی ہے، آپ نے فرمایا: ”تم عربوں سے بغض رکھو گے تو مجھ سے بغض رکھو گے“۔
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ہم اسے صرف ابوبدر شجاع بن ولید کی روایت سے جانتے ہیں، ۲- میں نے محمد بن اسماعیل بخاری کو کہتے سنا: ابوظبیان نے سلمان کا زمانہ نہیں پایا ہے اور سلمان علی سے پہلے وفات پا گئے تھے۔ تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 4488) (ضعیف) (سند میں قابوس لین الحدیث یعنی ضعیف راوی ہے)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف، الضعيفة (2020)، المشكاة (5989) // ضعيف الجامع الصغير (6394) //
عثمان بن عفان رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے عربوں کو دھوکہ دیا وہ میری شفاعت میں شامل نہ ہو گا اور اسے میری محبت نصیب نہ ہو گی“۔
۱- یہ حدیث غریب ہے، ۲- ہم اسے صرف حصین بن عمر احمسی کی روایت سے جانتے ہیں اور وہ مخارق سے روایت کرتے ہیں، اور حصین محدثین کے نزدیک زیادہ قوی نہیں ہیں۔ تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 9812) (موضوع) (سند میں حصین بن عمر الاحمسی“ متروک راوی ہے)»
قال الشيخ الألباني: موضوع، الضعيفة (545)، المشكاة (5990) // ضعيف الجامع الصغير (5715) //
محمد بن رزین کی والدہ کہتی ہیں کہ جب کوئی عرب مرتا تو ام جریر پر اس کی موت بڑی سخت ہو جاتی یعنی انہیں زبردست صدمہ ہوتا تو ان سے کہا گیا کہ ہم آپ کو دیکھتے ہیں کہ جب کوئی عرب مرتا ہے تو آپ کو بہت صدمہ پہنچتا ہے؟ تو انہوں نے کہا: میں نے اپنے مالک کو کہتے ہوئے سنا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عربوں کی ہلاکت قرب قیامت کی نشانی ہے“۔ محمد بن رزین کہتے ہیں: ان کے مالک کا نام طلحہ بن مالک ہے۔
یہ حدیث غریب ہے، ہم اسے صرف سلیمان بن حرب کی روایت سے جانتے ہیں۔ تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 5022) (ضعیف) (سند میں ام الحریر اور ام محمد بن ابی رزین دونوں مجہول ہیں)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف، الضعيفة (4515)
ام شریک رضی الله عنہا کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لوگ دجال سے بھاگیں گے، یہاں تک کہ پہاڑوں پر جا رہیں گے“، ام شریک رضی الله عنہا نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اس وقت عرب کہاں ہوں گے؟ آپ نے فرمایا: ”وہ (تعداد میں) تھوڑے ہوں گے“۔
یہ حدیث حسن غریب ہے۔ تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الفتن 25 (2945) (تحفة الأشراف: 18330) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
سمرہ بن جندب رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” «سام» عربوں کے جد امجد ہیں اور «یافث» رومیوں کے اور «حام» حبشیوں کے“ ۱؎۔
یہ حدیث حسن ہے اور «یافث»، «یافِتُ» اور «یَفِتُ» تینوں لغتیں ہیں۔ تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم 3231 (ضعیف)»
وضاحت: ۱؎: یہ تینوں نوح علیہ السلام کے بیٹوں کے نام ہیں۔ قال الشيخ الألباني: ضعيف، الضعيفة (3683) // تقدم برقم (635 / 3461)، ضعيف الجامع الصغير (3214) //
|