كتاب المناقب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم کتاب: فضائل و مناقب 22. باب مَنَاقِبِ طَلْحَةَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ رضى الله عنه باب: طلحہ بن عبیداللہ رضی الله عنہ کے مناقب کا بیان
زبیر بن عوام رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ احد کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دو زرہیں پہنے ہوئے تھے، آپ ایک چٹان پر چڑھنے لگے لیکن چڑھ نہ سکے تو اپنے نیچے طلحہ کو بٹھایا اور چڑھے یہاں تک کہ چٹان پر سیدھے کھڑے ہو گئے، تو میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”طلحہ نے اپنے لیے (جنت) واجب کر لی“ ۱؎۔
یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔ تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم 1692 (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی اپنے اس فدائیانہ و فدویانہ عمل کے طفیل طلحہ رضی الله عنہ جنت کے حقدار قرار دئیے گئے، یعنی دنیا ہی میں ان کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان مبارک سے جنت کی بشارت مل گئی۔ قال الشيخ الألباني: حسن مضى برقم (1759)
جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: ”جس کو اس بات سے خوشی ہو کہ وہ کسی شہید کو (دنیا ہی میں) زمین پر چلتا ہوا دیکھے تو اسے چاہیئے کہ وہ طلحہ کو دیکھ لے“ ۱؎۔
۱- یہ حدیث غریب ہے، ہم اسے صرف صلت کی روایت سے جانتے ہیں، ۲- بعض اہل علم نے صلت بن دینار اور صالح بن موسیٰ کے سلسلہ میں ان دونوں کے حفظ کے تعلق سے کلام کیا ہے۔ تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/المقدمة 11 (125) (تحفة الأشراف: 3103) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یہ معجزات رسول میں سے ایک معجزہ تھا، چنانچہ طلحہ رضی الله عنہ اس معجزہ نبوی کے مطابق واقعہ جمل میں شہید ہوئے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (125)
موسیٰ بن طلحہ کہتے ہیں کہ میں معاویہ رضی الله عنہ کے پاس آیا تو انہوں نے کہا: کیا میں تمہیں یہ خوشخبری نہ سناؤں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: ”طلحہ ان لوگوں میں سے ہیں جن کے سلسلہ میں اللہ نے فرمایا ہے کہ وہ اپنا کام پورا کر چکے ہیں“ ۱؎۔
یہ حدیث غریب ہے، ہم اسے معاویہ رضی الله عنہ کی روایت سے صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔ تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم 3202 (حسن)»
وضاحت: ۱؎: یہ اللہ تعالیٰ کے قول «من المؤمنين رجال صدقوا ما عاهدوا الله عليه فمنهم من قضى نحبه ومنهم من ينتظر» (الأحزاب: 23) کی طرف اشارہ ہے، یعنی: ”مومنوں میں ایسے بھی لوگ ہیں جنہوں نے اللہ سے کئے ہوئے عہد و پیمان (صبر و ثبات) کو سچ کر دکھایا، ان میں سے بعض نے تو اپنی نذر پوری کر دی، اور بعض وقت کا انتظار کر رہے ہیں“۔ قال الشيخ الألباني: حسن وهو مكرر الحديث (3432)
عقبہ بن علقمہ یشکری کہتے ہیں کہ میں نے علی رضی الله عنہ کو کہتے ہوئے سنا ہے کہ میرے کانوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زبان مبارک سے سنا ہے آپ فرما رہے تھے: ”طلحہ اور زبیر دونوں میرے جنت کے پڑوسی ہیں“۔
یہ حدیث غریب ہے ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔ تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 10243) (ضعیف) (سند میں ابو عبد الرحمن نضر بن منصور اور عقبہ بن علقمة یشکری دونوں ضعیف راوی ہیں)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف، المشكاة (6114)، الضعيفة (2311) // ضعيف الجامع الصغير (3627) //
طلحہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ صحابہ نے ایک جاہل اعرابی سے کہا: تم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے «من قضى نحبه» کے متعلق پوچھو کہ اس سے کون مراد ہے، صحابہ کا یہ حال تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اس قدر احترام کرتے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ان پر اتنی ہیبت طاری رہتی تھی کہ وہ آپ سے سوال کی جرات نہیں کر پاتے تھے، چنانچہ اس اعرابی نے آپ سے پوچھا تو آپ نے اپنا منہ پھیر لیا، اس نے پھر پوچھا: آپ نے پھر منہ پھیر لیا پھر میں مسجد کے دروازے سے نکلا، میں سبز کپڑے پہنے ہوئے تھا، تو جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے دیکھا تو فرمایا: ” «من قضى نحبه» کے متعلق پوچھنے والا کہاں ہے؟“ اعرابی بولا: میں موجود ہوں اللہ کے رسول! آپ نے فرمایا: ”یہ «عن قضی نحبہ» میں سے ہیں۔
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ہم اسے صرف ابوکریب کی روایت سے جانتے ہیں جسے وہ یونس بن بکیر سے روایت کرتے ہیں، ۲- کبار محدثین میں سے متعدد لوگوں نے ابوکریب سے روایت کی ہے، ۳- میں نے اسے محمد بن اسماعیل بخاری کو ابوکریب کے واسطہ سے بیان کرتے سنا ہے، اور انہوں نے اس حدیث کو اپنی کتاب ”کتاب الفوائد“ میں رکھا ہے۔ تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3202 (حسن صحیح)»
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح وهو مكرر الحديث (3433)
|