سنن ترمذي
كتاب المناقب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: فضائل و مناقب
17. باب
باب
حدیث نمبر: 3680
حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ، حَدَّثَنَا تَلِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ أَبِي الْجَحَّافِ، عَنْ عَطِيَّةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا مِنْ نَبِيٍّ إِلَّا لَهُ وَزِيرَانِ مِنْ أَهْلِ السَّمَاءِ وَوَزِيرَانِ مِنْ أَهْلِ الْأَرْضِ، فَأَمَّا وَزِيرَايَ مِنْ أَهْلِ السَّمَاءِ: فَجِبْرِيلُ وَمِيكَائِيلُ، وَأَمَّا وَزِيرَايَ مِنْ أَهْلِ الْأَرْضِ: فَأَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَسَنٌ غَرِيبٌ، وَأَبُو الْجَحَّافِ اسْمُهُ: دَاوُدُ بْنُ أَبِي عَوْفٍ، وَيُرْوَى عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، حَدَّثَنَا أَبُو الْجَحَّافِ وَكَانَ مَرْضِيًّا , وَتَلِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ يكنى: أبا إدريس وهو شيعي.
ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”کوئی نبی ایسا نہیں جس کے دو وزیر آسمان والوں میں سے نہ ہوں اور دو وزیر زمین والوں میں سے نہ ہوں، رہے میرے دو وزیر آسمان والوں میں سے تو وہ جبرائیل اور میکائیل علیہما السلام ہیں اور زمین والوں میں سے میرے دو وزیر ابوبکر اور عمر رضی الله عنہما ہیں
“۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حدیث حسن غریب ہے،
۲- اور ابوالجحاف کا نام داود بن ابوعوف ہے، سفیان ثوری سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: ہم سے ابوالجحاف نے بیان کیا
(اور وہ ایک پسندیدہ شخص تھے) ۳- اور تلید بن سلیمان کی کنیت ابوادریس ہے اور یہ اہل تشیع میں سے ہیں
۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 4196) (ضعیف) (سند میں عطیہ عوفی ضعیف راوی ہیں)»
وضاحت: ۱؎: اس کے باوجود ابوبکر و عمر رضی الله عنہما کی منقبت میں حدیث روایت کی، اس سے اس روایت کی اہمیت بڑھ جاتی ہے، «الفضل ما شہدت بہ أعداء» ۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف، المشكاة (6056) // ضعيف الجامع الصغير (5223) //
قال الشيخ زبير على زئي: (3680) إسناده ضعيف
تليد: رافضي ضعيف (تق: 797) وعطية ضعيف (تقدم: 477)
سنن ترمذی کی حدیث نمبر 3680 کے فوائد و مسائل
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3680
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس کے باوجود ابوبکروعمر رضی اللہ عنہما کی منقبت میں حدیث روایت کی،
اس سے اس روایت کی اہمیت بڑھ جاتی ہے،
(الفضل ما شهدت به أعداء)
نوٹ:
(سند میں عطیہ عوفی ضعیف راوی ہیں)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3680