(مرفوع) حدثنا ابو هشام الرفاعي، حدثنا حفص بن غياث، عن هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة، قالت: " ما غرت على احد من ازواج النبي صلى الله عليه وسلم ما غرت على خديجة، وما بي ان اكون ادركتها وما ذاك إلا لكثرة ذكر رسول الله صلى الله عليه وسلم لها، وإن كان ليذبح الشاة فيتتبع بها صدائق خديجة فيهديها لهن ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح غريب.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو هِشَامٍ الرِّفَاعِيُّ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: " مَا غِرْتُ عَلَى أَحَدٍ مِنْ أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا غِرْتُ عَلَى خَدِيجَةَ، وَمَا بِي أَنْ أَكُونَ أَدْرَكْتُهَا وَمَا ذَاكَ إِلَّا لِكَثْرَةِ ذِكْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَهَا، وَإِنْ كَانَ لَيَذْبَحُ الشَّاةَ فَيَتَتَبَّعُ بِهَا صَدَائِقَ خَدِيجَةَ فَيُهْدِيهَا لَهُنَّ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجات میں سے کسی پر مجھے اتنا رشک نہیں آیا جتنا خدیجہ پر آیا، اور اگر میں ان کو پا لیتی تو میرا کیا حال ہوتا؟ اور اس کی وجہ محض یہ تھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں کثرت سے یاد کرتے تھے، اگر آپ بکری بھی ذبح کرتے تو ڈھونڈ ڈھونڈ کر خدیجہ کی سہیلیوں کو ہدیہ بھیجتے تھے۔
(مرفوع) حدثنا الحسين بن حريث، حدثنا الفضل بن موسى، عن هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة، قالت: " ما حسدت احدا ما حسدت خديجة، وما تزوجني رسول الله صلى الله عليه وسلم إلا بعد ما ماتت، وذلك ان رسول الله صلى الله عليه وسلمبشرها ببيت في الجنة من قصب لا صخب فيه ولا نصب ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، من قصب قال: إنما يعني به قصب اللؤلؤ.(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ، حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: " مَا حَسَدْتُ أَحَدًا مَا حَسَدْتُ خَدِيجَةَ، وَمَا تَزَوَّجَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا بَعْدَ مَا مَاتَتْ، وَذَلِكَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَبَشَّرَهَا بِبَيْتٍ فِي الْجَنَّةِ مِنْ قَصَبٍ لَا صَخَبَ فِيهِ وَلَا نَصَبَ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، مِنْ قَصَبٍ قَالَ: إِنَّمَا يَعْنِي بِهِ قَصَبَ اللُّؤْلُؤِ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ میں نے کسی پر اتنا رشک نہیں کیا جتنا ام المؤمنین خدیجہ رضی الله عنہا پر کیا، حالانکہ مجھ سے تو آپ نے نکاح اس وقت کیا تھا جب وہ انتقال کر چکی تھیں، اور اس رشک کی وجہ یہ تھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں جنت میں موتی کے ایک ایسے گھر کی بشارت دی تھی جس میں نہ شور و شغف ہو اور نہ تکلیف و ایذا کی کوئی بات۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن ہے، ۲- «من قصبٍ» سے مراد موتی کے بانس ہیں۔
علی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”دنیا کی عورتوں میں سب سے بہتر (اپنے زمانہ میں) خدیجہ بنت خویلد تھیں اور دنیا کی عورتوں میں سب سے بہتر (اپنے زمانہ میں) مریم بنت عمران تھیں“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں، انس، ابن عباس اور عائشہ رضی الله عنہم سے احادیث آئی ہیں۔
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن زنجويه، حدثنا عبد الرزاق، اخبرنا معمر، عن قتادة، عن انس رضي الله عنه، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: " حسبك من نساء العالمين: مريم ابنة عمران، وخديجة بنت خويلد، وفاطمة بنت محمد، وآسية امراة فرعون ". قال ابو عيسى: هذا حديث صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ زَنْجُوَيْهِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " حَسْبُكَ مِنْ نِسَاءِ الْعَالَمِينَ: مَرْيَمُ ابْنَةُ عِمْرَانَ، وَخَدِيجَةُ بِنْتُ خُوَيْلِدٍ، وَفَاطِمَةُ بِنْتُ مُحَمَّدٍ، وَآسِيَةُ امْرَأَةُ فِرْعَوْنَ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ.
انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ساری دنیا کی عورتوں میں سے تمہیں مریم بنت عمران، خدیجہ بنت خویلد، فاطمہ بنت محمد، اور فرعون کی بیوی آسیہ کافی ہیں“۱؎۔