كتاب المناقب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم کتاب: فضائل و مناقب 46. باب مَنَاقِبِ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رضى الله عنه باب: انس بن مالک رضی الله عنہ کے مناقب کا بیان
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گزرے تو میری ماں ام سلیم نے آپ کی آواز سن کر بولیں: میرے باپ اور میری ماں آپ پر فدا ہوں اللہ کے رسول! یہ انیس ۱؎ ہے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے لیے تین دعائیں کیں، ان میں سے دو کو تو میں نے دنیا ہی میں دیکھ لیا ۲؎ اور تیسرے کا آخرت میں امیدوار ہوں ۳؎۔
۱- یہ حدیث اس سند سے حسن صحیح غریب ہے، ۲- یہ حدیث انس سے دوسری سندوں سے بھی آئی ہے، اور وہ اسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں۔ تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/فضائل الصحابة 32 (2481) (تحفة الأشراف: 515) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: انیس یہ انس کی تصغیر ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ کبھی کبھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مجھے کہتے: ”اے دو کانوں والے“۔ ابواسامہ کہتے ہیں: یعنی آپ ان سے یہ مذاق کے طور پر فرماتے ۱؎۔
یہ حدیث غریب صحیح ہے۔ تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم 1192 (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اور مذاق کسی محبوب آدمی ہی سے کیا جاتا ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
ام سلیم رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! انس آپ کا خادم ہے، آپ اللہ سے اس کے لیے دعا فرما دیجئیے۔ آپ نے فرمایا: «اللهم أكثر ماله وولده وبارك له فيما أعطيته» ”اے اللہ! اس کے مال اور اولاد میں زیادتی عطا فرما اور جو تو نے اسے عطا کیا ہے اس میں برکت دے“۔
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الدعوات 47 (6378، 6380)، صحیح مسلم/فضائل الصحابة 32 (2480) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: دیکھئیے پچھلی حدیث کے حواشی۔ قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (2246)، تخريج المشكلة (12)
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میری کنیت ایک ساگ (گھاس) کے ساتھ رکھی جسے میں چن رہا تھا۔
۱- یہ حدیث غریب ہے، اس حدیث کو ہم صرف جابر جعفی کی روایت سے جانتے ہیں جسے وہ ابونصر سے روایت کرتے ہیں، ۲- ابونصر کا نام خیثمہ بن ابی خیثمہ بصریٰ ہے، انہوں نے انس سے کئی حدیثیں روایت کی ہیں۔ تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 826) (ضعیف) (سند میں خیثمہ ابو نصر العبدی لین الحدیث راوی ہیں)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف، المشكاة (4773 / التحقيق الثاني)
ثابت بنانی کا بیان ہے کہ مجھ سے انس بن مالک رضی الله عنہ نے کہا: اے ثابت مجھ سے علم دین حاصل کرو کیونکہ اس کے لیے تم مجھ سے زیادہ معتبر آدمی کسی کو نہیں پاؤ گے، میں نے اسے (براہ راست) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے لیا ہے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جبرائیل علیہ السلام سے اور جبرائیل علیہ السلام نے اللہ تعالیٰ سے لیا ہے۔
یہ حدیث حسن غریب ہے، ہم اسے صرف زید بن حباب کی روایت سے جانتے ہیں۔ تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 491) (ضعیف الإسناد) (سند میں میمون بن ابان مجہول الحال راوی ہے)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد
اس سند سے بھی انس رضی الله عنہ سے ابراہیم بن یعقوب والی حدیث ہی کی طرح حدیث مروی ہے، لیکن اس میں اس کا ذکر نہیں ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے جبرائیل سے لیا ہے۔
تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (ضعیف الإسناد)»
قال الشيخ الألباني: *
ابوخلدہ کہتے ہیں کہ میں نے ابوالعالیہ سے پوچھا: کیا انس رضی الله عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سنا ہے؟ تو انہوں نے کہا: انس رضی الله عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی دس سال خدمت کی ہے اور آپ نے ان کے لیے دعا فرمائی ہے، اور انس رضی الله عنہ کا ایک باغ تھا جو سال میں دو بار پھلتا تھا، اور اس میں ایک خوشبودار پودا تھا جس سے مشک کی بو آتی تھی۔
۱- یہ حدیث حسن ہے، ۲- ابوخلدہ کا نام خالد بن دینار ہے اور وہ محدثین کے نزدیک ثقہ ہیں اور ابوخلدہ نے انس بن مالک رضی الله عنہ کا زمانہ پایا ہے، اور انہوں نے ان سے روایت کی ہے۔ تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف، (تحفة الأشراف: 835) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (2241)
|