سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب المناقب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: فضائل و مناقب
Chapters on Virtues
46. باب مَنَاقِبِ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رضى الله عنه
باب: انس بن مالک رضی الله عنہ کے مناقب کا بیان
Chapter: ….
حدیث نمبر: 3827
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا جعفر بن سليمان، عن الجعد ابي عثمان، عن انس بن مالك، قال: " مر رسول الله صلى الله عليه وسلم فسمعت امي ام سليم صوته، فقالت: بابي وامي يا رسول الله انيس، قال: فدعا لي رسول الله صلى الله عليه وسلم ثلاث دعوات قد رايت منهن اثنتين في الدنيا , وانا ارجو الثالثة في الآخرة ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح غريب من هذا الوجه، وقد روي هذا الحديث من غير وجه عن انس، عن النبي صلى الله عليه وسلم.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنِ الْجَعْدِ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: " مَرَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَمِعَتْ أُمِّي أُمُّ سُلَيْمٍ صَوْتَهُ، فَقَالَتْ: بِأَبِي وَأُمِّي يَا رَسُولَ اللَّهِ أُنَيْسٌ، قَالَ: فَدَعَا لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثَ دَعَوَاتٍ قَدْ رَأَيْتُ مِنْهُنَّ اثْنَتَيْنِ فِي الدُّنْيَا , وَأَنَا أَرْجُو الثَّالِثَةَ فِي الْآخِرَةِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ أَنَسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گزرے تو میری ماں ام سلیم نے آپ کی آواز سن کر بولیں: میرے باپ اور میری ماں آپ پر فدا ہوں اللہ کے رسول! یہ انیس ۱؎ ہے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے لیے تین دعائیں کیں، ان میں سے دو کو تو میں نے دنیا ہی میں دیکھ لیا ۲؎ اور تیسرے کا آخرت میں امیدوار ہوں ۳؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث اس سند سے حسن صحیح غریب ہے،
۲- یہ حدیث انس سے دوسری سندوں سے بھی آئی ہے، اور وہ اسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/فضائل الصحابة 32 (2481) (تحفة الأشراف: 515) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: انیس یہ انس کی تصغیر ہے۔
۲؎: ان دونوں دعاؤں کا تعلق مال و اولاد کی کثرت سے تھا، انس رضی الله عنہ کا خود بیان ہے کہ میری زمین سال میں دو مرتبہ پیداوار دیتی تھی، اور میری اولاد میں میرے پوتے اور نواسے اس کثرت سے ہوئے کہ ان کی تعداد سو کے قریب ہے (دیکھئیے اگلی حدیث رقم: ۳۸۴۶)۔
۳؎: اس دعا کا تعلق گناہوں کی مغفرت سے تھا جو انہیں آخرت میں نصیب ہو گی۔ «إن شاء اللہ»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3828
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمود بن غيلان، حدثنا ابو اسامة، عن شريك، عن عاصم الاحول، عن انس، قال: ربما قال لي النبي صلى الله عليه وسلم: " يا ذا الاذنين "، قال ابو اسامة: يعني يمازحه. قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ شَرِيكٍ، عَنْ عَاصِمٍ الأَحْوَلِ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: رُبَّمَا قَالَ لِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَا ذَا الْأُذُنَيْنِ "، قَالَ أَبُو أُسَامَةَ: يَعْنِي يُمَازِحُهُ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ صَحِيحٌ.
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ کبھی کبھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مجھے کہتے: اے دو کانوں والے۔ ابواسامہ کہتے ہیں: یعنی آپ ان سے یہ مذاق کے طور پر فرماتے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث غریب صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم 1192 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اور مذاق کسی محبوب آدمی ہی سے کیا جاتا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3829
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، قال: سمعت قتادة يحدث، عن انس بن مالك، عن ام سليم، انها قالت: يا رسول الله انس خادمك ادع الله له، قال: " اللهم اكثر ماله , وولده , وبارك له فيما اعطيته ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَال: سَمِعْتُ قَتَادَةَ يُحَدِّثُ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ أُمِّ سُلَيْمٍ، أَنَّهَا قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنَسٌ خَادِمُكَ ادْعُ اللَّهَ لَهُ، قَالَ: " اللَّهُمَّ أَكْثِرْ مَالَهُ , وَوَلَدَهُ , وَبَارِكْ لَهُ فِيمَا أَعْطَيْتَهُ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ام سلیم رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! انس آپ کا خادم ہے، آپ اللہ سے اس کے لیے دعا فرما دیجئیے۔ آپ نے فرمایا: «اللهم أكثر ماله وولده وبارك له فيما أعطيته» اے اللہ! اس کے مال اور اولاد میں زیادتی عطا فرما اور جو تو نے اسے عطا کیا ہے اس میں برکت دے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الدعوات 47 (6378، 6380)، صحیح مسلم/فضائل الصحابة 32 (2480) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: دیکھئیے پچھلی حدیث کے حواشی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (2246)، تخريج المشكلة (12)
حدیث نمبر: 3830
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا زيد بن اخزم الطائي، حدثنا ابو داود، عن شعبة، عن جابر، عن ابي نصر، عن انس رضي الله عنه، قال: " كناني رسول الله صلى الله عليه وسلم ببقلة كنت اجتنيها ". قال ابو عيسى: هذا حديث غريب، لا نعرفه إلا من حديث جابر الجعفي، عن ابي نصر , وابو نصر هو خيثمة بن ابي خيثمة البصري روى عن انس احاديث.(مرفوع) حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ أَخْزَمَ الطَّائِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ جَابِرٍ، عَنْ أَبِي نَصْرٍ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: " كَنَّانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِبَقْلَةٍ كُنْتُ أَجْتَنِيهَا ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ جَابِرٍ الْجُعْفِيِّ، عَنْ أَبِي نَصْرٍ , وَأَبُو نَصْرٍ هُوَ خَيْثَمَةُ بْنُ أَبِي خَيْثَمَةَ الْبَصْرِيُّ رَوَى عَنْ أَنَسٍ أَحَادِيثَ.
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میری کنیت ایک ساگ (گھاس) کے ساتھ رکھی جسے میں چن رہا تھا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے، اس حدیث کو ہم صرف جابر جعفی کی روایت سے جانتے ہیں جسے وہ ابونصر سے روایت کرتے ہیں،
۲- ابونصر کا نام خیثمہ بن ابی خیثمہ بصریٰ ہے، انہوں نے انس سے کئی حدیثیں روایت کی ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 826) (ضعیف) (سند میں خیثمہ ابو نصر العبدی لین الحدیث راوی ہیں)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، المشكاة (4773 / التحقيق الثاني)
حدیث نمبر: 3831
Save to word اعراب
(موقوف) حدثنا حدثنا إبراهيم بن يعقوب، حدثنا زيد بن حباب، حدثنا ميمون ابو عبد الله، حدثنا ثابت البناني، قال: قال لي انس بن مالك: " يا ثابت خذ عني , فإنك لن تاخذ عن احد اوثق مني، إني اخذته عن رسول الله صلى الله عليه وسلم عن جبريل، واخذه جبريل عن الله تعالى ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب، لا نعرفه إلا من حديث زيد بن حباب.(موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ حُبَابٍ، حَدَّثَنَا مَيْمُونٌ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ الْبُنَانِيُّ، قَالَ: قَالَ لِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ: " يَا ثَابِتُ خُذْ عَنِّي , فَإِنَّكَ لَنْ تَأْخُذَ عَنْ أَحَدٍ أَوْثَقَ مِنِّي، إِنِّي أَخَذْتُهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ جِبْرِيلَ، وَأَخَذَهُ جِبْرِيلُ عَنِ اللَّهِ تَعَالَى ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ زَيْدِ بْنِ حُبَابٍ.
ثابت بنانی کا بیان ہے کہ مجھ سے انس بن مالک رضی الله عنہ نے کہا: اے ثابت مجھ سے علم دین حاصل کرو کیونکہ اس کے لیے تم مجھ سے زیادہ معتبر آدمی کسی کو نہیں پاؤ گے، میں نے اسے (براہ راست) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے لیا ہے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جبرائیل علیہ السلام سے اور جبرائیل علیہ السلام نے اللہ تعالیٰ سے لیا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن غریب ہے، ہم اسے صرف زید بن حباب کی روایت سے جانتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 491) (ضعیف الإسناد) (سند میں میمون بن ابان مجہول الحال راوی ہے)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد
حدیث نمبر: 3832
Save to word اعراب
(موقوف) حدثنا ابو كريب، حدثنا زيد بن حباب، عن ميمون ابي عبد الله، عن ثابت، عن انس نحو حديث إبراهيم بن يعقوب، ولم يذكر فيه: " واخذه النبي صلى الله عليه وسلم عن جبريل ".(موقوف) حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ حُبَابٍ، عَنْ مَيْمُونٍ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ نَحْوَ حَدِيثِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ يَعْقُوبَ، وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ: " وَأَخَذَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ جِبْرِيلَ ".
اس سند سے بھی انس رضی الله عنہ سے ابراہیم بن یعقوب والی حدیث ہی کی طرح حدیث مروی ہے، لیکن اس میں اس کا ذکر نہیں ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے جبرائیل سے لیا ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (ضعیف الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: *
حدیث نمبر: 3833
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمود بن غيلان، حدثنا ابو داود، عن ابي خلدة، قال: قلت لابي العالية , سمع انس من النبي صلى الله عليه وسلم قال: " خدمه عشر سنين ودعا له النبي صلى الله عليه وسلم , وكان له بستان يحمل في السنة الفاكهة مرتين، وكان فيها ريحان كان يجيء منه ريح المسك ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن، وابو خلدة اسمه: خالد بن دينار وهو ثقة عند اهل الحديث , وقد ادرك ابو خلدة انس بن مالك وروى عنه.(مرفوع) حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، عَنْ أَبِي خَلْدَةَ، قَالَ: قُلْتُ لِأَبِي الْعَالِيَةِ , سَمِعَ أَنَسٌ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " خَدَمَهُ عَشْرَ سِنِينَ وَدَعَا لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , وَكَانَ لَهُ بُسْتَانٌ يَحْمِلُ فِي السَّنَةِ الْفَاكِهَةَ مَرَّتَيْنِ، وَكَانَ فِيهَا رَيْحَانٌ كَانَ يَجِيءُ مِنْهُ رِيحُ الْمِسْكِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ، وَأَبُو خَلْدَةَ اسْمُهُ: خَالِدُ بْنُ دِينَارٍ وَهُوَ ثِقَةٌ عِنْدَ أَهْلِ الْحَدِيثِ , وَقَدْ أَدْرَكَ أَبُو خَلْدَةَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ وَرَوَى عَنْهُ.
ابوخلدہ کہتے ہیں کہ میں نے ابوالعالیہ سے پوچھا: کیا انس رضی الله عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سنا ہے؟ تو انہوں نے کہا: انس رضی الله عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی دس سال خدمت کی ہے اور آپ نے ان کے لیے دعا فرمائی ہے، اور انس رضی الله عنہ کا ایک باغ تھا جو سال میں دو بار پھلتا تھا، اور اس میں ایک خوشبودار پودا تھا جس سے مشک کی بو آتی تھی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن ہے،
۲- ابوخلدہ کا نام خالد بن دینار ہے اور وہ محدثین کے نزدیک ثقہ ہیں اور ابوخلدہ نے انس بن مالک رضی الله عنہ کا زمانہ پایا ہے، اور انہوں نے ان سے روایت کی ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف، (تحفة الأشراف: 835) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (2241)

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.