سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب المناقب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: فضائل و مناقب
Chapters on Virtues
30. باب مَنَاقِبِ جَعْفَرِ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رضى الله عنه
باب: جعفر بن ابی طالب رضی الله عنہ کے مناقب کا بیان
Chapter: ….
حدیث نمبر: 3763
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن حجر، اخبرنا عبد الله بن جعفر، عن العلاء بن عبد الرحمن، عن ابيه، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " رايت جعفرا يطير في الجنة مع الملائكة ". قال: هذا غريب حديث ابي هريرة، لا نعرفه إلا من حديث عبد الله بن جعفر , وقد ضعفه يحيى بن معين وغيره، وعبد الله بن جعفر هو والد علي بن المديني، وفي الباب عن ابن عباس.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " رَأَيْتُ جَعْفَرًا يَطِيرُ فِي الْجَنَّةِ مَعَ الْمَلَائِكَةِ ". قَالَ: هَذَا غَرِيبٌ حَدِيثِ أَبِي هُرَيْرَةَ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ , وَقَدْ ضَعَّفَهُ يَحْيَى بْنُ مَعِينٍ وَغَيْرُهُ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ هُوَ وَالِدُ عَلِيِّ بْنِ الْمَدِينِيِّ، وَفِي الْبَابِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے جعفر کو جنت میں فرشتوں کے ساتھ اڑتے دیکھا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابوہریرہ رضی الله عنہ کی یہ حدیث غریب ہے، ہم اسے صرف عبداللہ بن جعفر کی روایت سے جانتے ہیں، اور یحییٰ بن معین وغیرہ نے ان کی تضعیف کی ہے، اور عبداللہ بن جعفر: علی بن مدینی کے والد ہیں،
۲- اس باب میں ابن عباس رضی الله عنہما سے بھی روایت آئی ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 14035) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (1226)، المشكاة (6153)
حدیث نمبر: 3764
Save to word مکررات اعراب
(موقوف) حدثنا حدثنا محمد بن بشار، حدثنا عبد الوهاب الثقفي، حدثنا خالد الحذاء، عن عكرمة، عن ابي هريرة، قال: " ما احتذى النعال ولا انتعل، ولا ركب المطايا , ولا ركب الكور بعد رسول الله صلى الله عليه وسلم افضل من جعفر بن ابي طالب ". قال ابو عيسى: هذا حسن صحيح غريب، والكور: الرحل.(موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّاءُ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: " مَا احْتَذَى النِّعَالَ وَلَا انْتَعَلَ، وَلَا رَكِبَ الْمَطَايَا , وَلَا رَكِبَ الْكُورَ بَعْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَفْضَلُ مِنْ جَعْفَرِ بْنِ أَبِي طَالِبٍ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ، وَالْكُورُ: الرَّحْلُ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نہ کسی نے جوتا پہنایا اور نہ پہنا اور نہ سوار ہوا سواریوں پر اور نہ چڑھا اونٹ کی کاٹھی پر جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد جعفر بن ابی طالب سے افضل و بہتر ہو۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے،
۲- «کور» کے معنیٰ کجاوہ کے ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (أخرجہ النسائي في الکبری) (تحفة الأشراف: 14246) (صحیح الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد موقوفا
حدیث نمبر: 3765
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن إسماعيل، حدثنا عبيد الله بن موسى، عن إسرائيل، عن ابي إسحاق، عن البراء بن عازب، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال لجعفر بن ابي طالب: " اشبهت خلقي وخلقي " وفي الحديث قصة. قال ابو عيسى: هذا حسن صحيح. حدثنا سفيان بن وكيع، حدثنا ابي، عن إسرائيل نحوه.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنِ الْبَرَاءِ بْن عَازِبٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِجَعْفَرِ بْنِ أَبِي طَالِبٍ: " أَشْبَهْتَ خَلْقِي وَخُلُقِي " وَفِي الْحَدِيثِ قِصَّةٌ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ. حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَكِيعٍ، حَدَّثَنَا أُبَيٌّ، عَنْ إِسْرَائِيلَ نَحْوَهُ.
براء بن عازب رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جعفر بن ابی طالب سے فرمایا: تم صورت اور سیرت دونوں میں میرے مشابہ ہو، اور اس حدیث میں ایک قصہ ہے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ ہم سے سفیان بن وکیع نے بیان کیا، وہ کہتے ہیں کہ ہم سے والد نے اسرائیل کے واسطہ سے اسی جیسی حدیث روایت کی۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 1803) (صحیح)»

وضاحت:
؎: قصہ یہ ہے کہ «عمرۃ القضاء» کے موقع سے حمزہ رضی اللہ عنہ کی بچی کی کفالت کے لیے: جعفر، علی اور زید بن خارجہ رضی اللہ عنہم کے درمیان اختلاف ہوا، سب نے اپنا اپنا حق جتایا، لیکن بچی کی خالہ کے جعفر رضی اللہ عنہ کی زوجیت میں ہو نے کی وجہ سے آپ ﷺ نے بچی کو جعفر کے حوالہ کر دیا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3766
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو سعيد الاشج، حدثنا إسماعيل بن إبراهيم ابو يحيى التيمي، حدثنا إبراهيم ابو إسحاق المخزومي، عن سعيد المقبري، عن ابي هريرة، قال: " إن كنت لاسال الرجل من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم عن الآيات من القرآن انا اعلم بها منه، ما اساله إلا ليطعمني شيئا، فكنت إذا سالت جعفر بن ابي طالب لم يجبني حتى يذهب بي إلى منزله، فيقول لامراته: يا اسماء اطعمينا شيئا، فإذا اطعمتنا اجابني، وكان جعفر يحب المساكين , ويجلس إليهم , ويحدثهم ويحدثونه، فكان رسول الله صلى الله عليه وسلم يكنيه بابي المساكين ". قال ابو عيسى: هذا غريب، وابو إسحاق المخزومي هو إبراهيم بن الفضل المدني، وقد تكلم فيه بعض اهل الحديث من قبل حفظه وله غرائب.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَبُو يَحْيَى التَّيْمِيُّ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ أَبُو إِسْحَاق الْمَخْزُومِيُّ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: " إِنْ كُنْتُ لَأَسْأَلُ الرَّجُلَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْآيَاتِ مِنَ الْقُرْآنِ أَنَا أَعْلَمُ بِهَا مِنْهُ، مَا أَسْأَلُهُ إِلَّا لِيُطْعِمَنِي شَيْئًا، فَكُنْتُ إِذَا سَأَلْتُ جَعْفَرَ بْنَ أَبِي طَالِبٍ لَمْ يُجِبْنِي حَتَّى يَذْهَبَ بِي إِلَى مَنْزِلِهِ، فَيَقُولُ لِامْرَأَتِهِ: يَا أَسْمَاءُ أَطْعِمِينَا شَيْئًا، فَإِذَا أَطْعَمَتْنَا أَجَابَنِي، وَكَانَ جَعْفَرٌ يُحِبُّ الْمَسَاكِينَ , وَيَجْلِسُ إِلَيْهِمْ , وَيُحَدِّثُهُمْ وَيُحَدِّثُونَهُ، فَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَكْنِيهِ بِأَبِي الْمَسَاكِينِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا غَرِيبٌ، وَأَبُو إِسْحَاق الْمَخْزُومِيُّ هُوَ إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْفَضْلِ الْمَدَنِيُّ، وَقَدْ تَكَلَّمَ فِيهِ بَعْضُ أَهْلِ الْحَدِيثِ مِنْ قِبَلِ حِفْظِهِ وَلَهُ غَرَائِبُ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں قرآن کی آیتوں کے سلسلہ میں صحابہ سے پوچھا کرتا تھا، چاہے میں اس کے بارے ان سے زیادہ واقف ہوتا ایسا اس لیے کرتا تاکہ وہ مجھے کچھ کھلائیں، چنانچہ جب میں جعفر بن ابی طالب سے پوچھتا تو وہ مجھے جواب اس وقت تک نہیں دیتے جب تک مجھے اپنے گھر نہ لے جاتے اور اپنی بیوی سے یہ نہ کہتے کہ اسماء ہمیں کچھ کھلاؤ، پھر جب وہ ہمیں کھلا دیتیں تب وہ مجھے جواب دیتے، جعفر رضی الله عنہ مسکینوں سے بہت محبت کرتے تھے، ان میں جا کر بیٹھتے تھے ان سے باتیں کرتے تھے، اور ان کی باتیں سنتے تھے، اسی لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں ابوالمساکین کہا کرتے تھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے،
۲- ابواسحاق مخزومی کا نام ابراہیم بن فضل مدنی ہے اور بعض محدثین نے ان کے سلسلہ میں ان کے حفظ کے تعلق سے کلام کیا ہے اور ان سے غرائب حدیثیں مروی ہیں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الزہد 7 (4125) (تحفة الأشراف: 12942) (ضعیف جداً) (سند میں ابراہیم بن الفضل ابواسحاق متروک ہے)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا، المشكاة (6152 / التحقيق الثاني)
حدیث نمبر: 3767
Save to word اعراب
(موقوف) حدثنا حدثنا ابو احمد حاتم بن سياه المروزي، حدثنا عبد الرزاق، اخبرنا معمر، عن ابن عجلان، عن يزيد بن قسيط، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة، قال: " كنا ندعو جعفر بن ابي طالب رضي الله عنه ابا المساكين، فكنا إذا اتيناه قربنا إليه ما حضر فاتيناه يوما، فلم يجد عنده شيئا فاخرج جرة من عسل فكسرها فجعلنا نلعق منها ". قال ابو عيسى: هذا حسن غريب حديث ابي سلمة، عن ابي هريرة.(موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ حَاتِمُ بْنُ سِيَاهٍ الْمَرْوَزِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ قُسَيْطٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: " كُنَّا نَدْعُو جَعْفَرَ بْنَ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَبَا الْمَسَاكِينِ، فَكُنَّا إِذَا أَتَيْنَاهُ قَرَّبَنَا إِلَيْهِ مَا حَضَرَ فَأَتَيْنَاهُ يَوْمًا، فَلَمْ يَجِدْ عِنْدَهُ شَيْئًا فَأَخْرَجَ جَرَّةً مِنْ عَسَلٍ فَكَسَرَهَا فَجَعَلْنَا نَلْعَقُ مِنْهَا ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَسَنٌ غَرِيبٌ حَدِيثِ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہم جعفر بن ابی طالب کو ابوالمساکین کہہ کر پکارتے تھے، چنانچہ جب ہم ان کے پاس آتے تو وہ جو کچھ موجود ہوتا ہمارے سامنے لا کر رکھ دیتے، تو ایک دن ہم ان کے پاس آئے اور جب انہیں کوئی چیز نہیں ملی، (جو ہمیں پیش کرتے) تو انہوں نے شہد کا ایک گھڑا نکالا اور اسے توڑا تو ہم اسی کو چاٹنے لگے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث ابوسلمہ کی روایت سے جسے انہوں نے ابوہریرہ سے روایت کی ہے، حسن غریب ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (ضعیف) (حاتم بن سیاہ مقبول راوی ہیں، یعنی متابعت کی موجودگی میں، ورنہ لین الحدیث یعنی ضعیف، اور یزید بن قسیط یہ یزید بن عبداللہ بن قسیط لیثی ثقہ راوی ہیں)»

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.