سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
كتاب النكاح
کتاب: نکاح (شادی بیاہ) کے احکام و مسائل
The Book of Marriage
55. بَابُ: الْعَزْلِ
باب: (جماع کے دوران) شرمگاہ سے باہر منی کے اخراج کا بیان۔
Chapter: Coitus Interruptus
حدیث نمبر: 3329
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسماعيل بن مسعود، وحميد بن مسعدة , قالا: حدثنا يزيد بن زريع، قال: حدثنا ابن عون، عن محمد بن سيرين، عن عبد الرحمن بن بشر بن مسعود، ورد الحديث حتى رده إلى ابي سعيد الخدري , قال: ذكر ذلك عند رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" وما ذاكم" قلنا: الرجل تكون له المراة فيصيبها ويكره الحمل، وتكون له الامة فيصيب منها ويكره ان تحمل منه، قال:" لا عليكم ان لا تفعلوا، فإنما هو القدر".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ مَسْعُودٍ، وَحُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ , قَالَا: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ بِشْرِ بْنِ مَسْعُودٍ، وَرَدَّ الْحَدِيثَ حتى رده إلى أبي سعيد الخدري , قَالَ: ذُكِرَ ذَلِكَ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" وَمَا ذَاكُمْ" قُلْنَا: الرَّجُلُ تَكُونُ لَهُ الْمَرْأَةُ فَيُصِيبُهَا وَيَكْرَهُ الْحَمْلَ، وَتَكُونُ لَهُ الْأَمَةُ فَيُصِيبُ مِنْهَا وَيَكْرَهُ أَنْ تَحْمِلَ مِنْهُ، قَالَ:" لَا عَلَيْكُمْ أَنْ لَا تَفْعَلُوا، فَإِنَّمَا هُوَ الْقَدَرُ".
ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اس کا یعنی عزل کا ذکر ہوا، تو آپ نے فرمایا: یہ کیا ہے؟ (ذرا تفصیل بتاؤ) ہم نے کہا: آدمی کے پاس بیوی ہوتی ہے، اور وہ اس سے صحبت کرتا ہے اور حمل کو ناپسند کرتا ہے، (ایسے ہی) آدمی کے پاس لونڈی ہوتی ہے وہ اس سے صحبت کرتا ہے، اور نہیں چاہتا کہ اس کو اس سے حمل رہ جائے ۲؎، آپ نے فرمایا: اگر تم ایسا نہ کرو تو تمہیں نقصان نہیں ہے، یہ تو صرف تقدیر کا معاملہ ہے ۳؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/النکاح 22 (1438)، (تحفة الأشراف: 4113)، مسند احمد (3/11)، سنن الدارمی/النکاح 36 (2270) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: «عزل» جماع کے دوران شرمگاہ سے باہر منی خارج کرنا۔ ۲؎: اس لیے جماع کے دوران جب انزال کا وقت آتا ہے تو وہ شرمگاہ سے باہر انزال کرتا ہے تاکہ اس کی منی بچہ دانی میں داخل نہ ہو سکے کہ جس سے وہ حاملہ ہو جائے یہ کام کیسا ہے؟۔ ۳؎: بچے کی پیدائش یا عدم پیدائش میں عزل یا غیر عزل کا دخل نہیں بلکہ یہ تقدیر کا معاملہ ہے۔ اگر کسی بچے کی پیدائش لکھی جا چکی ہے تو تم اس کے وجود کے لیے موثر نطفے کو باہر ڈال ہی نہ سکو گے، اس کا انزال شرمگاہ کے اندر ہی ہو گا، اور وہ حمل بن کر ہی رہے گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3330
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن بشار، عن محمد، قال: حدثنا شعبة، عن ابي الفيض، قال: سمعت عبد الله بن مرة الزرقي، عن ابي سعيد الزرقي، ان رجلا سال رسول الله صلى الله عليه وسلم عن العزل، فقال: إن امراتي ترضع وانا اكره ان تحمل، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" إن ما قد قدر في الرحم سيكون".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، عَنْ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي الْفَيْضِ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مُرَّةَ الزُّرَقِيَّ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الزُّرَقِيِّ، أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْعَزْلِ، فَقَالَ: إِنَّ امْرَأَتِي تُرْضِعُ وَأَنَا أَكْرَهُ أَنْ تَحْمِلَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ مَا قَدْ قُدِّرَ فِي الرَّحِمِ سَيَكُونُ".
ابوسعید زرقی رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عزل کے بارے میں پوچھا، اس نے کہا: میری بیوی دودھ پلاتی ہے، اور میں ناپسند کرتا ہوں کہ وہ حاملہ ہو تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رحم میں جس کا آنا مقدر ہو چکا ہے وہ ہو کر رہے گا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 12045)، مسند احمد (3/450) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: چاہے تم عزل کرو یا نہ کرو اس لیے عزل کر کے بے مزہ ہونا اچھا نہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.