(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا يعقوب، عن ابي حازم، عن سهل بن سعد , ان امراة جاءت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالت: يا رسول الله جئت لاهب نفسي لك، فنظر إليها رسول الله صلى الله عليه وسلم، فصعد النظر إليها وصوبه، ثم طاطا راسه، فلما رات المراة انه لم يقض فيها شيئا، جلست، فقام رجل من اصحابه، فقال: اي رسول الله إن لم يكن لك بها حاجة فزوجنيها قال:" هل عندك من شيء"؟ فقال: لا، والله ما وجدت شيئا، فقال:" انظر ولو خاتما من حديد" فذهب، ثم رجع، فقال: لا والله يا رسول الله ولا خاتما من حديد، ولكن هذا إزاري , قال سهل: ما له رداء فلها نصفه، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ما تصنع بإزارك إن لبسته؟ لم يكن عليها منه شيء وإن لبسته لم يكن عليك منه شيء" فجلس الرجل حتى طال مجلسه، ثم قام، فرآه رسول الله صلى الله عليه وسلم، موليا، فامر به، فدعي، فلما جاء قال:" ماذا معك من القرآن،" قال: معي سورة كذا وسورة كذا عددها فقال:" هل تقرؤهن عن ظهر قلب؟" قال: نعم، قال:" ملكتكها بما معك من القرآن". (مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ , أَنَّ امْرَأَةً جَاءَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ جِئْتُ لِأَهَبَ نَفْسِي لَكَ، فَنَظَرَ إِلَيْهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَصَعَّدَ النَّظَرَ إِلَيْهَا وَصَوَّبَهُ، ثُمَّ طَأْطَأَ رَأْسَهُ، فَلَمَّا رَأَتِ الْمَرْأَةُ أَنَّهُ لَمْ يَقْضِ فِيهَا شَيْئًا، جَلَسَتْ، فَقَامَ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِهِ، فَقَالَ: أَيْ رَسُولَ اللَّهِ إِنْ لَمْ يَكُنْ لَكَ بِهَا حَاجَةٌ فَزَوِّجْنِيهَا قَالَ:" هَلْ عِنْدَكَ مِنْ شَيْءٍ"؟ فَقَالَ: لَا، وَاللَّهِ مَا وَجَدْتُ شَيْئًا، فَقَالَ:" انْظُرْ وَلَوْ خَاتَمًا مِنْ حَدِيدٍ" فَذَهَبَ، ثُمَّ رَجَعَ، فَقَالَ: لَا وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَلَا خَاتَمًا مِنْ حَدِيدٍ، وَلَكِنْ هَذَا إِزَارِي , قَالَ سَهْلٌ: مَا لَهُ رِدَاءٌ فَلَهَا نِصْفُهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا تَصْنَعُ بِإِزَارِكَ إِنْ لَبِسْتَهُ؟ لَمْ يَكُنْ عَلَيْهَا مِنْهُ شَيْءٌ وَإِنْ لَبِسَتْهُ لَمْ يَكُنْ عَلَيْكَ مِنْهُ شَيْءٌ" فَجَلَسَ الرَّجُلُ حَتَّى طَالَ مَجْلِسُهُ، ثُمَّ قَامَ، فَرَآهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مُوَلِّيًا، فَأَمَرَ بِهِ، فَدُعِيَ، فَلَمَّا جَاءَ قَالَ:" مَاذَا مَعَكَ مِنَ الْقُرْآنِ،" قَالَ: مَعِي سُورَةُ كَذَا وَسُورَةُ كَذَا عَدَّدَهَا فَقَالَ:" هَلْ تَقْرَؤُهُنَّ عَنْ ظَهْرِ قَلْبٍ؟" قَالَ: نَعَمْ، قَالَ:" مَلَّكْتُكَهَا بِمَا مَعَكَ مِنَ الْقُرْآنِ".
سہل بن سعد رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ایک عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور عرض کیا: اللہ کے رسول! میں آئی ہوں کہ اپنے آپ کو آپ کے حوالے کر دوں، (یہ سن کر) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دیکھا اور نیچے سے اوپر تک دھیان سے دیکھا۔ پھر آپ نے اپنا سر جھکا لیا (غور فرمانے لگے کہ کیا کریں)، عورت نے جب دیکھا کہ آپ نے اس کے متعلق (بروقت) کچھ نہیں فیصلہ فرمایا تو وہ (انتظار میں) بیٹھ گئی، اتنے میں آپ کے ایک صحابی کھڑے ہوئے اور عرض کیا: اللہ کے رسول! اگر آپ اپنے لیے اس عورت کی ضرورت نہیں پاتے تو آپ اس عورت سے میری شادی کر دیجئیے۔ آپ نے فرمایا: ”کیا تمہارے پاس (بطور مہر دینے کے لیے) کوئی چیز ہے؟“ اس نے کہا نہیں، قسم اللہ کی! میرے پاس کوئی چیز نہیں ہے۔ آپ نے فرمایا: ”دیکھو (تلاش کرو) لوہے کی انگوٹھی ۱؎ ہی مل جائے تو لے کر آؤ“، تو وہ آدمی (تلاش میں) نکلا، پھر لوٹ کر آیا اور کہا: اللہ کے رسول! قسم اللہ کی! کوئی چیز نہیں ملی حتیٰ کہ لوہے کہ انگوٹھی بھی نہیں ملی، میرے پاس بس میرا یہی تہبند ہے، میں آدھی تہبند اس کو دے سکتا ہوں، سہل (جو اس حدیث کے راوی ہیں) کہتے ہیں: اس کے پاس چادر نہیں تھی)، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اپنے تہبند سے کیا کر سکتے ہو؟ تم پہنو گے تو وہ نہیں پہن سکتی اور وہ پہنے گی تو تم نہیں پہن سکتے“، وہ آدمی بیٹھ گیا اور دیر تک بیٹھا رہا، پھر (مایوس ہو کر) اٹھ کر چلا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے پیٹھ پھیر کر جاتے ہوئے دیکھا تو اسے حکم دے کر بلا لیا، جب وہ آیا تو آپ نے اس سے پوچھا: ”تمہیں قرآن کتنا یاد ہے؟“ انہوں نے کہا: فلاں فلاں سورت، اس نے گن کر بتایا۔ آپ نے کہا: ”کیا تم اسے زبانی (روانی سے) پڑھ سکتے ہو“، اس نے کہا: جی ہاں، آپ نے فرمایا: ”(جاؤ) جو تمہیں قرآن یاد ہے اسے یاد کرا دو اس کے عوض میں نے تمہیں اس کا مالک بنا دیا“(یعنی میں نے اس سے تمہاری شادی کر دی)۔