كتاب النكاح کتاب: نکاح (شادی بیاہ) کے احکام و مسائل 29. بَابُ: إِنْكَاحِ الرَّجُلِ ابْنَتَهُ الصَّغِيرَةَ باب: باپ اپنی چھوٹی بیٹی کا نکاح کر سکتا ہے۔
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ جب وہ چھ سال کی بچی تھیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے شادی کی، اور جب نو برس کی ہوئیں تو آپ نے ان سے خلوت کی۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/النکاح 10 (1422)، (تحفة الأشراف: 17203) وقد أخرجہ: صحیح البخاری/النکاح 38 (5133)، 39 (5134)، 59 (5158)، سنن ابی داود/النکاح 34 (2121)، سنن ابن ماجہ/النکاح 13 (1876)، مسند احمد (6/118، 280)، سنن الدارمی/النکاح 56 (2307) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ جب میں سات سال کی تھی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے شادی کی، اور جب میں نو برس کی ہوئی تو مجھ سے خلوت فرمائی ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 16781) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی شادی قبل بلوغت اور صحبت بعد بلوغت ہوئی۔ اس سے ثابت ہوا کہ باپ اپنی جھوٹی بچی کی شادی کر سکتا ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ جب میں نو برس کی تھی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے شادی کی، اور نو ہی برس میں آپ کی صحبت میں رہی (پھر آپ رحلت فرما گئے)۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 17796) (صحیح) (کثرت طرق کی وجہ سے یہ بھی صحیح ہے)»
قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ جب میں نو برس کی تھی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے شادی کی، اور جب آپ نے انہیں چھوڑ کر انتقال فرمایا تو اس وقت وہ اٹھارہ برس کی ہو چکی تھیں۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/النکاح 10 (1422)، (تحفة الأشراف: 15956)، مسند احمد (6/42) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
|