كتاب النكاح کتاب: نکاح (شادی بیاہ) کے احکام و مسائل 50. بَابُ: تَحْرِيمِ بِنْتِ الأَخِ مِنَ الرَّضَاعَةِ باب: رضاعی بھائی کی بیٹی (سے شادی) کی حرمت کا بیان۔
علی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا بات ہے آپ کی مہربانیاں و دلچسپیاں قریش میں بڑھ رہی ہیں اور (ہم جو آپ کے خاص الخاص ہیں) آپ ہمیں چھوڑ رہے (اور نظر انداز فرما رہے) ہیں؟ آپ نے فرمایا: ”کیا تمہارے پاس کوئی (شادی کے لائق) ہے؟“ میں نے کہا: ہاں! حمزہ رضی اللہ عنہ کی بیٹی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ تو میرے لیے حلال نہیں ہے، کیونکہ وہ میرے رضاعی بھائی کی بیٹی ہے“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الرضاع 3 (1446)، (تحفة الأشراف: 10171)، مسند احمد (1/82، 114، 126، 132، 158) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے حمزہ رضی اللہ عنہ کی بیٹی (سے شادی) کا ذکر کیا گیا تو آپ نے فرمایا: ”وہ تو میرے رضاعی بھائی کی بیٹی ہے“ ۱؎۔ شعبہ کہتے ہیں: اس روایت کو قتادہ نے جابر بن زید سے سنا ہے۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الشہادات 7 (2645)، والنکاح 35 (5100)، صحیح مسلم/الرضاع 3 (1447)، سنن ابن ماجہ/النکاح 34 (1938)، (تحفة الأشراف: 5378)، مسند احمد (1/223، 275، 290، 329، 339، 346) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اور دودھ بھائی کی بیٹی سے شادی حرام ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو حمزہ رضی اللہ عنہ کی بیٹی سے شادی کر لینے کی ترغیب دی گئی، تو آپ نے فرمایا: ”وہ میرے رضاعی بھائی کی بیٹی ہے اور رضاعت (دودھ پینے) سے ہر وہ رشتہ، ناطہٰ حرام ہو جاتا ہے جو رشتہ، ناطہٰ نسب سے حرام ہوتا ہے“۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3307 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
|