كتاب النكاح کتاب: نکاح (شادی بیاہ) کے احکام و مسائل 45. بَابُ: تَحْرِيمِ الْجَمْعِ بَيْنَ الأُمِّ وَالْبِنْتِ باب: ماں اور بیٹی کو نکاح میں اکٹھا کرنے کی حرمت کا بیان۔
زینب بنت ابی سلمہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ ام المؤمنین ام حبیبہ رضی اللہ عنہا نے کہا: اللہ کے رسول! آپ میرے باپ کی بیٹی یعنی میری بہن سے نکاح کر لیجئے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تم (واقعی) اسے پسند کرتی ہو؟“ انہوں نے کہا: جی ہاں! میں آپ کی تنہا بیوی تو ہوں نہیں مجھے یہ زیادہ پسند ہے کہ خیر میں جو عورت میری شریک بنے وہ میری بہن ہو، (اس بات چیت کے بعد) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ حلال نہیں ہے“، ام حبیبہ رضی اللہ عنہا نے کہا: اللہ کے رسول، قسم اللہ کی! ہم نے تو سنا ہے کہ آپ ابوسلمہ کی بیٹی درہ سے نکاح کرنے والے ہیں؟ آپ نے (استفہامیہ انداز میں) کہا: ”ام سلمہ کی بیٹی؟“ ام حبیبہ رضی اللہ عنہا نے کہا: جی ہاں (ام سلمہ کی بیٹی)، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قسم اللہ کی اگر وہ میری آغوش کی پروردہ (ربیبہ) نہ بھی ہوتی، تب بھی وہ میرے لیے حلال نہ ہوتی، وہ تو میرے رضاعی بھائی کی بیٹی ہے۔ مجھے اور ابوسلمہ کو تو ثویبہ (نامی عورت) نے دودھ پلایا ہے۔ تو (سنو! آئندہ) اپنی بیٹیوں اور بہنوں کو نکاح کے لیے میرے اوپر پیش نہ کرنا“۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3286 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
زینب بنت ام سلمہ رضی الله عنہما کہتی ہیں کہ ام المؤمنین ام حبیبہ رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا: ہماری آپس کی بات چیت میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ آپ ابوسلمہ کی بیٹی درہ سے نکاح کرنے والے ہیں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا ام سلمہ کے (میرے نکاح میں) ہوتے ہوئے؟ ۱؎ اگر میں نے ام سلمہ سے نکاح نہ بھی کیا ہوتا تو بھی وہ (درہ) میرے لیے حلال نہ ہوتی، کیونکہ (وہ میری بھتیجی ہے اور) اس کا باپ میرا رضاعی بھائی ہے۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3286 (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: کیونکہ ایک لڑکی کی ماں اگر کسی کی نکاح میں ہے تو اس کے ساتھ ہی اس کی بیٹی بھی اس شخص کے نکاح میں نہیں آ سکتی۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
|