سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
كتاب النكاح
کتاب: نکاح (شادی بیاہ) کے احکام و مسائل
The Book of Marriage
66. بَابُ: الْقِسْطِ فِي الأَصْدِقَةِ
باب: مہر کی ادائیگی میں عدل و انصاف سے کام لینے کا بیان۔
Chapter: Fairness In Giving Dowries
حدیث نمبر: 3348
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا يونس بن عبد الاعلى، وسليمان بن داود , عن ابن وهب، اخبرني يونس، عن ابن شهاب، قال: اخبرني عروة بن الزبير، انه سال عائشة عن قول الله عز وجل: وإن خفتم الا تقسطوا في اليتامى فانكحوا ما طاب لكم من النساء سورة النساء آية 3 , قالت:" يا ابن اختي هي اليتيمة تكون في حجر وليها فتشاركه في ماله، فيعجبه مالها وجمالها فيريد وليها ان يتزوجها بغير ان يقسط في صداقها، فيعطيها مثل ما يعطيها غيره، فنهوا ان ينكحوهن إلا ان يقسطوا لهن ويبلغوا بهن اعلى سنتهن من الصداق، فامروا ان ينكحوا ما طاب لهم من النساء سواهن، قال عروة: قالت عائشة: ثم إن الناس استفتوا رسول الله صلى الله عليه وسلم بعد فيهن فانزل الله عز وجل: ويستفتونك في النساء قل الله يفتيكم فيهن سورة النساء آية 127 , إلى قوله: وترغبون ان تنكحوهن سورة النساء آية 127 , قالت عائشة: والذي ذكر الله تعالى انه يتلى في الكتاب الآية الاولى التي فيها: وإن خفتم الا تقسطوا في اليتامى فانكحوا ما طاب لكم من النساء سورة النساء آية 3 , قالت عائشة: وقول الله في الآية الاخرى: وترغبون ان تنكحوهن سورة النساء آية 127 , رغبة احدكم عن يتيمته التي تكون في حجره حين تكون قليلة المال والجمال، فنهوا ان ينكحوا ما رغبوا في مالها من يتامى النساء إلا بالقسط، من اجل رغبتهم عنهن".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، وَسُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ , عَنْ ابْنِ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، أَنَّهُ سَأَلَ عَائِشَةَ عَنْ قَوْلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ: وَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تُقْسِطُوا فِي الْيَتَامَى فَانْكِحُوا مَا طَابَ لَكُمْ مِنَ النِّسَاءِ سورة النساء آية 3 , قَالَتْ:" يَا ابْنَ أُخْتِي هِيَ الْيَتِيمَةُ تَكُونُ فِي حَجْرِ وَلِيِّهَا فَتُشَارِكُهُ فِي مَالِهِ، فَيُعْجِبُهُ مَالُهَا وَجَمَالُهَا فَيُرِيدُ وَلِيُّهَا أَنْ يَتَزَوَّجَهَا بِغَيْرِ أَنْ يُقْسِطَ فِي صَدَاقِهَا، فَيُعْطِيَهَا مِثْلَ مَا يُعْطِيهَا غَيْرُهُ، فَنُهُوا أَنْ يَنْكِحُوهُنَّ إِلَّا أَنْ يُقْسِطُوا لَهُنَّ وَيَبْلُغُوا بِهِنَّ أَعْلَى سُنَّتِهِنَّ مِنَ الصَّدَاقِ، فَأُمِرُوا أَنْ يَنْكِحُوا مَا طَابَ لَهُمْ مِنَ النِّسَاءِ سِوَاهُنَّ، قَالَ عُرْوَةُ: قَالَتْ عَائِشَةُ: ثُمَّ إِنَّ النَّاسَ اسْتَفْتَوْا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدُ فِيهِنَّ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: وَيَسْتَفْتُونَكَ فِي النِّسَاءِ قُلِ اللَّهُ يُفْتِيكُمْ فِيهِنَّ سورة النساء آية 127 , إِلَى قَوْلِهِ: وَتَرْغَبُونَ أَنْ تَنْكِحُوهُنَّ سورة النساء آية 127 , قَالَتْ عَائِشَةُ: وَالَّذِي ذَكَرَ اللَّهُ تَعَالَى أَنَّهُ يُتْلَى فِي الْكِتَابِ الْآيَةُ الْأُولَى الَّتِي فِيهَا: وَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تُقْسِطُوا فِي الْيَتَامَى فَانْكِحُوا مَا طَابَ لَكُمْ مِنَ النِّسَاءِ سورة النساء آية 3 , قَالَتْ عَائِشَةُ: وَقَوْلُ اللَّهِ فِي الْآيَةِ الْأُخْرَى: وَتَرْغَبُونَ أَنْ تَنْكِحُوهُنَّ سورة النساء آية 127 , رَغْبَةَ أَحَدِكُمْ عَنْ يَتِيمَتِهِ الَّتِي تَكُونُ فِي حَجْرِهِ حِينَ تَكُونُ قَلِيلَةَ الْمَالِ وَالْجَمَالِ، فَنُهُوا أَنْ يَنْكِحُوا مَا رَغِبُوا فِي مَالِهَا مِنْ يَتَامَى النِّسَاءِ إِلَّا بِالْقِسْطِ، مِنْ أَجْلِ رَغْبَتِهِمْ عَنْهُنَّ".
عروہ بن زبیر کہتے ہیں کہ انہوں نے (ام المؤمنین) عائشہ رضی اللہ عنہا سے اللہ تعالیٰ کے فرمان: «وإن خفتم أن لا تقسطوا في اليتامى فانكحواء ما طاب لكم من النساء» اگر تمہیں ڈر ہو کہ یتیم لڑکیوں سے نکاح کر کے تم انصاف نہ رکھ سکو گے، تو اور عورتوں میں سے جو بھی تمہیں اچھی لگیں تم ان سے نکاح کر لو (النساء: ۳) کے بارے میں سوال کیا تو عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: بھانجے! اس سے وہ یتیم لڑکی مراد ہے جو اپنے ایسے ولی کی پرورش میں ہو جس کے مال میں وہ ساجھی ہو اور اس کی خوبصورتی اور اس کا مال اسے بھلا لگتا ہو، اس کی وجہ سے وہ اس سے بغیر مناسب مہر ادا کیے نکاح کرنا چاہتا ہو یعنی جتنا مہر اس کو اور کوئی دیتا اتنا بھی نہ دے رہا ہو، چنانچہ انہیں ان سے نکاح کرنے سے روک دیا گیا۔ اگر وہ انصاف سے کام لیں اور انہیں اونچے سے اونچا مہر ادا کریں تو نکاح کر سکتے ہیں ورنہ فرمان رسول ہے کہ ان کے علاوہ جو عورتیں انہیں پسند ہوں ان سے نکاح کر لیں۔ عروہ کہتے ہیں: عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ان یتیم بچیوں کے متعلق مسئلہ پوچھا تو اللہ نے آیت «ويستفتونك في النساء قل اللہ يفتيكم فيهن» سے لے کر «وترغبون أن تنكحوهن» آپ سے عورتوں کے بارے میں حکم پوچھتے ہیں آپ کہہ دیجئیے کہ خود اللہ تعالیٰ ان کے بارے میں حکم دے رہا ہے، اور قرآن کی وہ آیتیں جو تم پر ان یتیم لڑکیوں کے بارے میں پڑھی جاتی ہیں جنہیں ان کا مقرر حق تم نہیں دیتے، اور انہیں اپنے نکاح میں لانے کی رغبت رکھتے ہو (النساء: ۱۲۷) تک نازل فرمائی۔ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: پچھلی آیت میں اللہ تعالیٰ نے «وما يتلى عليك في الكتاب» جو فرمایا ہے اس سے پہلی آیت: «وإن خفتم أن لا تقسطوا في اليتامى فانكحواء ما طاب لكم من النساء» مراد ہے۔ اور دوسری آیت میں فرمایا: «وترغبون أن تنكحوهن» تو اس کا مطلب یہ ہے کہ جو یتیم لڑکی تمہاری نگہداشت و پرورش میں ہوتی ہے اور کم مال والی اور کم خوبصورتی والی ہوتی ہے اسے تو تم نہیں چاہتے تو اس کی بنا پر تمہیں ان یتیم لڑکیوں سے بھی شادی کرنے سے روک دیا گیا ہے جن کا مال پانے کی خاطر تم ان سے شادی کرنے کی خواہش رکھتے ہو۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الشرکة 7 (2494)، والوصایا 21 (2763)، وتفسیر سورة النساء 1 (4576)، والنکاح1 (5064)، 16 (5092)، 19 (5098)، 36 (5128)، 37 (5131)، 43 (5140)، والحیل 8 (6965)، صحیح مسلم/التفسیر 1 (3018)، سنن ابی داود/النکاح 13 (2068) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3349
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: حدثنا عبد العزيز بن محمد، عن يزيد بن عبد الله بن الهاد، عن محمد بن إبراهيم، عن ابي سلمة، قال: سالت عائشة عن ذلك، فقالت:" فعل رسول الله صلى الله عليه وسلم على اثنتي عشرة اوقية ونش وذلك خمس مائة درهم".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْهَادِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ عَنْ ذَلِكَ، فَقَالَتْ:" فَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى اثْنَتَيْ عَشْرَةَ أُوقِيَّةً وَنَشٍّ وَذَلِكَ خَمْسُ مِائَةِ دِرْهَمٍ".
ابوسلمہ کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے اس (یعنی مہر) کے متعلق پوچھا، تو انہوں نے بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بارہ اوقیہ اور ایک نش ۱؎ کا مہر باندھا جس کے پانچ سو درہم ہوئے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/النکاح 13 (1426)، سنن ابی داود/النکاح 29 (2105)، سنن ابن ماجہ/النکاح 17 (1886)، (تحفة الأشراف: 17739)، مسند احمد (6/93، 94)، سنن الدارمی/النکاح 18 (2245) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: ایک نش بیس درہم کا ہوتا ہے، یا اس سے ہر چیز کا نصف مراد ہوتا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3350
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الله بن المبارك، قال: حدثنا عبد الرحمن بن مهدي، قال: حدثنا داود بن قيس، عن موسى بن يسار، عن ابي هريرة، قال:" كان الصداق إذ كان فينا رسول الله صلى الله عليه وسلم عشرة اواق".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ قَيْسٍ، عَنْ مُوسَى بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ:" كَانَ الصَّدَاقُ إِذْ كَانَ فِينَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَشْرَةَ أَوَاقٍ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم میں باحیات تھے اس وقت مہر دس اوقیہ ۱؎ ہوتا تھا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 14630)، مسند احمد (2/367) (صحیح الإسناد)»

وضاحت:
۱؎: ایک اوقیہ چالیس درہم کا ہوتا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
حدیث نمبر: 3351
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا علي بن حجر بن إياس بن مقاتل بن مشمرخ بن خالد، قال: حدثنا إسماعيل بن إبراهيم، عن ايوب، وابن عون، وسلمة بن علقمة، وهشام بن حسان، دخل حديث بعضهم في بعض، عن محمد بن سيرين، قال سلمة: عن ابن سيرين نبئت , عن ابي العجفاء، وقال الآخرون: عن محمد بن سيرين، عن ابي العجفاء، قال: قال عمر بن الخطاب:" الا لا تغلوا صدق النساء، فإنه لو كان مكرمة وفي الدنيا او تقوى عند الله عز وجل، كان اولاكم به النبي صلى الله عليه وسلم، ما اصدق رسول الله صلى الله عليه وسلم امراة من نسائه، ولا اصدقت امراة من بناته اكثر من ثنتي عشرة اوقية، وإن الرجل ليغلي بصدقة امراته حتى يكون لها عداوة في نفسه، وحتى يقول: كلفت لكم علق القربة وكنت غلاما عربيا مولدا، فلم ادر ما علق القربة، قال: واخرى يقولونها لمن قتل في مغازيكم او مات قتل فلان شهيدا او مات فلان شهيدا ولعله ان يكون قد اوقر عجز دابته او دف راحلته ذهبا او ورقا يطلب التجارة فلا تقولوا ذاكم ولكن قولوا كما قال النبي صلى الله عليه وسلم:" من قتل في سبيل الله، او مات فهو في الجنة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرِ بْنِ إِيَاسِ بْنِ مُقَاتِلِ بْنِ مُشَمْرِخِ بْنِ خَالِدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَيُّوبَ، وَابْنِ عَوْنٍ، وسلمة بن علقمة، وهشام بن حسان، دخل حديث بعضهم في بعض، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، قَالَ سَلَمَةُ: عَنْ ابْنِ سِيرِينَ نُبِّئْتُ , عَنْ أَبِي الْعَجْفَاءِ، وَقَالَ الْآخَرُونَ: عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي الْعَجْفَاءِ، قَالَ: قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ:" أَلَا لَا تَغْلُوا صُدُقَ النِّسَاءِ، فَإِنَّهُ لَوْ كَانَ مَكْرُمَةً وَفِي الدُّنْيَا أَوْ تَقْوَى عِنْدَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، كَانَ أَوْلَاكُمْ بِهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مَا أَصْدَقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ امْرَأَةً مِنْ نِسَائِهِ، وَلَا أُصْدِقَتِ امْرَأَةٌ مِنْ بَنَاتِهِ أَكْثَرَ مِنْ ثِنْتَيْ عَشْرَةَ أُوقِيَّةً، وَإِنَّ الرَّجُلَ لَيُغْلِي بِصَدُقَةِ امْرَأَتِهِ حَتَّى يَكُونَ لَهَا عَدَاوَةٌ فِي نَفْسِهِ، وَحَتَّى يَقُولَ: كُلِّفْتُ لَكُمْ عِلْقَ الْقِرْبَةِ وَكُنْتُ غُلَامًا عَرَبِيًّا مُوَلَّدًا، فَلَمْ أَدْرِ مَا عِلْقُ الْقِرْبَةِ، قَالَ: وَأُخْرَى يَقُولُونَهَا لِمَنْ قُتِلَ فِي مَغَازِيكُمْ أَوْ مَاتَ قُتِلَ فُلَانٌ شَهِيدًا أَوْ مَاتَ فُلَانٌ شَهِيدًا وَلَعَلَّهُ أَنْ يَكُونَ قَدْ أَوْقَرَ عَجُزَ دَابَّتِهِ أَوْ دَفَّ رَاحِلَتِهِ ذَهَبًا أَوْ وَرِقًا يَطْلُبُ التِّجَارَةَ فَلَا تَقُولُوا ذَاكُمْ وَلَكِنْ قُولُوا كَمَا قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ قُتِلَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، أَوْ مَاتَ فَهُوَ فِي الْجَنَّةِ".
ابوالعجفاء کہتے ہیں کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے فرمایا: لوگو سن لو عورتوں کے مہروں میں غلو نہ کرو کیونکہ اگر یہ زیادتی دنیا میں عزت کا باعث اور اللہ کے نزدیک پرہیزگاری کا سبب ہوتی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس کے سب سے زیادہ حقدار تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہ اپنی کسی بیوی کا مہر بارہ اوقیہ سے زیادہ رکھا اور نہ ہی آپ کی کسی بیٹی کا اس سے زیادہ رکھا گیا، آدمی اپنی بیوی کا مہر زیادہ ادا کرتا ہے جس سے اس کے دل میں نفرت و عداوت پیدا ہو جاتی ہے یہاں تک کہ وہ کہنے لگتا ہے کہ میں تو تمہاری وجہ سے مصیبت میں پھنس گیا۔ ابوالعجفاء کہتے ہیں میں خالص عربی النسل لڑکا نہ تھا اس لیے میں «عرق القربہ» کا محاورہ سمجھ نہ سکا۔ عمر رضی اللہ عنہ نے دوسری بات یہ بتائی کہ جب کوئی شخص تمہاری لڑائیوں میں مارا جاتا ہے یا مر جاتا ہے تو لوگ کہتے ہیں: وہ شہید کی حیثیت سے قتل ہوا یا شہادت کی موت مرا، جب کہ اس کا امکان موجود ہے کہ اس نے اپنی سواری کے پیچھے یا پہلو میں سونا چاندی لاد رکھا ہے اور مجاہدین کے ساتھ نکلنے سے اس کا مقصود تجارت ہو۔ تو تم ایسا نہ کہو بلکہ اس طرح کہو جس طرح کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا ہے: جو شخص اللہ کی راہ میں مارا جائے یا مر جائے تو وہ جنت میں جائے گا۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/النکاح 29 (2106) مختصرا، سنن الترمذی/النکاح 23 (1114) مختصراً، سنن ابن ماجہ/النکاح 17 (1887) مختصراً، مسند احمد (1/40، 41، 48، سنن الدارمی/النکاح 18 (2246) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3352
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا العباس بن محمد الدوري، قال: حدثنا علي بن الحسن بن شقيق، قال: انبانا عبد الله بن المبارك، عن معمر، عن الزهري، عن عروة بن الزبير، عن ام حبيبة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" تزوجها وهي بارض الحبشة، زوجها النجاشي، وامهرها اربعة آلاف، وجهزها من عنده، وبعث بها مع شرحبيل ابن حسنة ولم يبعث إليها رسول الله صلى الله عليه وسلم بشيء وكان مهر نسائه اربع مائة درهم".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ شَقِيقٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ أُمِّ حَبِيبَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" تَزَوَّجَهَا وَهِيَ بِأَرْضِ الْحَبَشَةِ، زَوَّجَهَا النَّجَاشِيُّ، وَأَمْهَرَهَا أَرْبَعَةَ آلَافٍ، وَجَهَّزَهَا مِنْ عِنْدِهِ، وَبَعَثَ بِهَا مَعَ شُرَحْبِيلَ ابْنِ حَسَنَةَ وَلَمْ يَبْعَثْ إِلَيْهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِشَيْءٍ وَكَانَ مَهْرُ نِسَائِهِ أَرْبَعَ مِائَةِ دِرْهَمٍ".
ام المؤمنین ام حبیبہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے اس وقت نکاح کیا جب وہ سر زمین حبشہ میں تھیں، ان کی شادی نجاشی بادشاہ نے کرائی اور ان کا مہر چار ہزار (درہم) مقرر کیا۔ اور اپنے پاس سے تیار کر کے انہیں شرحبیل بن حسنہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس) بھیج دیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے پاس (حبشہ میں) کوئی چیز نہ بھیجی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی (دوسری) بیویوں کا مہر چار سو درہم تھا۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/النکاح20 (2086)، 29 (2107)، (تحفة الأشراف: 15854)، مسند احمد (6/427) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.