سنن نسائي
كتاب النكاح
کتاب: نکاح (شادی بیاہ) کے احکام و مسائل
55. بَابُ : الْعَزْلِ
باب: (جماع کے دوران) شرمگاہ سے باہر منی کے اخراج کا بیان۔
حدیث نمبر: 3330
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، عَنْ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي الْفَيْضِ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مُرَّةَ الزُّرَقِيَّ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الزُّرَقِيِّ، أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْعَزْلِ، فَقَالَ: إِنَّ امْرَأَتِي تُرْضِعُ وَأَنَا أَكْرَهُ أَنْ تَحْمِلَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ مَا قَدْ قُدِّرَ فِي الرَّحِمِ سَيَكُونُ".
ابوسعید زرقی رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عزل کے بارے میں پوچھا، اس نے کہا: میری بیوی دودھ پلاتی ہے، اور میں ناپسند کرتا ہوں کہ وہ حاملہ ہو تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رحم میں جس کا آنا مقدر ہو چکا ہے وہ ہو کر رہے گا ۱؎“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 12045)، مسند احمد (3/450) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: چاہے تم عزل کرو یا نہ کرو اس لیے عزل کر کے بے مزہ ہونا اچھا نہیں۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
سنن نسائی کی حدیث نمبر 3330 کے فوائد و مسائل
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3330
اردو حاشہ:
اس کے باوجود آپ نے عزل سے منع فرمایا کیونکہ اور اسباب کی طرح یہ بھی حمل نہ ٹھہرنے کا ایک سبب تو ہے جسے اختیار کیا جاسکتا ہے‘اگرچہ اصل فیصلہ تواللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3330