كتاب النكاح کتاب: نکاح (شادی بیاہ) کے احکام و مسائل 3. بَابُ: الْحَثِّ عَلَى النِّكَاحِ باب: نکاح پر رغبت دلانے کا بیان۔
علقمہ کہتے ہیں کہ میں ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھا اور وہ عثمان رضی اللہ عنہ کے پاس تھے تو عثمان رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نوجوانوں (کی ایک ٹولی) کے پاس پہنچے اور (ان سے) کہا: ”جو تم میں مالدار ہو ۱؎ تو اسے چاہیئے کہ وہ شادی کر لے کیونکہ اس سے نگاہ نیچی رکھنے میں زیادہ مدد ملتی ہے ۲؎، اور نکاح کر لینے سے شرمگاہ کی زیادہ حفاظت ہوتی ہے ۳؎، اور جو مالدار نہ ہو بیوی کے کھانے پینے کا خرچہ نہ اٹھا سکتا ہو تو وہ روزے رکھے کیونکہ اس کے لیے روزہ شہوت کا توڑ ہے ۴؎، (اس حدیث میں «فتیۃ» کا لفظ آیا ہے، اس کے متعلق) ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں: اس کا مفہوم جیسا میں سمجھنا چاہتا تھا سمجھ نہ سکا۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2245 (صحیح الإسناد)»
وضاحت: ۱؎: یعنی مہر اور نان و نفقہ دینے کی طاقت رکھتا ہو۔ ۲؎: یعنی پرائی عورت کو للچائی ہوئی نظروں سے دیکھنے کی حاجت نہیں رہتی۔ ۳؎: زنا و بدکاری میں مبتلا ہونے کے امکانات کم ہو جاتے ہیں۔ ۴؎: اس سے شہوانیت دبتی اور کمزور ہو جاتی ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
علقمہ سے روایت ہے کہ عثمان رضی اللہ عنہ نے ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے کہا: اگر تمہیں کسی نوجوان عورت سے شادی کی خواہش ہو تو میں تمہاری اس سے شادی کرا دوں؟ تو عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے علقمہ کو بلایا (اور ان کی موجودگی میں) حدیث بیان کی کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص بیوی کو نان و نفقہ دے سکتا ہو اسے شادی کر لینی چاہیئے۔ کیونکہ نکاح نگاہ کو نیچی رکھنے اور شرمگاہ کو محفوظ کرنے کا ذریعہ ہے اور جو شخص نان و نفقہ دینے کی طاقت نہ رکھتا ہو تو اسے روزے رکھنا چاہیئے کیونکہ وہ اس کا توڑ ہے“ (اس سے نفس کمزور ہوتا ہے) ۱؎۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2241 (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: گویا ابن مسعود رضی الله عنہ نے آپ کی اس پیشکش کا شکریہ ادا کیا، اور کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی شادی پر ابھارا ہے جیسا کہ اس حدیث میں ہے مگر وہ نوجوانوں کے لیے ہے، اور مجھے اب شادی کی خواہش نہ رہی۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم (نوجوانوں) سے فرمایا: ”جو شخص بیوی کے نان و نفقہ کی طاقت رکھتا ہوا سے شادی کر لینی چاہیئے اور جو اس کی طاقت نہ رکھتا ہو تو اسے روزے رکھنا چاہیئے، کیونکہ وہ اس کے لیے توڑ ہے، یعنی روزہ آدمی کی شہوت کو دبا اور کچل دیتا ہے۔ ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں: اس حدیث میں ”اسود“ راوی کا ذکر نہیں ہے۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2242 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم نوجوانوں سے کہا: ”اے نوجوانو! تم میں سے جو بیوی کے نان و نفقہ کا بار اٹھا سکتا ہو، اسے شادی کر لینی چاہیئے، کیونکہ نکاح نگاہ کو نیچی اور شرمگاہ کو محفوظ رکھنے کا بہترین ذریعہ ہے۔ اور جو نکاح کی ذمہ داریاں نہ نبھا سکتا ہو تو اسے روزے رکھنا چاہیئے۔ کیونکہ روزہ اس کے لیے شہوت کا توڑ ہے“۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2241 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم نوجوانوں سے فرمایا: ”اے نوجوانوں کی جماعت! تم میں سے جو شادی کی طاقت رکھے اسے شادی کر لینی چاہیئے“، اور (اس سے آگے) اوپر گزری ہوئی حدیث بیان کی۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2241 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
علقمہ کہتے ہیں کہ میں منی میں عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے ساتھ جا رہا تھا کہ ان سے عثمان رضی اللہ عنہ کی ملاقات ہو گئی تو وہ ان سے کھڑے ہو کر باتیں کرنے لگے۔ اور کہا: ابوعبدالرحمٰن! کیا میں آپ کی شادی ایک نوجوان لڑکی سے نہ کرا دوں؟ توقع ہے وہ آپ کو آپ کے ماضی کی بہت سی باتیں یاد دلا دے گی، تو عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: آپ مجھ سے یہ بات آج کہہ رہے ہیں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ بات ہم سے بہت پہلے اس طرح کہہ چکے ہیں: ”اے نوجوانوں کی جماعت! تم میں سے جو بیوی کے نان و نفقہ ادا کرنے کی طاقت رکھے تو اس کو نکاح کر لینا چاہیئے“۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2242 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
|