كتاب الزكاة کتاب: زکاۃ و صدقات کے احکام و مسائل 83. بَابُ: الْمَسْأَلَةِ باب: لوگوں سے مانگنا اور سوال کرنا کیسا ہے؟
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر تم میں سے کوئی لکڑیوں کا ایک گٹھا اپنی پیٹھ پر لاد کر لائے، پھر اسے بیچے تو یہ اس سے بہتر ہے کہ وہ کسی آدمی سے مانگے، تو اسے دے یا نہ دے“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الزکاة 50 (1470)، 53 (1480)، والبیوع 15 (2074)، والمساقاة 13 (2374)، صحیح مسلم/الزکاة 35 (1042)، (تحفة الأشراف: 12931، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الزکاة 38 (680)، سنن ابن ماجہ/الزکاة 25 (1836)، مسند احمد (2/455) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آدمی برابر مانگتا رہتا ہے یہاں تک کہ وہ قیامت کے روز ایسی حالت میں آئے گا کہ اس کے چہرے پر کوئی لوتھڑا گوشت نہ ہو گا“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الزکاة52 (1474)، صحیح مسلم/الزکاة35 (1040)، (تحفة الأشراف: 6702)، مسند احمد (2/15، 88) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
عائذ بن عمرو رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اور اس نے آپ سے مانگا تو آپ نے اسے دیا۔ جب (وہ لوٹ کر چلا اور) اس نے اپنا پیر دروازے کے چوکھٹ پر رکھا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر تم لوگ جان پاتے کہ بھیک مانگنے میں کیا (برائی) ہے تو کوئی کسی کے پاس کچھ بھی مانگنے نہ جاتا“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 5060)، مسند احمد (5/65) (حسن) (تراجع الالبانی 486، صحیح الترغیب والترہیب 796)»
قال الشيخ الألباني: حسن
|