كتاب الزكاة کتاب: زکاۃ و صدقات کے احکام و مسائل 12. بَابُ: الْجَمْعِ بَيْنَ الْمُتَفَرِّقِ وَالتَّفْرِيقِ بَيْنَ الْمُجْتَمِعِ باب: الگ الگ مال کو ملانے اور ملے ہوئے مال کو الگ الگ کرنے کا بیان۔
سوید بن غفلہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا محصل (زکاۃ) ہمارے پاس آیا، میں آ کر اس کے پاس بیٹھا تو میں نے اسے کہتے ہوئے سنا کہ میرے عہد و قرار میں یہ بات شامل ہے کہ ہم دودھ پلانے والے جانور نہ لیں۔ اور نہ الگ الگ مال کو یکجا کریں، اور نہ یکجا مال کو الگ الگ کریں۔ پھر ان کے پاس ایک آدمی اونچی کوہان کی ایک اونٹنی لے کر آیا، اور کہنے لگا: اسے لے لو، تو اس نے انکار کیا ۱؎۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الزکاة4 (1579)، سنن ابن ماجہ/الزکاة11 (1801)، (تحفة الأشراف: 15593)، مسند احمد (4/315)، سنن الدارمی/الزکاة 8 (1670) (حسن صحیح)»
وضاحت: ۱؎: کیونکہ محصل زکاۃ کو بہترین مال لینے سے منع کیا گیا ہے، اسے درمیانی مال میں سے لینا چاہیئے۔ قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، ابو داود (1579) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 340
وائل بن حجر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو زکاۃ کی وصولی پر بھیجا، وہ ایک شخص کے پاس آیا، اس نے اسے اونٹ کا ایک دبلا بچہ دیا۔ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہم نے اللہ اور اس کے رسول کی طرف سے محصل زکاۃ (صدقہ وصول کرنے والے) کو بھیجا، فلاں شخص نے اسے ایک دبلا کمزور، دودھ چھوڑا ہوا بچہ دیا۔ اے اللہ! تو اس میں اور اس کے اونٹوں میں برکت نہ دے“، یہ بات اس آدمی کو معلوم ہوئی تو وہ ایک اچھی اونٹنی لے کر آیا، اور کہنے لگا: میں اللہ عزوجل سے توبہ کرتا ہوں اور اللہ کے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اپنی اطاعت کا اظہار کرتا ہوں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے اللہ! تو اس میں اور اس کے اونٹوں میں برکت فرما“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 11785) (صحیح الإسناد)»
قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، الثوري عنعن (تقدم: 2266) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 340
|