كتاب الزكاة کتاب: زکاۃ و صدقات کے احکام و مسائل 28. بَابُ: الْمَعْدِنِ باب: کان کی زکاۃ کا بیان۔
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے راستہ میں پڑی ہوئی چیز کے بارے میں سوال کیا گیا تو آپ نے فرمایا: ”جو چیز چالو راستے میں ملے یا آباد بستی میں، تو سال بھر اسے پہنچواتے رہو، اگر اس کا مالک آ جائے (اور پہچان بتائے) تو اسے دے دو، ورنہ وہ تمہاری ہے، اور جو کسی چالو راستے یا کسی آباد بستی کے علاوہ میں ملے تو اس میں اور جاہلیت کے دفینوں میں پانچواں حصہ ہے“ (یعنی: زکاۃ نکال کر خود استعمال کر لے)۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/اللقطة12 (1710)، (تحفة الأشراف: 8755) (حسن)»
قال الشيخ الألباني: حسن
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جانور کا زخمی کرنا رائیگاں ہے، کنوئیں میں گر کر کوئی مر جائے تو وہ بھی رائیگاں ہے، کان میں کوئی دب کر مر جائے تو وہ بھی رائیگاں ہے ۱؎ اور جاہلیت کے دفینے میں پانچواں حصہ ہے“ ۲؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الحدود 11 (1710)، سنن ابی داود/الخراج40 (3085)، سنن الترمذی/الأحکام37 (1377)، سنن ابن ماجہ/الدیات27 (2673)، (تحفة الأشراف: 13128، 13310)، موطا امام مالک/الزکاة4 (9)، العقول 18 (12)، مسند احمد 2/228، 229، 254، 274، 285، 319، 382، 386، 406، 411، 414، 454، 456، 467، 475، 482، 492، 495، 499، 501، 507، سنن الدارمی/الزکاة30 (1710) وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الزکاة66 (1499)، المساقاة3 (2355)، الدیات28 (6912)، 29 (6913) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی ان چیزوں کے مالکوں سے دیت نہیں لی جائے گی۔ ۲؎: اور باقی چار حصے پانے والے کے ہیں۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
اس سند سے بھی ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے واسطے سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مثل مروی ہے۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الحدود 11 (1710)، (تحفة الأشراف: 13351) (صحیح)»
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جانور کا زخمی کرنا رائیگاں ہے، کنویں میں گر کر مر جانا رائیگاں ہے، اور کان میں دب کر مر جانا رائیگاں ہے، اور جاہلیت کے دفینہ میں پانچواں حصہ ہے“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الزکاة 66 (1499)، صحیح مسلم/الحدود 11 (1710)، (تحفة الأشراف: 13236)، موطا امام مالک/الزکاة 4 (9)، العقول 18 (12) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کنویں میں گر کر مر جانا لغو و رائیگاں ہے۔ جانور کا زخمی کرنا رائیگاں ہے۔ کان میں دب کر مر جانا رائیگاں ہے، اور جاہلیت کے دفینوں میں پانچواں حصہ ہے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 14506، 14550)، مسند احمد (2/499) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
|