كتاب الزكاة کتاب: زکاۃ و صدقات کے احکام و مسائل 80. بَابُ: الصَّدَقَةِ لِمَنْ تَحَمَّلَ بِحَمَالَةٍ باب: دوسرے کا قرضہ اپنے ذمہ لینے والے شخص کو صدقہ دینے کا بیان۔
قبیصہ بن مخارق رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے ایک قرض اپنے ذمہ لے لیا، تو میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اور آپ سے اس سلسلہ میں سوال کیا، تو آپ نے فرمایا: ”مانگنا صرف تین لوگوں کے لیے جائز ہے، ان میں سے ایک وہ شخص ہے جس نے قوم کے کسی شخص کے قرض کی ضمانت لے لی ہو (پھر وہ ادا نہ کر سکے)، تو وہ دوسرے سے مانگے یہاں تک کہ اسے ادا کر دے، پھر رک جائے“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الزکاة36 (1044)، سنن ابی داود/الزکاة 26 (1640)، (تحفة الأشراف: 11068)، مسند احمد (3/477، و5/60)، سنن الدارمی/الزکاة37 (1685)، ویأتی عند المؤلف برقم2592 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قبیصہ بن مخارق رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ میں نے ایک قرض اپنے ذمہ لے لیا، میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس (ادائیگی کے لیے روپے) مانگنے آیا، تو آپ نے فرمایا: ”اے قبیصہ رکے رہو۔ (کہیں سے) صدقہ آ لینے دو، تو ہم تمہیں اس میں سے دلوا دیں گے“، وہ کہتے ہیں ـ: پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے قبیصہ! صدقہ تین طرح کے لوگوں کے سوا کسی کے لیے جائز نہیں ہے: وہ شخص جو کسی کا بوجھ خود اٹھا لے ۱؎ تو اس کے لیے مانگنا درست ہے، یہاں تک کہ اس سے اس کی ضرورت پوری ہو جائے، اور (دوسرا) وہ شخص جو کسی ناگہانی آفت کا شکار ہو جائے، اور وہ اس کا مال تباہ کر دے، تو اس کے لیے مانگنا جائز ہے یہاں تک کہ وہ اسے پا لے، پھر رک جائے، (تیسرا) وہ شخص جو فاقہ کا شکار ہو گیا ہو یہاں تک کہ اس کی قوم کے تین سمجھ دار افراد گواہی دیں کہ ہاں واقعی فلاں شخص فاقہ کا مارا ہوا ہے، تو اس کے لیے مانگنا جائز ہے یہاں تک کہ اس کے گزارہ کا انتظام ہو جائے، ان کے علاوہ مانگنے کی جو بھی صورت ہے حرام ہے، اے قبیصہ! اور جو کوئی مانگ کر کھاتا ہے حرام کھاتا ہے“۔
تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی کسی کا قرض وغیرہ اپنے ذمہ لے لے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
|