سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
كتاب الزكاة
کتاب: زکاۃ و صدقات کے احکام و مسائل
The Book of Zakah
80. بَابُ: الصَّدَقَةِ لِمَنْ تَحَمَّلَ بِحَمَالَةٍ
باب: دوسرے کا قرضہ اپنے ذمہ لینے والے شخص کو صدقہ دینے کا بیان۔
Chapter: Charity For The One Who Undertakes A Financial Responsibility
حدیث نمبر: 2580
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا يحيى بن حبيب بن عربي، عن حماد، عن هارون بن رئاب، قال: حدثني كنانة بن نعيم. ح واخبرنا علي بن حجر واللفظ له , قال: حدثنا إسماعيل، عن ايوب، عن هارون، عن كنانة بن نعيم، عن قبيصة بن مخارق، قال: تحملت حمالة، فاتيت النبي صلى الله عليه وسلم فسالته فيها فقال:" إن المسالة لا تحل إلا لثلاثة، رجل تحمل بحمالة بين قوم فسال فيها حتى يؤديها ثم يمسك".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَبِيبِ بْنِ عَرَبِيٍّ، عَنْ حَمَّادٍ، عَنْ هَارُونَ بْنِ رِئَابٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي كِنَانَةُ بْنُ نُعَيْمٍ. ح وَأَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ وَاللَّفْظُ لَهُ , قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ هَارُونَ، عَنْ كِنَانَةَ بْنِ نُعَيْمٍ، عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ مُخَارِقٍ، قَالَ: تَحَمَّلْتُ حَمَالَةً، فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلْتُهُ فِيهَا فَقَالَ:" إِنَّ الْمَسْأَلَةَ لَا تَحِلُّ إِلَّا لِثَلَاثَةٍ، رَجُلٍ تَحَمَّلَ بِحَمَالَةٍ بَيْنَ قَوْمٍ فَسَأَلَ فِيهَا حَتَّى يُؤَدِّيَهَا ثُمَّ يُمْسِكَ".
قبیصہ بن مخارق رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے ایک قرض اپنے ذمہ لے لیا، تو میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اور آپ سے اس سلسلہ میں سوال کیا، تو آپ نے فرمایا: مانگنا صرف تین لوگوں کے لیے جائز ہے، ان میں سے ایک وہ شخص ہے جس نے قوم کے کسی شخص کے قرض کی ضمانت لے لی ہو (پھر وہ ادا نہ کر سکے)، تو وہ دوسرے سے مانگے یہاں تک کہ اسے ادا کر دے، پھر رک جائے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الزکاة36 (1044)، سنن ابی داود/الزکاة 26 (1640)، (تحفة الأشراف: 11068)، مسند احمد (3/477، و5/60)، سنن الدارمی/الزکاة37 (1685)، ویأتی عند المؤلف برقم2592 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2581
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن النضر بن مساور، قال: حدثنا حماد، عن هارون بن رئاب، قال: حدثني كنانة بن نعيم، عن قبيصة بن مخارق، قال: تحملت حمالة فاتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم اساله فيها فقال:" اقم يا قبيصة، حتى تاتينا الصدقة فنامر لك , قال: ثم قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: يا قبيصة! إن الصدقة لا تحل إلا لاحد ثلاثة: رجل تحمل حمالة، فحلت له المسالة حتى يصيب قواما من عيش او سدادا من عيش، ورجل اصابته جائحة، فاجتاحت ماله فحلت له المسالة حتى يصيبها ثم يمسك، ورجل اصابته فاقة، حتى يشهد ثلاثة من ذوي الحجا من قومه قد اصابت فلانا فاقة فحلت له المسالة، حتى يصيب قواما من عيش او سدادا من عيش، فما سوى هذا من المسالة يا قبيصة سحت، ياكلها صاحبها سحتا".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ النَّضْرِ بْنِ مُسَاوِرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ هَارُونَ بْنِ رِئَابٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي كِنَانَةُ بْنُ نُعَيْمٍ، عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ مُخَارِقٍ، قَالَ: تَحَمَّلْتُ حَمَالَةً فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسْأَلُهُ فِيهَا فَقَالَ:" أَقِمْ يَا قَبِيصَةُ، حَتَّى تَأْتِيَنَا الصَّدَقَةُ فَنَأْمُرَ لَكَ , قَالَ: ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَا قَبِيصَةُ! إِنَّ الصَّدَقَةَ لَا تَحِلُّ إِلَّا لِأَحَدِ ثَلَاثَةٍ: رَجُلٍ تَحَمَّلَ حَمَالَةً، فَحَلَّتْ لَهُ الْمَسْأَلَةُ حَتَّى يُصِيبَ قِوَامًا مِنْ عَيْشٍ أَوْ سِدَادًا مِنْ عَيْشٍ، وَرَجُلٍ أَصَابَتْهُ جَائِحَةٌ، فَاجْتَاحَتْ مَالَهُ فَحَلَّتْ لَهُ الْمَسْأَلَةُ حَتَّى يُصِيبَهَا ثُمَّ يُمْسِكَ، وَرَجُلٍ أَصَابَتْهُ فَاقَةٌ، حَتَّى يَشْهَدَ ثَلَاثَةٌ مِنْ ذَوِي الْحِجَا مِنْ قَوْمِهِ قَدْ أَصَابَتْ فُلَانًا فَاقَةٌ فَحَلَّتْ لَهُ الْمَسْأَلَةُ، حَتَّى يُصِيبَ قِوَامًا مِنْ عَيْشٍ أَوْ سِدَادًا مِنْ عَيْشٍ، فَمَا سِوَى هَذَا مِنَ الْمَسْأَلَةِ يَا قَبِيصَةُ سُحْتٌ، يَأْكُلُهَا صَاحِبُهَا سُحْتًا".
قبیصہ بن مخارق رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ میں نے ایک قرض اپنے ذمہ لے لیا، میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس (ادائیگی کے لیے روپے) مانگنے آیا، تو آپ نے فرمایا: اے قبیصہ رکے رہو۔ (کہیں سے) صدقہ آ لینے دو، تو ہم تمہیں اس میں سے دلوا دیں گے، وہ کہتے ہیں ـ: پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے قبیصہ! صدقہ تین طرح کے لوگوں کے سوا کسی کے لیے جائز نہیں ہے: وہ شخص جو کسی کا بوجھ خود اٹھا لے ۱؎ تو اس کے لیے مانگنا درست ہے، یہاں تک کہ اس سے اس کی ضرورت پوری ہو جائے، اور (دوسرا) وہ شخص جو کسی ناگہانی آفت کا شکار ہو جائے، اور وہ اس کا مال تباہ کر دے، تو اس کے لیے مانگنا جائز ہے یہاں تک کہ وہ اسے پا لے، پھر رک جائے، (تیسرا) وہ شخص جو فاقہ کا شکار ہو گیا ہو یہاں تک کہ اس کی قوم کے تین سمجھ دار افراد گواہی دیں کہ ہاں واقعی فلاں شخص فاقہ کا مارا ہوا ہے، تو اس کے لیے مانگنا جائز ہے یہاں تک کہ اس کے گزارہ کا انتظام ہو جائے، ان کے علاوہ مانگنے کی جو بھی صورت ہے حرام ہے، اے قبیصہ! اور جو کوئی مانگ کر کھاتا ہے حرام کھاتا ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی کسی کا قرض وغیرہ اپنے ذمہ لے لے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.