(مرفوع) اخبرنا ازهر بن جميل، قال: حدثنا خالد بن الحارث، قال: حدثنا شعبة، قال: وذكر عون بن ابي جحيفة، قال: سمعت المنذر بن جرير يحدث، عن ابيه، قال: كنا عند رسول الله صلى الله عليه وسلم في صدر النهار، فجاء قوم عراة حفاة متقلدي السيوف، عامتهم من مضر بل كلهم من مضر، فتغير وجه رسول الله صلى الله عليه وسلم لما راى بهم من الفاقة، فدخل ثم خرج فامر بلالا فاذن، فاقام الصلاة فصلى، ثم خطب فقال:" يا ايها الناس اتقوا ربكم الذي خلقكم من نفس واحدة وخلق منها زوجها وبث منهما رجالا كثيرا ونساء واتقوا الله الذي تساءلون به والارحام إن الله كان عليكم رقيبا سورة النساء آية 1 , و اتقوا الله ولتنظر نفس ما قدمت لغد سورة الحشر آية 18 , تصدق رجل من ديناره من درهمه من ثوبه من صاع بره من صاع تمره حتى قال: ولو بشق تمرة". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) فجاء رجل من الانصار بصرة كادت كفه تعجز عنها بل قد عجزت، ثم تتابع الناس حتى رايت كومين من طعام وثياب، حتى رايت وجه رسول الله صلى الله عليه وسلم يتهلل كانه مذهبة , فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من سن في الإسلام سنة حسنة فله اجرها، واجر من عمل بها من غير ان ينقص من اجورهم شيئا، ومن سن في الإسلام سنة سيئة فعليه وزرها، ووزر من عمل بها من غير ان ينقص من اوزارهم شيئا". (مرفوع) أَخْبَرَنَا أَزْهَرُ بْنُ جَمِيلٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: وَذَكَرَ عَوْنَ بْنَ أَبِي جُحَيْفَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ الْمُنْذِرَ بْنَ جَرِيرٍ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: كُنَّا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي صَدْرِ النَّهَارِ، فَجَاءَ قَوْمٌ عُرَاةً حُفَاةً مُتَقَلِّدِي السُّيُوفِ، عَامَّتُهُمْ مِنْ مُضَرَ بَلْ كُلُّهُمْ مِنْ مُضَرَ، فَتَغَيَّرَ وَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِمَا رَأَى بِهِمْ مِنَ الْفَاقَةِ، فَدَخَلَ ثُمَّ خَرَجَ فَأَمَرَ بِلَالًا فَأَذَّنَ، فَأَقَامَ الصَّلَاةَ فَصَلَّى، ثُمَّ خَطَبَ فَقَالَ:" يَا أَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُوا رَبَّكُمُ الَّذِي خَلَقَكُمْ مِنْ نَفْسٍ وَاحِدَةٍ وَخَلَقَ مِنْهَا زَوْجَهَا وَبَثَّ مِنْهُمَا رِجَالا كَثِيرًا وَنِسَاءً وَاتَّقُوا اللَّهَ الَّذِي تَسَاءَلُونَ بِهِ وَالأَرْحَامَ إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلَيْكُمْ رَقِيبًا سورة النساء آية 1 , وَ اتَّقُوا اللَّهَ وَلْتَنْظُرْ نَفْسٌ مَا قَدَّمَتْ لِغَدٍ سورة الحشر آية 18 , تَصَدَّقَ رَجُلٌ مِنْ دِينَارِهِ مِنْ دِرْهَمِهِ مِنْ ثَوْبِهِ مِنْ صَاعِ بُرِّهِ مِنْ صَاعِ تَمْرِهِ حَتَّى قَالَ: وَلَوْ بِشِقِّ تَمْرَةٍ". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) فَجَاءَ رَجُلٌ مِنَ الْأَنْصَارِ بِصُرَّةٍ كَادَتْ كَفُّهُ تَعْجِزُ عَنْهَا بَلْ قَدْ عَجَزَتْ، ثُمَّ تَتَابَعَ النَّاسُ حَتَّى رَأَيْتُ كَوْمَيْنِ مِنْ طَعَامٍ وَثِيَابٍ، حَتَّى رَأَيْتُ وَجْهَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَهَلَّلُ كَأَنَّهُ مُذْهَبَةٌ , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ سَنَّ فِي الْإِسْلَامِ سُنَّةً حَسَنَةً فَلَهُ أَجْرُهَا، وَأَجْرُ مَنْ عَمِلَ بِهَا مِنْ غَيْرِ أَنْ يَنْقُصَ مِنْ أُجُورِهِمْ شَيْئًا، وَمَنْ سَنَّ فِي الْإِسْلَامِ سُنَّةً سَيِّئَةً فَعَلَيْهِ وِزْرُهَا، وَوِزْرُ مَنْ عَمِلَ بِهَا مِنْ غَيْرِ أَنْ يَنْقُصَ مِنْ أَوْزَارِهِمْ شَيْئًا".
جریر بن عبداللہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہم دن کے ابتدائی حصہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، کچھ لوگ ننگے بدن، ننگے پیر، تلواریں لٹکائے ہوئے آئے، زیادہ تر لوگ قبیلہ مضر کے تھے، بلکہ سبھی مضر ہی کے تھے۔ ان کی فاقہ مستی دیکھ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے کا رنگ بدل گیا، آپ اندر گئے، پھر نکلے، تو بلال رضی اللہ عنہ کو حکم دیا، انہوں نے اذان دی، پھر اقامت کہی، آپ نے نماز پڑھائی، پھر آپ نے خطبہ دیا، تو فرمایا: ”لوگو! ڈرو، تم اپنے رب سے جس نے تم کو ایک جان سے پیدا کیا، اور اسی جان سے اس کا جوڑا بنایا۔ اور انہیں دونوں (میاں بیوی) سے بہت سے مرد اور عورتیں پھیلا دیئے۔ اور اس اللہ سے ڈرو جس کے واسطے سے تم سب ایک دوسرے سے مانگتے ہو۔ قرابت داریوں کا خیال رکھو کہ وہ ٹوٹنے نہ پائیں، بیشک اللہ تمہارا نگہبان ہے، اور اللہ سے ڈرو، اور تم میں سے ہر شخص یہ (دھیان رکھے اور) دیکھتا رہے کہ آنے والے کل کے لیے اس نے کیا آگے بھیجا ہے، آدمی کو چاہیئے کہ اپنے دینار میں سے، اپنے درہم میں سے، اپنے کپڑے میں سے، اپنے گیہوں کے صاع میں سے، اپنے کھجور کے صاع میں سے صدقہ کرے“، یہاں تک کہ آپ نے فرمایا: ”اگرچہ کھجور کا ایک ٹکڑا ہی سہی“، چنانچہ انصار کا ایک شخص (روپیوں سے بھری) ایک تھیلی لے کر آیا جو اس کی ہتھیلی سے سنبھل نہیں رہی تھی بلکہ سنبھلی ہی نہیں۔ پھر تو لوگوں کا تانتا بندھ گیا۔ یہاں تک کہ میں نے دیکھا کہ کھانے اور کپڑے کے دو ڈھیر اکٹھے ہو گئے۔ اور میں نے دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ انور کھل اٹھا ہے گویا وہ سونے کا پانی دیا ہوا چاندی ہے (اس موقع پر) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اسلام میں کوئی اچھا طریقہ جاری کرے گا، اس کے لیے دہرا اجر ہو گا: ایک اس کے جاری کرنے کا، دوسرا جو اس پر عمل کریں گے ان کا اجر، بغیر اس کے کہ ان کے اجر میں کوئی کمی کی جائے۔ اور جس نے اسلام میں کوئی برا طریقہ جاری کیا، تو اسے اس کے جاری کرنے کا گناہ ملے گا اور جو اس اس پر عمل کریں گے ان کا گناہ بھی بغیر اس کے کہ ان کے گناہ میں کوئی کمی کی جائے“۔
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الاعلى، قال: حدثنا خالد، قال: حدثنا شعبة، عن معبد بن خالد، عن حارثة، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" تصدقوا فإنه سياتي عليكم زمان يمشي الرجل بصدقته، فيقول: الذي يعطاها لو جئت بها بالامس قبلتها فاما اليوم فلا". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مَعْبَدِ بْنِ خَالِدٍ، عَنْ حَارِثَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" تَصَدَّقُوا فَإِنَّهُ سَيَأْتِي عَلَيْكُمْ زَمَانٌ يَمْشِي الرَّجُلُ بِصَدَقَتِهِ، فَيَقُولُ: الَّذِي يُعْطَاهَا لَوْ جِئْتَ بِهَا بِالْأَمْسِ قَبِلْتُهَا فَأَمَّا الْيَوْمَ فَلَا".
حارثہ بن وہب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ صدقہ کرو کیونکہ تم پر ایک زمانہ ایسا آئے گا کہ آدمی اپنا صدقہ لے کر دینے چلے گا تو جس شخص کو وہ دینے جائے گا وہ شخص کہے گا: اگر تم کل لے کر آئے ہوتے تو میں لے لیتا، لیکن آج تو آج نہیں لوں گا ۱؎۔