عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آدمی برابر مانگتا رہتا ہے یہاں تک کہ وہ قیامت کے روز ایسی حالت میں آئے گا کہ اس کے چہرے پر کوئی لوتھڑا گوشت نہ ہو گا“۔
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2586
اردو حاشہ: قیامت کی جزا و سزا دنیوی عمل کے مماثل ہوگی۔ اس شخص نے مانگ مانگ کر اپنے چہرے کو ذلیل کیا حتیٰ کہ کسی کے نزدیک بھی اس کی وقعت نہ رہی اور کوئی شخص اسے احترام سے دیکھنا گوارا نہ کرتا تھا۔ قیامت کے دن بھی اس کا چہرہ اس حال میں ہوگا کہ اس کی عزت ہوگی، نہ کوئی اسے دیکھنا گوارا کرے گا۔ أَعَاذَنَا اللّٰہُ، البتہ یہ اس شخص کی سزا ہے جو پیشہ ور بھکاری ہے۔ جو مجبوری اور ضرورت سے مانگے اور لاچار ہو اسے معافی ہوگی۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2586