كتاب الزكاة کتاب: زکاۃ و صدقات کے احکام و مسائل 82. بَابُ: الصَّدَقَةِ عَلَى الأَقَارِبِ باب: رشتہ داروں کو صدقہ دینے کا بیان۔
سلمان بن عامر رضی الله عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ”مسکین کو صدقہ کرنا صرف صدقہ ہے، اور رشتہ دار مسکین کو صدقہ کرنا صدقہ بھی ہے، اور صلہ رحمی بھی“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصیام 21 (2355)، سنن الترمذی/الزکاة 26 (658)، الصوم 10 (695)، سنن ابن ماجہ/الصیام 25 (1699)، الزکاة 28 (1844)، (تحفة الأشراف: 4486)، مسند احمد 4/18، 214، سنن الدارمی/الزکاة38 (1721) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کی بیوی زینب رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں سے فرمایا: ”تم صدقہ دو اگرچہ اپنے زیوروں ہی سے سہی“، وہ کہتی ہیں: عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ (میرے شوہر) تنگ دست و مفلس تھے، تو میں نے ان سے پوچھا: کیا میرے لیے یہ گنجائش ہے کہ میں اپنا صدقہ آپ کو اور اپنے یتیم بھتیجوں کو دے دیا کروں؟ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: اس بارے میں تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھو۔ زینب رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی تو کیا دیکھتی ہوں کہ انصار کی ایک عورت اسے بھی زینب ہی کہا جاتا تھا آپ کے دروازے پر کھڑی ہے، وہ بھی اسی چیز کے بارے میں پوچھنا چاہتی تھی جس کے بارے میں میں پوچھنا چاہتی تھی۔ اتنے میں بلال رضی اللہ عنہ اندر سے نکل کر ہماری طرف آئے، تو ہم نے ان سے کہا: آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جائیں، اور آپ سے اس کے بارے میں پوچھیں، اور آپ کو یہ نہ بتائیں کہ ہم کون ہیں، چنانچہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئے (اور آپ سے پوچھا) آپ نے پوچھا: یہ دونوں کون ہیں؟ انہوں نے کہا: زینب، آپ نے فرمایا: کون سی زینب؟ انہوں نے کہا: ایک زینب تو عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی بیوی، اور ایک زینب انصار میں سے ہیں۔ آپ نے فرمایا: ”ہاں (درست ہے) انہیں دوہرا ثواب ملے گا ایک رشتہ داری کا اور دوسرا صدقے کا“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الزکاة 48 (1466)، صحیح مسلم/الزکاة 14 (1000)، سنن الترمذی/الزکاة 12 (635، 636)، سنن ابن ماجہ/الزکاة 24 (1834)، (تحفة الأشراف: 15887)، مسند احمد (3/502، و6/363)، سنن الدارمی/الزکاة23 (1661) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
|