كتاب الزكاة کتاب: زکاۃ و صدقات کے احکام و مسائل 99. بَابُ: إِذَا تَحَوَّلَتِ الصَّدَقَةُ باب: صدقہ و زکاۃ بدل کر ہدیہ ہو جائے تو اس کے حکم کا بیان۔
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے بریرہ رضی اللہ عنہا کو خرید کر آزاد کر دینا چاہا، لیکن ان کے مالکان نے ولاء (ترکہ) خود لینے کی شرط لگائی۔ تو انہوں نے اس کا تذکرہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا، تو آپ نے فرمایا: ”اسے خرید لو، اور آزاد کر دو، ولاء (ترکہ) اسی کا ہے جو آزاد کرے“، اور جس وقت وہ آزاد کر دی گئیں تو انہیں اختیار دیا گیا کہ وہ اپنے شوہر کی زوجیت میں رہیں یا نہ رہیں۔ (اسی درمیان) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گوشت لایا گیا، کہا گیا کہ یہ ان چیزوں میں سے ہے جو بریرہ رضی اللہ عنہا پر صدقہ کیا جاتا ہے، تو آپ نے فرمایا: ”یہ اس کے لیے صدقہ ہے، اور ہمارے لیے ہدیہ ہے“، ان کے شوہر آزاد تھے۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الزکاة 61 (1493)، العتق 10 (2536)، الھبة 7 (2578)، النکاح 18 (5097)، الطلاق 14 (5279)، 17 (5284)، والأطعمة 31 (5430)، الکفارات 8 (6717)، الفرائض 19 (6751)، 20 (6754)، 22 (6757)، 23 (6759)، (تحفة الأشراف: 15930)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الزکاة52 (1075)، العتق 2 (1504)، سنن ابی داود/الفرائض 12 (2916)، الطلاق 19 (2233)، سنن الترمذی/البیوع 33 (1256)، الولاء 1 (2125)، سنن ابن ماجہ/الطلاق 29 (2074)، موطا امام مالک/الطلاق 10 (25)، مسند احمد 6/42، 46، 115، 123، 170، 172، 175، 178، 180، 191، 207، 209، ویأتي عند المؤلف 3480 (صحیح) (یہ روایت ’’وکان زوجھا عبدا‘‘ کے لفظ کے ساتھ صحیح ہے، اور ’’کان حرا‘‘ کا لفظ صرف ”الحکم عن الأسود عن عائشة“ کے طریق میں ہے، جو بقول امام بخاری راوی ’’حکم‘‘ کا ارسال ہے)»
قال الشيخ الألباني: صحيح دون قوله حر المحفوظ عبد
|