كتاب الزكاة کتاب: زکاۃ و صدقات کے احکام و مسائل 27. بَابُ: قَوْلِهِ عَزَّ وَجَلَّ {وَلاَ تَيَمَّمُوا الْخَبِيثَ مِنْهُ تُنْفِقُونَ} باب: اللہ عزوجل کے فرمان: ”اللہ کی راہ میں برا مال خرچ کرنے کا قصد نہ کرو“ کی تفسیر۔
ابن شہاب زہری کہتے ہیں کہ ابوامامہ بن سہیل بن حنیف رضی اللہ عنہ نے اللہ عز و جل کے فرمان: «ولا تيمموا الخبيث منه تنفقون» ”اللہ کی راہ میں برا مال خرچ کرنے کا قصد نہ کرو“ (البقرہ: ۲۶۷) کے متعلق مجھ سے بیان کیا کہ «خبيث» سے مراد «جعرور» اور «لون حبیق» ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زکاۃ میں خراب مال لینے سے منع فرما دیا ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 139، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الزکاة16 (1607) نحوہ (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: «جعرور» اور «لون حبیق» دونوں کھجور کی گھٹیا قسموں کے نام ہیں۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
عوف بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نکلے اور آپ کے ہاتھ میں ایک چھڑی تھی (مسجد میں پہنچے) وہاں ایک شخص نے سوکھی خراب کھجور کا ایک گچھا لٹکا رکھا تھا ۱؎ آپ اس گچھے میں (لاٹھی سے) کوچتے جاتے تھے، اور فرماتے جاتے تھے: ”یہ صدقہ دینے والا اگر چاہتا تو اس سے اچھی کھجوریں دے سکتا تھا، یہ صدقہ دینے والا قیامت میں اسی طرح کی سوکھی خراب کھجوریں کھائے گا“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الزکاة16 (1608)، سنن ابن ماجہ/الزکاة19 (1821)، (تحفة الأشراف: 10914)، مسند احمد (6/23، 28) (حسن)»
وضاحت: ۱؎: کیونکہ دستور تھا کہ لوگ مسجد نبوی میں محتاجوں اور ضرورت مندوں کے کھانے کے لیے کھجوریں لٹکا دیا کرتے تھے۔ قال الشيخ الألباني: حسن
|