كتاب الزكاة کتاب: زکاۃ و صدقات کے احکام و مسائل 25. بَابُ: مَا يُوجِبُ الْعُشْرَ وَمَا يُوجِبُ نِصْفَ الْعُشْرِ باب: کس غلہ میں دسواں حصہ واجب ہے اور کس میں بیسواں حصہ؟
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جسے نہر اور چشمے سینچیں یا جس زمین میں تری رہتی ہو ۱؎ اس میں دسواں حصہ زکاۃ ہے۔ اور جو اونٹوں سے سینچا جائے یا ڈول سے اس میں بیسواں حصہ ہے“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الزکاة55 (1483)، سنن ابی داود/الزکاة11 (1596)، سنن الترمذی/الزکاة44 (640)، سنن ابن ماجہ/الزکاة17 (1817)، (تحفة الأشراف: 6977) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی اسے سینچنے کی ضرورت نہ پڑتی ہو۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو پیداوار آسمان کی بارش اور نہروں کے پانی سے ہو اس میں دسواں حصہ زکاۃ ہے، اور جو پیداوار جانوروں کے ذریعہ سینچائی کر کے ہو اس میں بیسواں حصہ ہے“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الزکاة1 (981)، سنن ابی داود/الزکاة11 (1597)، مسند احمد 3/341، 353 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
معاذ بن جبل رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے یمن بھیجا تو مجھے حکم دیا کہ جسے آسمان کے پانی نے سینچا ہو اس میں دسواں حصہ زکاۃ لوں، اور جو پیداوار ڈولوں کے پانی سے (سینچائی کر کے) ہو اس میں بیسواں حصہ زکاۃ لوں۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 11313)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/الزکاة17 (1818)، مسند احمد 5/233 (حسن صحیح)»
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
|