Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن نسائي
كتاب الزكاة
کتاب: زکاۃ و صدقات کے احکام و مسائل
12. بَابُ : الْجَمْعِ بَيْنَ الْمُتَفَرِّقِ وَالتَّفْرِيقِ بَيْنَ الْمُجْتَمِعِ
باب: الگ الگ مال کو ملانے اور ملے ہوئے مال کو الگ الگ کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2460
أَخْبَرَنَا هَارُونُ بْنُ زَيْدِ بْنِ يَزِيدَ يَعْنِي ابْنَ أَبِي الزَّرْقَاءِ , قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ سَاعِيًا فَأَتَى رَجُلًا فَآتَاهُ فَصِيلًا مَخْلُولًا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" بَعَثْنَا مُصَدِّقَ اللَّهِ وَرَسُولِهِ، وَإِنَّ فُلَانًا أَعْطَاهُ فَصِيلًا مَخْلُولًا اللَّهُمَّ لَا تُبَارِكْ فِيهِ، وَلَا فِي إِبِلِهِ" , فَبَلَغَ ذَلِكَ الرَّجُلَ، فَجَاءَ بِنَاقَةٍ حَسْنَاءَ فَقَالَ: أَتُوبُ إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، وَإِلَى نَبِيِّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اللَّهُمَّ بَارِكْ فِيهِ وَفِي إِبِلِهِ".
وائل بن حجر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو زکاۃ کی وصولی پر بھیجا، وہ ایک شخص کے پاس آیا، اس نے اسے اونٹ کا ایک دبلا بچہ دیا۔ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہم نے اللہ اور اس کے رسول کی طرف سے محصل زکاۃ (صدقہ وصول کرنے والے) کو بھیجا، فلاں شخص نے اسے ایک دبلا کمزور، دودھ چھوڑا ہوا بچہ دیا۔ اے اللہ! تو اس میں اور اس کے اونٹوں میں برکت نہ دے، یہ بات اس آدمی کو معلوم ہوئی تو وہ ایک اچھی اونٹنی لے کر آیا، اور کہنے لگا: میں اللہ عزوجل سے توبہ کرتا ہوں اور اللہ کے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اپنی اطاعت کا اظہار کرتا ہوں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے اللہ! تو اس میں اور اس کے اونٹوں میں برکت فرما۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 11785) (صحیح الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، الثوري عنعن (تقدم: 2266) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 340

سنن نسائی کی حدیث نمبر 2460 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2460  
اردو حاشہ:
محقق کتاب نے مذکورہ روایت کو سفیان ثوری کی وجہ سے سنداً ضعیف قرار دیا ہے کیونکہ سفیان ثوری مدلس ہیں جبکہ دیگر ائمہ ومحققین نے ان کی تدلیس کے باوجود ان کی روایات کو قبول کیا ہے، لہٰذا ان کی تدلیس ضرر رساں نہیں۔ اسی لیے حافظ ابن حجرk نے انھیں طبقات المدلسین، میں، مدلسین کے دوسرے طبقے میں شمار کیا ہے۔ دیکھیے: (طبقات المدلسین، ص: 21، طبعہ دارالبیان بنا بریں دیگر محققین نے اس روایت کو صحیح الاسناد قرار دیا ہے۔ تفصیل کے لیے دیکھیے: (ذخیرۃ العقبیٰ شرح سنن النسائی: 22/ 127- 129، وصحیح سنن النسائی اللالبانی، رقم: 2457
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2460