كتاب الدعوات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم کتاب: مسنون ادعیہ و اذکار 114. باب فِي دُعَاءِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَتَعَوُّذِهِ دُبُرَ كُلِّ صَلاَةٍ باب: نماز کے اخیر میں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کی دعاؤں اور معوذات کا بیان۔
مصعب بن سعد اور عمرو بن میمون کہتے ہیں کہ سعد بن ابی وقاص اپنے بیٹوں کو یہ کلمے ایسے ہی سکھاتے تھے جیسا کہ چھوٹے بچوں کو لکھنا پڑھنا سکھانے والا معلم سکھاتا ہے اور کہتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کلمات کے ذریعہ ہر نماز کے اخیر میں اللہ کی پناہ مانگتے تھے۔ (وہ کلمے یہ تھے): «اللهم إني أعوذ بك من الجبن وأعوذ بك من البخل وأعوذ بك من أرذل العمر وأعوذ بك من فتنة الدنيا وعذاب القبر» ”اے اللہ! میں تیری پناہ لیتا ہوں بزدلی سے، اے اللہ! میں تیری پناہ لیتا ہوں کنجوسی سے، اے اللہ! میں تیری پناہ لیتا ہوں ذلیل ترین عمر سے (یعنی اس بڑھاپے سے جس میں عقل و ہوس کچھ نہ رہ جائے) اور پناہ مانگتا ہوں دنیا کے فتنہ اور قبر کے عذاب سے“۔
۱- یہ حدیث اس سند سے حسن صحیح ہے، ۲- عبداللہ بن عبدالرحمٰن دارمی کہتے ہیں: ابواسحاق ہمدانی اس حدیث میں اضطرب کا شکار تھے، کبھی کہتے تھے: روایت ہے عمرو بن میمون سے اور وہ روایت کرتے ہیں عمر سے، اور کبھی کسی اور سے کہتے اور اس روایت میں اضطراب کرتے تھے۔ تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجھاد 125 (2822)، والدعوات 37 (6365)، و41 (6370)، و44 (6374)، و56 (6390)، سنن النسائی/الاستعاذة 5 (5447)، و6 (5449) (تحفة الأشراف: 2910، و2932)، و مسند احمد (1/183، 186) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
سعد بن ابی وقاص رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک عورت کے پاس گئے، اس کے آگے کھجور کی گٹھلیاں تھیں یا کنکریاں، ان کے ذریعہ وہ تسبیح پڑھا کرتی تھی، آپ نے اس سے فرمایا: ”کیا میں تمہیں اس سے آسان طریقہ نہ بتا دوں؟ یا اس سے افضل و بہتر طریقہ نہ بتا دوں؟ (کہ ثواب میں بھی زیادہ رہے اور لمبی چوڑی گنتی کرنے سے بھی بچا رہے) وہ یہ ہے: «سبحان الله عدد ما خلق في السماء، وسبحان الله عدد ما خلق في الأرض، وسبحان الله عدد ما بين ذلك، وسبحان الله عدد ما هو خالق، والله أكبر مثل ذلك، والحمد لله مثل ذلك، ولا حول ولا قوة إلا بالله مثل ذلك» ”پاکی ہے اللہ کی اتنی جتنی اس نے آسمان میں چیزیں پیدا کی ہیں، اور پاکی ہے اللہ کی اتنی جتنی اس نے زمین میں چیزیں پیدا کی ہیں، اور پاکی ہے اس کی اتنی جتنی کہ ان دونوں کے درمیان چیزیں ہیں، اور پاکی ہے اس کی اتنی جتنی کہ وہ (آئندہ) پیدا کرنے والا ہے، اور ایسے ہی اللہ کی بڑائی ہے اور ایسے ہی اللہ کے لیے حمد ہے اور ایسے ہی لا حول ولا قوۃ ہے، (یعنی اللہ کی مخلوق کی تعداد کے برابر)“۔
یہ حدیث سعد کی روایت سے حسن غریب ہے۔ تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الصلاة 359 (1500) (تحفة الأشراف: 3954) (منکر) (سند میں خزیمہ مجہول راوی ہے)»
قال الشيخ الألباني: منكر الرد على التعقيب الحثيث ص (23 - 35)، المشكاة (2311)، الضعيفة (83)، الكلم الطيب (13 / 4) // ضعيف الجامع الصغير (2155) //
زبیر بن عوام رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کوئی صبح ایسی نہیں ہے کہ اللہ کے بندے صبح کرتے ہوں اور اس صبح میں کوئی پکار کر کہنے والا یہ نہ کہتا ہو کہ «سبحان الملك القدوس» کی تسبیح پڑھا کرو۔
یہ حدیث غریب ہے۔ تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 3647) (ضعیف) (سند میں ”موسیٰ بن عبیدہ“ ضعیف، اور ان کے استاذ ”محمد بن ثابت“ مجہول ہیں)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف، الضعيفة (4496) // ضعيف الجامع الصغير (5188) //
|