سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
کتاب سنن ترمذي تفصیلات

سنن ترمذي
کتاب: مسنون ادعیہ و اذکار
Chapters on Supplication
114. باب فِي دُعَاءِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَتَعَوُّذِهِ دُبُرَ كُلِّ صَلاَةٍ
114. باب: نماز کے اخیر میں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کی دعاؤں اور معوذات کا بیان۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 3567
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن عبد الرحمن، اخبرنا زكريا بن عدي، حدثنا عبيد الله هو ابن عمرو الرقي، عن عبد الملك بن عمير، عن مصعب بن سعد، وعمرو بن ميمون , قالا: كان سعد يعلم بنيه هؤلاء الكلمات كما يعلم المكتب الغلمان ويقول: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يتعوذ بهن دبر الصلاة: " اللهم إني اعوذ بك من الجبن، واعوذ بك من البخل، واعوذ بك من ارذل العمر، واعوذ بك من فتنة الدنيا وعذاب القبر ". قال عبد الله بن عبد الرحمن: ابو إسحاق الهمداني مضطرب في هذا الحديث، ويقول: عن عمرو بن ميمون، عن عمر، ويقول: عن غيره ويضطرب فيه. قال ابو عيسى: هذا حسن صحيح هذا الوجه.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَخْبَرَنَا زَكَرِيَّا بْنُ عَدِيٍّ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ هُوَ ابْنُ عَمْرٍو الرَّقِّيُّ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ، وَعَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ , قَالَا: كَانَ سَعْدٌ يُعَلِّمُ بَنِيهِ هَؤُلَاءِ الْكَلِمَاتِ كَمَا يُعَلِّمُ الْمُكَتِّبُ الْغِلْمَانَ وَيَقُولُ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَتَعَوَّذُ بِهِنَّ دُبُرَ الصَّلَاةِ: " اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْجُبْنِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ الْبُخْلِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ أَرْذَلِ الْعُمُرِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الدُّنْيَا وَعَذَابِ الْقَبْرِ ". قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ: أَبُو إِسْحَاق الْهَمْدَانِيُّ مُضْطَرِبٌ فِي هَذَا الْحَدِيثِ، وَيَقُولُ: عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ، عَنْ عُمَرَ، وَيَقُولُ: عَنْ غَيْرِهِ وَيَضْطَرِبُ فِيهِ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ هَذَا الْوَجْهِ.
مصعب بن سعد اور عمرو بن میمون کہتے ہیں کہ سعد بن ابی وقاص اپنے بیٹوں کو یہ کلمے ایسے ہی سکھاتے تھے جیسا کہ چھوٹے بچوں کو لکھنا پڑھنا سکھانے والا معلم سکھاتا ہے اور کہتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کلمات کے ذریعہ ہر نماز کے اخیر میں اللہ کی پناہ مانگتے تھے۔ (وہ کلمے یہ تھے): «اللهم إني أعوذ بك من الجبن وأعوذ بك من البخل وأعوذ بك من أرذل العمر وأعوذ بك من فتنة الدنيا وعذاب القبر» اے اللہ! میں تیری پناہ لیتا ہوں بزدلی سے، اے اللہ! میں تیری پناہ لیتا ہوں کنجوسی سے، اے اللہ! میں تیری پناہ لیتا ہوں ذلیل ترین عمر سے (یعنی اس بڑھاپے سے جس میں عقل و ہوس کچھ نہ رہ جائے) اور پناہ مانگتا ہوں دنیا کے فتنہ اور قبر کے عذاب سے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث اس سند سے حسن صحیح ہے،
۲- عبداللہ بن عبدالرحمٰن دارمی کہتے ہیں: ابواسحاق ہمدانی اس حدیث میں اضطرب کا شکار تھے، کبھی کہتے تھے: روایت ہے عمرو بن میمون سے اور وہ روایت کرتے ہیں عمر سے، اور کبھی کسی اور سے کہتے اور اس روایت میں اضطراب کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجھاد 125 (2822)، والدعوات 37 (6365)، و41 (6370)، و44 (6374)، و56 (6390)، سنن النسائی/الاستعاذة 5 (5447)، و6 (5449) (تحفة الأشراف: 2910، و2932)، و مسند احمد (1/183، 186) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

   صحيح البخاري6365سعد بن مالكاللهم إني أعوذ بك من البخل أعوذ بك من الجبن أعوذ بك أن أرد إلى أرذل العمر أعوذ بك من فتنة الدنيا يعني فتنة الدجال أعوذ بك من عذاب القبر
   صحيح البخاري2822سعد بن مالكاللهم إني أعوذ بك من الجبن أعوذ بك أن أرد إلى أرذل العمر أعوذ بك من فتنة الدنيا أعوذ بك من عذاب القبر
   صحيح البخاري6370سعد بن مالكاللهم إني أعوذ بك من البخل أعوذ بك من الجبن أعوذ بك أن أرد إلى أرذل العمر أعوذ بك من فتنة الدنيا أعوذ بك من عذاب القبر
   صحيح البخاري6390سعد بن مالكاللهم إني أعوذ بك من البخل أعوذ بك من الجبن أعوذ بك من أن نرد إلى أرذل العمر أعوذ بك من فتنة الدنيا عذاب القبر
   صحيح البخاري6374سعد بن مالكاللهم إني أعوذ بك من الجبن أعوذ بك من البخل أعوذ بك من أن أرد إلى أرذل العمر أعوذ بك من فتنة الدنيا عذاب القبر
   جامع الترمذي3567سعد بن مالكاللهم إني أعوذ بك من الجبن أعوذ بك من البخل أعوذ بك من أرذل العمر أعوذ بك من فتنة الدنيا عذاب القبر
   سنن النسائى الصغرى5499سعد بن مالكاللهم إني أعوذ بك من البخل أعوذ بك من الجبن أعوذ بك من أن أرد إلى أرذل العمر أعوذ بك من عذاب القبر
   سنن النسائى الصغرى5450سعد بن مالكاللهم إني أعوذ بك من البخل أعوذ بك من الجبن أعوذ بك أن أرد إلى أرذل العمر أعوذ بك من فتنة الدنيا أعوذ بك من عذاب القبر
   سنن النسائى الصغرى5481سعد بن مالكاللهم إني أعوذ بك من البخل أعوذ بك من الجبن أعوذ بك من أن أرد إلى أرذل العمر أعوذ بك من فتنة الدنيا عذاب القبر
   سنن النسائى الصغرى5481سعد بن مالكاللهم إني أعوذ بك من البخل أعوذ بك من الجبن أعوذ بك من أن أرد إلى أرذل العمر أعوذ بك من فتنة الدنيا عذاب القبر
   سنن النسائى الصغرى5449سعد بن مالكاللهم إني أعوذ بك من البخل أعوذ بك من الجبن أعوذ بك أن أرد إلى أرذل العمر أعوذ بك من فتنة الدنيا أعوذ بك من عذاب القبر

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 3567 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3567  
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اے اللہ! میں تیری پناہ لیتا ہوں بزدلی سے،
اے اللہ! میں تیری پناہ لیتا ہوں کنجوسی سے،
اے اللہ! میں تیری پناہ لیتا ہوں ذلیل ترین عمر سے (یعنی اس بڑھاپے سے جس میں عقل و ہوس کچھ نہ رہ جائے) اور پناہ مانگتا ہوں دنیا کے فتنہ اور قبر کے عذاب سے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3567   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5450  
´بخل اور کنجوسی سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگنے کا بیان۔`
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: «اللہم إني أعوذ بك من العجز والكسل والبخل والهرم وعذاب القبر وفتنة المحيا والممات» اے اللہ! میں عاجزی، سستی و کاہلی، بخیلی، بڑھاپے، قبر کے عذاب اور موت و زندگی کے فتنے سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب الاستعاذة/حدیث: 5450]
اردو حاشہ:
عجز سے مراد یہ ہے کہ انسان کوئی کام نہ کرسکے۔ کرنا نہ آتا ہو یا کرنے کی طاقت نہ ہو یا مجبورومقہور ہو کہ طاقت ہونے کے باوجود کر نہ سکتا ہو۔ اور سستی سے مراد یہ ہے کہ کام کر سکتا ہے مگر ہمت نہیں کرتا۔ موت کے فتنے سے مراد مرتے وقت گمراہ ہو جانا ہے یا کوئی ایسا کام کر بیٹھنا ہے جو قابل معافی نہ ہو۔ عذاب قبر بھی مراد ہو سکتا ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5450   

  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5499  
´بری عمر سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگنے کا بیان۔`
عمرو بن میمون کہتے ہیں کہ میں نے عمر رضی اللہ عنہ کے ساتھ حج کیا، تو مقام جمع میں انہیں کہتے ہوئے سنا: سنو! نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پانچ چیزوں سے پناہ مانگتے تھے، فرماتے تھے: «‏اللہم إني أعوذ بك من البخل والجبن وأعوذ بك من سوء العمر وأعوذ بك من فتنة الصدر وأعوذ بك من عذاب القبر» اے اللہ! میں بخیلی و کنجوسی اور کم ہمتی و بزدلی سے تیری پناہ مانگتا ہوں، بری (لاچاری کی) عمر سے تیری پناہ مانگتا ہوں، سینے (دل) کے فتنے سے تیری پناہ م [سنن نسائي/كتاب الاستعاذة/حدیث: 5499]
اردو حاشہ:
تفصیل کےلیے دیکھیے احادیث: 5445،5447،5448
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5499   

  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6390  
6390. حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ ہمیں کتابت سیکھنے کی طرح درج ذیل دعائیہ کلمات کی تعلیم دیتے تھے: اے اللہ! میں بخل سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔ اے اللہ! میں بزدلی سے تیری پناہ کا طالب ہوں۔ اے اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں کہ ہم ناکارہ عمر کی طرف لوٹا دیے جائیں، اے اللہ! میں دنیا کے فتنوں اور عذاب قبر سے تیری پناہ لیتا ہوں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6390]
حدیث حاشیہ:
یہ دعا اس قابل ہے کہ اسے بغور پڑھا جائے اورمذکورہ کمزوریوں سے بچنے کی پوری کوشش کی جائے۔
ہر دعا کے معانی ومطالب ومقاصد سمجھنے کی ضرورت ہے۔
طوطے کی رٹ نہ ہونی چاہئے۔
یہی فلسفہ دعا ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6390   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2822  
2822. حضرت عمروبن میمون اودی بیان کرتے ہیں کہ حضرت سعد بن ابی وقاص ؓاپنے بچوں کودرج ذیل کلمات دعائیہ اس طرح سکھاتے تھے جیسے ایک معلم بچوں کو لکھنا سکھاتا ہے۔ اور وہ فرماتے تھے کہ رسول اللہ ﷺ ہر نماز کے بعد ان کلمات کے ذریعے سے اللہ کی پناہ مانگتے تھے: اے اللہ!میں بزدلی سے تیری پناہ مانگتا ہوں اور رزیل عمر تک پہنچنے سے بھی پناہ مانگتا ہوں۔ میں تیرے ذریعے سے دنیا کے فتنوں سے بھی پناہ چاہتا ہوں اورتیرے ذریعے سے عذاب قبر سے بھی پناہ مانگتا ہوں۔ (راوی حدیث کہتے ہیں کہ) میں نے یہ حدیث (ان کے بیٹے) مصعب بن سعد سے بیان کی تو انھوں نے بھی اس کی تصدیق فرمائی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2822]
حدیث حاشیہ:
بزدلی سے اس لیے پناہ مانگی جاتی ہے کہ یہ آخرت کے عذاب کا سبب بنتی ہے کیونکہ بزدلی کے باعث انسان جہاد سے راہ فرار اختیار کرے گا تو اللہ کی طرف سے سخت سزا کا حق دار ہو گا کیونکہ جو کوئی جہاد سے جی چراتا ہے وہ اللہ کے غضب کا حق دار ہےبعض اوقات ایسا نسان دین اسلام سے بھی پھر جاتا ہے اس لیے انسان کو بزدلی سے پناہ مانگنے کی تلقین کی گئی ہے۔
(عمدة القاري: 134/10)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2822   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6370  
6370. حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ پانچ باتوں سے پناہ مانگنے کا حکم دیتے تھے اور انہیں نبی ﷺ کے حوالے سے بیان کرتے تھے: اے اللہ! میں بخل سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔ میں بزدلی سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔ میں اس بات سے بھی تیری پناہ مانگتا ہوں کہ ناکارہ عمر میں پہنچا دیا جاؤں۔ میں دنیا کے فتنے سے تیری پناہ میں آتا ہوں، نیز میں قبر کے عذاب سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6370]
حدیث حاشیہ:
(1)
اپنی کمائی سے دوسروں پر خرچ کرنا سخاوت اور دوسروں پر خرچ نہ کرنا بخل کہلاتا ہے۔
بخل اور کنجوسی بہت گھٹیا حرکت ہے جبکہ ایک حدیث قدسی میں اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
تم دوسروں پر خرچ کرتے رہو میں تم پر خرچ کرتا رہوں گا۔
(صحیح البخاري، التفسیر، حدیث: 4684)
ایک حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں میں سب سے زیادہ سخاوت کرنے والے تھے اور آپ کسی سائل کو خالی ہاتھ واپس نہیں کرتے تھے۔
(2)
بہرحال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بخل سے پناہ مانگی ہے اور اس بری خصلت سے دور رہنے کی امت کو تلقین کی ہے۔
واللہ المستعان
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6370   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6374  
6374. حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ ان کلمات کے ذریعے سے اللہ تعالٰی کی پناہ مانگو جن کے ذریعے سے نبی ﷺ پناہ طلب کرتے تھے: اے اللہ! میں بزدلی سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔ میں کنجوسی سے تیری پناہ میں آتا ہوں۔ میں ناکارہ عمر کی طرف لوٹائے جانے سے تیری پناہ طلب کرتا ہوں۔ میں دنیا کی آزمائش اور عذاب قبر سے تیری پناہ لیتا ہوں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6374]
حدیث حاشیہ:
(1)
دنیا و آخرت کا کوئی شر، کوئی فساد، کوئی فتنہ اور کوئی آفت ایسی نہیں جس سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کی پناہ نہ مانگی ہو اور امت کو ان سے پناہ مانگنے کی تلقین نہ کی ہو بلکہ اس حدیث کے مطابق تو آپ نے مطلق طور پر فتنۂ دنیا سے پناہ طلب کی ہے جس میں دنیا کے تمام شر، فساد، تکلیفیں اور پریشانیاں آ جاتی ہیں۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک دعا ان الفاظ میں منقول ہے:
''اے اللہ! میری دنیا درست فرما دے جس سے مجھے یہ زندگی گزارنا ہے۔
'' (سنن النسائي، السھو، حدیث: 1347)
اس کا مطلب یہ ہے کہ دنیا میں رہتے ہوئے رزق کی تمام ضروریات حلال اور جائز ذرائع سے پوری ہوتی رہیں۔
(2)
دنیا کا سب سے بڑا فتنہ یہ ہے کہ انسان جسم اور روح کا تعلق برقرار رکھنے کے لیے ناجائز ذرائع کا سہارا لے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس قسم کے تمام دنیاوی فتنوں سے پناہ طلب کی ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6374   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6390  
6390. حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ ہمیں کتابت سیکھنے کی طرح درج ذیل دعائیہ کلمات کی تعلیم دیتے تھے: اے اللہ! میں بخل سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔ اے اللہ! میں بزدلی سے تیری پناہ کا طالب ہوں۔ اے اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں کہ ہم ناکارہ عمر کی طرف لوٹا دیے جائیں، اے اللہ! میں دنیا کے فتنوں اور عذاب قبر سے تیری پناہ لیتا ہوں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6390]
حدیث حاشیہ:
(1)
امام بخاری رحمہ اللہ نے قبل ازیں ضمنی طور پر فتنۂ دنیا سے پناہ کے لیے ایک عنوان قائم کیا تھا:
(باب الاستعاذة من أرذل العمر، ومن فتنة الدنيا، ومن فتنة النار)
''ناکارہ عمر، دنیا کی آزمائش اور فتنۂ جہنم سے پناہ مانگنا'' (صحیح البخاري، الدعوات، باب: 44)
لیکن فتنۂ دنیا بہت ہمہ گیر، گھمبیر اور سنگین ہے، اس لیے مستقل طور پر اس کے متعلق عنوان قائم کیا ہے۔
(2)
یہ دعا بہت اہم ہے۔
اس میں ذکر کردہ کمزوریوں سے بچنے کی پوری پوری کوشش کی جائے۔
اس کے معانی و مطالب پر خوب غور کیا جائے، پھر نہایت خلوص اور انہماک سے اللہ تعالیٰ کے حضور پیش کی جائے۔
طوطے کی طرح اسے رٹ لینے سے کام نہیں چلے گا۔
واللہ المستعان
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6390   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.