سنن ابن ماجه
أبواب التيمم
کتاب: تیمم کے احکام و مسائل
111. . بَابُ : مَا جَاءَ فِي وُجُوبِ الْغُسْلِ مِنَ الْتِقَاءِ الْخِتَانَيْنِ
باب: مرد اور عورت کی شرمگاہیں مل جانے پر غسل کا وجوب۔
حدیث نمبر: 611
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا الْتَقَى الْخِتَانَانِ وَتَوَارَتِ الْحَشَفَةُ، فَقَدْ وَجَبَ الْغُسْلُ".
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب مرد اور عورت کی شرمگاہیں مل جائیں اور حشفہ (سپاری) چھپ جائے، تو غسل واجب ہو گیا“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 8676، ومصباح الزجاجة: 235)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/178) (صحیح)» (سند میں حجاج بن أرطاة ضعیف ہیں، لیکن حدیث صحیح مسلم وغیرہ میں متعدد طرق سے وارد ہے، اس لئے یہ حدیث صحیح ہے، نیز ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی 3/260)
وضاحت: ۱؎: ابتداء اسلام میں انزال کے بغیر غسل واجب نہ تھا، اس کے بعد محض «التقى الختانان» یعنی شرمگاہوں کے ملنے سے غسل واجب کر دیا گیا۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
قال البوصيري: ”ھذا إسناد ضعيف لضعف حجاج وھو ابن أرطاة وتدليسه وقد رواه بالعنعنة“
وللحديث شواھد ضعيفة
والحديث السابق (الأصل: 608) يغني عنه
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 400
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 611 کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث611
اردو حاشہ:
سپاری (حشفہ)
عضو خاص کے اس حصے کو کہتے ہیں جس پر ختنہ سے پہلے پردہ ہوتا ہے اور ختنہ کرنے سے وہ حصہ ظاہر ہو جاتا ہے۔
ختنے باہم ملنے کا مفہوم وہی ہے جو سپاری کے (عورت کے مقام مخصوص میں)
چھپ جانے کا ہے۔
یہ روایت ماقبل کی روایت کے ہم معنی ہے، اس لیے بعض نے اس کو صحیح قراردیا ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 611