تفرح أبواب الجمعة ابواب: جمعہ المبارک کے احکام ومسائل 244. باب مَا يُقْرَأُ بِهِ فِي الْجُمُعَةِ باب: نماز جمعہ میں پڑھی جانے والی سورتوں کا بیان۔
نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عیدین میں اور جمعہ کے روز «سبح اسم ربك الأعلى» اور «هل أتاك حديث الغاشية» پڑھتے تھے اور بسا اوقات عید اور جمعہ دونوں ایک ہی دن پڑ جاتا تو (بھی) انہیں دونوں کو پڑھتے تھے۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الجمعة 16 (878)، سنن الترمذی/الصلاة 268 (الجمعة 33) (533)، سنن النسائی/الجمعة 39 (1425)، والعیدین 31 (1591)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 90 (1120)، 157 (1281)، (تحفة الأشراف: 11612)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الجمعة 9 (19)، مسند احمد (4/270، 271، 273، 276، 277)، سنن الدارمی/الصلاة 203 (1425) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ سے روایت ہے کہ ضحاک بن قیس نے نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے دن سورۃ الجمعہ پڑھنے کے بعد کون سی سورت پڑھتے تھے؟ تو انہوں نے کہا: «هل أتاك حديث الغاشية» پڑھتے تھے۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الجمعة 16 (878)، سنن النسائی/الجمعة 39 (1424) سنن ابن ماجہ/الإقامة 90 (1119)، (تحفة الأشراف: 11634)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الجمعة 9 (19)، مسند احمد (4/270، 277)، دی/الصلاة 203 (1607، 1608) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ابن ابی رافع کہتے ہیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے نماز جمعہ پڑھائی تو (پہلی رکعت میں) سورۃ الجمعہ اور دوسری میں «إذا جاءك المنافقون» پڑھی، ابن ابی رافع کہتے ہیں کہ ابوہریرہ نماز سے فارغ ہوئے تو میں ان سے ملا اور کہا کہ آپ نے (نماز جمعہ میں) ایسی دو سورتیں پڑھی ہیں جنہیں علی رضی اللہ عنہ کوفہ میں پڑھا کرتے تھے۔ اس پر ابوہریرہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جمعہ کے دن انہی دونوں سورتوں کو پڑھتے ہوئے سنا ہے۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الجمعة 16 (877)، سنن الترمذی/الصلاة 257 (الجمعة 22) (519)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 90 (1118)، (تحفة الأشراف: 14104)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/429) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز جمعہ میں «سبح اسم ربك الأعلى» اور «هل أتاك حديث الغاشية» پڑھتے تھے۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الجمعة 39 (1423)، (تحفة الأشراف: 4615)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/7، 13، 14، 19) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
|