Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن ابي داود
تفرح أبواب الجمعة
ابواب: جمعہ المبارک کے احکام ومسائل
244. باب مَا يُقْرَأُ بِهِ فِي الْجُمُعَةِ
باب: نماز جمعہ میں پڑھی جانے والی سورتوں کا بیان۔
حدیث نمبر: 1125
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ مَعْبَدِ بْنِ خَالِدٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ يَقْرَأُ فِي صَلَاةِ الْجُمُعَةِ بِ سَبِّحْ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى و هَلْ أَتَاكَ حَدِيثُ الْغَاشِيَةِ".
سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز جمعہ میں «سبح اسم ربك الأعلى» اور «هل أتاك حديث الغاشية» پڑھتے تھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/الجمعة 39 (1423)، (تحفة الأشراف: 4615)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/7، 13، 14، 19) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
أخرجه النسائي (1423 وسنده صحيح)

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 1125 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1125  
1125۔ اردو حاشیہ:
نماز میں قرآن کریم میں سے کہیں سے پڑھ لیا جائے، تو نماز بلاشبہ صحیح اور درست ہے۔ مگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اختیار کردہ قرأت کو معمول بنانا نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت سے محبت کی علامت اور اللہ تعالیٰ کے ہاں اجر مذید کا باعث ہے اور اس میں جو لذت اور شرف ہے وہ اصحاب الحدیث ہی کا نصیبہ ہے۔ «كثر الله سوادهم»
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1125