(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا ابو معاوية، عن الاعمش، عن ابي صالح، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"من توضا فاحسن الوضوء، ثم اتى الجمعة فاستمع وانصت غفر له ما بين الجمعة إلى الجمعة، وزيادة ثلاثة ايام، ومن مس الحصى فقد لغا". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:"مَنْ تَوَضَّأَ فَأَحْسَنَ الْوُضُوءَ، ثُمَّ أَتَى الْجُمُعَةَ فَاسْتَمَعَ وَأَنْصَتَ غُفِرَ لَهُ مَا بَيْنَ الْجُمُعَةِ إِلَى الْجُمُعَةِ، وَزِيَادَةَ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ، وَمَنْ مَسَّ الْحَصَى فَقَدْ لَغَا".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اچھی طرح وضو کرے پھر جمعہ کے لیے آئے اور غور سے خطبہ سنے اور خاموش رہے تو اس کے اس جمعہ سے دوسرے جمعہ تک کے اور مزید تین دن کے گناہ ۱؎ بخش دئیے جائیں گے اور جس نے کنکریاں ہٹائیں تو اس نے لغو حرکت کی“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الجمعة 8 (857)، سنن الترمذی/الجمعة 5 (498)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 62 (1025)، 81 (1090)، (تحفة الأشراف: 12504)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/424) (صحیح)»
If anyone performs ablution, doing it well, then come to the Friday prayer, listens and keeps silence, his sins between that time and the next Friday will be forgiven, with three days extra; but he who touches pebbles has caused an interruption.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 1045
(مرفوع) حدثنا إبراهيم بن موسى، اخبرنا عيسى، حدثنا عبد الرحمن بن يزيد بن جابر، قال: حدثني عطاء الخراساني، عن مولى امراته ام عثمان، قال: سمعت عليا رضي الله عنه على منبر الكوفة، يقول:" إذا كان يوم الجمعة غدت الشياطين براياتها إلى الاسواق فيرمون الناس بالترابيث او الربائث، ويثبطونهم عن الجمعة، وتغدو الملائكة فيجلسون على ابواب المسجد، فيكتبون الرجل من ساعة والرجل من ساعتين حتى يخرج الإمام، فإذا جلس الرجل مجلسا يستمكن فيه من الاستماع والنظر فانصت ولم يلغ كان له كفلان من اجر، فإن ناى وجلس حيث لا يسمع فانصت ولم يلغ كان له كفل من اجر، وإن جلس مجلسا يستمكن فيه من الاستماع والنظر فلغا ولم ينصت كان له كفل من وزر، ومن قال يوم الجمعة لصاحبه صه فقد لغا، ومن لغا فليس له في جمعته تلك شيء". ثم يقول في آخر ذلك: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول ذلك. قال ابو داود: رواه الوليد بن مسلم، عن ابن جابر، قال: بالربائث، وقال مولى امراته ام عثمان بن عطاء. (مرفوع) حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا عِيسَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَطَاءٌ الْخُرَاسَانِيُّ، عَنْ مَوْلَى امْرَأَتِهِ أُمِّ عُثْمَانَ، قَالَ: سَمِعْتُ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَلَى مِنْبَرِ الْكُوفَةِ، يَقُولُ:" إِذَا كَانَ يَوْمُ الْجُمُعَةِ غَدَتِ الشَّيَاطِينُ بِرَايَاتِهَا إِلَى الْأَسْوَاقِ فَيَرْمُونَ النَّاسَ بِالتَّرَابِيثِ أَوِ الرَّبَائِثِ، وَيُثَبِّطُونَهُمْ عَنِ الْجُمُعَةِ، وَتَغْدُو الْمَلَائِكَةُ فَيَجْلِسُونَ عَلَى أَبْوَابِ الْمَسْجِدِ، فَيَكْتُبُونَ الرَّجُلَ مِنْ سَاعَةٍ وَالرَّجُلَ مِنْ سَاعَتَيْنِ حَتَّى يَخْرُجَ الْإِمَامُ، فَإِذَا جَلَسَ الرَّجُلُ مَجْلِسًا يَسْتَمْكِنُ فِيهِ مِنَ الِاسْتِمَاعِ وَالنَّظَرِ فَأَنْصَتَ وَلَمْ يَلْغُ كَانَ لَهُ كِفْلَانِ مِنْ أَجْرٍ، فَإِنْ نَأَى وَجَلَسَ حَيْثُ لَا يَسْمَعُ فَأَنْصَتَ وَلَمْ يَلْغُ كَانَ لَهُ كِفْلٌ مِنْ أَجْرٍ، وَإِنْ جَلَسَ مَجْلِسًا يَسْتَمْكِنُ فِيهِ مِنَ الِاسْتِمَاعِ وَالنَّظَرِ فَلَغَا وَلَمْ يُنْصِتْ كَانَ لَهُ كِفْلٌ مِنْ وِزْرٍ، وَمَنْ قَالَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ لِصَاحِبِهِ صَهٍ فَقَدْ لَغَا، وَمَنْ لَغَا فَلَيْسَ لَهُ فِي جُمُعَتِهِ تِلْكَ شَيْءٌ". ثُمَّ يَقُولُ فِي آخِرِ ذَلِكَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ ذَلِكَ. قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَاهُ الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنْ ابْنِ جَابِرٍ، قَالَ: بِالرَّبَائِثِ، وَقَالَ مَوْلَى امْرَأَتِهِ أُمِّ عُثْمَانَ بْنِ عَطَاءٍ.
عطاء خراسانی اپنی بیوی ام عثمان کے غلام سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا: میں نے کوفہ کے منبر پر علی رضی اللہ عنہ کو کہتے ہوئے سنا کہ جب جمعہ کا دن آتا ہے تو شیطان اپنے جھنڈے لے کر بازاروں میں جاتے ہیں اور لوگوں کو ضرورتوں و حاجتوں کی یاد دلا کر ان کو جمعہ میں آنے سے روکتے ہیں اور فرشتے صبح سویرے مسجد کے دروازے پر آ کر بیٹھتے ہیں اور لکھتے ہیں کہ کون پہلی ساعت (گھڑی) میں آیا، اور کون دوسری ساعت (گھڑی) میں آیا، یہاں تک کہ امام (خطبہ جمعہ کے لیے) نکلتا ہے، پھر جب آدمی ایسی جگہ بیٹھتا ہے، جہاں سے وہ خطبہ سن سکتا ہے اور امام کو دیکھ سکتا ہے اور (دوران خطبہ) چپ رہتا ہے، کوئی لغو حرکت نہیں کرتا تو اس کو دوہرا ثواب ملتا ہے اور اگر کوئی شخص دور بیٹھتا ہے جہاں سے خطبہ سنائی نہیں دیتا، لیکن خاموش رہتا ہے اور کوئی بیہودہ بات نہیں کرتا تو ایسے شخص کو ثواب کا ایک حصہ ملتا ہے اور اگر کوئی ایسی جگہ بیٹھا، جہاں سے خطبہ سن سکتا ہے اور امام کو دیکھ سکتا ہے لیکن (دوران خطبہ) بیہودہ باتیں کرتا رہا اور خاموش نہ رہا تو اس پر گناہ کا ایک حصہ لاد دیا جاتا ہے اور جس شخص نے جمعہ کے دن اپنے (بغل کے) ساتھی سے کہا: چپ رہو، تو اس نے لغو حرکت کی اور جس شخص نے لغو حرکت کی تو اسے اس جمعہ کا ثواب کچھ نہ ملے گا، پھر وہ اس روایت کے اخیر میں کہتے ہیں: میں نے اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے ولید بن مسلم نے ابن جابر سے روایت کیا ہے۔ اس میں بغیر شک کے «ربائث» ہے، نیز اس میں «مولى امرأته أم عثمان بن عطاء» ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 10340)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/93) (ضعیف)» (اس کے راوی عطاء خراسانی ضعیف، اور مولی امرأتہ مجہول ہیں)
Narrated Ali ibn Abu Talib: Ali said on the pulpit in the mosque of Kufah: When Friday comes, the devils go to the markets with their flags, and involve people in their needs and prevent them from the Friday prayer. The angels come early in the morning, sit at the door of the mosque, and record that so-and-so came at the first hour, and so-and-so came at the second hour until the imam comes out (for preaching). When a man sits in a place where he can listen (to the sermon) and look (at the imam), where he remains silent and does not interrupt, he will receive a double reward. If he stays away, sits in a place where he cannot listen (to the sermon), silent, and does not interrupt, he will receive the reward only once. If he sits in a place where he can listen (to the sermon) and look (at the imam), and he does not remain silent, he will have the burden of it. If anyone says to his companion sitting besides him to be silent (while the imam is preaching), he is guilty of idle talk. Anyone who interrupts (during the sermon) will receive nothing (no reward) on that Friday. Then he (the narrator) says in the end of this tradition: I heard the Messenger of Allah ﷺ say so. Abu Dawud said: This tradition has been narrated by al-Walid bin Muslim from Ibn Jabir. This version adds: bi'l-raba'ith (instead of al-raba'ith, needs preventing the people from prayer). Further, this adds: Freed slave of his wife Umm Uthman bin Ata.
USC-MSA web (English) Reference: Book 3 , Number 1046