سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
تفرح أبواب الجمعة
ابواب: جمعہ المبارک کے احکام ومسائل
Prayer (Tafarah Abwab ul Jummah)
252. باب تَرْكِ الأَذَانِ فِي الْعِيدِ
باب: عید میں اذان نہ دینے کا بیان۔
Chapter: Leaving The Adhan On ’Eid.
حدیث نمبر: 1146
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن كثير، اخبرنا سفيان، عن عبد الرحمن بن عابس، قال: سال رجل ابن عباس: اشهدت العيد مع رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال: نعم، ولولا منزلتي منه ما شهدته من الصغر، فاتى رسول الله صلى الله عليه وسلم العلم الذي عند دار كثير بن الصلت" فصلى، ثم خطب ولم يذكر اذانا ولا إقامة، قال: ثم امر بالصدقة، قال: فجعل النساء يشرن إلى آذانهن وحلوقهن، قال: فامر بلالا، فاتاهن، ثم رجع إلى النبي صلى الله عليه وسلم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَابِسٍ، قَالَ: سَأَلَ رَجُلٌ ابْنَ عَبَّاسٍ: أَشَهِدْتَ الْعِيدَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: نَعَمْ، وَلَوْلَا مَنْزِلَتِي مِنْهُ مَا شَهِدْتُهُ مِنَ الصِّغَرِ، فَأَتَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعَلَمَ الَّذِي عِنْدَ دَارِ كَثِيرِ بْنِ الصَّلْتِ" فَصَلَّى، ثُمَّ خَطَبَ وَلَمْ يَذْكُرْ أَذَانًا وَلَا إِقَامَةً، قَالَ: ثُمَّ أَمَرَ بِالصَّدَقَةِ، قَالَ: فَجَعَلَ النِّسَاءُ يُشِرْنَ إِلَى آذَانِهِنَّ وَحُلُوقِهِنَّ، قَالَ: فَأَمَرَ بِلَالًا، فَأَتَاهُنَّ، ثُمَّ رَجَعَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
عبدالرحمٰن بن عابس کہتے ہیں کہ ایک شخص نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے پوچھا: کیا آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز عید میں حاضر رہے ہیں؟ آپ نے کہا: ہاں اور اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نزدیک میری قدر و منزلت نہ ہوتی تو میں کمسنی کی وجہ سے آپ کے ساتھ حاضر نہ ہو پاتا ۱؎، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس نشان کے پاس تشریف لائے جو کثیر بن صلت کے گھر کے پاس تھا تو آپ نے نماز پڑھی، پھر خطبہ دیا اور اذان اور اقامت کا انہوں نے ذکر نہیں کیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں صدقے کا حکم دیا، تو عورتیں اپنے کانوں اور گلوں (یعنی بالیوں اور ہاروں) کی طرف اشارے کرنے لگیں، وہ کہتے ہیں: تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلال رضی اللہ عنہ کو حکم دیا چنانچہ وہ ان کے پاس آئے پھر (صدقہ لے کر) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس واپس لوٹ آئے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الأذان 161 (863)، العیدین 16 (975)، 81 (977)، النکاح 125 (5249)، الاعتصام 125 (5249)، سنن النسائی/العیدین 18 (1576)، (تحفة الأشراف: 5816) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: مطلب یہ ہے کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے قرابت کا شرف حاصل تھا اس لئے مجھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کھڑے ہونے کا موقع ملا ورنہ میری کمسنی کی وجہ سے لوگ مجھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کھڑا نہ ہونے دیتے۔

Abdur-Rahman bin Abis said: A man asked Ibb Abbas: Have you been present along with the Messenger of Allah ﷺ ? He replied: Yes. Had there been no dignity for me in his eyes, I would not have been present with him due to my minority. Then the Messenger of Allah ﷺ came to the point that was near the house of Kathir bin al-Salt. He prayed and afterwards preached. He (Ibn Abbas) did not mention the adhan (call to prayer) and the iqamah. He then commanded to give alms. The women began to point to their ears and throats (to give their jewelry in alms).
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 1142


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1147
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا يحيى، عن ابن جريج، عن الحسن بن مسلم، عن طاوس، عن ابن عباس، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" صلى العيد بلا اذان ولا إقامة". وابا بكر، وعمر، او عثمان، شك يحيى.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ الْحَسَنِ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" صَلَّى الْعِيدَ بِلَا أَذَانٍ وَلَا إِقَامَةٍ". وَأَبَا بَكْرٍ، وَعُمَرَ، أَوْ عُثْمَانَ، شَكَّ يَحْيَى.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عید کی نماز بغیر اذان اور اقامت کے پڑھی اور ابوبکر اور عمر یا عثمان رضی اللہ عنہم نے بھی، یہ شک یحییٰ قطان کو ہوا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/العیدین 8 (962)، 19 (978)، التفسیر 3 (4895)، صحیح مسلم/العیدین 8 (884)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 55 (1274)، (تحفة الأشراف: 5698) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Abdullah ibn Abbas: The Messenger of Allah ﷺ offered the Eid prayer without the adhan and the iqamah. Abu Bakr and Umar or Uthman also did so. The narrator Yahya is doubtful about Uthman.
USC-MSA web (English) Reference: Book 3 , Number 1143


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1148
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عثمان بن ابي شيبة، وهناد وهذا لفظه، قالا: حدثنا ابو الاحوص، عن سماك يعني ابن حرب، عن جابر بن سمرة، قال:"صليت مع النبي صلى الله عليه وسلم غير مرة ولا مرتين العيدين بغير اذان ولا إقامة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَهَنَّادٌ وَهَذَا لَفْظُهُ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ سِمَاكٍ يَعْنِي ابْنَ حَرْبٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ، قَالَ:"صَلَّيْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَيْرَ مَرَّةٍ وَلَا مَرَّتَيْنِ الْعِيدَيْنِ بِغَيْرِ أَذَانٍ وَلَا إِقَامَةٍ".
جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک دو بار نہیں (بارہا) عیدین کی نماز بغیر اذان اور اقامت کے پڑھی ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/العیدین (887)، سنن الترمذی/الصلاة 267 (الجمعة 32) (532)، (تحفة الأشراف: 2166)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/94، 107) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

Jabir bin Samurah said: I prayed the Eid prayer with the Prophet ﷺ not once or twice (but many times) without the adhan and the iqamah.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 1144


قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.