تفرح أبواب الجمعة ابواب: جمعہ المبارک کے احکام ومسائل 253. باب التَّكْبِيرِ فِي الْعِيدَيْنِ باب: عیدین کی تکبیرات کا بیان۔
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عید الفطر اور عید الاضحی کی پہلی رکعت میں سات تکبیریں اور دوسری رکعت میں پانچ تکبیریں کہتے تھے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/إقامة 156 (1280)، (تحفة الأشراف: 16425)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/65، 70) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یہی سارے محدثین، امام مالک، امام احمد اور امام شافعی کا مذہب ہے، لیکن امام مالک اور امام احمد کے نزدیک پہلی رکعت میں سات تکبیریں تکبیر تحریمہ ملا کر ہیں، اور دوسری رکعت میں پانچ تکبیریں قیام کے علاوہ، اور امام شافعی کے نزدیک پہلی رکعت میں تکبیر تحریمہ کے علاوہ زائد سات تکبیریں اور دوسری رکعت میں قیام کی تکبیر کے علاوہ زائد پانچ تکبیرات (اور سبھی کے نزدیک یہ تکبیریں دونوں رکعتوں میں قرأت سے پہلے کہی جائیں گی)، امام ابوحنیفہ کے نزدیک پہلی رکعت میں قرأت سے پہلے تکبیر تحریمہ کے علاوہ تین تکبیریں ہیں اور دوسری رکعت میں قرأت کے بعد تکبیر رکوع کے علاوہ تین تکبیریں ہیں، لیکن اس کے لئے کوئی مرفوع صحیح حدیث نہیں ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
اس طریق سے بھی ابن شہاب سے اسی سند سے اسی مفہوم کی روایت مروی ہے`، اس میں ہے (یہ تکبیریں) رکوع کی دونوں تکبیروں کے علاوہ ہوتیں۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 16425) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ اللہ کے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عید الفطر کی پہلی رکعت میں سات تکبیریں اور دوسری رکعت میں پانچ تکبیریں ہیں، اور دونوں میں قرأت تکبیر (زوائد) کے بعد ہے“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 156 (1278)، (تحفة الأشراف: 8728)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/180) (حسن)»
قال الشيخ الألباني: حسن
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم عید الفطر کی پہلی رکعت میں سات تکبیریں کہتے تھے پھر قرأت کرتے پھر ”الله أكبر“ کہتے پھر (دوسری رکعت کے لیے) کھڑے ہوتے تو چار تکبیریں کہتے پھر قرأت کرتے پھر رکوع کرتے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے وکیع اور ابن مبارک نے بھی روایت کیا ہے، ان دونوں نے سات اور پانچ تکبیریں نقل کی ہیں۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 1151، (تحفة الأشراف: 8728) (حسن صحیح)» (لیکن «أربعاً» کا لفظ صحیح نہیں ہے، صحیح لفظ «خمساً» ہے)
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح دون قوله أربعا والصواب خمسا كما يأتي من المؤلف معلقا
مکحول کہتے ہیں کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے ہم نشیں ابوعائشہ نے مجھے خبر دی ہے کہ سعید بن العاص نے ابوموسیٰ اشعری اور حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہما سے پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عید الاضحی اور عید الفطر میں کیسے تکبیریں کہتے تھے؟ تو ابوموسیٰ نے کہا: چار تکبیریں کہتے تھے جنازہ کی چاروں تکبیروں کی طرح، یہ سن کر حذیفہ نے کہا: انہوں نے سچ کہا، اس پر ابوموسیٰ نے کہا: میں اتنی ہی تکبیریں بصرہ میں کہا کرتا تھا، جہاں پر میں حاکم تھا، ابوعائشہ کہتے ہیں: اس (گفتگو کے وقت) میں سعید بن العاص کے پاس موجود تھا۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 3393)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/416) (حسن) (ملاحظہ ہو: صحیح ابی داود: 1046/م)»
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
|