تفرح أبواب الجمعة ابواب: جمعہ المبارک کے احکام ومسائل 239. باب إِذَا دَخَلَ الرَّجُلُ وَالإِمَامُ يَخْطُبُ باب: امام خطبہ دے رہا ہو اور آدمی مسجد میں داخل ہو تو کیا کرے؟
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص جمعہ کے دن (مسجد میں) آیا اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دے رہے تھے، تو آپ نے فرمایا: ”اے فلاں! کیا تم نے نماز پڑھ لی ہے؟“، اس نے کہا: نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو اٹھ کر نماز پڑھو ۱؎“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/التھجد 25 (1166)، والجمعة 32 (930)، 33 (931)، صحیح مسلم/الجمعة 14 (875)، سنن الترمذی/الصلاة 250 (الجمعة 15) (510)، سنن النسائی/الجمعة 16 (1396)، (تحفة الأشراف: 2511)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 87 (1113)، مسند احمد (3/297، 308، 369)، سنن الدارمی/الصلاة 96 (1406) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یہ سلیک غطفانی تھے جیسا کہ اگلی روایت میں اس کی تصریح آئی ہے، اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اگر کوئی امام کے خطبہ دینے کی حالت میں مسجد میں آئے تو وہ دو رکعت تحیۃ المسجد پڑھ کر بیٹھے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں سلیک غطفانی رضی اللہ عنہ (مسجد میں) آئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دے رہے تھے، تو آپ نے ان سے فرمایا: ”کیا تم نے کچھ پڑھا؟“، انہوں نے کہا: نہیں، آپ نے فرمایا: ”ہلکی ہلکی دو رکعتیں پڑھ لو“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الجمعة 14 (875)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 87 (1114)، (تحفة الأشراف: 2294، 12368)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/316) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کا بیان ہے کہ سلیک رضی اللہ عنہ آئے، پھر راوی نے اسی طرح کی حدیث ذکر کی اور اتنا اضافہ کیا کہ پھر آپ لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی شخص آئے اور امام خطبہ دے رہا ہو تو دو ہلکی رکعتیں پڑھ لے ۱؎“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 2339)، مسند احمد (3/297) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس ٹکڑے سے ان لوگوں کے قول کی تردید ہوتی ہے جو یہ کہتے ہیں کہ یہ حکم سلیک غطفانی رضی اللہ عنہ کے ساتھ خاص تھا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں یہ حکم اس لئے دیا تھا کہ لوگ ان کی خستہ حالت دیکھ کر ان کا تعاون کریں۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
|