سنن ابي داود
أبواب تفريع استفتاح الصلاة
ابواب: نماز شروع کرنے کے احکام ومسائل
143. باب كَيْفَ يَضَعُ رُكْبَتَيْهِ قَبْلَ يَدَيْهِ
باب: آدمی زمین پر ہاتھوں سے پہلے گھٹنے کس طرح رکھے؟
حدیث نمبر: 841
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نَافِعٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حَسَنٍ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَعْمِدُ أَحَدُكُمْ فِي صَلَاتِهِ فَيَبْرُكُ كَمَا يَبْرُكُ الْجَمَلُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا ۱؎ تم میں سے ایک شخص اپنی نماز میں بیٹھنے کا ارادہ کرتا ہے تو وہ اس طرح بیٹھتا ہے جیسے اونٹ بیٹھتا ہے؟“۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 13866) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: حدیث میں لفظ «یعمد» سے پہلے ہمزۂ استفہام مقدر ہے اسی وجہ سے ترجمہ میں ”کیا“ کا اضافہ کیا گیا ہے اور یہ استفہام انکاری ہے مطلب یہ ہے کہ اس طرح نہ بیٹھا کرو۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: حسن
أخرجه النسائي (1091 وسنده حسن) وانظر الحديث السابق (840)
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 841 کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 841
841۔ اردو حاشیہ:
صحیح بخاری میں ہے کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما اپنے ہاتھ گھٹنوں سے پہلے رکھا کرتے تھے۔ [كتاب الاذان باب 128]
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کی ترجیح بھی یہی ہے کہ سجدے میں جاتے ہوئے اونٹ کی مشابہت سے بچتے ہوئے پہلے ہاتھ زمین پر رکھنے چاہئیں۔ اور معلوم حقیقت ہے کہ حیوان کے گھٹنے اس کے ہاتھوں میں ہوتے ہیں اور اونٹ جب بیٹھنے کے لئے جھکتا ہے، تو پہلے اپنے گھٹنے ہی رکھتا ہے۔ عام محدثین اور حنابلہ اس کے قائل ہیں، مگر احناف اور شوافع حضرت وائل رضی اللہ عنہ والی ضعیف روایت پر عامل ہیں اور پہلے گھٹنے رکھتے ہیں۔ تفصیل کے لئے دیکھیے: [تحفة الاحوذي۔ تمام المنة]
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 841
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 269
´سجدے میں ہاتھوں سے پہلے گھٹنے رکھنے سے متعلق ایک اور باب۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے کوئی یہ قصد کرتا ہے کہ وہ اپنی نماز میں اونٹ کے بیٹھنے کی طرح بیٹھے“ ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الصلاة/حدیث: 269]
اردو حاشہ:
1؎:
یعنی جس طرح اونٹ بیٹھنے میں پہلے اپنے دونوں گھٹنے رکھتا ہے اسی طرح یہ بھی چاہتا ہے کہ رکوع سے اٹھ کر جب سجدہ میں جانے لگے تو پہلے اپنے دونوں گھٹنے زمین پر رکھے،
یہ استفہام انکاری ہے،
مطلب یہ ہے کہ ایسا نہ کرے،
بلکہ اپنے دونوں گھٹنوں سے پہلے اپنے دونوں ہاتھ رکھے مسند احمد،
سنن ابی داؤد اور سنن نسائی میں یہ حدیث اس طرح ہے ((إِذَا سَجَدَ أَحَدُكُمْ فَلَا يَبْرُك كَمَا يَبْرُكُ البَعِيرُ،
وَلْيَضَعْ يَدَيْهِ قَبْلَ رُكْبَتَيْهِ)) یعنی جب تم میں سے کوئی سجدے میں جائے تو وہ اس طرح نہ بیٹھے جیسے اونٹ بیٹھتا ہے بلکہ اپنے دونوں ہاتھ اپنے دونوں گھٹنوں سے پہلے رکھے،
یہ اونٹ کی بیٹھک کے مخالف بیٹھک ہے،
کیونکہ اونٹ جب بیٹھتا ہے تو اپنے گھٹنے زمین پر پہلے رکھتا ہے اور اس کے گھٹنے اس کے ہاتھوں میں ہوتے ہیں جیسا کہ لسان العرب اور دیگر کتب لغات میں مرقوم ہے،
حافظ ابن حجر نے سند کے اعتبار سے اس روایت کو وائل بن حجر کی روایت جو اس سے پہلے گزری صحیح تر بتایا ہے کیونکہ ابن عمر رضی اللہ عنہما کی ایک روایت جسے ابن خزیمہ نے صحیح کہا ہے اور بخاری نے اسے معلقاً موقوفاً ذکر کیا ہے اس کی شاہد ہے،
اکثر فقہاء عموماً محدّثین اور اسی کے قائل ہیں کہ دونوں گھٹنوں سے پہلے ہاتھ رکھے جائیں،
ان لوگوں نے اسی حدیث سے استدلال کیا ہے،
شوافع اور احناف نے جو پہلے گھٹنوں کے رکھنے کے قائل ہیں اس حدیث کے کئی جوابات دیئے ہیں لیکن سب مخدوش ہیں،
تفصیل کے لیے دیکھئے تحفۃ الاحوذی۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 269