سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابي داود تفصیلات

سنن ابي داود
ابواب: نماز شروع کرنے کے احکام ومسائل
Prayer (Tafarah Abwab Estaftah Assalah)
---. باب مَنْ ذَكَرَ أَنَّهُ يَرْفَعُ يَدَيْهِ إِذَا قَامَ مِنْ الثِّنْتَيْنِ
---. باب: جنہوں نے دو رکعت کے بعد اٹھتے وقت رفع یدین کرنے کا ذکر کیا ہے ان کا بیان۔
Chapter:..
حدیث نمبر: 747
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا عثمان بن ابي شيبة، حدثنا ابن إدريس، عن عاصم بن كليب، عن عبد الرحمن بن الاسود، عن علقمة، قال: قال عبد الله:" علمنا رسول الله صلى الله عليه وسلم الصلاة، فكبر ورفع يديه، فلما ركع طبق يديه بين ركبتيه"، قال: فبلغ ذلك سعدا، فقال: صدق اخي، قد كنا نفعل هذا ثم امرنا بهذا، يعني الإمساك على الركبتين.
(مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَلْقَمَةَ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ:" عَلَّمَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّلَاةَ، فَكَبَّرَ وَرَفَعَ يَدَيْهِ، فَلَمَّا رَكَعَ طَبَّقَ يَدَيْهِ بَيْنَ رُكْبَتَيْهِ"، قَالَ: فَبَلَغَ ذَلِكَ سَعْدًا، فَقَالَ: صَدَقَ أَخِي، قَدْ كُنَّا نَفْعَلُ هَذَا ثُمَّ أُمِرْنَا بِهَذَا، يَعْنِي الْإِمْسَاكَ عَلَى الرُّكْبَتَيْنِ.
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نماز سکھائی تو آپ نے تکبیر (تکبیر تحریمہ) کہی اور رفع یدین کیا، پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع میں گئے تو دونوں ہاتھ ملا کر آپ نے انہیں اپنے دونوں گھٹنوں کے بیچ میں رکھ لیا، جب یہ خبر سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کو پہنچی تو انہوں نے کہا: سچ کہا میرے بھائی (عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ) نے، پہلے ہم ایسا ہی کرتے تھے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اس کا یعنی دونوں ہاتھوں سے دونوں گھٹنوں کے پکڑنے کا حکم دیا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/التطبیق 1 (1032)، (تحفة الأشراف: 3907، 9469) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Abdullah ibn Masud: The Messenger of Allah ﷺ taught us how to pray. He then uttered the takbir (Allah is most great) and raised his hands; when he bowed, he joined his hands and placed them between his knees. When this (report) reached Saad, he said: My brother said truly. We used to do this; then we were later on commanded to do this, that is, to place the hands on the knees.
USC-MSA web (English) Reference: Book 3 , Number 746


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
انظر الحديث الآتي (868)

   جامع الترمذي253عبد الله بن مسعوديكبر في كل خفض ورفع وقيام وقعود
   سنن أبي داود747عبد الله بن مسعودكبر ورفع يديه فلما ركع طبق يديه بين ركبتيه
   سنن أبي داود755عبد الله بن مسعودوضع يده اليمنى على اليسرى
   سنن ابن ماجه811عبد الله بن مسعودمر بي النبي وأنا واضع يدي اليسرى على اليمنى فأخذ بيدي اليمنى فوضعها على اليسرى
   سنن النسائى الصغرى1084عبد الله بن مسعوديكبر في كل خفض ورفع ويسلم عن يمينه وعن يساره وكان أبو بكر وعمر ما يفعلانه
   سنن النسائى الصغرى1143عبد الله بن مسعوديكبر في كل خفض ورفع وقيام وقعود يسلم عن يمينه عن شماله السلام عليكم ورحمة الله حتى يرى بياض خده
   سنن النسائى الصغرى1150عبد الله بن مسعوديكبر في كل رفع ووضع وقيام وقعود وأبو بكر وعمر وعثمان م
   سنن النسائى الصغرى1320عبد الله بن مسعوديكبر في كل خفض ورفع وقيام وقعود يسلم عن يمينه عن شماله السلام عليكم ورحمة الله السلام عليكم ورحمة الله حتى يرى بياض خده

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 747 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 747  
747۔ اردو حاشیہ:
رکوع میں تطبیق کا حکم منسوخ کر دیا گیا تھا شاید حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کو اس کی اطلاع نہ ہوئی ہو، یا انہیں یاد نہ رہا ہو۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 747   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 755  
´نماز میں داہنے ہاتھ کو بائیں ہاتھ پر رکھنے کا بیان۔`
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ نماز پڑھ رہے تھے اور اپنا بایاں ہاتھ دائیں ہاتھ پر رکھے ہوئے تھے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں (اس کیفیت میں) دیکھا تو آپ نے ان کا داہنا ہاتھ بائیں ہاتھ کے اوپر رکھ دیا۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 755]
755۔ اردو حاشیہ:
قیام میں اس طرح ہاتھ باندھنا کہ دایاں ہاتھ بائیں پر ہو، سنت متواترہ ہے۔ نیز علماء کو چاہیے کہ عوام کی اصلاح کرتے رہا کریں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 755   

  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1084  
´سجدہ کرنے کے لیے اللہ اکبر کہنے کا بیان۔`
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر جھکنے اور اٹھنے میں اللہ اکبر کہتے تھے ۱؎، اور آپ اپنے دائیں اور بائیں دونوں طرف سلام پھیرتے، ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہم بھی ایسا ہی کرتے تھے۔ [سنن نسائي/كتاب التطبيق/حدیث: 1084]
1084۔ اردو حاشیہ: ہر جھکنے اور اٹھنے کے وقت۔ البتہ اس سے رکوع سے اٹھنا مستثنیٰ ہے کہ وہاں اللہ اکبر کی بجائے «سمعَ اللَّهُ لمن حمدَهُ» مسنون ہے۔ گویا ایک آدھ کو اکثر کے تابع کر دیا۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1084   

  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1143  
´سجدہ سے اٹھتے وقت اللہ اکبر کہنے کا بیان۔`
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ہر جھکنے، اٹھنے، کھڑے ہونے اور بیٹھنے میں اللہ اکبر کہتے دیکھا، اور آپ اپنے دائیں اور بائیں السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ کہتے ہوئے سلام پھیرتے یہاں تک کہ آپ کے گال کی سفیدی دکھائی دیتی، اور میں نے ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہم کو بھی ایسے ہی کرتے دیکھا ہے۔ [سنن نسائي/كتاب التطبيق/حدیث: 1143]
1143۔ اردو حاشیہ: فوائد کے لیے دیکھیے: حدیث نمبر: 1084۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1143   

  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1150  
´سجدے کے لیے اللہ اکبر کہنے کا بیان۔`
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر اٹھتے، جھکتے، کھڑے ہوتے اور بیٹھتے وقت اللہ اکبر کہتے، اور ابوبکر و عمر اور عثمان رضی اللہ عنہم بھی۔ [سنن نسائي/كتاب التطبيق/حدیث: 1150]
1150۔ اردو حاشیہ: د یکھیے حدیث نمبر: 1084۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1150   

  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث811  
´نماز میں دائیں ہاتھ کو بائیں ہاتھ پر رکھنے کا بیان۔`
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس گزرے اور میں اپنے بائیں ہاتھ کو دائیں ہاتھ پر رکھے ہوئے تھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا دایاں ہاتھ پکڑ کر بائیں ہاتھ پر رکھ دیا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 811]
اردو حاشہ:
بعض اوقات غلطی پر تنبیہ کرنے کےلئے عملی طور پر فوراً اصلاح کردینا مناسب ہوتا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 811   

  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 253  
´رکوع اور سجدہ جاتے وقت اللہ اکبر کہنے کا بیان۔`
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر جھکنے، اٹھنے، کھڑے ہونے اور بیٹھنے کے وقت اللہ اکبر کہتے ۱؎ اور ابوبکر اور عمر رضی الله عنہما بھی۔ [سنن ترمذي/كتاب الصلاة/حدیث: 253]
اردو حاشہ:
1؎:
اس طرح دو رکعت والی نماز میں کل گیارہ تکبیریں اور چار رکعت والی نماز میں22 تکبیریں ہوئیں اور پانچوں فرض نمازوں میں کل 94 تکبیریں ہوئیں،
واضح رہے کہ رکوع سے اٹھتے وقت آپ ((سَمِعَ اللهُ لِمَنْ حَمِدَه)) کہتے تھے،
اس لیے اس حدیث کے عموم سے یہ مستثنیٰ ہے،
ان تکبیرات میں سے صرف تکبیرِ تحریمہ فرض ہے باقی سب سنت ہیں اگر وہ کسی سے چھوٹ جائیں تو نماز ہو جائے گی البتہ فضیلت اور سنت کی موافقت اس سے فوت ہو جائے گی۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 253   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.