ابو صالح السمان سے روایت ہے، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تم پر (امیر کا حکم) سننا اور ماننا واجب ہے، اپنی مشکل (کی کیفیت) میں بھی اور اپنی آسانی میں بھی، اپنی خوشی میں بھی اور اپنی ناخوشی میں بھی اور اس وقت بھی جب تک پر (کسی اور کو) ترجیح دی جا رہی ہو
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے مخاطب! تم پر سننا اور اطاعت کرنا لازم ہے اپنی تنگی اور آسانی میں، طبیعت کی نشاط کے وقت اور ناگواری کے وقت، چاہے تم پر کسی کو ترجیح ہی دی جائے۔“
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4754
حدیث حاشیہ: مفردات الحدیث: (1) عُسْرِ: تنگی اورمشقت۔ (2) يُسْرِ: آسانی اور سہولت۔ (3) مَنْشَطِكَ: تمہاری نشاط اور خوشی کا باعث ہو۔ (4) مَكْرَه: کراہت وناپسندیدگی۔ (5) أَثَرَة، أُثرَة، إِثرَة: ترجیح اور ایثار۔ فوائد ومسائل: اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے، اگر امیر جائز کام کا حکم دے، تو ہر قسم کے حالات میں اس کی اطاعت کرنا لازم ہے، یہ نہیں کام اگر اپنی مرضی کے مطابق ہوا یا آسان اور سہل ہوا یا اپنے مفاد میں ہوا تو مان لیا، وگرنہ ٹال مٹول سے کام لیا یا مخالفت شروع کر دی اور اس پر اعتراض کرنا شروع کر دئیے۔