ابراہیم بن نافع نے حسن بن مسلم سے، انھوں نے طاوس سے اور انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مثال بیان فرمائی: "بخیل اور صدقہ کرنے والے کی مثال ایسے دو آدمیوں کی مانند ہے جن (کے جسموں) پر لوہے کی دو زرہیں ہیں، ان کے دونوں ہاتھ انکی چھاتیوں اورہنسلی کی ہڈیوں سے جکڑے ہوئے ہیں، پس صدقہ دینے والا جب صدقہ دینے لگتا ہےتووہ (اس کی زرہ) پھیل جاتی ہے حتیٰ کہ اس کی انگلیوں کے پوروں کو ڈھانپ لیتی ہے اور (زمین پر گھسیٹنے کی وجہ سے) اس کے نقش قدم کو مٹانے لگتی ہے۔ اور بخیل جب صدقہ دینے کا ارادہ کرنے لگتا ہے تو وہ سکڑ جاتی ہے اور ہر حلقہ اپنی جگہ کو پکڑ لیتا ہے۔" (ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے) کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا آپ اپنی گریبان میں ڈال رہے تھے، کاش تم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھتے (ایسے لگتا تھا کہ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے کشادہ کرنا چاہتے ہیں لیکن وہ کشادہ نہیں ہوتی۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بخیل اور صدقہ کرنے والے کی تمثیل بیان کی کہ ”دو آدمیوں کی مثال کی مانند ہے جو لوہے کی دو زرہیں پہنے ہوئے ہیں ان کے ہاتھ چھاتی سے ہنسلی تک بندھے ہوئے ہیں صدقہ دینے والا جب بھی صدقہ دیتا ہے تو وہ پھیل جاتی ہے یا کھل جاتی ہے حتی کہ اس کی پاؤں کی انگلیوں کو چھپا لیتی ہے اور اس کے نقش قدم کو مٹا ڈالتی ہے اور بخیل جب بھی صدقہ کرنے کا ارادہ کرتا ہے وہ سکڑ جاتی ہے اور ہر حلقہ اپنی جگہ جم جاتا ہے۔“ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا آپ اپنی انگلی گریبان میں داخل کر رہے تھے اگر تم دیکھتے تو یہ سمجھتے کہ کشادہ کرنا چاہتے ہیں وہ کشادہ نہیں ہوتی۔