مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ
669. حَدِيثُ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
حدیث نمبر: 18468
Save to word اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا ابي ، وإسرائيل ، عن ابي إسحاق ، عن البراء بن عازب ، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول يوم حنين: " انا النبي لا كذب انا ابن عبد المطلب" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، وَإِسْرَائِيلُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ يَوْمَ حُنَيْنٍ: " أَنَا النَّبِيُّ لَا كَذِبْ أَنَا ابْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبْ" .
حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو غزوہ حنین کے موقع پر یہ شعر پڑھتے ہوئے سنا کہ میں حقیقی نبی ہوں اس میں کوئی جھوٹ نہیں میں عبدالمطلب کا بیٹا ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3042، م: 1776
حدیث نمبر: 18469
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن الحكم ، قال: فحدثني به ابن ابي ليلى ، قال: فحدث ان البراء بن عازب ، قال:" كانت صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا صلى، فركع، وإذا رفع راسه من الركوع، وإذا سجد، وإذا رفع راسه من السجود بين السجدتين قريبا من السواء" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنِ الْحَكَمِ ، قَالَ: فَحَدَّثَنِي بِهِ ابْنُ أَبِي لَيْلَى ، قَالَ: فَحَدَّثَ أَنَّ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ ، قَالَ:" كَانَتْ صَلَاةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا صَلَّى، فَرَكَعَ، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ، وَإِذَا سَجَدَ، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ السُّجُودِ َبَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ قَرِيبًا مِنَ السَّوَاءِ" .
حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کی کیفیت اس طرح تھی کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھتے رکوع کرتے رکوع سے سر اٹھاتے سجدہ کرتے سجدہ سے سر اٹھاتے اور دو سجدوں کے درمیان تمام مواقع پر برابر دورانیہ ہوتا تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 792، م: 471
حدیث نمبر: 18470
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن عمرو بن مرة ، قال: سمعت ابن ابي ليلى ، قال: حدثنا البراء بن عازب ، ان نبي الله صلى الله عليه وسلم كان " يقنت في صلاة الصبح والمغرب" . قال ابو عبد الرحمن: قال ابي: ليس يروى عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قنت في المغرب إلا في هذا الحديث، وعن علي قوله.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي لَيْلَى ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْبَرَاءُ بْنُ عَازِبٍ ، أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ " يَقْنُتُ فِي صَلَاةِ الصُّبْحِ وَالْمَغْرِبِ" . قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: قال أبي: لَيْسَ يُرْوَى عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَنَتَ فِي الْمَغْرِبِ إِلَّا فِي هَذَا الْحَدِيثِ، وَعَنْ عَلِيٍّ قَوْلُهُ.
حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز فجر اور نماز مغرب میں قنوت نازلہ پڑھتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 678
حدیث نمبر: 18471
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، قال: سمعت ابا إسحاق الهمداني يقول: سمعت البراء بن عازب يقول: لما اقبل رسول الله صلى الله عليه وسلم من مكة إلى المدينة، قال: فتبعه سراقة بن مالك بن جعشم، " فدعا عليه رسول الله صلى الله عليه وسلم، فساخت به فرسه، فقال: ادع الله لي، ولا اضرك، قال: فدعا الله له" . قال: فعطش رسول الله صلى الله عليه وسلم، فمروا براعي غنم، فقال ابو بكر الصديق رضي الله تعالى عنه: فاخذت قدحا، فحلبت فيه لرسول الله صلى الله عليه وسلم كثبة من لبن، فاتيته به،" فشرب حتى رضيت" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا إِسْحَاقَ الْهَمْدَانِيَّ يَقُولُ: سَمِعْتُ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ يَقُولُ: لَمَّا أَقْبَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ مَكَّةَ إِلَى الْمَدِينَةِ، قَالَ: فَتَبِعَهُ سُرَاقَةُ بْنُ مَالِكِ بْنِ جُعْشُمٍ، " فَدَعَا عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَاخَتْ بِهِ فَرَسُهُ، فَقَالَ: ادْعُ اللَّهَ لِي، وَلَا أَضُرُّكَ، قَالَ: فَدَعَا اللَّهَ لَهُ" . قَالَ: فَعَطِشَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَمَرُّوا بِرَاعِي غَنَمٍ، فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ الصِّدِّيقُ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ: فَأَخَذْتُ قَدَحًا، فَحَلَبْتُ فِيهِ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كُثْبَةً مِنْ لَبَنٍ، فَأَتَيْتُهُ بِهِ،" فَشَرِبَ حَتَّى رَضِيتُ" .
حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مکہ مکرمہ سے مدینہ منورہ کی طرف روانہ ہوئے تو سراقہ بن مالک (جنہوں نے ابھی اسلام قبول نہیں کیا تھا) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے لگ گیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے لئے بدعاء فرمائی جس پر اس کا گھوڑا زمین دھنس گیا اس نے کہا کہ آپ اللہ سے میرے لئے دعاء کردیجئے میں آپ کو کوئی نقصان نہیں پہنچاؤں گا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے لئے دعاء فرمادی۔ اس سفر میں ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو پیاس محسوس ہوئی ایک چرواہے کے قریب سے گذر ہوا تو حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے ایک پیالہ لیا اور اس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے تھوڑا سا دودھ دوہا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لے کر حاضر ہوا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے نوش فرمالیا اور میں خوش ہوگیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3908، م: 2009
حدیث نمبر: 18472
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا شعبة ، عن ابي إسحاق ، عن ابي عبيدة ، ورجل آخر ، عن البراء بن عازب ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا اراد ان ينام، توسد يمينه، ويقول: " اللهم قني عذابك يوم تجمع عبادك" . قال: فقال ابو إسحاق: وقال الآخر: يوم تبعث عبادك.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ ، وَرَجُلٍ آخَرَ ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَرَادَ أَنْ يَنَامَ، تَوَسَّدَ يَمِينَهُ، وَيَقُولُ: " اللَّهُمَّ قِنِي عَذَابَكَ يَوْمَ تَجْمَعُ عِبَادَكَ" . قَالَ: فَقَالَ أَبُو إِسْحَاقَ: وَقَالَ الْآخَرُ: يَوْمَ تَبْعَثُ عِبَادَكَ.
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب سونے کا ارادہ فرماتے تو دائیں ہاتھ کا تکیہ بناتے اور یہ دعاء پڑھتے اے اللہ! جس دن تو اپنے بندوں کو جمع فرمائے گا مجھے اپنے عذاب سے محفوظ رکھنا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد اختلف فيه على أبى إسحاق
حدیث نمبر: 18473
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا شعبة ، قال: سمعت ابا إسحاق ، قال: سمعت البراء ، يقول: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم " رجلا مربوعا، بعيد ما بين المنكبين، عظيم الجمة إلى شحمة اذنيه، عليه حلة حمراء، ما رايت شيئا قط احسن منه، صلى الله عليه وسلم" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا إِسْحَاقَ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْبَرَاءَ ، يَقُولُ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " رَجُلًا مَرْبُوعًا، بَعِيدَ مَا بَيْنَ الْمَنْكِبَيْنِ، عَظِيمَ الْجُمَّةِ إِلَى شَحْمَةِ أُذُنَيْهِ، عَلَيْهِ حُلَّةٌ حَمْرَاءُ، مَا رَأَيْتُ شَيْئًا قَطُّ أَحْسَنَ مِنْهُ، صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بال ہلکے گھنگھریالے قد درمیانہ دونوں کندھوں کے درمیان تھوڑا سا فاصلہ اور کانوں کی لوتک لمبے بال تھے ایک دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سرخ جوڑ ازیب تن فرما رکھا تھا میں نے ان سے زیادہ حسین کوئی نہیں دیکھا، صلی اللہ علیہ وسلم

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3551، م: 2337
حدیث نمبر: 18474
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن ابي إسحاق ، قال: سمعت البراء يقول: قرا رجل الكهف وفي الدار دابة، فجعلت تنفر فنظر، فإذا ضبابة، او سحابة قد غشيته، قال: فذكر ذلك للنبي صلى الله عليه وسلم، فقال:" اقرا فلان، فإنها السكينة تنزلت عند القرآن، او تنزلت للقرآن" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْبَرَاءَ يَقُولُ: قَرَأَ رَجُلٌ الْكَهْفَ وَفِي الدَّارِ دَابَّةٌ، فَجَعَلَتْ تَنْفِرُ فَنَظَرَ، فَإِذَا ضَبَابَةٌ، أَوْ سَحَابَةٌ قَدْ غَشِيَتْهُ، قَالَ: فَذَكَرَ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" اقْرَأْ فُلَانُ، فَإِنَّهَا السَّكِينَةُ تَنَزَّلَتْ عِنْدَ الْقُرْآنِ، أَوْ تَنَزَّلَتْ لِلْقُرْآنِ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک شخص سورت کہف پڑھ رہا تھا گھر میں کوئی جانور (گھوڑا) بھی بندھا ہوا تھا اچانک وہ بدکنے لگا اس شخص نے دیکھا تو ایک بادل یا سائبان تھا جس نے اسے ڈھانپ رکھا تھا اس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس چیز کا تذکرہ کیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے فلاں! پڑھتے رہا کرو کہ یہ سکینہ تھا جو قرآن کریم کی تلاوت کے وقت اترتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3614، م: 795
حدیث نمبر: 18475
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن ابي إسحاق قال: سمعت البراء وساله رجل من قيس، فقال: افررتم عن رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم حنين؟ فقال البراء: ولكن رسول الله صلى الله عليه وسلم لم يفر، كانت هوازن ناسا رماة، وإنا لما حملنا عليهم، انكشفوا، فاكببنا على الغنائم، فاستقبلونا بالسهام، ولقد رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم على بغلته البيضاء، وإن ابا سفيان بن الحارث آخذ بلجامها وهو يقول: " انا النبي لا كذب انا ابن عبد المطلب" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ قَالَ: سَمِعْتُ الْبَرَاءَ وَسَأَلَهُ رَجُلٌ مِنْ قَيْسٍ، فَقَالَ: أَفَرَرْتُمْ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ حُنَيْنٍ؟ فَقَالَ الْبَرَاءُ: وَلَكِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَفِرَّ، كَانَتْ هَوَازِنُ نَاسًا رُمَاةً، وَإِنَّا لَمَّا حَمَلْنَا عَلَيْهِمْ، انْكَشَفُوا، فَأَكْبَبْنَا عَلَى الْغَنَائِمِ، فَاسْتَقْبَلُونَا بِالسِّهَامِ، وَلَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى بَغْلَتِهِ الْبَيْضَاءِ، وَإِنَّ أَبَا سُفْيَانَ بْنَ الْحَارِثِ آخِذٌ بِلِجَامِهَا وَهُوَ يَقُولُ: " أَنَا النَّبِيُّ لَا كَذِبْ أَنَا ابْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبْ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ قبیلہ قیس کے ایک آدمی نے پوچھا کہ کیا آپ لوگ غزوہ حنین کے موقع پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو چھوڑ کر بھاگ اٹھتے تھے؟ حضرت براء رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تو نہیں بھاگے تھے دراصل بنو ہوازن کے لوگ بڑے ماہر تیر انداز تھے جب ہم ان پر غالب آگئے اور مال غنیمت جمع کرنے لگے تو اچانک انہوں نے ہم پر تیروں کی بوچھاڑ کردی میں نے اس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک سفید خچر پر سوار دیکھا جس کی لگام حضرت ابوسفیان بن حارث رضی اللہ عنہ نے تھام رکھی تھی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کہتے جارہے تھے کہ میں سچا نبی ہوں، اس میں کوئی جھوٹ نہیں میں عبدالمطلب کا بیٹا ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2864، م: 1776
حدیث نمبر: 18476
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن ابي إسحاق ، قال: سمعت ربيع بن البراء يحدث، عن البراء ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان إذا اقبل من سفر، قال: " آيبون تائبون عابدون لربنا حامدون" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَبِيعَ بْنَ الْبَرَاءِ يُحَدِّثُ، عَنِ الْبَرَاءِ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا أَقْبَلَ مِنْ سَفَرٍ، قَالَ: " آيِبُونَ تَائِبُونَ عَابِدُونَ لِرَبِّنَا حَامِدُونَ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب کبھی سفر سے واپس آتے تو یہ دعاء پڑھتے کہ ہم توبہ کرتے ہوئے لوٹ رہے ہیں اور ہم اپنے رب کے عبادت گذار اور اس کے ثناء خواں ہیں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 18477
Save to word اعراب
حدثنا سليمان بن داود الهاشمي ، قال: اخبرنا ابو بكر ، عن ابي إسحاق ، قال: قلت للبراء : الرجل يحمل على المشركين، اهو ممن القى بيده إلى التهلكة؟ قال: لا، لان الله عز وجل بعث رسوله صلى الله عليه وسلم، فقال: " فقاتل في سبيل الله لا تكلف إلا نفسك سورة النساء آية 84، إنما ذاك في النفقة" .حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْهَاشِمِيُّ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرٍ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، قَالَ: قُلْتُ لِلْبَرَاءِ : الرَّجُلُ يَحْمِلُ عَلَى الْمُشْرِكِينَ، أَهُوَ مِمَّنْ أَلْقَى بِيَدِهِ إِلَى التَّهْلُكَةِ؟ قَالَ: لَا، لِأَنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ بَعَثَ رَسُولَهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " فَقَاتِلْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ لا تُكَلَّفُ إِلا نَفْسَكَ سورة النساء آية 84، إِنَّمَا ذَاكَ فِي النَّفَقَةِ" .
ابواسحاق رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت براء رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ اگر کوئی آدمی مشرکین پر خود بڑھ کر حملہ کرتا ہے تو کیا یہی وہ شخص ہے جس کے بارے قرآن میں کہا گیا ہے کہ اس نے اپنے آپ کو ہلاکت میں ڈال دیا؟ انہوں نے فرمایا نہیں، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کو مبعوث فرمایا اور انہیں حکم دیا کہ راہ الٰہی میں جہاد کیجئے، آپ صرف اپنی ذات کے مکلف ہیں جبکہ اس آیت کا تعلق نفقہ کے ساتھ ہے۔

حكم دارالسلام: سبب نزول الآية صحيح من حديث حذيفة، وهذا إسناد اختلف فى متنه على أبى إسحاق السبيعي، وأبو بكر بن عياش ليس بذاك القوي فى أبى إسحاق
حدیث نمبر: 18478
Save to word اعراب
حدثنا احمد بن عبد الملك ، قال: حدثنا زهير ، حدثنا ابو إسحاق ، قال: قيل للبراء : " اكان وجه رسول الله صلى الله عليه وسلم حديدا هكذا مثل السيف؟ قال: لا، بل كان مثل القمر" .حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ ، قَالَ: قِيلَ لِلْبَرَاءِ : " أَكَانَ وَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدِيدًا هَكَذَا مِثْلَ السَّيْفِ؟ قَالَ: لَا، بَلْ كَانَ مِثْلَ الْقَمَر" .
ابواسحاق رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت براء رضی اللہ عنہ سے کسی نے پوچھا کہ کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا روئے انور تلوار کی طرح چمکدار تھا؟ انہوں نے فرمایا نہیں بلکہ چاند کی طرح چمکدار تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3552
حدیث نمبر: 18479
Save to word اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن سلمة ، اخبرنا علي بن زيد ، عن عدي بن ثابت ، عن البراء بن عازب ، قال: كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في سفر، فنزلنا بغدير خم، فنودي فينا الصلاة جامعة، وكسح لرسول الله صلى الله عليه وسلم تحت شجرتين، فصلى الظهر، واخذ بيد علي رضي الله تعالى عنه، فقال: " الستم تعلمون اني اولى بالمؤمنين من انفسهم؟" قالوا: بلى، قال:" الستم تعلمون اني اولى بكل مؤمن من نفسه؟" قالوا: بلى. قال: فاخذ بيد علي، فقال:" من كنت مولاه، فعلي مولاه، اللهم وال من والاه، وعاد من عاداه" . قال: فلقيه عمر بعد ذلك، فقال له: هنيئا يا ابن ابي طالب، اصبحت وامسيت مولى كل مؤمن ومؤمنة. قال ابو عبد الرحمن: حدثنا هدبة بن خالد ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن علي بن زيد ، عن عدي بن ثابت ، عن البراء بن عازب ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، نحوه.حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ، فَنَزَلْنَا بِغَدِيرِ خُمٍّ، فَنُودِيَ فِينَا الصَّلَاةُ جَامِعَةٌ، وَكُسِحَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَحْتَ شَجَرَتَيْنِ، فَصَلَّى الظُّهْرَ، وَأَخَذَ بِيَدِ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ، فَقَالَ: " أَلَسْتُمْ تَعْلَمُونَ أَنِّي أَوْلَى بِالْمُؤْمِنِينَ مِنْ أَنْفُسِهِمْ؟" قَالُوا: بَلَى، قَالَ:" أَلَسْتُمْ تَعْلَمُونَ أَنِّي أَوْلَى بِكُلِّ مُؤْمِنٍ مِنْ نَفْسِهِ؟" قَالُوا: بَلَى. قَالَ: فَأَخَذَ بِيَدِ عَلِيٍّ، فَقَالَ:" مَنْ كُنْتُ مَوْلَاهُ، فَعَلِيٌّ مَوْلَاهُ، اللَّهُمَّ وَالِ مَنْ وَالَاهُ، وَعَادِ مَنْ عَادَاهُ" . قَالَ: فَلَقِيَهُ عُمَرُ بَعْدَ ذَلِكَ، فَقَالَ له: هَنِيئًا يَا ابْنَ أَبِي طَالِبٍ، أَصْبَحْتَ وَأَمْسَيْتَ مَوْلَى كُلِّ مُؤْمِنٍ وَمُؤْمِنَةٍ. قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: حَدَّثَنَا هُدْبَةُ بْنُ خَالِدٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، نَحْوَهُ.
حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ کسی سفر میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ تھے ہم نے " غدیرخم " کے مقام پر پڑاؤ ڈالا، کچھ دیر بعد " الصلوٰۃ جامعۃ " کی منادی کردی گئی دو درختوں کے نیچے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے جگہ تیار کردی گئی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز ظہر پڑھائی اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کا ہاتھ پکڑ کردو مرتبہ فرمایا کیا تم لوگ نہیں جانتے کہ مجھے مسلمانوں پر ان کی اپنی جانوں سے بھی زیادہ حق حاصل ہے؟ صحابہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کیوں نہیں پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کا ہاتھ دبا کر فرمایا جس کا میں محبوب ہوں علی بھی اس کے محبوب ہونے چاہئیں اے اللہ، اے اللہ! جو علی رضی اللہ عنہ سے محبت کرتا ہے تو اس سے محبت فرما اور جو اس سے دشمنی کرتا ہے تو اس سے دشمنی فرما بعد میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے ملاقات کی اور فرمایا اے ابن ابی طالب! تمہیں مبارک ہو کہ تم نے صبح اور شام اس حال میں کی کہ تم ہر مؤمن مرد و عورت کے محبوب قرار پائے۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف من أجل على ابن زيد
حدیث نمبر: 18480
Save to word اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا شعبة ، قال: زبيد اخبرني، ومنصور ، وداود ، وابن عون ، ومجالد ، عن الشعبي وهذا حديث زبيد قال: سمعت الشعبي يحدث، عن البراء ، وحدثنا عند سارية في المسجد، قال: ولو كنت ثم لاخبرتكم بموضعها، قال: خطبنا رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال:" إن اول ما نبدا به في يومنا هذا ان نصلي، ثم نرجع فننحر، فمن فعل ذلك، فقد اصاب سنتنا، ومن ذبح قبل ذلك، فإنما هو لحم قدمه لاهله، ليس من النسك في شيء" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: زُبَيْدٌ أَخْبَرَنِي، ومَنْصُورٌ ، وَدَاوُدُ ، وَابْنُ عَوْنٍ ، ومجالد ، عَنِ الشَّعْبِيِّ وَهَذَا حَدِيثُ زُبَيْدٍ قَالَ: سَمِعْتُ الشَّعْبِيَّ يُحَدِّثُ، عَنِ الْبَرَاءِ ، وَحَدَّثَنَا عِنْدَ سَارِيَةٍ فِي الْمَسْجِدِ، قَالَ: وَلَوْ كُنْتُ ثَمَّ لَأَخْبَرْتُكُمْ بِمَوْضِعِهَا، قَالَ: خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" إِنَّ أَوَّلَ مَا نَبْدَأُ بِهِ فِي يَوْمِنَا هَذَا أَنْ نُصَلِّيَ، ثُمَّ نَرْجِعَ فَنَنْحَرَ، فَمَنْ فَعَلَ ذَلِكَ، فَقَدْ أَصَابَ سُنَّتَنَا، وَمَنْ ذَبَحَ قَبْلَ ذَلِكَ، فَإِنَّمَا هُوَ لَحْمٌ قَدَّمَهُ لِأَهْلِهِ، لَيْسَ مِنَ النُّسُكِ فِي شَيْءٍ" .

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف من أجل على ابن زيد
حدیث نمبر: 18481
Save to word اعراب
قال: وذبح خالي ابو بردة بن نيار، قال: يا رسول الله، ذبحت وعندي جذعة خير من مسنة، قال: " اجعلها مكانها، ولم تجزئ او توفي عن احد بعدك" .قَالَ: وَذَبَحَ خَالِي أَبُو بُرْدَةَ بْنُ نِيَارٍ، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، ذَبَحْتُ وَعِنْدِي جَذَعَةٌ خَيْرٌ مِنْ مُسِنَّةٍ، قَالَ: " اجْعَلْهَا مَكَانَهَا، وَلَمْ تُجْزِئْ أَوْ تُوفِي عَنْ أَحَدٍ بَعْدَكَ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ (بقرعید کے دن) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں خطبہ دیتے ہوئے فرمایا کہ آج کے دن کا آغاز ہم نماز پڑھ کر کریں گے پھر واپس گھر پہنچ کر قربانی کریں گے جو شخص اسی طرح کرے تو وہ ہمارے طریقے تک پہنچ گیا اور جو نماز عید سے پہلے قربانی کرے تو وہ محض گوشت ہے جو اس نے اپنے اہل خانہ کو پہلے دے دیا، اس کا قربانی سے کوئی تعلق نہیں میرے ماموں حضرت ابوبردہ بن نیار رضی اللہ عنہ نے نماز عید سے پہلے ہی اپنا جانور ذبح کرلیا تھا وہ کہنے لگے یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میں نے تو اپنا جانور پہلے ہی ذبح کرلیا البتہ اب میرے پاس چھ ماہ کا ایک بچہ ہے جو سال بھر کے جانور سے بھی بہتر ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی کو اس کی جگہ ذبح کرلو لیکن تمہارے علاوہ کسی کی طرف یہ کفایت نہیں کرے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 955، م: 1961
حدیث نمبر: 18482
Save to word اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا شعبة ، قال: علقمة بن مرثد اخبرني، عن سعد بن عبيدة ، عن البراء بن عازب ، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال في القبر: " إذا سئل فعرف ربه. قال: وقال شيئا لا احفظه، فذلك قوله عز وجل: يثبت الله الذين آمنوا بالقول الثابت في الحياة الدنيا وفي الآخرة سورة إبراهيم آية 27" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: عَلْقَمَةُ بْنُ مَرْثَدٍ أَخْبَرَنِي، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ فِي الْقَبْرِ: " إِذَا سُئِلَ فَعَرَفَ رَبَّهُ. قَالَ: وَقَالَ شيئًا لا أَحْفَظُهُ، فَذَلِكَ قَوْلُهُ عَزَّ وَجَلَّ: يُثَبِّتُ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا بِالْقَوْلِ الثَّابِتِ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَفِي الآخِرَةِ سورة إبراهيم آية 27" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا قبر میں جب انسان سے سوال ہو اور وہ اپنے رب کو پہچان لے تو یہی مطلب ہے اس آیت کا کہ اللہ تعالیٰ دنیا و آخرت میں اہل ایمان کو '' ثابت شدہ قول " پر ثابت قدم رکھتا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1369، م: 2871
حدیث نمبر: 18483
Save to word اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا شعبة ، اخبرنا ابو إسحاق ، عن البراء ، قال شعبة: ولم يسمعه من البراء، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم مر بناس من الانصار، فقال: " إن كنتم لا بد فاعلين، فافشوا السلام، واعينوا المظلوم، واهدوا السبيل" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، أَخْبَرَنَا أَبُو إِسْحَاقَ ، عَنِ الْبَرَاءِ ، قَالَ شُعْبَةُ: وَلَمْ يَسْمَعْهُ مِنَ الْبَرَاءِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِنَاسٍ مِنَ الْأَنْصَارِ، فَقَالَ: " إِنْ كُنْتُمْ لَا بُدَّ فَاعِلِينَ، فَأَفْشُوا السَّلَامَ، وَأَعِينُوا الْمَظْلُومَ، وَاهْدُوا السَّبِيلَ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کچھ انصاری حضرات کے پاس سے گذرے اور فرمایا کہ اگر تمہارے راستے میں بیٹھے بغیر کوئی چارہ نہیں ہے تو سلام پھیلایا کرو، مظلوم کی مدد کیا کرو اور راستہ بتایا کرو۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد منقطع بين شعبة والبراء
حدیث نمبر: 18484
Save to word اعراب
حدثنا حسين بن محمد ، حدثنا إسرائيل ، عن ابي إسحاق ، عن البراء ، قال: مر رسول الله صلى الله عليه وسلم على مجلس من الانصار، فقال: " إن ابيتم إلا ان تجلسوا، فاهدوا السبيل، وردوا السلام، واعينوا المظلوم" .حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنِ الْبَرَاءِ ، قَالَ: مَرَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى مَجْلِسٍ مِنَ الْأَنْصَارِ، فَقَالَ: " إِنْ أَبَيْتُمْ إِلَّا أَنْ تَجْلِسُوا، فَاهْدُوا السَّبِيلَ، وَرُدُّوا السَّلَامَ، وَأَعِينُوا الْمَظْلُومَ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کچھ انصاری حضرات کے پاس سے گذرے اور فرمایا کہ اگر تمہارے راستے میں بیٹھے بغیر کوئی چارہ نہیں ہے تو سلام پھیلایا کرو، مظلوم کی مدد کیا کرو اور راستہ بتایا کرو۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد منقطع بين شعبة والبراء
حدیث نمبر: 18485
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن ابي إسحاق ، انه سمع البراء يقول في هذه الآية:" لا يستوي القاعدون من المؤمنين والمجاهدون في سبيل الله"، قال: فامر رسول الله صلى الله عليه وسلم زيدا، فجاء بكتف فكتبها، قال: فشكا إليه ابن ام مكتوم ضرارته، فنزلت: " لا يستوي القاعدون من المؤمنين غير اولي الضرر سورة النساء آية 95" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، أَنَّهُ سَمِعَ الْبَرَاءَ يَقُولُ فِي هَذِهِ الْآيَةِ:" لَا يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُجَاهِدُونَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ"، قَالَ: فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَيْدًا، فَجَاءَ بِكَتِفٍ فَكَتَبَهَا، قَالَ: فَشَكَا إِلَيْهِ ابْنُ أُمِّ مَكْتُومٍ ضَرَارَتَهُ، فَنَزَلَتْ: " لا يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ غَيْرُ أُولِي الضَّرَرِ سورة النساء آية 95" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ابتداء قرآن کریم کی یہ آیت نازل ہوئی کہ " مسلمانوں میں سے جو لوگ جہاد کے انتظار میں بیٹھے ہیں وہ اور اللہ کے راستہ میں جہاد کرنے والے بھی برابر نہیں ہوسکتے " نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت زید رضی اللہ عنہ کو بلا کر حکم دیا وہ شانے کی ایک ہڈی لے آئے اور اس پر یہ آیت لکھ دی، اس پر حضرت ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ نے اپنے نابینا ہونے کی شکایت کی تو اس آیت میں " غیر اولی الضرر " کا لفظ مزید نازل ہوا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4594، م: 1898
حدیث نمبر: 18486
Save to word اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا عمر بن ابي زائدة ، قال: سمعت ابا إسحاق ، قال: قال رجل للبراء وهو يمزح معه: قد فررتم عن رسول الله صلى الله عليه وسلم وانتم اصحابه. قال البراء :" إني لاشهد على رسول الله صلى الله عليه وسلم ما فر يومئذ" . ولقد رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم حفر الخندق، وهو " ينقل مع الناس التراب" ، وهو يتمثل كلمة ابن رواحة: اللهم لولا انت ما اهتدينا ولا تصدقنا ولا صلينا فانزلن سكينة علينا وثبت الاقدام إن لاقينا فإن الالى قد بغوا علينا وإن ارادوا فتنة ابينا"، يمد بها صوته.حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ أَبِي زَائِدَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا إِسْحَاقَ ، قَالَ: قَالَ رَجُلٌ لِلْبَرَاءِ وَهُوَ يَمْزَحُ مَعَهُ: قَدْ فَرَرْتُمْ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنْتُمْ أَصْحَابُهُ. قَالَ الْبَرَاءُ :" إِنِّي لَأَشْهَدُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا فَرَّ يَوْمَئِذٍ" . وَلَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ حُفِرَ الْخَنْدَقُ، وَهُوَ " يَنْقُلُ مَعَ النَّاسِ التُّرَابَ" ، وَهُوَ يَتَمَثَّلُ كَلِمَةَ ابْنِ رَوَاحَةَ: اللَّهُمَّ لَوْلَا أَنْتَ مَا اهْتَدَيْنَا وَلَا تَصَدَّقْنَا وَلَا صَلَّيْنَا فَأَنْزِلَنْ سَكِينَةً عَلَيْنَا وَثَبِّتْ الْأَقْدَامَ إِنْ لَاقَيْنَا فَإِنَّ الْأُلَى قَدْ بَغَوْا عَلَيْنَا وَإِنْ أَرَادُوا فِتْنَةً أَبَيْنَا"، يَمُدُّ بِهَا صَوْتَهُ.
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے ایک آدمی نے یونہی مذاق میں کہا کہ آپ لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی رضی اللہ عنہ ہونے کے باوجود انہیں چھوڑ کر بھاگ گئے تھے؟ انہوں نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق تو میں گواہی دیتا ہوں کہ انہوں نے راہ فرار اختیار نہیں کی اور میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو خندق کی کھدائی کے موقع پر دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کے ساتھ مٹی اٹھاتے جارہے ہیں اور حضرت عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ کے یہ اشعار پڑھتے جارہے ہیں اے اللہ! اگر تو نہ ہوتا تو ہم ہدایت پاسکتے صدقہ کرتے اور نہ ہی نماز پڑھ سکتے، لہٰذا تو ہم پر سکینہ نازل فرما اور دشمن آمنا سامنا ہونے پر ہمیں ثابت قدمی عطاء فرما ان لوگوں نے ہم پر سرکشی کی ہے اور وہ جب کسی فتنے کا ارادہ کرتے ہیں تو ہم انکار کردیتے ہیں، اس آخری جملے پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی آواز بلند فرمالیتے تھے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهو فى الحقيقة حديثان: حديث حنين وحديث الخندق، وقد انفرد بالجمع بينهما عمر بن أبى زائدة فى هذه الرواية، ولا يدري أسمع من أبى إسحاق قبل الاختلاط أم بعده
حدیث نمبر: 18487
Save to word اعراب
حدثنا هشيم ، عن يزيد بن ابي زياد ، عن عبد الرحمن بن ابي ليلى ، عن البراء بن عازب ، قال:" رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم حين افتتح الصلاة، رفع يديه" .حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ:" رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ افْتَتَحَ الصَّلَاةَ، رَفَعَ يَدَيْهِ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو افتتاح نماز کے موقع پر رفع یدین کرتے ہوئے دیکھا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف يزيد بن أبى زياد
حدیث نمبر: 18488
Save to word اعراب
حدثنا هشيم ، عن يزيد بن ابي زياد ، عن عبد الرحمن بن ابي ليلى ، عن البراء بن عازب ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن من الحق على المسلمين ان يغتسل احدهم يوم الجمعة، وان يمس من طيب إن كان عند اهله، فإن لم يكن عندهم طيب، فإن الماء اطيب" .حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ مِنَ الْحَقِّ عَلَى الْمُسْلِمِينَ أَنْ يَغْتَسِلَ أَحَدُهُمْ يَوْمَ الْجُمُعَةِ، وَأَنْ يَمَسَّ مِنْ طِيبٍ إِنْ كَانَ عِنْدَ أَهْلِهِ، فَإِنْ لَمْ يَكُنْ عِنْدَهُمْ طِيبٌ، فَإِنَّ الْمَاءَ أَطْيَبُ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا مسلمانوں پر یہ حق ہے کہ ان میں سے ہر ایک جمعہ کے دن غسل کرے خوشبو لگائے بشرطیکہ موجود بھی ہو اگر خوشبو نہ ہو تو پانی ہی بہت پاک کرنے والا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح دون قوله: فإن لم يكن عندهم طيب، فإن الماء طيب ، وهذا إسناد ضعيف لضعف يزيد بن أبى زياد
حدیث نمبر: 18489
Save to word اعراب
حدثنا سفيان ، اخبرنا ابو جناب ، عن يزيد بن البراء ، عن ابيه ، خطب رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم النحر، فقال:" إن اول نسككم هذه الصلاة" . فقام إليه ابو بردة بن نيار، خالي قال سفيان: وكان بدريا، فقال: يا رسول الله، كان يوما يشتهي فيه اللحم، ثم إنا عجلنا، فذبحنا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " فابدلها" قال: يا رسول الله، إن عندنا ماعزا جذعا، قال:" فهي لك وليس لاحد بعدك" .حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، أَخْبَرَنَا أَبُو جَنَابٍ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ الْبَرَاءِ ، عَنْ أَبِيهِ ، خَطَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ النَّحْرِ، فَقَالَ:" إِنَّ أَوَّلَ نُسُكِكُمْ هَذِهِ الصَّلَاةُ" . فَقَامَ إِلَيْهِ أَبُو بُرْدَةَ بْنُ نِيَارٍ، خَالِي قَالَ سفيان: وَكَانَ بَدْرِيًّا، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَانَ يَوْمًا يشْتَهِي فِيهِ اللَّحْمَ، ثُمَّ إِنَّا عَجَّلْنَا، فَذَبَحْنَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " فَأَبْدِلْهَا" قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ عِنْدَنَا مَاعِزًا جَذَعًا، قَالَ:" فَهِيَ لَكَ وَلَيْسَ لِأَحَدٍ بَعْدَكَ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ (بقرعید کے دن) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں خطبہ دیتے ہوئے فرمایا کہ آج کے دن کا آغاز ہم نماز پڑھ کر کریں گے پھر واپس گھر پہنچ کر قربانی کریں گے جو شخص اسی طرح کرے تو وہ ہمارے طریقے تک پہنچ گیا اور جو نماز عید سے پہلے قربانی کرے تو وہ محض گوشت ہے جو اس نے اپنے اہل خانہ کو پہلے دے دیا، اس کا قربانی سے کوئی تعلق نہیں میرے ماموں حضرت ابوبردہ بن نیار رضی اللہ عنہ نے نماز عید سے پہلے ہی اپنا جانور ذبح کرلیا تھا وہ کہنے لگے یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میں نے تو اپنا جانور پہلے ہی ذبح کرلیا البتہ اب میرے پاس چھ ماہ کا ایک بچہ ہے جو سال بھرکے جانور سے بھی بہتر ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسی کو اس کی جگہ ذبح کرلو لیکن تمہارے علاوہ کسی کو اس کی اجازت نہیں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 955، م: 1961، وهذا إسناد ضعيف من أجل أبى جناب
حدیث نمبر: 18490
Save to word اعراب
حدثنا معاوية بن عمرو ، حدثنا زائدة ، حدثنا ابو جناب الكلبي ، حدثني يزيد بن البراء بن عازب ، عن البراء بن عازب ، قال: كنا جلوسا في المصلى يوم اضحى، فاتانا رسول الله صلى الله عليه وسلم، فسلم على الناس، ثم قال:" إن اول نسك يومكم هذا الصلاة". قال: فتقدم، فصلى ركعتين، ثم سلم، ثم استقبل الناس بوجهه، واعطي قوسا او عصا فاتكا عليه، فحمد الله، واثنى عليه، وامرهم، ونهاهم، وقال:" من كان منكم عجل ذبحا، فإنما هي جزرة اطعمه اهله، إنما الذبح بعد الصلاة" . فقام إليه خالي ابو بردة بن نيار، فقال: انا عجلت ذبح شاتي يا رسول الله ليصنع لنا طعام نجتمع عليه إذا رجعنا، وعندي جذعة من معز، هي اوفى من الذي ذبحت، افتغني عني يا رسول الله؟ قال:" نعم، ولن تغني عن احد بعدك" . قال: ثم قال:" يا بلال"، قال: فمشى، واتبعه رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى اتى النساء، فقال:" يا معشر النسوان، تصدقن، الصدقة خير لكن" . قال: فما رايت يوما قط اكثر خدمة مقطوعة، وقلادة وقرطا من ذلك اليوم.حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو ، حَدَّثَنَا زَائِدَةُ ، حَدَّثَنَا أَبُو جَنَابٍ الْكَلْبِيُّ ، حَدَّثَنِي يَزيدُ بْنُ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ: كُنَّا جُلُوسًا فِي الْمُصَلَّى يَوْمَ أَضْحَى، فَأَتَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَلَّمَ عَلَى النَّاسِ، ثُمَّ قَالَ:" إِنَّ أَوَّلَ نُسُكِ يَوْمِكُمْ هَذَا الصَّلَاةُ". قَالَ: فَتَقَدَّمَ، فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ سَلَّمَ، ثُمَّ اسْتَقْبَلَ النَّاسَ بِوَجْهِهِ، وَأُعْطِيَ قَوْسًا أَوْ عَصًا فَاتَّكَأَ عَلَيْهِ، فَحَمِدَ اللَّهَ، وَأَثْنَى عَلَيْهِ، وَأَمَرَهُمْ، وَنَهَاهُمْ، وَقَالَ:" مَنْ كَانَ مِنْكُمْ عَجَّلَ ذَبْحًا، فَإِنَّمَا هِيَ جَزْرَةٌ أَطْعَمَهُ أَهْلَهُ، إِنَّمَا الذَّبْحُ بَعْدَ الصَّلَاةِ" . فَقَامَ إِلَيْهِ خَالِي أَبُو بُرْدَةَ بْنُ نِيَارٍ، فَقَالَ: أَنَا عَجَّلْتُ ذَبْحَ شَاتِي يَا رَسُولَ اللَّهِ لِيُصْنَعَ لَنَا طَعَامٌ نَجْتَمِعُ عَلَيْهِ إِذَا رَجَعْنَا، وَعِنْدِي جَذَعَةٌ مِنْ مَعْزٍ، هِيَ أَوْفَى مِنَ الَّذِي ذَبَحْتُ، أَفَتُغْنِي عَنِّي يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" نَعَمْ، وَلَنْ تُغْنِيَ عَنْ أَحَدٍ بَعْدَكَ" . قَالَ: ثُمَّ قَالَ:" يَا بِلَالُ"، قَالَ: فَمَشَى، وَاتَّبَعَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى أَتَى النِّسَاءَ، فَقَالَ:" يَا مَعْشَرَ النِّسْوَانِ، تَصَدَّقْنَ، الصَّدَقَةُ خَيْرٌ لَكُنَّ" . قَالَ: فَمَا رَأَيْتُ يَوْمًا قَطُّ أَكْثَرَ خَدَمَةً مَقْطُوعَةً، وَقِلَادَةً وَقُرْطًا مِنْ ذَلِكَ الْيَوْمِ.
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی کہ عیدالاضحی کے موقع پر ہم لوگ عیدگاہ میں بیٹھے ہوئے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو سلام کیا اور فرمایا کہ آج کی سب سے پہلی عبادت نماز ہے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آگے بڑھ کردو رکعتیں پڑھادیں اور سلام پھیر کر اپنارخ انور لوگوں کی طرف کرلیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک کمان یا لاٹھی پیش کی گئی جس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ٹیک لگائی اللہ کی حمد وثناء بیان کی اور کچھ اوامرو نواہی بیان کئے اور فرمایا تم میں سے جس شخص نے نماز سے پہلے جانور ذبح کرلیا ہو تو وہ صرف ایک جانور ہے جو اس نے اپنے اہل خانہ کو کھلا دیا قربانی تو نماز کے بعد ہوتی ہے۔ یہ سن کر میرے ماموں حضرت ابوبردہ بن نیار رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے اور کہنے لگے یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میں نے اپنی بکری نماز سے پہلے ذبح کرلی تھی تاکہ جب ہم واپس جائیں تو کھانا تیار ہو اور ہم اکٹھے بیٹھ کر کھالیں البتہ میرے پاس بکری کا ایک چھ ماہ کا بچہ ہے جو اس بکری سے زیادہ صحت مند ہے جسے میں ذبح کرچکا ہوں کیا وہ میری طرف سے کافی ہوجائے گا؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں! لیکن تمہارے علاوہ کسی کی طرف سے کافی نہیں ہوگا پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت بلال رضی اللہ عنہ کو آواز دی اور وہ چل پڑے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی ان کے پیچھے چل پڑے یہاں تک کہ عورتوں کے پاس پہنچ کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے گروہ نسواں! صدقہ کیا کرو کہ تمہارے حق میں صدقہ کرنا ہی سب سے بہتر ہے حضرت براء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے اس دن سے زیادہ پازیبیں، ہار اور بالیاں کبھی نہیں دیکھیں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 955، م: 1961 بطرقه وشواهده، وهذا إسناد ضعيف من أجل أبى جناب
حدیث نمبر: 18491
Save to word اعراب
حدثنا ابو الوليد ، وعفان ، قالا: حدثنا عبيد الله بن إياد ، قال: حدثنا إياد بن لقيط ، عن البراء بن عازب ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا سجدت، فضع كفيك، وارفع مرفقيك" ..حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ ، وَعَفَّانُ ، قَالاَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ إِيَادٍ ، قَال: حَدَّثَنَا إِيَادُ بْنُ لَقِيطٍ ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا سَجَدْتَ، فَضَعْ كَفَّيْكَ، وَارْفَعْ مِرْفَقَيْكَ" ..
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جب تم سجدہ کیا کرو تو اپنی ہتھیلیوں کو زمین پر رکھ لیا کرو اور اپنے بازواوپر اٹھا کر رکھا کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 494
حدیث نمبر: 18492
Save to word اعراب
قال ابو عبد الرحمن: حدثناه جعفر بن حميد ، قال: حدثنا عبيد الله بن إياد، عن ابيه ، عن البراء ، مثله.قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: حَدَّثَنَاه جَعْفَرُ بْنُ حُمَيْد ، ٍقال: حدثنا عبيد الله بن إياد، عن أبيه ، عن البراء ، مثله.
حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے غالباً مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ بتاؤ کہ اگر ایک آدمی کسی جنگل کے راستے سفر پر روانہ ہوا راستے میں وہ ایک درخت کے نیچے قیلولہ کرے اس کے ساتھ اس کی سواری بھی ہو جس پر کھانے پینے کا سامان رکھا ہوا ہو وہ آدمی جب سو کر اٹھے تو اسے اپنی سواری نظر نہ آئے وہ ایک بلند ٹیلے پر چڑھ کر دیکھے لیکن سواری نظر نہ آئے پھر دوسرے ٹیلے پر چڑھے لیکن سواری نظر نہ آئے پھر پیچھے مڑ کر دیکھے تو اچانک اسے اپنی سواری نظر آجائے جو اپنی لگام گھسیٹتی چلی جارہی ہو تو وہ کتنا خوش ہوگا لیکن اس کی یہ خوشی اللہ کی اس خوشی سے زیادہ نہیں ہوتی جب بندہ اللہ کے سامنے توبہ کرتا ہے اور اللہ خوش ہوتا ہے۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2746
حدیث نمبر: 18492
Save to word اعراب
حدثنا ابو الوليد ، وعفان ، قالا: حدثنا عبيد الله بن إياد ، قال: حدثنا إياد ، عن البراء بن عازب ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" كيف تقولون بفرح رجل انفلتت منه راحلته، تجر زمامها بارض قفر، ليس فيها طعام ولا شراب، وعليها طعام قال عفان: وشراب، فطلبها، حتى شق عليه، ثم مرت بجذل شجرة قال عفان: بجذل فتعلق زمامها، فوجدها معلقة به قال عفان: متعلقة به". قال: قلنا: شديد يا رسول الله، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اما والله، لله اشد فرحا بتوبة عبده من الرجل براحلته" . قال ابو عبد الرحمن: وحدثناه جعفر بن حميد ، قال: حدثنا عبيد الله بن إياد ، مثله.حدثنا أبو الوليد ، وعفان ، قالا: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ إِيَادٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِيَادٌ ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَيْفَ تَقُولُونَ بِفَرَحِ رَجُلٍ انْفَلَتَتْ مِنْهُ رَاحِلَتُهُ، تَجُرُّ زِمَامَهَا بِأَرْضٍ قَفْرٍ، لَيْسَ فِيهَا طَعَامٌ وَلَا شَرَابٌ، وَعَلَيْهَا طَعَامٌ قَالَ عَفَّانُ: وَشَرَابٌ، فَطَلَبَهَا، حَتَّى شَقَّ عَلَيْهِ، ثُمَّ مَرَّتْ بِجِذْلِ شَجَرَةٍ قَالَ عَفَّانُ: بِجِذْلٍ فَتَعَلَّقَ زِمَامُهَا، فَوَجَدَهَا مُعَلَّقَةً بِهِ قَالَ عَفَّانُ: مُتَعَلِّقَةً بِهِ". قَالَ: قُلْنَا: شَدِيدٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَمَا وَاللَّهِ، لَلَّهُ أَشَدُّ فَرَحًا بِتَوْبَةِ عَبْدِهِ مِنَ الرَّجُلِ بِرَاحِلَتِهِ" . قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: وحَدَّثَنَاه جَعْفَرُ بْنُ حُمَيْدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ إِيَادٍ ، مِثْلَهُ.
حدیث نمبر: 18493
Save to word اعراب
حدثنا حدثنا معاوية بن هشام ، حدثنا سفيان ، عن ابي إسحاق ، عن البراء ، قال: " ما كل الحديث سمعناه من رسول الله صلى الله عليه وسلم، كان يحدثنا اصحابنا عنه، كانت تشغلنا عنه رعية الإبل" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ هِشَامٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنِ الْبَرَاءِ ، قَالَ: " مَا كُلُّ الْحَدِيثِ سَمِعْنَاهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَانَ يُحَدِّثُنَا أَصْحَابُنَا عَنْهُ، كَانَتْ تَشْغَلُنَا عَنْهُ رَعِيَّةُ الْإِبِلِ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ساری حدیثیں ہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہی سے نہیں سنیں ہمارے ساتھی بھی ہم سے احادیث بیان کرتے تھے اونٹوں کو چرانے کی وجہ سے ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بہت زیادہ حاضر نہیں ہوپاتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2746
حدیث نمبر: 18494
Save to word اعراب
حدثنا حميد بن عبد الرحمن ، عن الاعمش ، عن طلحة ، عن عبد الرحمن بن عوسجة ، عن البراء ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " زينوا القرآن باصواتكم" .حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ طَلْحَةَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْسَجَةَ ، عَنِ الْبَرَاءِ ، قَال: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " زَيِّنُوا الْقُرْآنَ بِأَصْوَاتِكُمْ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا قرآن کریم کو اپنی آواز سے مزین کیا کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: معلقاً قبل الحديث: 7544
حدیث نمبر: 18495
Save to word اعراب
حدثنا عبد الصمد ، حدثنا عبد العزيز بن مسلم ، حدثنا يزيد بن ابي زياد ، عن ابن ابي ليلى ، عن البراء بن عازب ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " من الحق على المسلمين يوم الجمعة ان يغتسل ويمس طيبا إن وجد، فإن لم يجد طيبا، فالماء طيب" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُسْلِمٍ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِي زِيَادٍ ، عَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مِنَ الْحَقِّ عَلَى الْمُسْلِمِينَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ أَنْ يَغْتَسِلَ وَيَمَسَّ طِيبًا إِنْ وَجَدَ، فَإِنْ لَمْ يَجِدْ طِيبًا، فَالْمَاءُ طِيبٌ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا مسلمانوں پر یہ حق ہے کہ ان میں سے ہر ایک جمعہ کے دن غسل کرے خوشبو لگائے بشرطیکہ موجود بھی ہو اگر خوشبو نہ ہو تو پانی ہی بہت پاک کرنے والا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح دون قوله: فإن لم يجد طيباً فالماء طيب ، وهذا إسناد ضعيف لضعف يزيد بن أبى زياد
حدیث نمبر: 18496
Save to word اعراب
حدثنا حسن بن موسى ، حدثنا زهير ، حدثنا ابو إسحاق ، عن البراء بن عازب ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان اول ما قدم المدينة، نزل على اجداده واخواله من الانصار، وانه صلى قبل بيت المقدس ستة عشر او سبعة عشر شهرا، وكان " يعجبه ان تكون قبلته قبل البيت، وانه صلى اول صلاة صلاها صلاة العصر، وصلى معه قوم، فخرج رجل ممن صلى معه، فمر على اهل مسجد، وهم راكعون، فقال: اشهد بالله، لقد صليت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم قبل مكة. قال: فداروا كما هم قبل البيت، وكان يعجبه ان يحول قبل البيت، وكان اليهود قد اعجبهم إذ كان يصلي قبل بيت المقدس، واهل الكتاب، فلما ولى وجهه قبل البيت، انكروا ذلك" .حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ أَوَّلَ مَا قَدِمَ الْمَدِينَةَ، نَزَلَ عَلَى أَجْدَادِهِ وَأَخْوَالِهِ مِنَ الْأَنْصَارِ، وَأَنَّهُ صَلَّى قِبَلَ بَيْتِ الْمَقْدِسِ سِتَّةَ عَشَرَ أَوْ سَبْعَةَ عَشَرَ شَهْرًا، وَكَانَ " يُعْجِبُهُ أَنْ تَكُونَ قِبْلَتُهُ قِبَلَ الْبَيْتِ، وَأَنَّهُ صَلَّى أَوَّلَ صَلَاةٍ صَلَّاهَا صَلَاةَ الْعَصْرِ، وَصَلَّى مَعَهُ قَوْمٌ، فَخَرَجَ رَجُلٌ مِمَّنْ صَلَّى مَعَهُ، فَمَرَّ عَلَى أَهْلِ مَسْجِدٍ، وَهُمْ رَاكِعُونَ، فَقَالَ: أَشْهَدُ بِاللَّهِ، لَقَدْ صَلَّيْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قِبَلَ مَكَّةَ. قَالَ: فَدَارُوا كَمَا هُمْ قِبَلَ الْبَيْتِ، وَكَانَ يُعْجِبُهُ أَنْ يُحَوَّلَ قِبَلَ الْبَيْتِ، وَكَانَ الْيَهُودُ قَدْ أَعْجَبَهُمْ إِذْ كَانَ يُصَلِّي قِبَلَ بَيْتِ الْمَقْدِسِ، وَأَهْلُ الْكِتَابِ، فَلَمَّا وَلَّى وَجْهَهُ قِبَلَ الْبَيْتِ، أَنْكَرُوا ذَلِكَ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب مدینہ منورہ تشریف لائے تو سب سے پہلے اپنے ننہیال میں قیام فرمایا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سولہ (یاسترہ) مہینے بیت المقدس کی طرف رخ کرکے نماز پڑھی جبکہ آپ کی خواہش یہ تھی کہ قبلہ بیت اللہ کی جانب ہو اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیت اللہ کی طرف رخ کرکے سب سے پہلی جو نماز پڑھی وہ نماز عصر تھی جس میں کچھ لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شریک تھے ان ہی میں سے ایک آدمی باہر نکلا تو کسی مسجد کے قریب سے گذرا جہاں نمازی بیت المقدس کی طرف رخ کرکے رکوع کی حالت میں تھے اس نے کہا کہ میں اللہ کے نام پر گواہی دیتا ہوں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بیت اللہ کی جانب رخ کرکے نماز پڑھی ہے چناچہ وہ لوگ اسی حال میں بیت اللہ کی جانب گھوم گئے الغرض! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خواہش یہ تھی کہ آپ کا رخ بیت اللہ کی طرف دیا جائے کیونکہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بیت المقدس کی طرف رخ کرکے نماز پڑھتے تھے تو یہودی اور تمام اہل کتاب اس سے بہت خوش ہوتے تھے اور جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیت اللہ کی طرف اپنا رخ پھیرلیا تو وہ انہیں ناگوار گذرا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 40، م: 525
حدیث نمبر: 18497
Save to word اعراب
حدثنا اسود بن عامر ، حدثنا إسرائيل ، عن جابر ، عن عامر ، عن البراء بن عازب ، قال: صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم على ابنه إبراهيم، ومات وهو ابن ستة عشر شهرا، وقال:" إن له في الجنة من يتم رضاعه، وهو صديق" .حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ عَامِرٍ ، عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ: صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى ابْنِهِ إِبْرَاهِيمَ، وَمَاتَ وَهُوَ ابْنُ سِتَّةَ عَشَرَ شَهْرًا، وَقَالَ:" إِنَّ لَهُ فِي الْجَنَّةِ مَنْ يُتِمُّ رَضَاعَهُ، وَهُوَ صِدِّيق" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صاحبزادے حضرت ابراہیم رضی اللہ عنہ کی نماز جنازہ پڑھائی جن کا انتقال صرف سولہ مہینے کی عمر میں ہوگیا تھا اور فرمایا جنت میں ان کے لئے دائی کا مقرر کی گئی ہے جوان کی مدت رضاعت کی تکمیل کرے گی اور وہ صدیق ہیں۔

حكم دارالسلام: قوله: إن له فى الجنة من يتم رضاعه صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف جابر الجعفي
حدیث نمبر: 18498
Save to word اعراب
حدثنا حدثنا ابو احمد ، حدثنا سفيان ، عن ابي إسحاق ، عن البراء ، قال: " ما كل ما نحدثكموه سمعناه من رسول الله صلى الله عليه وسلم، ولكن حدثنا اصحابنا، وكانت تشغلنا رعية الإبل" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنِ الْبَرَاءِ ، قَالَ: " مَا كُلُّ مَا نُحَدِّثُكُمُوهُ سَمِعْنَاهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَكِنْ حَدَّثَنَا أَصْحَابُنَا، وَكَانَتْ تَشْغَلُنَا رَعِيَّةُ الْإِبِلِ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ساری حدیثیں ہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہی سے نہیں سنیں ہمارے ساتھی بھی ہم سے احادیث بیان کرتے تھے اونٹوں کو چرانے کی وجہ سے ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بہت زیادہ حاضر نہیں ہوپاتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 18499
Save to word اعراب
حدثنا ابو احمد ، حدثنا سفيان ، عن ابي إسحاق ، عن البراء او غيره ، قال: جاء رجل من الانصار بالعباس قد اسره، فقال العباس: يا رسول الله، ليس هذا اسرني، اسرني رجل من القوم انزع من هيئته كذا وكذا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم للرجل: " لقد آزرك الله بملك كريم" .حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنِ الْبَرَاءِ أَوْ غَيْرِهِ ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ مِنَ الْأَنْصَارِ بِالْعَبَّاسِ قَدْ أَسَرَهُ، فَقَالَ الْعَبَّاسُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، لَيْسَ هَذَا أَسَرَنِي، أَسَرَنِي رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ أَنْزِعُ مِنْ هَيْئَتِهِ كَذَا وَكَذَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلرَّجُلِ: " لَقَدْ آزَرَكَ اللَّهُ بِمَلَكٍ كَرِيمٍ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک انصاری آدمی حضرت عباس رضی اللہ عنہ کو (غزوہ بدر کے موقع پر ') قیدی بنا کر لایا حضرت عباس رضی اللہ عنہ کہنے لگے یاسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! مجھے اس شخص نے قید نہیں کیا مجھے تو ایک دوسرے آدمی نے قید کیا ہے جس کی ہیئت میں سے فلاں فلاں چیزیاد ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص سے فرمایا اللہ نے ایک معزز فرشتے کے ذریعے تمہاری مدد فرمائی۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لتفرد أبى أحمد عن سفيان، وهو كثير الخطأ عنه ، وأبو إسحاق لم يجزم بروايته عن البراء، فقال: أو غيره
حدیث نمبر: 18500
Save to word اعراب
حدثنا بهز ، حدثنا شعبة ، اخبرني عدي بن ثابت ، قال: سمعت البراء بن عازب ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا يحب الانصار إلا مؤمن، ولا يبغضهم إلا منافق، من احبهم احبه الله، ومن ابغضهم ابغضه الله" . قال شعبة: قلت لعدي: انت سمعت من البراء؟ قال: إياي يحدث.حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، أَخْبَرَنِي عَدِيُّ بْنُ ثَابِتٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يُحِبُّ الْأَنْصَارَ إِلَّا مُؤْمِنٌ، وَلَا يُبْغِضُهُمْ إِلَّا مُنَافِقٌ، مَنْ أَحَبَّهُمْ أَحَبَّهُ اللَّهُ، وَمَنْ أَبْغَضَهُمْ أَبْغَضَهُ اللَّهُ" . قَالَ شُعْبَةُ: قُلْتُ لِعَدِيٍّ: أَنْتَ سَمِعْتَ مِنَ الْبَرَاءِ؟ قَالَ: إِيَّايَ يُحَدِّثُ.
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا انصار سے وہی محبت کرے گا جو مؤمن ہو اور ان سے وہی بغض رکھے گا جو منافق ہو جو ان سے محبت کرے اللہ اس سے محبت کرے اور جوان سے نفرت کرے اللہ اس سے نفرت کرے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3783، م: 75
حدیث نمبر: 18501
Save to word اعراب
حدثنا بهز ، حدثنا شعبة ، عن عدي بن ثابت ، عن البراء بن عازب ، ان النبي صلى الله عليه وسلم كان حاملا الحسن، فقال: " إني احبه فاحبه" .حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ حَامِلًا الْحَسَنَ، فَقَالَ: " إِنِّي أُحِبُّهُ فَأَحِبَّهُ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ حضرت امام حسن رضی اللہ عنہ کو اٹھا کر رکھا تھا اور فرما رہے تھے میں اس سے محبت کرتا ہوں تم بھی اس سے محبت کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3749، م: 2422
حدیث نمبر: 18502
Save to word اعراب
حدثنا بهز ، حدثنا شعبة ، عن عدي بن ثابت ، عن البراء ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لإبراهيم مرضع في الجنة" .حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ ، عَنِ الْبَرَاءِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لِإِبْرَاهِيمَ مُرْضِعٌ فِي الْجَنَّةِ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ابراہیم رضی اللہ عنہ کے لئے جنت میں دودھ پلانے والی عورت کو انتظام کیا گیا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1382
حدیث نمبر: 18503
Save to word اعراب
حدثنا بهز ، حدثنا شعبة ، حدثنا عدي بن ثابت ، عن البراء ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان في سفر، " فقرا في العشاء الآخرة في إحدى الركعتين ب التين والزيتون" .حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، حَدَّثَنَا عَدِيُّ بْنُ ثَابِتٍ ، عَنِ الْبَرَاءِ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ فِي سَفَرٍ، " فَقَرَأَ فِي الْعِشَاءِ الْآخِرَةِ فِي إِحْدَى الرَّكْعَتَيْنِ ب التِّينِ وَالزَّيْتُونِ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک سفر میں تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز عشاء کی ایک رکعت میں سورت والتین کی تلاوت فرمائی

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 767، م: 464
حدیث نمبر: 18504
Save to word اعراب
حدثنا بهز ، حدثنا شعبة ، حدثنا الاشعث بن سليم ، عن معاوية بن سويد بن مقرن ، عن البراء بن عازب ، قال:" امرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم بسبع، ونهانا عن سبع، قال: فذكر ما امرهم من: عيادة المريض، واتباع الجنائز، وتشميت العاطس، ورد السلام، وإبرار المقسم، وإجابة الداعي، ونصر المظلوم، ونهانا عن آنية الفضة، وعن خاتم الذهب او قال: حلقة الذهب، والإستبرق، والحرير، والديباج، والميثرة، والقسي" ..حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، حَدَّثَنَا الْأَشْعَثُ بْنُ سُلَيْمٍ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ سُوَيْدِ بْنِ مُقَرِّنٍ ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ:" أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِسَبْعٍ، وَنَهَانَا عَنْ سَبْعٍ، قَالَ: فَذَكَرَ مَا أَمَرَهُمْ مِنْ: عِيَادَةِ الْمَرِيضِ، وَاتِّبَاعِ الْجَنَائِزِ، وَتَشْمِيتِ الْعَاطِسِ، وَرَدِّ السَّلَامِ، وَإِبْرَارِ الْمُقْسِمِ، وَإِجَابَةِ الدَّاعِي، وَنَصْرِ الْمَظْلُومِ، وَنَهَانَا عَنْ آنِيَةِ الْفِضَّةِ، وَعَنْ خَاتَمِ الذَّهَبِ أَوْ قَالَ: حَلْقَةِ الذَّهَبِ، وَالْإِسْتَبْرَقِ، وَالْحَرِيرِ، وَالدِّيبَاجِ، وَالْمِيثَرَةِ، وَالْقَسِّيِّ" ..
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں سات چیزوں کا حکم دیا ہے اور سات چیزوں سے منع کیا ہے پھر انہوں نے حکم والی چیزوں کا ذکر کرتے ہوئے مریض کی بیمار پرسی کا تذکرہ کیا نیز یہ کہ جنازے کے ساتھ جاناچھینکنے والے کو جواب دینا سلام کا جواب دینا قسم کھانے والے کو سچا کرنا، دعوت کو قبول کرنا مظلوم کی مدد کرنا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں چاندی کے برتن سونے کی انگوٹھی، استبرق، حریر، دیباج (تینوں ریشم کے نام ہیں) سرخ خوان پوش سے اور ریشمی کتان سے منع فرمایا ہے۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1239، م: 2066
حدیث نمبر: 18505
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن الاشعث بن سليم ، فذكر معناه إلا انه قال:" تشميت العاطس".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنِ الْأَشْعَثِ بْنِ سُلَيْمٍ ، فَذَكَرَ مَعْنَاهُ إِلَّا أَنَّهُ قَالَ:" تَشْمِيتِ الْعَاطِسِ".

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6654، م: 2066
حدیث نمبر: 18506
Save to word اعراب
حدثنا علي بن عبد الله ، حدثنا معاذ ، حدثني ابي ، عن قتادة ، عن ابي إسحاق الكوفي ، عن البراء بن عازب ، ان نبي الله صلى الله عليه وسلم، قال:" إن الله وملائكته يصلون على الصف المقدم، والمؤذن يغفر له مد صوته، ويصدقه من سمعه من رطب ويابس، وله مثل اجر من صلى معه" ..حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا مُعَاذٌ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ الْكُوفِيِّ ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى الصَّفِّ الْمُقَدَّمِ، وَالْمُؤَذِّنُ يُغْفَرُ لَهُ مَدَّ صَوْتِهِ، وَيُصَدِّقُهُ مَنْ سَمِعَهُ مِنْ رَطْبٍ وَيَابِسٍ، وَلَهُ مِثْلُ أَجْرِ مَنْ صَلَّى مَعَهُ" ..
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا صف اول کے لوگوں پر اللہ تعالیٰ نزول رحمت اور فرشتے دعاء رحمت کرتے رہتے ہیں اور مؤذن کی آواز جہاں تک جاتی ہے اور جو بھی خشک یا تر چیز اسے سنتی ہے تو اس کی تصدیق کرتی ہے اور اس کی برکت سے مؤذن کی مغفرت کردی جاتی ہے اور اسے ان لوگوں کا اجر بھی ملتا ہے جو اس کے ساتھ نماز پڑھتے ہیں۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح دون قوله: وله مثل أجر من صلى معه ، وهذا إسناد ضعيف، قتادة مدلس، وقد عنعن، وفي سماعه من أبى إسحاق نظر
حدیث نمبر: 18507
Save to word اعراب
قال ابو عبد الرحمن: وحدثني عبيد الله القواريري ، قال: حدثنا معاذ بن هشام ، فذكر مثله بإسناده.قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: وحَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ الْقَوَارِيرِيُّ ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ ، فَذَكَرَ مِثْلَهُ بِإِسْنَادِهِ.

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف، قتادة مدلس وقد عنعن، ولعل الراجح أنه لم يسمع من أبى إسحاق
حدیث نمبر: 18508
Save to word اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا شعبة ، عن ابي إسحاق ، عن البراء ، قال: لما نزلت هذه الآية: لا يستوي القاعدون من المؤمنين والمجاهدون في سبيل الله، دعا رسول الله صلى الله عليه وسلم زيدا، فجاء بكتف، فكتبها، قال: فجاء ابن ام مكتوم، فشكا ضرارته إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، " فنزلت غير اولي الضرر سورة النساء آية 95" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنِ الْبَرَاءِ ، قَالَ: لَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ: لَا يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُجَاهِدُونَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، دَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَيْدًا، فَجَاءَ بِكَتِفٍ، فَكَتَبَهَا، قَالَ: فَجَاءَ ابْنُ أُمِّ مَكْتُومٍ، فَشَكَا ضَرَارَتَهُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " فَنَزَلَتْ غَيْرُ أُولِي الضَّرَرِ سورة النساء آية 95" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ابتداء قرآن کریم کی یہ آیت نازل ہوئی کہ " مسلمانوں میں سے جو لوگ جہاد کے انتظار میں بیٹھے ہوئے ہیں وہ اور اللہ کے راستہ میں جہاد کرنے والے بھی برابر نہیں ہوسکتے " نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت زید رضی اللہ عنہ کو بلا کر حکم دیا وہ شانے کی ایک ہڈی لے آئے اور اس پر یہ آیت لکھ دی، اس پر حضرت ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ نے اپنے نابینا ہونے کی شکایت کی تو اس آیت میں " غیراولیٰ الضرر " کا لفظ مزید نازل ہوا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4594، م: 1898
حدیث نمبر: 18509
Save to word اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا شعبة ، عن ابي إسحاق ، قال: سمعت البراء ، قال: قرا رجل سورة الكهف، وله دابة مربوطة، فجعلت الدابة تنفر، فنظر الرجل إلى سحابة قد غشيته او ضبابة ففزع، فذهب إلى النبي صلى الله عليه وسلم، قلت: سمى النبي صلى الله عليه وسلم ذاك الرجل؟ قال: نعم. فقال:" اقرا فلان، فإن السكينة نزلت للقرآن، او عند القرآن" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْبَرَاءَ ، قَالَ: قَرَأَ رَجُلٌ سُورَةَ الْكَهْفِ، وَلَهُ دَابَّةٌ مَرْبُوطَةٌ، فَجَعَلَتْ الدَّابَّةُ تَنْفِرُ، فَنَظَرَ الرَّجُلُ إِلَى سَحَابَةٍ قَدْ غَشِيَتْهُ أَوْ ضَبَابَةٍ فَفَزِعَ، فَذَهَبَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قُلْتُ: سَمَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاكَ الرَّجُلَ؟ قَالَ: نَعَمْ. فَقَالَ:" اقْرَأْ فُلَانُ، فَإِنَّ السَّكِينَةَ نَزَلَتْ لِلْقُرْآنِ، أَوْ عِنْدَ الْقُرْآنِ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک شخص سورت کہف پڑھ رہا تھا گھر میں کوئی جانور (گھوڑا) بھی بندھا ہوا تھا اچانک وہ بدکنے لگا اس شخص نے دیکھا تو ایک بادل یا سائبان تھا جس نے اسے ڈھانپ رکھا تھا اس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس چیز کا تذکرہ کیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے فلاں! پڑھتے رہا کرو کہ یہ سکینہ تھا جو قرآن کریم کی تلاوت کے وقت اترتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3614، م: 795
حدیث نمبر: 18510
Save to word اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا شعبة ، اخبرني سليمان بن عبد الرحمن ، قال: سمعت عبيد بن فيروز مولى بني شيبان، انه سال البراء عن الاضاحي، ما نهى عنه رسول الله صلى الله عليه وسلم وما كره، فقال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: او قام فينا رسول الله صلى الله عليه وسلم ويدي اقصر من يده، فقال: " اربع لا تجزئ: العوراء البين عورها، والمريضة البين مرضها، والعرجاء البين ظلعها، والكسير التي لا تنقي". قال: قلت: فإني اكره ان يكون في القرن نقص او قال: في الاذن نقص، او في السن نقص. قال:" ما كرهت فدعه، ولا تحرمه على احد" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، أَخْبَرَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، قَالَ: سَمِعْتُ عُبَيْدَ بْنَ فَيْرُوزَ مَوْلَى بَنِي شَيْبَانَ، أَنَّهُ سَأَلَ الْبَرَاءَ عَنِ الْأَضَاحِيِّ، مَا نَهَى عَنْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَا كَرِهَ، فَقَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَوْ قَامَ فِينَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَيَدِي أَقْصَرُ مِنْ يَدِهِ، فَقَالَ: " أَرْبَعٌ لَا تُجْزِئُ: الْعَوْرَاءُ الْبَيِّنُ عَوَرُهَا، وَالْمَرِيضَةُ الْبَيِّنُ مَرَضُهَا، وَالْعَرْجَاءُ الْبَيِّنُ ظَلْعُهَا، وَالْكَسِيرُ الَّتِي لَا تُنْقِي". قَالَ: قُلْتُ: فَإِنِّي أَكْرَهُ أَنْ يَكُونَ فِي الْقَرْنِ نَقْصٌ أَوْ قَالَ: فِي الْأُذُنِ نَقْصٌ، أَوْ فِي السِّنِّ نَقْصٌ. قَالَ:" مَا كَرِهْتَ فَدَعْهُ، وَلَا تُحَرِّمْهُ عَلَى أَحَدٍ" .
عبید بن فیروز رحمہ اللہ نے حضرت براء رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کس قسم کی جانور کی قربانی سے منع کیا ہے اور کسے مکروہ سمجھا ہے؟ انہوں نے جواب دیا کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا چار جانور قربانی میں کافی نہیں ہوسکتے وہ کانا جانور جس کا کانا ہونا واضح ہو وہ بیمار جانور جس کی بیماری واضح ہو وہ لنگڑا جانور کی لنگراہٹ واضح ہو اور وہ جانور جس کی ہڈی ٹوٹ کر اس کا گودا نکل گیا ہو عبید نے کہا کہ میں اس جانور کو مکروہ سمجھتا ہوں جس کے سینگ کان یا دانت میں کوئی نقص ہو، انہوں نے فرمایا کہ تم جسے مکروہ سمجھتے ہو اسے چھوڑ دو لیکن کسی دوسرے پر اسے اسے حرام قرار نہ دو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 18511
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا شعبة ، قال: سمعت ابا إسحاق يحدث، انه سمع عبد الله بن يزيد الانصاري يخطب، فقال: انا البراء وهو غير كذوب: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان " إذا رفع راسه من الركوع، قاموا قياما حتى يسجد، ثم يسجدون" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا إِسْحَاقَ يُحَدِّثُ، أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ يَزِيدَ الْأَنْصَارِيَّ يَخْطُبُ، فَقَالَ: أَنَا الْبَرَاءُ وَهُوَ غَيْرُ كَذُوبٍ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ " إِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ، قَامُوا قِيَامًا حَتَّى يَسْجُدَ، ثُمَّ يَسْجُدُونَ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب رکوع سے سر اٹھاتے تھے تو صحابہ کرام رضی اللہ عنہ اس وقت تک کھڑے رہتے جب تک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سجدے میں نہ چلے جاتے اس کے بعد وہ سجدے میں جاتے تھے۔

حكم دارالسلام: إستاده صحيح، خ: 711، م: 197 ، 474
حدیث نمبر: 18512
Save to word اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا شعبة ، عن ابي إسحاق ، قال: سمعت البراء بن عازب ، قال: " اول من قدم علينا من اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم مصعب بن عمير وابن ام مكتوم، قال: فجعلا يقرئان الناس القرآن، ثم جاء عمار وبلال وسعد، قال: ثم جاء عمر بن الخطاب في عشرين، ثم جاء رسول الله صلى الله عليه وسلم. فما رايت اهل المدينة فرحوا بشيء قط فرحهم به، حتى رايت الولائد والصبيان يقولون: هذا رسول الله صلى الله عليه وسلم، قد جاء. قال: فما قدم حتى قرات سبح اسم ربك الاعلى في سور من المفصل" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ ، قَالَ: " أَوَّلُ مَنْ قَدِمَ عَلَيْنَا مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُصْعَبُ بْنُ عُمَيْرٍ وَابْنُ أُمِّ مَكْتُومٍ، قَالَ: فَجَعَلَا يُقْرِئَانِ النَّاسَ الْقُرْآنَ، ثُمَّ جَاءَ عَمَّارٌ وَبِلَالٌ وَسَعْدٌ، قَالَ: ثُمَّ جَاءَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ فِي عِشْرِينَ، ثُمَّ جَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. فَمَا رَأَيْتُ أَهْلَ الْمَدِينَةِ فَرِحُوا بِشَيْءٍ قَطُّ فَرَحَهُمْ بِهِ، حَتَّى رَأَيْتُ الْوَلَائِدَ وَالصِّبْيَانَ يَقُولُونَ: هَذَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَدْ جَاءَ. قَالَ: فَمَا قَدِمَ حَتَّى قَرَأْتُ سَبِّحْ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى فِي سُوَرٍ مِنَ الْمُفَصَّلِ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہ میں ہمارے یہاں سب سے پہلے مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ اور ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ آئے تھے وہ لوگوں کو قرآن کریم پڑھاتے تھے پھر حضرت عمار رضی اللہ عنہ بلال رضی اللہ عنہ اور سعد رضی اللہ عنہ آئے پھر حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ بیس آدمیوں کے ساتھ آئے پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی تشریف لے آئے اس وقت اہل مدنیہ جتنے خوش تھے میں نے انہوں اس سے زیادہ خوش کبھی نہیں دیکھا حتیٰ کہ چھوٹے چھوٹے بچوں کو میں نے دیکھا وہ بھی خوشی سے کہہ رہے تھے کہ یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے آئے ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب تشریف لائے تو میں سورت اعلیٰ وغیرہ مفصلات کی کچھ سورتیں پڑھ چکا تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3924
حدیث نمبر: 18513
Save to word اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا شعبة ، عن ابي إسحاق ، قال: سمعت البراء ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم" ينقل معنا التراب يوم الاحزاب ويقول: " اللهم لولا انت ما اهتدينا ولا تصدقنا ولا صلينا فانزلن سكينة علينا إن الالى قد بغوا علينا وإذا ارادوا فتنة ابينا"، يمد بها صوته .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْبَرَاءَ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَنْقُلُ مَعَنَا التُّرَابَ يَوْمَ الْأَحْزَابِ وَيَقُولُ: " اللَّهُمَّ لَوْلَا أَنْتَ مَا اهْتَدَيْنَا وَلَا تَصَدَّقْنَا وَلَا صَلَّيْنَا فَأَنْزِلَنْ سَكِينَةً عَلَيْنَا إِنَّ الْأُلَى قَدْ بَغَوْا عَلَيْنَا وَإِذَا أَرَادُوا فِتْنَةً أَبَيْنَا"، يَمُدُّ بِهَا صَوْتَهُ .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو خندق کی کھدائی کے موقع پر دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کے ساتھ مٹی اٹھاتے جارہے ہیں اور (عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ کے) یہ اشعار پڑھتے جارہے ہیں اے اللہ اگر تو نہ ہوتا تو ہم ہدایت پاسکتے صدقہ کرتے اور نہ ہی نماز پڑھ سکتے لہٰذا تو ہم پر سکینہ نازل فرما اور دشمن سے آمنا سامنا ہونے پر ہمیں ثابت قدمی عطا فرما ان لوگوں نے ہم پر سرکشی کی ہے اور وہ جب کسی فتنے کا ارادہ کرتے ہیں تو ہم انکار کردیتے ہیں اس آخری جملے پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی آواز بلند فرمالیتے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2836، م: 1803
حدیث نمبر: 18514
Save to word اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا شعبة ، حدثني الحكم ، عن ابن ابي ليلى ، عن البراء ، ان النبي صلى الله عليه وسلم كان " إذا ركع، وإذا رفع راسه من الركوع، وسجوده، وما بين السجدتين قريبا من السواء" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، حَدَّثَنِي الْحَكَمُ ، عَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى ، عَنِ الْبَرَاءِ ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ " إِذَا رَكَعَ، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ، وَسُجُودُهُ، وَمَا بَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ قَرِيبًا مِنَ السَّوَاءِ" .
حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کی کیفیت اس طرح تھی کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھتے رکوع کرتے رکوع سے سر اٹھاتے سجدہ کرتے سجدے سے سر اٹھاتے اور دو سجدوں کے درمیان تمام مواقع پر برابر دورانیہ ہوتا تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 792، م: 471
حدیث نمبر: 18515
Save to word اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا شعبة ، عن ابي إسحاق ، قال: سمعت البراء بن عازب ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم امر رجلا من الانصار ان يقول إذا اخذ مضجعه: " اللهم اسلمت نفسي إليك، ووجهت وجهي إليك، وفوضت امري إليك، والجات ظهري إليك، رغبة ورهبة إليك، لا ملجا ولا منجا منك إلا إليك، آمنت بكتابك الذي انزلت، ونبيك الذي ارسلت، فإن مات، مات على الفطرة" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ رَجُلًا مِنَ الْأَنْصَارِ أَنْ يَقُولَ إِذَا أَخَذَ مَضْجَعَهُ: " اللَّهُمَّ أَسْلَمْتُ نَفْسِي إِلَيْكَ، وَوَجَّهْتُ وَجْهِي إِلَيْكَ، وَفَوَّضْتُ أَمْرِي إِلَيْكَ، وَأَلْجَأْتُ ظَهْرِي إِلَيْكَ، رَغْبَةً وَرَهْبَةً إِلَيْكَ، لَا مَلْجَأَ وَلَا مَنْجَا مِنْكَ إِلَّا إِلَيْكَ، آمَنْتُ بِكِتَابِكَ الَّذِي أَنْزَلْتَ، وَنَبِيِّكَ الَّذِي أَرْسَلْتَ، فَإِنْ مَاتَ، مَاتَ عَلَى الْفِطْرَةِ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک انصاری کو حکم دیا کہ جب وہ اپنے بستر پر آیا کرے تو یوں کہہ لیاکریں اے اللہ میں نے اپنے آپ کو تیرے حوالے کردیا اپنے چہرے کو تیری طرف متوجہ کرلیا اپنے معاملات کو تیرے سپرد کردیا اور اپنی پشت کا تجھ ہی کو سہارا بنا لیا تیری ہی رغبت ہے تجھ ہی سے ڈر ہے تیرے علاوہ کوئی ٹھکانہ اور پناہ گاہ نہیں میں تیری اس کتاب پر ایمان لے آیا جو تو نے نازل کی اور اس نبی پر جسے تو نے بھیج دیا اگر یہ کلمات کہنے والا اسی رات میں مرجائے تو وہ فطرت پر مرے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6313، م: 2710
حدیث نمبر: 18516
Save to word اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا محمد بن طلحة ، عن طلحة بن مصرف ، عن عبد الرحمن بن عوسجة ، عن البراء بن عازب ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " من منح منحة ورق، او منحة لبن، او هدى زقاقا، فهو كعتاق نسمة، ومن قال: لا إله إلا الله وحده لا شريك له، له الملك، وله الحمد، وهو على كل شيء قدير، فهو كعتاق نسمة" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ طَلْحَةَ ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ مُصَرِّفٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْسَجَةَ ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ مَنَحَ مِنْحَةَ وَرِقٍ، أَوْ مِنْحَةَ لَبَنٍ، أَوْ هَدَى زُقَاقًا، فَهُوَ كَعِتَاقِ نَسَمَةٍ، وَمَنْ قَالَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ، وَلَهُ الْحَمْدُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ، فَهُوَ كَعِتَاقِ نَسَمَةٍ" .
حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص کسی کو کوئی ہدیہ مثلاً چاندی سونا دے یا کسی کو دودھ پلادے یا کسی کو مشکیزہ دے دے تو یہ ایسے ہے جیسے ایک غلام کو آزاد کرنا۔ اور جو شخص یہ کلمات کہہ لے لا الہ الا اللہ وحدہ لاشریک لہ لہ الملک ولہ الحمد وھوعلی کل شیء قدیر۔ تو یہ ایک غلام آزاد کرنے کی طرح ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، محمد بن طلحة ضعيف، لكنه توبع
حدیث نمبر: 18516
Save to word اعراب
قال: وكان ياتي ناحية الصف إلى ناحيته، يسوي صدورهم، ومناكبهم، يقول: " لا تختلفوا، فتختلف قلوبكم" . قال:" إن الله وملائكته يصلون على الصفوف الاول" . وكان يقول: " زينوا القرآن باصواتكم" .قَالَ: وَكَانَ يَأْتِي نَاحِيَةَ الصَّفِّ إِلَى نَاحِيَتِهِ، يُسَوِّي صُدُورَهُمْ، وَمَنَاكِبَهُمْ، يَقُولُ: " لَا تَخْتَلِفُوا، فَتَخْتَلِفَ قُلُوبُكُمْ" . قَالَ:" إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى الصُّفُوفِ الْأُوَلِ" . وَكَانَ يَقُولُ: " زَيِّنُوا الْقُرْآنَ بِأَصْوَاتِكُمْ" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم صف کے ایک کنارے سے دوسرے کنارے تک نمازیوں کے سینے اور کندھے درست کرتے ہوئے آتے تھے اور فرماتے تھے کہ آگے پیچھے مت ہوا کرو ورنہ تمہارے دلوں میں اختلاف پیدا ہوجائے گا اور فرماتے تھے کہ پہلی صفوں والوں پر اللہ تعالیٰ نزول رحمت اور فرشتے دعاء رحمت کرتے رہتے ہیں۔ اور فرماتے تھے کہ قرآن کریم کو اپنی آواز سے مزین کیا کرو۔
حدیث نمبر: 18517
Save to word اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا شعبة ، قال: ابو إسحاق انباني، قال: سمعت عبد الله بن يزيد يخطب، حدثنا البراء وكان غير كذوب، انهم كانوا " إذا صلوا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، فرفع راسه من الركوع، قاموا قياما حتى يروه قد سجد، فيسجدوا" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: أَبُو إِسْحَاقَ أَنْبَأَنِي، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ يَزِيدَ يَخْطُبُ، حَدَّثَنَا الْبَرَاءُ وَكَانَ غَيْرَ كَذُوبٍ، أَنَّهُمْ كَانُوا " إِذَا صَلَّوْا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَرَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ، قَامُوا قِيَامًا حَتَّى يَرَوْهُ قَدْ سَجَدَ، فَيَسْجُدُوا" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب رکوع سے سر اٹھاتے تھے تو صحابہ کرام رضی اللہ عنہ اس وقت تک کھڑے رہتے جب تک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سجدے میں نہ چلے جاتے اس کے بعد وہ سجدے میں جاتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 711، م: 474، 197
حدیث نمبر: 18518
Save to word اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا شعبة ، قال: طلحة اخبرني، قال: سمعت عبد الرحمن بن عوسجة ، عن البراء بن عازب ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " من منح منحة ورق او منح ورقا او هدى زقاقا، او سقى لبنا، كان له عدل رقبة، او نسمة، ومن قال: لا إله إلا الله وحده لا شريك له، له الملك، وله الحمد، وهو على كل شيء قدير عشر مرات، كان له كعدل رقبة، او نسمة" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: طَلْحَةُ أَخْبَرَنِي، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْسَجَةَ ، عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ مَنَحَ مِنْحَةَ وَرِقٍ أَوْ مَنَحَ وَرِقًا أَوْ هَدَى زُقَاقًا، أَوْ سَقَى لَبَنًا، كَانَ لَهُ عَدْلَ رَقَبَةٍ، أَوْ نَسَمَةٍ، وَمَنْ قَالَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ، وَلَهُ الْحَمْدُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ عَشْرَ مَرَّاتٍ، كَانَ لَهُ كَعَدْلِ رَقَبَةٍ، أَوْ نَسَمَةٍ" .
حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص کسی کو کوئی ہدیہ مثلاً چاندی سونا دے یا کسی کو دودھ پلادے یا کسی کو مشکیزہ دے دے تو یہ ایسے ہے جیسے ایک غلام کو آزاد کرنا۔ اور جو شخص یہ کلمات کہہ لے لا الہ الا اللہ وحدہ لاشریک لہ لہ الملک ولہ الحمد وھوعلی کل شیء قدیر۔ تو یہ ایک غلام آزاد کرنے کی طرح ہے

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 18518
Save to word اعراب
قال: وكان ياتينا إذا قمنا إلى الصلاة، فيمسح عواتقنا او صدورنا، وكان يقول: " لا تختلفوا فتختلف قلوبكم" . وكان يقول:" إن الله وملائكته يصلون على الصف الاول، او الصفوف الاول" .قَالَ: وَكَانَ يَأْتِينَا إِذَا قُمْنَا إِلَى الصَّلَاةِ، فَيَمْسَحُ عَوَاتِقَنَا أَوْ صُدُورَنَا، وَكَانَ يَقُولُ: " لَا تَخْتَلِفُوا فَتَخْتَلِفَ قُلُوبُكُمْ" . وَكَانَ يَقُولُ:" إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى الصَّفِّ الْأَوَّلِ، أَوْ الصُّفُوفِ الْأُوَلِ" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم صف کے ایک کنارے سے دوسرے کنارے تک نمازیوں کے سینے اور کندھے درست کرتے ہوئے آتے تھے اور فرماتے تھے کہ آگے پیچھے مت ہوا کرو ورنہ تمہارے دلوں میں اختلاف پیدا ہوجائے گا اور فرماتے تھے کہ پہلی صفوں والوں پر اللہ تعالیٰ نزول رحمت اور فرشتے دعاء رحمت کرتے رہتے ہیں۔
حدیث نمبر: 18519
Save to word اعراب
حدثنا إبراهيم بن مهدي ، قال: حدثنا صالح بن عمر ، عن يزيد بن ابي زياد ، عن عبد الرحمن بن ابي ليلى ، عن البراء ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من سمى المدينة يثرب، فليستغفر الله عز وجل، هي طابة هي طابة" .حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مَهْدِيٍّ ، قَالَ: حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ عُمَرَ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى ، عَنِ الْبَرَاءِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ سَمَّى الْمَدِينَةَ يَثْرِبَ، فَلْيَسْتَغْفِرْ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ، هِيَ طَابَةُ هِيَ طَابَةُ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص مدینہ کو یثرب کہہ کر پکارے اسے اللہ سے استغفار کرنا چاہے یہ تو طابہ ہے طابہ (پاکیزہ)

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف يزيد بن أبى زياد، ولاضطرابه فيه
حدیث نمبر: 18520
Save to word اعراب
حدثنا ابن إدريس ، اخبرنا شعبة ، عن عمرو بن مرة ، عن عبد الرحمن بن ابي ليلى ، عن البراء بن عازب ، ان النبي صلى الله عليه وسلم " قنت في الصبح، وفي المغرب" .حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ ، أَخْبَرنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " قَنَتَ فِي الصُّبْحِ، وَفِي الْمَغْرِبِ" .
حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز فجر اور نماز مغرب میں قنوت نازلہ پڑھتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 678
حدیث نمبر: 18521
Save to word اعراب
حدثنا إسماعيل يعني ابن علية ، اخبرنا شعبة ، عن الحكم ، ان مطر بن ناجية استعمل ابا عبيدة بن عبد الله على الصلاة ايام ابن الاشعث، فكان إذا رفع راسه من الركوع، قام قدر ما اقول، او يقول، وقد قال قدر قوله:" اللهم ربنا لك الحمد ملء السماوات، وملء الارض، وملء ما شئت من شيء بعد، اهل الثناء والمجد، لا مانع لما اعطيت، ولا معطي لما منعت، ولا ينفع ذا الجد منك الجد"، قال الحكم:، فحدثت ذاك عبد الرحمن بن ابي ليلى ، فقال: حدثني البراء بن عازب ، قال: كان " ركوع رسول الله صلى الله عليه وسلم، وإذا رفع راسه من الركوع، وسجوده، وما بين السجدتين قريبا من السواء" .حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ يَعْنِي ابْنَ عُلَيَّةَ ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ ، عَنِ الْحَكَمِ ، أن مطر بنَ ناجية اسْتَعْمَلَ أَبَا عُبَيْدَةَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ عَلَى الصَّلَاةِ أَيَّامَ ابْنِ الْأَشْعَثِ، فَكَانَ إِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ، قَامَ قَدْرَ مَا أَقُولُ، أَوْ يقول، وَقَدْ قَالَ قَدْرَ قَوْلِهِ:" اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ مِلْءَ السَّمَاوَاتِ، وَمِلْءَ الْأَرْضِ، وَمِلْءَ مَا شِئْتَ مِنْ شَيْءٍ بَعْدَ، أَهْلَ الثَّنَاءِ وَالْمَجْدِ، لَا مَانِعَ لِمَا أَعْطَيْتَ، وَلَا مُعْطِيَ لِمَا مَنَعْتَ، وَلَا يَنْفَعُ ذَا الْجَدِّ مِنْكَ الْجَدُّ"، قَالَ الْحَكَمُ:، فَحَدَّثْتُ ذَاكَ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِي لَيْلَى ، فَقَالَ: حَدَّثَنِي الْبَرَاءُ بْنُ عَازِبٍ ، قَالَ: كَانَ " رُكُوعُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ، وَسُجُودُهُ، وَمَا بَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ قَرِيبًا مِنَ السَّوَاءِ" .
حکم رحمہ اللہ سے مروی ہے ابن اشعث کے ایام خروج میں مطربن ناجیہ نے ابوعبیدہ بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کو نماز کے لئے مقرر کردیا تھا وہ جب رکوع سے سر اٹھاتے تو اتنی دیر کھڑے رہتے جتنی دیر میں میں یہ کلمات کہہ سکتا ہوں (جن کا ترجمہ یہ ہے کہ اے اللہ اے ہمارے رب تمام تعریفیں تیرے ہی لئے ہیں آسمان جن سے بھرجائیں اور زمین جن سے بھرپور ہوجائے اور آپ چاہیں وہ بھی اس سے بھرجائے جسے آپ کچھ دے دیں اسے کوئی روک نہیں سکتا اور جس سے آپ روک لیں اسے کوئی دے نہیں سکتا اور کسی منصب والے کا منصب آپ کے سامنے کچھ کام نہیں آسکتا۔ حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کی کیفیت اس طرح تھی کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھتے رکوع کرتے رکوع سے سر اٹھاتے سجدہ کرتے سجدے سے سر اٹھاتے اور دو سجدوں کے درمیان تمام مواقع پر برابر دورانیہ ہوتا تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 792، م: 471
حدیث نمبر: 18522
Save to word اعراب
حدثنا إسماعيل ، قال: حدثنا شعبة ، عن ابي إسحاق ، قال: سمعت عبد الله بن يزيد يخطب، فقال: حدثنا البراء فكان غير كذوب، انهم كانوا " إذا صلوا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، فرفع راسه من الركوع، قاموا قياما حتى يروه ساجدا، ثم سجدوا" .حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ يَزِيدَ يَخْطُبُ، فَقَالَ: حَدَّثَنَا الْبَرَاءُ فَكَانَ غَيْرَ كَذُوبٍ، أَنَّهُمْ كَانُوا " إِذَا صَلَّوْا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَرَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ، قَامُوا قِيَامًا حَتَّى يَرَوْهُ سَاجِدًا، ثُمَّ سَجَدُوا" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب رکوع سے سر اٹھاتے تھے تو صحابہ کرام رضی اللہ عنہ اس وقت تک کھڑے رہتے جب تک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سجدے میں نہ چلے جاتے اس کے بعد وہ سجدے میں جاتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 711، م: 197، 474
حدیث نمبر: 18523
Save to word اعراب
حدثنا ابو بكر بن عياش ، حدثنا ابو إسحاق ، عن البراء بن عازب ، قال: خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم واصحابه، قال: فاحرمنا بالحج، فلما قدمنا مكة، قال: " اجعلوا حجكم عمرة". قال: فقال الناس: يا رسول الله، قد احرمنا بالحج، فكيف نجعلها عمرة؟! قال:" انظروا ما آمركم به فافعلوا". فردوا عليه القول، فغضب، ثم انطلق حتى دخل على عائشة غضبان، فرات الغضب في وجهه، فقالت: من اغضبك اغضبه الله؟ قال:" وما لي لا اغضب وانا آمر بالامر فلا اتبع" .حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ: خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابُهُ، قَالَ: فَأَحْرَمْنَا بِالْحَجِّ، فَلَمَّا قَدِمْنَا مَكَّةَ، قَالَ: " اجْعَلُوا حَجَّكُمْ عُمْرَةً". قَالَ: فَقَالَ النَّاسُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَدْ أَحْرَمْنَا بِالْحَجِّ، فَكَيْفَ نَجْعَلُهَا عُمْرَةً؟! قَالَ:" انْظُرُوا مَا آمُرُكُمْ بِهِ فَافْعَلُوا". فَرَدُّوا عَلَيْهِ الْقَوْلَ، فَغَضِبَ، ثُمَّ انْطَلَقَ حَتَّى دَخَلَ عَلَى عَائِشَةَ غَضْبَانَ، فَرَأَتْ الْغَضَبَ فِي وَجْهِهِ، فَقَالَتْ: مَنْ أَغْضَبَكَ أَغْضَبَهُ اللَّهُ؟ قَالَ:" وَمَا لِي لَا أَغْضَبُ وَأَنَا آمُرُ بِالْأَمْرِ فَلَا أُتَّبَعُ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حجۃ الوداع کے موقع پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ روانہ ہوئے ہم نے حج کا احرام باندھ لیاجب ہم مکہ مکرمہ پہنچے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اپنے حج کے اس احرام کو عمرے سے بدل لولوگ کہنے لگے یا رسول اللہ! ہم نے تو حج کا احرام باندھ رکھا ہے ہم اسے عمرے میں کیسے تبدیل کرسکتے ہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں تمہیں جو حکم دے رہا ہوں اس کے مطابق عمل کرو کچھ لوگوں نے پھر وہی بات دہرائی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم غصے میں آکر وہاں سے چلے گئے اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ کے پاس اسی غصے کی کیفیت میں پہنچے انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے پر غصے کے آثار دیکھے تو کہنے لگیں کہ آپ کو کس نے غصہ دلایا؟ اللہ اس پر اپنا غصہ اتارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں کیوں غصے میں نہ آؤں جبکہ میں ایک کام کا حکم دے رہا ہوں اور میری بات نہیں مانی جارہی۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، سماع أبى بكر بن عياش من أبى إسحاق ليس بذاك القوي، وأبو إسحاق لم يصرح بسماعه من البراء
حدیث نمبر: 18524
Save to word اعراب
حدثنا إسماعيل ، حدثنا ليث ، عن عمرو بن مرة ، عن معاوية بن سويد بن مقرن ، عن البراء بن عازب ، قال: كنا جلوسا عند النبي صلى الله عليه وسلم فقال:" اي عرى الإسلام اوثق؟" قالوا: الصلاة. قال:" حسنة، وما هي بها". قالوا: الزكاة. قال:" حسنة، وما هي بها". قالوا: صيام رمضان. قال:" حسن، وما هو به". قالوا: الحج. قال:" حسن وما هو به". قالوا: الجهاد. قال:" حسن وما هو به". قال:" إن اوثق عرى الإيمان ان تحب في الله، وتبغض في الله" .حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ سُوَيْدِ بْنِ مُقَرِّنٍ ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ: كُنَّا جُلُوسًا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:" أَيُّ عُرَى الْإِسْلَامِ أَوْثَق؟" قَالُوا: الصَّلَاةُ. قَالَ:" حَسَنَةٌ، وَمَا هِيَ بِهَا". قَالُوا: الزَّكَاةُ. قَالَ:" حَسَنَةٌ، وَمَا هِيَ بِهَا". قَالُوا: صِيَامُ رَمَضَانَ. قَالَ:" حَسَنٌ، وَمَا هُوَ بِهِ". قَالُوا: الْحَجُّ. قَالَ:" حَسَنٌ وَمَا هُوَ بِهِ". قَالُوا: الْجِهَادُ. قَالَ:" حَسَنٌ وَمَا هُوَ بِهِ". قَالَ:" إِنَّ أَوْثَق عُرَى الْإِيمَانِ أَنْ تُحِبَّ فِي اللَّهِ، وَتُبْغِضَ فِي اللَّهِ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہم سے پوچھنے لگے اسلام کی کون سے رسی سب سے زیادہ مضبوط ہے؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے عرض کیا نماز، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بہت خوب اس کے بعد؟ صحابہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا زکوۃ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بہت خوب، اس کے بعد؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے عرض کیا ماہ رمضان کے روزے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بہت خوب، اس کے بعد؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے عرض کیا حج بیت اللہ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بہت خوب، اس کے بعد؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے عرض کیا جہاد، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بہت خوب کہہ کر فرمایا ایمان کی سب سے مضبوط رسی یہ ہے کہ تم اللہ کی رضا کے لئے کسی سے محبت یا نفرت کرو۔

حكم دارالسلام: حسن بشواهده، وهذا إسناد ضعيف لضعف ليث
حدیث نمبر: 18525
Save to word اعراب
حدثنا ابو معاوية ، حدثنا الاعمش ، عن عبد الله بن مرة ، عن البراء بن عازب ، قال: مر على رسول الله صلى الله عليه وسلم بيهودي محمم مجلود، فدعاهم، فقال:" اهكذا تجدون حد الزاني في كتابكم؟" فقالوا: نعم، قال: فدعا رجلا من علمائهم، فقال:" انشدك بالله الذي انزل التوراة على موسى، اهكذا تجدون حد الزاني في كتابكم؟" فقال: لا والله، ولولا انك انشدتني بهذا لم اخبرك، نجد حد الزاني في كتابنا الرجم، ولكنه كثر في اشرافنا، فكنا إذا اخذنا الشريف، تركناه، وإذا اخذنا الضعيف، اقمنا عليه الحد، فقلنا: تعالوا حتى نجعل شيئا نقيمه على الشريف والوضيع، فاجتمعنا على التحميم والجلد، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اللهم إني اول من احيا امرك إذ اماتوه". قال: فامر به فرجم، فانزل الله عز وجل: يايها الرسول لا يحزنك الذين يسارعون في الكفر إلى قوله يقولون إن اوتيتم هذا فخذوه سورة المائدة آية 41، يقولون: ائتوا محمدا، فإن افتاكم بالتحميم والجلد، فخذوه وإن افتاكم بالرجم، فاحذروا. إلى قوله ومن لم يحكم بما انزل الله فاولئك هم الكافرون قال في اليهود إلى قوله ومن لم يحكم بما انزل الله فاولئك هم الظالمون سورة المائدة آية 44 - 45، ومن لم يحكم بما انزل الله فاولئك هم الفاسقون سورة المائدة آية 47 قال:" هي في الكفار كلها" .حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ: مُرَّ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَهُودِيٍّ مُحَمَّمٍ مَجْلُودٍ، فَدَعَاهُمْ، فَقَالَ:" أَهَكَذَا تَجِدُونَ حَدَّ الزَّانِي فِي كِتَابِكُم؟" فَقَالُوا: نَعَمْ، قَالَ: فَدَعَا رَجُلًا مِنْ عُلَمَائِهِمْ، فَقَالَ:" أَنْشُدُكَ بِاللَّهِ الَّذِي أَنْزَلَ التَّوْرَاةَ عَلَى مُوسَى، أَهَكَذَا تَجِدُونَ حَدَّ الزَّانِي فِي كِتَابِكُمْ؟" فَقَالَ: لَا وَاللَّهِ، وَلَوْلَا أَنَّكَ أَنْشَدْتَنِي بِهَذَا لَمْ أُخْبِرْكَ، نَجِدُ حَدَّ الزَّانِي فِي كِتَابِنَا الرَّجْمَ، وَلَكِنَّهُ كَثُرَ فِي أَشْرَافِنَا، فَكُنَّا إِذَا أَخَذْنَا الشَّرِيفَ، تَرَكْنَاهُ، وَإِذَا أَخَذْنَا الضَّعِيفَ، أَقَمْنَا عَلَيْهِ الْحَدَّ، فَقُلْنَا: تَعَالَوْا حَتَّى نَجْعَلَ شَيْئًا نُقِيمُهُ عَلَى الشَّرِيفِ وَالْوَضِيعِ، فَاجْتَمَعْنَا عَلَى التَّحْمِيمِ وَالْجَلْدِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اللَّهُمَّ إِنِّي أَوَّلُ مَنْ أَحْيَا أَمْرَكَ إِذْ أَمَاتُوهُ". قَالَ: فَأَمَرَ بِهِ فَرُجِمَ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: يَأَيُّهَا الرَّسُولُ لا يَحْزُنْكَ الَّذِينَ يُسَارِعُونَ فِي الْكُفْرِ إِلَى قَوْلِهِ يَقُولُونَ إِنْ أُوتِيتُمْ هَذَا فَخُذُوهُ سورة المائدة آية 41، يَقُولُونَ: ائْتُوا مُحَمَّدًا، فَإِنْ أَفْتَاكُمْ بِالتَّحْمِيمِ وَالْجَلْدِ، فَخُذُوهُ وَإِنْ أَفْتَاكُمْ بِالرَّجْمِ، فَاحْذَرُوا. إِلَى قَوْلِهِ وَمَنْ لَمْ يَحْكُمْ بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ فَأُولَئِكَ هُمُ الْكَافِرُونَ قَالَ فِي الْيَهُودِ إِلَى قَوْلِهِ وَمَنْ لَمْ يَحْكُمْ بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ فَأُولَئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ سورة المائدة آية 44 - 45، وَمَنْ لَمْ يَحْكُمْ بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ فَأُولَئِكَ هُمُ الْفَاسِقُونَ سورة المائدة آية 47 قَالَ:" هِيَ فِي الْكُفَّارِ كُلُّهَا" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سے لوگ ایک یہودی کے لے گذرے جس کے چہرے پر سیاہی ملی ہوئی تھی اور اسے کوڑے مارے گئے تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ایک عالم (پادری) کو بلایا اور فرمایا میں تمہیں اس اللہ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں جس نے موسیٰ پر تورات نازل فرمائی کیا تم اپنی کتاب میں زانی کی یہی سزا پاتے ہو؟ اس نے قسم کھا کر کہا نہیں اگر آپ نے مجھے اتنی بڑی قسم نہ دی ہوتی تو میں کبھی آپ کو اس سے آگاہ نہ کرتا ہم اپنی کتاب میں زانی کی سزا رجم ہی پاتے ہیں لیکن ہمارے شرفاء میں زناء کی بڑی کثرت ہوگئی ہے اس لئے جب ہم کسی معزز آدمی کو پکڑتے تھے تو اسے چھوڑ دیتے اور کسی کمزور کو پکڑتے تو اس پر حد جاری کردیتے پھر ہم نے سوچا کہ ہم ایک سزا ایسی مقرر کرلیتے ہیں جو ہم معزز اور کمزور دونوں پر جاری کرسکیں، چناچہ ہم نے منہ کالا کرنے اور کوڑے مارنے پر اتفاق رائے کرلیا یہ سن کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے اللہ! میں سب سے پہلا آدمی ہوں جو تیرے حکم کو زندہ کر رہا ہوں جبکہ انہوں نے اسے مردہ کردیا تھا پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم پر اسے رجم کردیا گیا۔ اس موقع پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی اے پیغمبر! کفر کی طرف تیزی سے لپکنے والے آپ کو غمگین نہ کردیں جو کہتے ہیں کہ اگر تمہیں یہ ملے تولے لو یعنی تم محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جاؤ اگر وہ تمہیں منہ کالا کرنے اور کوڑے مارنے کا فتویٰ دیں تو اسے قبول کرلو اور اگر رجم کا حکم دیں تو اسے چھوڑ دو پھر یہودیوں کے متعلق خاص طور پر فرمایا گیا کہ جو شخص اللہ کی نازل کردہ شریعت کے مطابق فیصلہ نہیں کرتا ایسے لوگ کافر ہیں پھر تمام کافروں کے متعلق فرمایا گیا کہ جو شخص اللہ کی نازل کردہ شریعت کے مطابق فیصلہ نہیں کرتا ایسے لوگ ظالم ہیں جو شخص اللہ کی نازل کردہ شریعت کے مطابق فیصلہ نہیں کرتا ایسے لوگ فاسق ہیں راوی کہتے ہیں کہ ان تینوں آیتوں کا تعلق کافروں سے ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1700
حدیث نمبر: 18526
Save to word اعراب
حدثنا ابو معاوية ، حدثنا الشيباني ، عن عدي بن ثابت ، عن البراء بن عازب ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم لحسان بن ثابت: " اهج المشركين، فإن جبريل معك" .حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا الشَّيْبَانِيُّ ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِحَسَّانَ بْنِ ثَابِتٍ: " اهْجُ الْمُشْرِكِينَ، فَإِنَّ جِبْرِيلَ مَعَكَ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ مشرکین کی ہجو بیان کرو جبرائیل تمہارے ساتھ ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3213، م: 2486
حدیث نمبر: 18527
Save to word اعراب
حدثنا ابن نمير ، حدثنا يحيى بن سعيد ، عن عدي بن ثابت ، عن البراء بن عازب ، انه صلى خلف رسول الله صلى الله عليه وسلم العشاء الآخرة، " فقرا والتين والزيتون" .حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، أَنَّهُ صَلَّى خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعِشَاءَ الْآخِرَةَ، " فَقَرَأَ وَالتِّينِ وَالزَّيْتُونِ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز عشاء پڑھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی ایک رکعت میں سورت والتین کی تلاوت فرمائی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 767، م: 464
حدیث نمبر: 18528
Save to word اعراب
حدثنا ابو خالد الاحمر ، حدثنا يحيى بن سعيد ، عن عدي بن ثابت ، عن البراء بن عازب ، قال: صليت خلف النبي صلى الله عليه وسلم المغرب، " فقرا ب التين والزيتون" .حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ: صَلَّيْتُ خَلْفَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَغْرِبَ، " فَقَرَأَ ب التِّينِ وَالزَّيْتُونِ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز عشاء پڑھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی ایک رکعت میں سورت والتین کی تلاوت فرمائی۔

حكم دارالسلام: صحيح، خ: 767، م: 464 ون قوله: المغرب فشاذ، شذ به أبو خالد الأحمر، وسائر الرواة قالوا: العشاء لا المغرب
حدیث نمبر: 18529
Save to word اعراب
حدثنا ابو معاوية ، حدثنا الاعمش ، عن عبد الله بن مرة ، عن البراء بن عازب ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قوله: ومن لم يحكم بما انزل الله فاولئك هم الكافرون سورة المائدة آية 44، ومن لم يحكم بما انزل الله فاولئك هم الظالمون سورة المائدة آية 45، ومن لم يحكم بما انزل الله فاولئك هم الفاسقون سورة المائدة آية 47، قال: " هي في الكفار كلها" .حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ ، عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَوْلُهُ: وَمَنْ لَمْ يَحْكُمْ بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ فَأُولَئِكَ هُمُ الْكَافِرُونَ سورة المائدة آية 44، وَمَنْ لَمْ يَحْكُمْ بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ فَأُولَئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ سورة المائدة آية 45، وَمَنْ لَمْ يَحْكُمْ بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ فَأُولَئِكَ هُمُ الْفَاسِقُونَ سورة المائدة آية 47، قَالَ: " هِيَ فِي الْكُفَّارِ كُلُّهَا" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ قرآن کریم کی یہ آیات کہ جو شخص اللہ کی نازل کردہ شریعت کے مطابق فیصلہ نہیں کرتا ایسے لوگ کافر ہیں پھر تمام کافروں کے متعلق فرمایا گیا کہ جو شخص اللہ کی نازل کردہ شریعت کے مطابق فیصلہ نہیں کرتا ایسے لوگ ظالم ہیں جو شخص اللہ کی نازل کردہ شریعت کے مطابق فیصلہ نہیں کرتا ایسے لوگ فاسق ہیں یہ تینوں آیات کفار کے بارے میں نازل ہوئی ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1700
حدیث نمبر: 18530
Save to word اعراب
حدثنا ابو معاوية ، حدثنا قنان بن عبد الله النهمي ، عن عبد الرحمن بن عوسجة ، عن البراء بن عازب ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " افشوا السلام تسلموا، والاشرة شر" .حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا قَنَانُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ النَّهْمِيُّ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْسَجَةَ ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَفْشُوا السَّلَامَ تَسْلَمُوا، وَالْأَشَرَةُ شَرُّ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سلام کو عام کرو سلامتی میں رہوگے اور تکبر بدترین چیز ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 18531
Save to word اعراب
حدثنا ابو معاوية ، حدثنا قنان بن عبد الله النهمي ، عن عبد الرحمن بن عوسجة ، عن البراء بن عازب ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من قال: لا إله إلا الله وحده لا شريك له، له الملك، وله الحمد، وهو على كل شيء قدير، او منح منحة، او هدى زقاقا، كان كمن اعتق رقبة" . قال ابو عبد الرحمن: سمعت ابي يقول: كان يحيى بن آدم قليل الذكر للناس، ما سمعته ذكر احدا غير قنان، قال: قال لنا يوما: قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ليس هذا من بابتكم".حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا قَنَانُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ النَّهْمِيُّ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْسَجَةَ ، عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ قَالَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ، وَلَهُ الْحَمْدُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ، أَوْ مَنَحَ مِنْحَةً، أَوْ هَدَى زُقَاقًا، كَانَ كَمَنْ أَعْتَقَ رَقَبَةً" . قال أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: سمعت أبي يقول: كَانَ يَحْيَى بْنُ آدَمَ قَلِيلَ الذِّكْرِ لِلنَّاسِ، مَا سَمِعْتُهُ ذَكَرَ أَحَدًا غَيْرَ قَنَانٍ، قَالَ: قَالَ لَنَا يَوْمًا: قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَيْسَ هَذَا مِنْ بَابَتِكُمْ".
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص یہ کلمات کہہ لے لا الہ الا اللہ وحدہ لاشریک لہ لہ الملک ولہ الحمد وھوعلی کل شیء قدیر۔ تو یہ ایک غلام آزاد کرنے کی طرح ہے، جو شخص کسی کو کوئی ہدیہ مثلاً چاندی سونا دے یا کسی کو دودھ پلادے یا کسی کو مشکیزہ دے دے تو یہ ایسے ہے جیسے ایک غلام کو آزاد کرنا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، رجاله ثقات
حدیث نمبر: 18532
Save to word اعراب
حدثنا ابو معاوية ، حدثنا الشيباني ، عن اشعث بن ابي الشعثاء ، عن معاوية بن سويد بن مقرن ، عن البراء بن عازب ، قال: امر رسول الله صلى الله عليه وسلم بسبع، ونهى عن سبع، قال: " نهى عن التختم بالذهب، وعن الشرب في آنية الفضة، وآنية الذهب، وعن لبس الديباج والحرير والإستبرق، وعن لبس القسي، وعن ركوب الميثرة الحمراء، وامر بسبع: عيادة المريض، واتباع الجنائز، وتشميت العاطس، ورد السلام، وإبرار المقسم، ونصر المظلوم، وإجابة الداعي" .حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا الشَّيْبَانِيُّ ، عَنْ أَشْعَثَ بْنِ أَبِي الشَّعْثَاءِ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ سُوَيْدِ بْنِ مُقَرِّنٍ ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ: أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِسَبْعٍ، وَنَهَى عَنْ سَبْعٍ، قَالَ: " نَهَى عَنِ التَّخَتُّمِ بِالذَّهَبِ، وَعَنِ الشُّرْبِ فِي آنِيَةِ الْفِضَّةِ، وَآنِيَةِ الذَّهَبِ، وَعَنْ لُبْسِ الدِّيبَاجِ وَالْحَرِيرِ وَالْإِسْتَبْرَقِ، وَعَنْ لُبْسِ الْقَسِّيِّ، وَعَنْ رُكُوبِ الْمِيثَرَةِ الْحَمْرَاءِ، وَأَمَرَ بِسَبْعٍ: عِيَادَةِ الْمَرِيضِ، وَاتِّبَاعِ الْجَنَائِزِ، وَتَشْمِيتِ الْعَاطِسِ، وَرَدِّ السَّلَامِ، وَإِبْرَارِ الْمُقْسِمِ، وَنَصْرِ الْمَظْلُومِ، وَإِجَابَةِ الدَّاعِي" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں سات چیزوں کا حکم دیا ہے اور سات چیزوں سے منع کیا ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں چاندی کے برتن سونے کی انگوٹھی، استبرق، حریر، دیباج (تینوں ریشم کے نام ہیں) سرخ خوان پوش سے اور ریشمی کتان سے منع فرمایا ہے۔ پھر انہوں نے حکم والی چیزوں کا ذکر کرتے ہوئے مریض کی بیمار پرسی کا تذکرہ کیا نیز یہ کہ جنازے کے ساتھ جانا چھینکنے والے کو جواب دینا سلام کا جواب دینا قسم کھانے والے کو سچا کرنا، دعوت کو قبول کرنا مظلوم کی مدد کرنا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6235 ، م: 2066
حدیث نمبر: 18533
Save to word اعراب
حدثنا إسماعيل ، اخبرنا داود ، عن الشعبي ، عن البراء بن عازب ، قال: خطبنا رسول الله صلى الله عليه وسلم في يوم نحر، فقال: " لا يذبحن احد حتى نصلي"، فقام خالي، فقال: يا رسول الله، هذا يوم، اللحم فيه مكروه، وإني عجلت، وإني ذبحت نسيكتي لاطعم اهلي واهل داري او اهلي وجيراني، فقال:" قد فعلت فاعد ذبحا آخر" فقال: يا رسول الله، عندي عناق لبن هي خير من شاتي لحم، افاذبحها؟ قال:" نعم، وهي خير نسيكتك، ولا تقضي جذعة عن احد بعدك" .حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل ، أَخْبَرَنَا دَاوُدُ ، عَنْ الشَّعْبِيِّ ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ: خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي يَوْمِ نَحْرٍ، فَقَالَ: " لَا يَذْبَحَنَّ أَحَدٌ حَتَّى نُصَلِّيَ"، فَقَامَ خَالِي، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَذَا يَوْمٌ، اللَّحْمُ فِيهِ مَكْرُوهٌ، وَإِنِّي عَجَّلْتُ، وَإِنِّي ذَبَحْتُ نَسِيكَتِي لِأُطْعِمَ أَهْلِي وَأَهْلَ دَارِي أَوْ أَهْلِي وَجِيرَانِي، فَقَالَ:" قَدْ فَعَلْتَ فَأَعِدْ ذَبْحًا آخَرَ" فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، عِنْدِي عَنَاقُ لَبَنٍ هِيَ خَيْرٌ مِنْ شَاتَيْ لَحْمٍ، أَفَأَذْبَحُهَا؟ قَالَ:" نَعَمْ، وَهِيَ خَيْرُ نَسِيكَتِكَ، وَلَا تَقْضِي جَذَعَةٌ عَنْ أَحَدٍ بَعْدَكَ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ (بقر عید کے دن) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں خطبہ دیتے ہوئے فرمایا کہ آج کے دن کا آغاز ہم نماز پڑھ کر کریں گے پھر واپس گھر پہنچ کر قربانی کریں گے جو شخص اسی طرح کرے تو وہ ہمارے طریقے تک پہنچ گیا اور جو نماز عید سے پہلے قربانی کرے تو وہ محض گوشت ہے جو اس نے اپنے اہل خانہ کو پہلے دے دیا، اس کا قربانی سے کوئی تعلق نہیں میرے ماموں حضرت ابوبردہ بن نیار رضی اللہ عنہ نے نماز عید سے پہلے ہی اپنا جانور ذبح کرلیا تھا وہ کہنے لگے یا رسول اللہ! میں نے تو اپنا جانور پہلے ہی ذبح کرلیا البتہ اب میرے پاس چھ ماہ کا ایک بچہ ہے جو سال بھر کے جانور سے بھی بہتر ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی کو اس کی جگہ ذبح کرلو لیکن تمہارے علاوہ کسی کو اس کی اجازت نہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 955، م: 1961
حدیث نمبر: 18534
Save to word اعراب
حدثنا ابو معاوية ، قال: حدثنا الاعمش ، عن منهال بن عمرو ، عن زاذان ، عن البراء بن عازب ، قال: خرجنا مع النبي صلى الله عليه وسلم في جنازة رجل من الانصار، فانتهينا إلى القبر، ولما يلحد، فجلس رسول الله صلى الله عليه وسلم، وجلسنا حوله، وكان على رءوسنا الطير، وفي يده عود ينكت في الارض، فرفع راسه، فقال: " استعيذوا بالله من عذاب القبر" . مرتين او ثلاثا. ثم قال:" إن العبد المؤمن إذا كان في انقطاع من الدنيا وإقبال من الآخرة، نزل إليه ملائكة من السماء بيض الوجوه، كان وجوههم الشمس، معهم كفن من اكفان الجنة، وحنوط من حنوط الجنة، حتى يجلسوا منه مد البصر، ثم يجيء ملك الموت عليه السلام حتى يجلس عند راسه، فيقول: ايتها النفس الطيبة، اخرجي إلى مغفرة من الله ورضوان"، قال:" فتخرج تسيل كما تسيل القطرة من في السقاء، فياخذها، فإذا اخذها لم يدعوها في يده طرفة عين حتى ياخذوها، فيجعلوها في ذلك الكفن، وفي ذلك الحنوط، ويخرج منها كاطيب نفحة مسك وجدت على وجه الارض". قال:" فيصعدون بها، فلا يمرون يعني بها على ملإ من الملائكة إلا قالوا: ما هذا الروح الطيب؟! فيقولون: فلان بن فلان، باحسن اسمائه التي كانوا يسمونه بها في الدنيا، حتى ينتهوا بها إلى السماء الدنيا، فيستفتحون له، فيفتح لهم، فيشيعه من كل سماء مقربوها إلى السماء التي تليها، حتى ينتهى به إلى السماء السابعة، فيقول الله عز وجل: اكتبوا كتاب عبدي في عليين، واعيدوه إلى الارض، فإني منها خلقتهم، وفيها اعيدهم، ومنها اخرجهم تارة اخرى". قال:" فتعاد روحه في جسده، فياتيه ملكان، فيجلسانه، فيقولان له: من ربك؟ فيقول: ربي الله، فيقولان له: ما دينك؟ فيقول: ديني الإسلام، فيقولان له: ما هذا الرجل الذي بعث فيكم؟ فيقول: هو رسول الله صلى الله عليه وسلم، فيقولان له: وما علمك؟ فيقول: قرات كتاب الله، فآمنت به وصدقت، فينادي مناد في السماء: ان صدق عبدي، فافرشوه من الجنة، والبسوه من الجنة، وافتحوا له بابا إلى الجنة". قال:" فياتيه من روحها وطيبها، ويفسح له في قبره مد بصره". قال:" وياتيه رجل حسن الوجه، حسن الثياب، طيب الريح، فيقول: ابشر بالذي يسرك، هذا يومك الذي كنت توعد، فيقول له: من انت؟ فوجهك الوجه يجيء بالخير، فيقول: انا عملك الصالح، فيقول: رب اقم الساعة حتى ارجع إلى اهلي ومالي". قال:" وإن العبد الكافر إذا كان في انقطاع من الدنيا وإقبال من الآخرة، نزل إليه من السماء ملائكة سود الوجوه، معهم المسوح، فيجلسون منه مد البصر، ثم يجيء ملك الموت حتى يجلس عند راسه، فيقول: ايتها النفس الخبيثة، اخرجي إلى سخط من الله وغضب". قال:" فتفرق في جسده، فينتزعها كما ينتزع السفود من الصوف المبلول، فياخذها، فإذا اخذها لم يدعوها في يده طرفة عين حتى يجعلوها في تلك المسوح، ويخرج منها كانتن ريح جيفة وجدت على وجه الارض، فيصعدون بها، فلا يمرون بها على ملإ من الملائكة إلا قالوا: ما هذا الروح الخبيث؟! فيقولون: فلان بن فلان، باقبح اسمائه التي كان يسمى بها في الدنيا، حتى ينتهى به إلى السماء الدنيا، فيستفتح له، فلا يفتح له" ثم قرا رسول الله صلى الله عليه وسلم: لا تفتح لهم ابواب السماء ولا يدخلون الجنة حتى يلج الجمل في سم الخياط سورة الاعراف آية 40، فيقول الله عز وجل: اكتبوا كتابه في سجين في الارض السفلى، فتطرح روحه طرحا. ثم قرا: ومن يشرك بالله فكانما خر من السماء فتخطفه الطير او تهوي به الريح في مكان سحيق سورة الحج آية 31، فتعاد روحه في جسده، وياتيه ملكان، فيجلسانه، فيقولان له: من ربك؟ فيقول: هاه هاه لا ادري، فيقولان له: ما دينك؟ فيقول: هاه هاه لا ادري، فيقولان له: ما هذا الرجل الذي بعث فيكم؟ فيقول: هاه هاه لا ادري، فينادي مناد من السماء: ان كذب فافرشوا له من النار، وافتحوا له بابا إلى النار، فياتيه من حرها وسمومها، ويضيق عليه قبره حتى تختلف فيه اضلاعه، وياتيه رجل قبيح الوجه، قبيح الثياب، منتن الريح، فيقول: ابشر بالذي يسوؤك، هذا يومك الذي كنت توعد، فيقول: من انت؟ فوجهك الوجه يجيء بالشر، فيقول: انا عملك الخبيث، فيقول: رب لا تقم الساعة" .حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ مِنْهَالِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ زَاذَانَ ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي جِنَازَةِ رَجُلٍ مِنَ الْأَنْصَارِ، فَانْتَهَيْنَا إِلَى الْقَبْرِ، وَلَمَّا يُلْحَدْ، فَجَلَسَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَجَلَسْنَا حَوْلَهُ، وَكَأَنَّ عَلَى رُءُوسِنَا الطَّيْرَ، وَفِي يَدِهِ عُودٌ يَنْكُتُ فِي الْأَرْضِ، فَرَفَعَ رَأْسَهُ، فَقَالَ: " اسْتَعِيذُوا بِاللَّهِ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ" . مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا. ثُمَّ قَالَ:" إِنَّ الْعَبْدَ الْمُؤْمِنَ إِذَا كَانَ فِي انْقِطَاعٍ مِنَ الدُّنْيَا وَإِقْبَالٍ مِنَ الْآخِرَةِ، نَزَلَ إِلَيْهِ مَلَائِكَةٌ مِنَ السَّمَاءِ بِيضُ الْوُجُوهِ، كَأَنَّ وُجُوهَهُمْ الشَّمْسُ، مَعَهُمْ كَفَنٌ مِنْ أَكْفَانِ الْجَنَّةِ، وَحَنُوطٌ مِنْ حَنُوطِ الْجَنَّةِ، حَتَّى يَجْلِسُوا مِنْهُ مَدَّ الْبَصَرِ، ثُمَّ يَجِيءُ مَلَكُ الْمَوْتِ عَلَيْهِ السَّلَام حَتَّى يَجْلِسَ عِنْدَ رَأْسِهِ، فَيَقُولُ: أَيَّتُهَا النَّفْسُ الطَّيِّبَةُ، اخْرُجِي إِلَى مَغْفِرَةٍ مِنَ اللَّهِ وَرِضْوَانٍ"، قَالَ:" فَتَخْرُجُ تَسِيلُ كَمَا تَسِيلُ الْقَطْرَةُ مِنْ فِي السِّقَاءِ، فَيَأْخُذُهَا، فَإِذَا أَخَذَهَا لَمْ يَدَعُوهَا فِي يَدِهِ طَرْفَةَ عَيْنٍ حَتَّى يَأْخُذُوهَا، فَيَجْعَلُوهَا فِي ذَلِكَ الْكَفَنِ، وَفِي ذَلِكَ الْحَنُوطِ، وَيَخْرُجُ مِنْهَا كَأَطْيَبِ نَفْحَةِ مِسْكٍ وُجِدَتْ عَلَى وَجْهِ الْأَرْضِ". قَالَ:" فَيَصْعَدُونَ بِهَا، فَلَا يَمُرُّونَ يَعْنِي بِهَا عَلَى مَلَإٍ مِنَ الْمَلَائِكَةِ إِلَّا قَالُوا: مَا هَذَا الرُّوحُ الطَّيِّبُ؟! فَيَقُولُونَ: فُلَانُ بْنُ فُلَانٍ، بِأَحْسَنِ أَسْمَائِهِ الَّتِي كَانُوا يُسَمُّونَهُ بِهَا فِي الدُّنْيَا، حَتَّى يَنْتَهُوا بِهَا إِلَى السَّمَاءِ الدُّنْيَا، فَيَسْتَفْتِحُونَ لَهُ، فَيُفْتَحُ لَهُمْ، فَيُشَيِّعُهُ مِنْ كُلِّ سَمَاءٍ مُقَرَّبُوهَا إِلَى السَّمَاءِ الَّتِي تَلِيهَا، حَتَّى يُنْتَهَى بِهِ إِلَى السَّمَاءِ السَّابِعَةِ، فَيَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: اكْتُبُوا كِتَابَ عَبْدِي فِي عِلِّيِّينَ، وَأَعِيدُوهُ إِلَى الْأَرْضِ، فَإِنِّي مِنْهَا خَلَقْتُهُمْ، وَفِيهَا أُعِيدُهُمْ، وَمِنْهَا أُخْرِجُهُمْ تَارَةً أُخْرَى". قَالَ:" فَتُعَادُ رُوحُهُ فِي جَسَدِهِ، فَيَأْتِيهِ مَلَكَانِ، فَيُجْلِسَانِهِ، فَيَقُولَانِ لَهُ: مَنْ رَبُّكَ؟ فَيَقُولُ: رَبِّيَ اللَّهُ، فَيَقُولَانِ لَهُ: مَا دِينُكَ؟ فَيَقُولُ: دِينِيَ الْإِسْلَامُ، فَيَقُولَانِ لَهُ: مَا هَذَا الرَّجُلُ الَّذِي بُعِثَ فِيكُمْ؟ فَيَقُولُ: هُوَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَيَقُولَانِ لَهُ: وَمَا عِلْمُكَ؟ فَيَقُولُ: قَرَأْتُ كِتَابَ اللَّهِ، فَآمَنْتُ بِهِ وَصَدَّقْتُ، فَيُنَادِي مُنَادٍ فِي السَّمَاءِ: أَنْ صَدَقَ عَبْدِي، فَأَفْرِشُوهُ مِنَ الْجَنَّةِ، وَأَلْبِسُوهُ مِنَ الْجَنَّةِ، وَافْتَحُوا لَهُ بَابًا إِلَى الْجَنَّةِ". قَالَ:" فَيَأْتِيهِ مِنْ رَوْحِهَا وَطِيبِهَا، وَيُفْسَحُ لَهُ فِي قَبْرِهِ مَدَّ بَصَرِهِ". قَالَ:" وَيَأْتِيهِ رَجُلٌ حَسَنُ الْوَجْهِ، حَسَنُ الثِّيَابِ، طَيِّبُ الرِّيحِ، فَيَقُولُ: أَبْشِرْ بِالَّذِي يَسُرُّكَ، هَذَا يَوْمُكَ الَّذِي كُنْتَ تُوعَدُ، فَيَقُولُ لَهُ: مَنْ أَنْتَ؟ فَوَجْهُكَ الْوَجْهُ يَجِيءُ بِالْخَيْرِ، فَيَقُولُ: أَنَا عَمَلُكَ الصَّالِحُ، فَيَقُولُ: رَبِّ أَقِمْ السَّاعَةَ حَتَّى أَرْجِعَ إِلَى أَهْلِي وَمَالِي". قَالَ:" وَإِنَّ الْعَبْدَ الْكَافِرَ إِذَا كَانَ فِي انْقِطَاعٍ مِنَ الدُّنْيَا وَإِقْبَالٍ مِنَ الْآخِرَةِ، نَزَلَ إِلَيْهِ مِنَ السَّمَاءِ مَلَائِكَةٌ سُودُ الْوُجُوهِ، مَعَهُمْ الْمُسُوحُ، فَيَجْلِسُونَ مِنْهُ مَدَّ الْبَصَرِ، ثُمَّ يَجِيءُ مَلَكُ الْمَوْتِ حَتَّى يَجْلِسَ عِنْدَ رَأْسِهِ، فَيَقُولُ: أَيَّتُهَا النَّفْسُ الْخَبِيثَةُ، اخْرُجِي إِلَى سَخَطٍ مِنَ اللَّهِ وَغَضَبٍ". قَالَ:" فَتُفَرَّقُ فِي جَسَدِهِ، فَيَنْتَزِعُهَا كَمَا يُنْتَزَعُ السَّفُّودُ مِنَ الصُّوفِ الْمَبْلُولِ، فَيَأْخُذُهَا، فَإِذَا أَخَذَهَا لَمْ يَدَعُوهَا فِي يَدِهِ طَرْفَةَ عَيْنٍ حَتَّى يَجْعَلُوهَا فِي تِلْكَ الْمُسُوحِ، وَيَخْرُجُ مِنْهَا كَأَنْتَنِ رِيحِ جِيفَةٍ وُجِدَتْ عَلَى وَجْهِ الْأَرْضِ، فَيَصْعَدُونَ بِهَا، فَلَا يَمُرُّونَ بِهَا عَلَى مَلَإٍ مِنَ الْمَلَائِكَةِ إِلَّا قَالُوا: مَا هَذَا الرُّوحُ الْخَبِيثُ؟! فَيَقُولُونَ: فُلَانُ بْنُ فُلَانٍ، بِأَقْبَحِ أَسْمَائِهِ الَّتِي كَانَ يُسَمَّى بِهَا فِي الدُّنْيَا، حَتَّى يُنْتَهَى بِهِ إِلَى السَّمَاءِ الدُّنْيَا، فَيُسْتَفْتَحُ لَهُ، فَلَا يُفْتَحُ لَهُ" ثُمَّ قَرَأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لا تُفَتَّحُ لَهُمْ أَبْوَابُ السَّمَاءِ وَلا يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ حَتَّى يَلِجَ الْجَمَلُ فِي سَمِّ الْخِيَاطِ سورة الأعراف آية 40، فَيَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: اكْتُبُوا كِتَابَهُ فِي سِجِّينٍ فِي الْأَرْضِ السُّفْلَى، فَتُطْرَحُ رُوحُهُ طَرْحًا. ثُمَّ قَرَأَ: وَمَنْ يُشْرِكْ بِاللَّهِ فَكَأَنَّمَا خَرَّ مِنَ السَّمَاءِ فَتَخْطَفُهُ الطَّيْرُ أَوْ تَهْوِي بِهِ الرِّيحُ فِي مَكَانٍ سَحِيقٍ سورة الحج آية 31، فَتُعَادُ رُوحُهُ فِي جَسَدِهِ، وَيَأْتِيهِ مَلَكَانِ، فَيُجْلِسَانِهِ، فَيَقُولَانِ لَهُ: مَنْ رَبُّكَ؟ فَيَقُولُ: هَاهْ هَاهْ لَا أَدْرِي، فَيَقُولَانِ لَهُ: مَا دِينُكَ؟ فَيَقُولُ: هَاهْ هَاهْ لَا أَدْرِي، فَيَقُولَانِ لَهُ: مَا هَذَا الرَّجُلُ الَّذِي بُعِثَ فِيكُمْ؟ فَيَقُولُ: هَاهْ هَاهْ لَا أَدْرِي، فَيُنَادِي مُنَادٍ مِنَ السَّمَاءِ: أَنْ كَذَبَ فَافْرِشُوا لَهُ مِنَ النَّارِ، وَافْتَحُوا لَهُ بَابًا إِلَى النَّارِ، فَيَأْتِيهِ مِنْ حَرِّهَا وَسَمُومِهَا، وَيُضَيَّقُ عَلَيْهِ قَبْرُهُ حَتَّى تَخْتَلِفَ فِيهِ أَضْلَاعُهُ، وَيَأْتِيهِ رَجُلٌ قَبِيحُ الْوَجْهِ، قَبِيحُ الثِّيَابِ، مُنْتِنُ الرِّيحِ، فَيَقُولُ: أَبْشِرْ بِالَّذِي يَسُوؤكَ، هَذَا يَوْمُكَ الَّذِي كُنْتَ تُوعَدُ، فَيَقُولُ: مَنْ أَنْتَ؟ فَوَجْهُكَ الْوَجْهُ يَجِيءُ بِالشَّرِّ، فَيَقُولُ: أَنَا عَمَلُكَ الْخَبِيثُ، فَيَقُولُ: رَبِّ لَا تُقِمْ السَّاعَةَ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ انصاری کے جنازے میں نکلے ہم قبر کے قریب پہنچے تو ابھی لحد تیار نہیں ہوئی تھی اس لئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ گئے ہم بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارد گرد بیٹھ گئے ایسا محسوس ہوتا تھا کہ ہمارے سروں پر پرندے بیٹھے ہوئے ہوں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دست مبارک میں ایک لکڑی تھی جس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم زمین کو کرید رہے تھے پھر سر اٹھا کر فرمایا اللہ سے عذاب قبر سے بچنے کے لئے پناہ مانگو، دو تین مرتبہ فرمایا۔ پھر فرمایا کہ بندہ مؤمن جب دنیا سے رخصتی اور سفر آخرت پر جانے کے قریب ہوتا ہے تو اس کے آس پاس سے روشن چہروں والے ہوتے ہیں آتے ہیں ان کے پاس جنت کا کفن اور جنت کی حنوط ہوتی ہے تاحد نگاہ وہ بیٹھ جاتے ہیں پھر ملک الموت آکر اس کے سرہانے بیٹھ جاتے ہیں اور کہتے ہیں اے نفس مطمئنہ! اللہ کی مغفرت اور خوشنودی کی طرف نکل چل چناچہ اس کی روح اس بہہ کر نکل جاتی ہے جیسے مشکیزے کے منہ سے پانی کا قطرہ بہہ جاتا ہے ملک الموت اسے پکڑ لیتے ہیں اور دوسرے فرشتے پلک جھپکنے کی مقدار بھی اس کی روح کو ملک الموت کے ہاتھ میں نہیں رہنے دیتے بلکہ ان سے لے کر اسے اس کفن لپیٹ کر اس پر اپنی لائی ہوئی حنوط مل دیتے ہیں اور اس کے جسم سے ایسی خوشبو آتی ہے جیسے مشک کا ایک خوشگوار جھونکا جو زمین پر محسوس ہوسکے۔ پھر فرشتے اس روح کو لے کر اوپر چڑھ جاتے ہیں اور فرشتوں کے جس گروہ پر بھی ان کا گذر ہوتا ہے وہ گروہ پوچھتا ہے کہ یہ پاکیزہ روح کون ہے؟ وہ جواب میں اس کا وہ بہترین نام بتاتے ہیں جس سے دنیا میں لوگ اسے پکارتے تھے حتی کہ وہ اسے لے کر آسمان دنیا تک پہنچ جاتے ہیں اور دروازے کھلواتے ہیں جب دروازہ کھلتا ہے تو ہر آسمان کے فرشتے اس کی مشایعت کرتے ہیں اگلے آسمان تک اسے چھوڑ کر آتے ہیں اور اس طرح وہ ساتویں آسمان تک پہنچ جاتے ہیں اور اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ میرے بندے کا نامہ اعمال " علیین " میں لکھ دو اور اسے واپس زمین کی طرف لے جاؤ کیونکہ میں نے اپنے بندوں کو زمین کی مٹی ہی سے پیدا کیا ہے اسی میں لوٹاؤں گا اور اسی سے دوبارہ نکالوں گا۔ چناچہ اس کی روح جسم میں واپس لوٹادی جاتی ہے پھر اس کے پاس دو فرشتے آتے ہیں وہ اسے بٹھاکر پوچھتے ہیں کہ تیرا رب کون ہے؟ وہ جواب دیتا ہے میرا رب اللہ ہے وہ اس سے پوچھتے ہیں کہ تیرادین کیا ہے؟ وہ جواب دیتا ہے کہ میرادین اسلام ہے وہ پوچھتے ہیں کہ یہ کون شخص ہے جو تمہاری طرف بھیجا گیا تھا؟ وہ جواب دیتا ہے کہ وہ اللہ کے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم ہیں وہ اس سے پوچھتے ہیں کہ تیرا علم کیا ہے؟ وہ جواب دیتا ہے کہ میں نے اللہ کی کتاب پڑھی اس پر ایمان لایا اور اس کی تصدیق کی، اس پر آسمان سے ایک منادی پکارتا ہے کہ میرے بندے نے سچ کہا اس کے لئے جنت کا بستر بچھادو اسے جنت کا لباس پہنادو اور اس کے لئے جنت کا ایک دروازہ کھول دو چناچہ اسے جنت کی ہوائیں اور خوشبوئیں آتی رہتیں ہیں اور تاحد نگاہ اس کی قبر وسیع کردی جاتی ہے اور اس کے پاس ایک خوبصورت لباس اور انتہائی عمدہ خوشبو والا ایک آدمی آتا ہے اور اس سے کہتا ہے کہ تمہیں خوشخبری مبارک ہو یہ وہی دن ہے جس کا تم سے وعدہ کیا جاتا تھا وہ اس سے پوچھتاے کہ تم کون ہو؟ کہ تمہارا چہرہ ہی خیر کا پتہ دیتا ہے وہ جواب دیتا ہے کہ میں تمہارا نیک عمل ہوں اس پر وہ کہتا ہے کہ پروردگار! قیامت ابھی قائم کردے تاکہ میں اپنے اہل خانہ اور مال میں واپس لوٹ جاؤں۔ اور جب کوئی کافر شخص دنیا سے رخصتی اور سفر آخرت پر جانے کے قریب ہوتا ہے تو اس کے پاس آسمان سے سیاہ چہروں والے فرشتے اتر کر آتے ہیں جن کے پاس ٹاٹ ہوتے ہیں وہ تاحد نگاہ بیٹھ جاتے ہیں پھر ملک الموت آکر اس کے سرہانے بیٹھ جاتے ہیں اور اس سے کہتے ہیں کہ اے نفس خبیثہ! اللہ کی ناراضگی اور غصے کی طرف چل یہ سن کر اس کی روح جسم میں دوڑنے لگتی ہے اور ملک الموت اسے جسم سے اس طرح کھینچتے ہیں جیسے گیلی اون سے سیخ کھینچی جاتی ہے اور اسے پکڑ لیتے ہیں فرشتے ایک پلک جھپکنے کی مقدار بھی اسے ان کے ہاتھ میں نہیں چھوڑتے اور اس ٹاٹ میں لپیٹ لیتے ہیں اور اس سے مردار کی بدبوجیسا ایک ناخوشگوار اور بدبودار جھونکا آتا ہے۔ پھر وہ اسے لے کر اوپر چڑھتے ہیں فرشتوں کے جس گروہ کے پاس سے ان کا گذر ہوتا ہے وہی گروہ کہتا ہے کہ یہ کیسی خبیث روح ہے؟ وہ اس کا دنیا میں لیا جانے والا بدترین نام بتاتے ہیں یہاں تک کہ اسے لے کر آسمان دنیا میں پہنچ جاتے ہیں۔ در کھلواتے ہیں لیکن دروازہ نہیں کھولا جاتا پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی " ان کے لئے آسمان کے دروازے کھولے جائیں گے اور نہ ہی وہ جنت میں داخل ہوں گے تاوقتیکہ اونٹ سوئی کے ناکے میں داخل ہوجائے

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 18535
Save to word اعراب
حدثنا ابن نمير ، حدثنا الاعمش ، حدثنا المنهال بن عمرو ، عن ابي عمر زاذان ، قال: سمعت البراء بن عازب ، قال: خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في جنازة رجل من الانصار، فانتهينا إلى القبر ولما يلحد. قال: فجلس رسول الله صلى الله عليه وسلم، وجلسنا معه، فذكر نحوه، وقال: " فينتزعها تتقطع معها العروق والعصب" قال ابي: وكذا قال زائدة.حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، حَدَّثَنَا الْمِنْهَالُ بْنُ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِي عُمَرَ زَاذَانَ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ ، قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي جِنَازَةِ رَجُلٍ مِنَ الْأَنْصَارِ، فَانْتَهَيْنَا إِلَى الْقَبْرِ وَلَمَّا يُلْحَدْ. قَالَ: فَجَلَسَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَجَلَسْنَا مَعَهُ، فَذَكَرَ نَحْوَهُ، وَقَالَ: " فَيَنْتَزِعُهَا تَتَقَطَّعُ مَعَهَا الْعُرُوقُ وَالْعَصَبُ" قَالَ أَبِي: وَكَذَا قَالَ زَائِدَةُ.

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 18536
Save to word اعراب
حدثنا معاوية بن عمرو ، حدثنا زائدة ، حدثنا سليمان الاعمش ، حدثنا المنهال بن عمرو ، حدثنا زاذان ، قال: قال البراء : خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في جنازة رجل من الانصار، فذكر معناه إلا انه قال: " وتمثل له رجل حسن الثياب، حسن الوجه". وقال في الكافر:" وتمثل له رجل قبيح الوجه، قبيح الثياب" .حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو ، حَدَّثَنَا زَائِدَةُ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ الْأَعْمَشُ ، حَدَّثَنَا الْمِنْهَالُ بْنُ عَمْرٍو ، حَدَّثَنَا زَاذَانُ ، قَالَ: قَالَ الْبَرَاءُ : خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي جِنَازَةِ رَجُلٍ مِنَ الْأَنْصَارِ، فَذَكَرَ مَعْنَاهُ إِلَّا أَنَّهُ قَالَ: " وَتَمَثَّلَ لَهُ رَجُلٌ حَسَنُ الثِّيَابِ، حَسَنُ الْوَجْهِ". وَقَالَ فِي الْكَافِرِ:" وَتَمَثَّلَ لَهُ رَجُلٌ قَبِيحُ الْوَجْهِ، قَبِيحُ الثِّيَابِ" .

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 18537
Save to word اعراب
حدثنا إسماعيل ، حدثنا سعيد الجريري ، عن ابي عائذ سيف السعدي واثنى عليه خيرا، عن يزيد بن البراء بن عازب وكان اميرا بعمان وكان كخير الامراء، قال: قال ابي : اجتمعوا فلاريكم كيف كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يتوضا، وكيف كان يصلي، فإني لا ادري ما قدر صحبتي إياكم. قال: فجمع بنيه واهله، " ودعا بوضوء، فمضمض واستنشق، وغسل وجهه ثلاثا، وغسل اليد اليمنى ثلاثا، وغسل يده هذه ثلاثا يعني اليسرى، ثم مسح راسه واذنيه: ظاهرهما وباطنهما، وغسل هذه الرجل يعني اليمنى ثلاثا، وغسل هذه الرجل ثلاثا يعني اليسرى، قال: هكذا ما الوت ان اريكم كيف كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يتوضا، ثم دخل بيته، فصلى صلاة لا ندري ما هي، ثم خرج، فامر بالصلاة، فاقيمت، فصلى بنا الظهر، فاحسب اني سمعت منه آيات من يس، ثم صلى العصر، ثم صلى بنا المغرب، ثم صلى بنا العشاء، وقال: ما الوت ان اريكم كيف رسول الله صلى الله عليه وسلم يتوضا، وكيف كان يصلي" .حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ الْجُرَيْرِيُّ ، عَنْ أَبِي عَائِذٍ سَيْفٍ السَّعْدِيِّ وَأَثْنَى عَلَيْهِ خَيْرًا، عَنْ يَزِيدَ بْنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ وَكَانَ أَمِيرًا بِعُمَانَ وَكَانَ كَخَيْرِ الْأُمَرَاءِ، قَالَ: قَالَ أَبِي : اجْتَمِعُوا فَلَأُرِيَكُمْ كَيْفَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَوَضَّأُ، وَكَيْفَ كَانَ يُصَلِّي، فَإِنِّي لَا أَدْرِي مَا قَدْرُ صُحْبَتِي إِيَّاكُمْ. قَالَ: فَجَمَعَ بَنِيهِ وَأَهْلَهُ، " وَدَعَا بِوَضُوءٍ، فَمَضْمَضَ وَاسْتَنْشَقَ، وَغَسَلَ وَجْهَهُ ثَلَاثًا، وَغَسَلَ الْيَدَ الْيُمْنَى ثَلَاثًا، وَغَسَلَ يَدَهُ هَذِهِ ثَلَاثًا يَعْنِي الْيُسْرَى، ثُمَّ مَسَحَ رَأْسَهُ وَأُذُنَيْهِ: ظَاهِرَهُمَا وَبَاطِنَهُمَا، وَغَسَلَ هَذِهِ الرِّجْلَ يَعْنِي الْيُمْنَى ثَلَاثًا، وَغَسَلَ هَذِهِ الرِّجْلَ ثَلَاثًا يَعْنِي الْيُسْرَى، قَالَ: هَكَذَا مَا أَلَوْتُ أَنْ أُرِيَكُمْ كَيْفَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَوَضَّأُ، ثُمَّ دَخَلَ بَيْتَهُ، فَصَلَّى صَلَاةً لَا نَدْرِي مَا هِيَ، ثُمَّ خَرَجَ، فَأَمَرَ بِالصَّلَاةِ، فَأُقِيمَتْ، فَصَلَّى بِنَا الظُّهْرَ، فَأَحْسِبُ أَنِّي سَمِعْتُ مِنْهُ آيَاتٍ مِنْ يس، ثُمَّ صَلَّى الْعَصْرَ، ثُمَّ صَلَّى بِنَا الْمَغْرِبَ، ثُمَّ صَلَّى بِنَا الْعِشَاءَ، وَقَالَ: مَا أَلَوْتُ أَنْ أُرِيَكُمْ كَيْفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَوَضَّأُ، وَكَيْفَ كَانَ يُصَلِّي" .
یزید بن براء رضی اللہ عنہ جو کہ عمان کے گورنر اور بہترین گورنر تھے " سے مروی ہے کہ ایک دن میرے والد حضرت براء رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ تم سب ایک جگہ جمع ہوجاؤ میں تمہیں دکھاتا ہوں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کس طرح وضو فرماتے تھے اور کس طرح نماز پڑھتے تھے؟ کیونکہ کچھ خبر نہیں کہ میں کب تک تم میں رہوں گا چناچہ انہوں نے اپنے بیٹوں اور اہل خانہ کو جمع کیا اور وضو کا پانی منگوایا کلی کی، ناک میں پانی ڈالا اور تین مرتبہ چہرہ دھویا، تین مرتبہ داہنا دھویا اور تین ہی مرتبہ بایاں ہاتھ دھویا پھر سر کا اور کانوں کا اندر باہر سے مسح کیا دائیں پاؤں کو تین مرتبہ دھویا اور پھر بائیں پاؤں کو تین مرتبہ دھویا اور فرمایا کہ میں نے کسی قسم کی کمی نہیں کی کہ تمہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ وضو دکھادوں۔ پھر وہ اپنے کمرے میں داخل ہوئے اور نماز پڑھی جس کی حقیقت ہمیں معلوم نہیں (کہ وہ فرض نماز تھی یا نفل) پھر باہر آئے نماز کا حکم دیا اقامت ہوئی اور انہوں نے ہمیں ظہر کی نماز پڑھائی میرا خیال ہے کہ میں نے ان سے سورت یٰسین کی کچھ آیات (اس نماز میں) سنی تھیں پھر عصر، مغرب اور عشاء کی نماز اپنے اپنے وقت پر پڑھائی اور فرمایا کہ میں نے کسی قسم کی کمی نہیں کی کہ تمہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ وضو و نماز دکھادوں۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد محتمل للتحسين
حدیث نمبر: 18538
Save to word اعراب
حدثنا ابو معاوية ، حدثنا الاعمش ، عن عبد الله بن عبد الله ، عن عبد الرحمن بن ابي ليلى ، عن البراء بن عازب ، قال: سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الوضوء من لحوم الإبل، فقال:" توضئوا منها"، قال: وسئل عن الصلاة في مبارك الإبل، فقال:" لا تصلوا فيها، فإنها من الشياطين"، وسئل عن الصلاة في مرابض الغنم، فقال:" صلوا فيها، فإنها بركة" .حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْوُضُوءِ مِنْ لُحُومِ الإِبِلٍ، فَقَالَ:" تَوَضَّئُوا مِنْهَا"، قَالَ: وَسُئِلَ عَنِ الصَّلَاةِ فِي مَبَارِكِ الْإِبِلِ، فَقَالَ:" لَا تُصَلُّوا فِيهَا، فَإِنَّهَا مِنَ الشَّيَاطِينِ"، وَسُئِلَ عَنِ الصَّلَاةِ فِي مَرَابِضِ الْغَنَمِ، فَقَالَ:" صَلُّوا فِيهَا، فَإِنَّهَا بَرَكَةٌ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ کسی شخض نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اونٹ کا گوشت کھا کر وضو کرنے کے متعلق پوچھا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وضو کرلیا کرو پھر اونٹوں کے باڑے میں نماز پڑھنے کا سوال پوچھا گیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ان میں نماز نہ پڑھا کرو کیونکہ اونٹوں میں شیطان کا اثر ہوتا ہے پھر بکریوں کے باڑے میں نماز پڑھنے کا سوال پوچھا گیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ان میں نماز پڑھ لیا کرو کیونکہ بکریاں برکت کا ذریعہ ہوتی ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 18539
Save to word اعراب
حدثنا يحيى ، عن سفيان ، حدثني ابو إسحاق ، قال: سمعت البراء ، قال: صلينا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم نحو بيت المقدس ستة عشر شهرا، او سبعة عشر شهرا شك سفيان، ثم صرفنا قبل الكعبة" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ سُفْيَانَ ، حَدَّثَنِي أَبُو إِسْحَاقَ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْبَرَاءَ ، قَالَ: صَلَّيْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَ بَيْتِ الْمَقْدِسِ سِتَّةَ عَشَرَ شَهْرًا، أَوْ سَبْعَةَ عَشَرَ شَهْرًا شَكَّ سُفْيَانُ، ثُمَّ صُرِفْنَا قِبَلَ الْكَعْبَةِ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب مدینہ منورہ تشریف لائے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہم نے سولہ (یا سترہ) مہینے بیت المقدس کی طرف رخ کرکے نماز پڑھی بعد میں ہمارا رخ خانہ کعبہ کی طرف کردیا گیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4492، م: 525
حدیث نمبر: 18540
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن سعيد ، حدثنا سفيان ، حدثني ابو إسحاق ، قال: قال رجل للبراء : يا ابا عمارة، وليتم يوم حنين؟ قال: لا والله، ما ولى النبي صلى الله عليه وسلم، ولكن ولى سرعان الناس، فاستقبلتهم هوازن بالنبل، قال: فلقد رايت النبي صلى الله عليه وسلم على بغلته البيضاء، وابو سفيان بن الحارث آخذ بلجامها وهو يقول: " انا النبي لا كذب انا ابن عبد المطلب" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، حَدَّثَنِي أَبُو إِسْحَاقَ ، قَالَ: قَالَ رَجُلٌ لِلْبَرَاءِ : يَا أَبَا عُمَارَةَ، وَلَّيْتُمْ يَوْمَ حُنَيْنٍ؟ قَالَ: لَا وَاللَّهِ، ما ولى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَكِنْ وَلَّى سَرَعَانُ النَّاسِ، فَاسْتَقْبَلَتْهُمْ هَوَازِنُ بِالنَّبْلِ، قَالَ: فَلَقَدْ رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى بَغْلَتِهِ الْبَيْضَاءِ، وَأَبُو سُفْيَانَ بْنُ الْحَارِثِ آخِذٌ بِلِجَامِهَا وَهُوَ يَقُولُ: " أَنَا النَّبِيُّ لَا كَذِبْ أَنَا ابْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبْ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے قبیلہ قیس کے ایک آدمی نے پوچھا کہ کیا آپ لوگ غزوہ حنین کے موقع پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو چھوڑ کر بھاگ اٹھے تھے؟ حضرت براء رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تو نہیں بھاگے تھے دراصل کچھ جلد باز لوگ بھاگ تو ان پر بنوہوازن کے لوگ سامنے سے تیروں کی بوچھاڑ کرنے لگے میں نے اس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک سفید خچر پر سوار دیکھا جس کی لگام حضرت ابوسفیان بن حارث رضی اللہ عنہ نے تھام رکھی تھی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کہتے جارہے تھے کہ میں سچا نبی ہوں، اس میں کوئی جھوٹ نہیں میں عبدالمطلب کا بیٹا ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2864، م: 1776
حدیث نمبر: 18541
Save to word اعراب
حدثنا يحيى ، عن شعبة ، حدثني حبيب ، عن ابي المنهال ، قال: سمعت زيد بن ارقم ، والبراء بن عازب يقولان: نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن " بيع الذهب بالورق دينا" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ شُعْبَةَ ، حَدَّثَنِي حَبِيبٌ ، عَنْ أَبِي الْمِنْهَالِ ، قَالَ: سَمِعْتُ زَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ ، وَالْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ يقولان: نهى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ " بَيْعِ الذَّهَبِ بِالْوَرِقِ دَيْنًا" .
حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ اور براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے چاندی کے بدلے سونے کی ادھار خریدو فروخت سے منع کیا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2180، م: 1589
حدیث نمبر: 18542
Save to word اعراب
حدثنا يحيى ، عن شعبة ، حدثني سليمان بن عبد الرحمن ، عن عبيد بن فيروز ، قال: سالت البراء بن عازب ، قلت: حدثني ما نهى عنه رسول الله صلى الله عليه وسلم من الاضاحي او ما يكره، قال: قام فينا رسول الله صلى الله عليه وسلم، ويدي اقصر من يده، فقال: " اربع لا يجزن: العوراء البين عورها، والمريضة البين مرضها، والعرجاء البين عرجها، والكسير التي لا تنقي"، قلت: إني اكره ان يكون في السن نقص، وفي الاذن نقص، وفي القرن نقص. قال:" ما كرهت فدعه، ولا تحرمه على احد" ..حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ شُعْبَةَ ، حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ فَيْرُوزَ ، قَالَ: سَأَلْتُ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ ، قُلْتُ: حَدِّثْنِي مَا نَهَى عَنْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الْأَضَاحِيِّ أَوْ مَا يُكْرَهُ، قَالَ: قَامَ فِينَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَيَدِي أَقْصَرُ مِنْ يَدِهِ، فَقَالَ: " أَرْبَعٌ لَا يَجُزْنَ: الْعَوْرَاءُ الْبَيِّنُ عَوَرُهَا، وَالْمَرِيضَةُ الْبَيِّنُ مَرَضُهَا، وَالْعَرْجَاءُ الْبَيِّنُ عرجها، وَالْكَسِيرُ الَّتِي لَا تُنْقِي"، قُلْتُ: إِنِّي أَكْرَهُ أَنْ يَكُونَ فِي السِّنِّ نَقْصٌ، وَفِي الْأُذُنِ نَقْصٌ، وَفِي الْقَرْنِ نَقْصٌ. قَالَ:" مَا كَرِهْتَ فَدَعْهُ، وَلَا تُحَرِّمْهُ عَلَى أَحَدٍ" ..
عبید بن فیروز رحمہ اللہ نے حضرت براء رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کس قسم کی جانور کی قربانی سے منع کیا ہے اور کسے مکروہ سمجھا ہے؟ انہوں نے جواب دیا کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا چار جانور قربانی میں کافی نہیں ہوسکتے وہ کانا جانور جس کا کانا ہونا واضح ہو وہ بیمار جانور جس کی بیماری واضح ہو وہ لنگڑا جانور کی لنگراہٹ واضح ہو اور وہ جانور جس کی ہڈی ٹوٹ کر اس کا گودا نکل گیا ہوعبید نے کہا کہ میں اس جانور کو مکروہ سمجھتا ہوں جس کے سینگ کان یا دانت میں کوئی نقص ہو، انہوں نے فرمایا کہ تم جسے مکروہ سمجھتے ہو اسے چھوڑ دو لیکن کسی دوسرے پر اسے اسے حرام قرار نہ دو۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 18543
Save to word اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا شعبة ، اخبرني سليمان بن عبد الرحمن ، قال: سمعت عبيد بن فيروز مولى لبني شيبان، انه سال البراء عن الاضاحي، فذكر الحديث.حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، أَخْبَرَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، قَالَ: سَمِعْتُ عُبَيْدَ بْنَ فَيْرُوزَ مَوْلًى لِبَنِي شَيْبَانَ، أَنَّهُ سَأَلَ الْبَرَاءَ عَنِ الْأَضَاحِيِّ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ.

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 18544
Save to word اعراب
حدثنا يحيى ، عن سفيان ، قال: حدثني ابو إسحاق ، قال: سمعت البراء يقول: إن النبي صلى الله عليه وسلم اتي بثوب حرير، فجعلوا يتعجبون من حسنه ولينه، فقال: " لمناديل سعد بن معاذ في الجنة افضل او اخير من هذا" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ سُفْيَانَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو إِسْحَاقَ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْبَرَاءَ يَقُولُ: إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُتِيَ بِثَوْبٍ حَرِيرٍ، فَجَعَلُوا يَتَعَجَّبُونَ مِنْ حُسْنِهِ وَلِينِهِ، فَقَالَ: " لَمَنَادِيلُ سَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ فِي الْجَنَّةِ أَفْضَلُ أَوْ أَخْيَرُ مِنْ هَذَا" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک ریشمی کپڑا پیش کیا گیا لوگ اس کی خوبصورتی اور نرمی پر تعجب کرنے لگے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جنت میں سعد بن معاذ کے رومال اس سے افضل اور بہتر ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3249، م: 2468
حدیث نمبر: 18545
Save to word اعراب
حدثنا يحيى ، عن شعبة ، قال: حدثنا ابو إسحاق ، قال: سمعت البراء بن عازب ، قال: " صالح النبي صلى الله عليه وسلم اهل مكة على ان يقيموا ثلاثا، ولا يدخلوها إلا بجلبان السلاح" . قال: قلت: وما جلبان السلاح؟ قال: القراب وما فيه.حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ شُعْبَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ ، قَالَ: " صَالَحَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَهْلَ مَكَّةَ عَلَى أَنْ يُقِيمُوا ثَلَاثًا، وَلَا يَدْخُلُوهَا إِلَّا بِجُلُبَّانِ السِّلَاحِ" . قَالَ: قُلْتُ: وَمَا جُلُبَّانُ السِّلَاحِ؟ قَالَ: الْقِرَابُ وَمَا فِيهِ.
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل مکہ سے اس شرط پر صلح کی تھی کہ وہ مکہ مکرمہ میں صرف تین دن قیام کریں گے اور صرف جلبان سلاح " لے کر مکہ مکرمہ میں داخل ہوسکیں گے، راوی نے " جلبان السلاح " کا معنی پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ میان اور تلوار۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3184، م: 1783
حدیث نمبر: 18546
Save to word اعراب
حدثنا يحيى ، عن شعبة ، حدثني ابو إسحاق ، عن الربيع بن البراء ، عن ابيه ، ان النبي صلى الله عليه وسلم كان إذا اقبل من سفر، قال: " آيبون تائبون عابدون لربنا حامدون" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ شُعْبَةَ ، حَدَّثَنِي أَبُو إِسْحَاقَ ، عَنِ الرَّبِيعِ بْنِ الْبَرَاءِ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا أَقْبَلَ مِنْ سَفَرٍ، قَالَ: " آيِبُونَ تَائِبُونَ عَابِدُونَ لِرَبِّنَا حَامِدُونَ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب کبھی سفر سے واپس آتے تو یہ دعا پڑھتے کہ ہم توبہ کرتے ہوئے لوٹ رہے ہیں اور ہم اپنے رب کے عبادت گذار اور اس کے ثناء خواں ہیں۔
حدیث نمبر: 18547
Save to word اعراب
حدثنا ابن نمير ، حدثنا الاجلح ، عن ابي إسحاق ، عن البراء ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ما من مسلمين يلتقيان، فيتصافحان إلا غفر لهما قبل ان يتفرقا" .حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا الْأَجْلَحُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنِ الْبَرَاءِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا مِنْ مُسْلِمَيْنِ يَلْتَقِيَانِ، فَيَتَصَافَحَانِ إِلَّا غُفِرَ لَهُمَا قَبْلَ أَنْ يَتَفَرَّقَا" .
حضرت براء سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب دو مسلمان آپس میں ملتے ہیں اور ایک دوسرے سے مصافحہ کرتے ہیں تو ان کے جدا ہونے سے پہلے ان کے گناہ بخش دیئے جاتے ہیں۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف، الأجلح ضعيف يعتبر به
حدیث نمبر: 18548
Save to word اعراب
حدثنا ابن نمير ، اخبرنا مالك ، عن ابي داود ، قال: لقيت البراء بن عازب ، فسلم علي، واخذ بيدي، وضحك في وجهي، قال: تدري لم فعلت هذا بك؟ قال: قلت: لا ادري، ولكن لا اراك فعلته إلا لخير، قال: إنه لقيني رسول الله صلى الله عليه وسلم، ففعل بي مثل الذي فعلت بك، فسالني، فقلت مثل الذي قلت لي، فقال: " ما من مسلمين يلتقيان، فيسلم احدهما على صاحبه وياخذ بيده، لا ياخذه إلا لله عز وجل، لا يتفرقان، حتى يغفر لهما" .حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ ، عَنْ أَبِي دَاوُدَ ، قَالَ: لَقِيتُ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ ، فَسَلَّمَ عَلَيَّ، وَأَخَذَ بِيَدِي، وَضَحِكَ فِي وَجْهِي، قَالَ: تَدْرِي لِمَ فَعَلْتُ هَذَا بِكَ؟ قَالَ: قُلْتُ: لَا أَدْرِي، وَلَكِنْ لَا أَرَاكَ فَعَلْتَهُ إِلَّا لِخَيْرٍ، قَالَ: إِنَّهُ لَقِيَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَفَعَلَ بِي مِثْلَ الَّذِي فَعَلْتُ بِكَ، فَسَأَلَنِي، فَقُلْتُ مِثْلَ الَّذِي قُلْتَ لِي، فَقَالَ: " مَا مِنْ مُسْلِمَيْنِ يَلْتَقِيَانِ، فَيُسَلِّمُ أَحَدُهُمَا عَلَى صَاحِبِهِ وَيَأْخُذُ بِيَدِهِ، لَا يَأْخُذُهُ إِلَّا لِلَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، لَا يَتَفَرَّقَانِ، حَتَّى يُغْفَرَ لَهُمَا" .
ابوداؤد رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میری ملاقات حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے ہوئی انہوں نے مجھے سلام کیا اور میرا ہاتھ پکڑ کر میرے سامنے مسکرانے لگے پھر فرمایا تم جانتے ہو کہ میں نے تمہارے ساتھ اس طرح کیوں کیا؟ میں نے کہا کہ مجھے معلوم نہیں البتہ آپ نے خیر کے ارادے سے ہی ایسا کیا ہوگا، انہوں نے فرمایا کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے میری ملاقات ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے ساتھ بھی اسی طرح کیا تھا اور مجھ سے بھی یہی سوال پوچھا تھا اور میں نے بھی تمہارے والا جواب دیا تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ جب دو مسلمان آپس میں ملتے ہیں اور ان میں سے ایک دوسرے کو سلام کرتا ہے اور اس کا ہاتھ پکڑتا ہے جو صرف اللہ کی رضاء کے لئے ہو " تو جب وہ دونوں جدا ہوتے ہیں تو ان کے گناہ بخش دئیے جاتے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده تالف، أبوداود نفيع بن الحارث متروك ، وقد روي هذا الحديث من حديث أنس بإسناد حسن، وليس فيه: لا يأخذه إلا الله عزوجل
حدیث نمبر: 18549
Save to word اعراب
حدثنا ابن نمير ، حدثنا اجلح ، عن ابي إسحاق ، عن البراء بن عازب ، قال: قال لنا رسول الله صلى الله عليه وسلم" إنكم ستلقون العدو غدا، وإن شعاركم حم لا ينصرون" .حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَجْلَحُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ: قَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" إِنَّكُمْ سَتَلْقَوْنَ الْعَدُوَّ غَدًا، وَإِنَّ شِعَارَكُمْ حم لَا يُنْصَرُونَ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے ارشاد فرمایا کہ کل تمہارا دشمن سے آمنا سامنا ہوگا اس وقت تمہارا شعار (شناختی علامت) " لاینصرون " کا لفظ ہوگی۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف بهذه السياقة لضعف أجلح
حدیث نمبر: 18550
Save to word اعراب
حدثنا ابن نمير ، انبانا الاعمش ، عن مسلم بن صبيح ، قال الاعمش : اراه عن البراء بن عازب ، قال: مات إبراهيم ابن رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو ابن ستة عشر شهرا، فامر به رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يدفن في البقيع، وقال:" إن له مرضعا ترضعه في الجنة" .حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، أَنْبَأَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ مُسْلِمِ بْنِ صُبَيْحٍ ، قَالَ الْأَعْمَشُ : أُرَاهُ عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ: مَاتَ إِبْرَاهِيمُ ابْنُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ ابْنُ سِتَّةَ عَشَرَ شَهْرًا، فَأَمَرَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُدْفَنَ فِي الْبَقِيعِ، وَقَالَ:" إِنَّ لَهُ مُرْضِعًا تُرْضِعُهُ فِي الْجَنَّةِ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صاحبزادے حضرت ابراہیم رضی اللہ عنہ کی نماز جنازہ پڑھائی جن کا انتقال صرف سولہ مہینے کی عمر میں ہوگیا تھا پھر انہیں جنت البقیع میں دفن کرنے کا حکم دیا اور فرمایا جنت میں ان کے لئے دائی کا مقرر کی گئی ہے جوان کی مدت رضاعت کی تکمیل کرے گی

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وشك الأعمش فى وصله لا يؤثر
حدیث نمبر: 18551
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن جابر ، قال: سمعت الشعبي يحدث، عن البراء بن عازب ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، انه قال في ابنه إبراهيم:" إن له مرضعا يرضعه في الجنة" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَر ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ الشَّعْبِيَّ يُحَدِّثُ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ فِي ابْنِهِ إِبْرَاهِيمَ:" إِنَّ لَهُ مُرْضِعًا يُرْضِعُهُ فِي الْجَنَّةِ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صاحبزادے حضرت ابراہیم رضی اللہ عنہ کے متعلق فرمایا جنت میں ان کے لئے دائی کا مقرر کی گئی ہے جوان کی مدت رضاعت کی تکمیل کرے گی

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف جابر
حدیث نمبر: 18552
Save to word اعراب
حدثنا ابو داود الحفري ، عن سفيان ، عن ابي إسحاق ، عن البراء ، قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم إذا نام، وضع يده على خده، ثم قال: " اللهم قني عذابك يوم تبعث عبادك" .حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الْحَفَرِيُّ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنِ الْبَرَاءِ ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا نَامَ، وَضَعَ يَدَهُ عَلَى خَدِّهِ، ثُمَّ قَالَ: " اللَّهُمَّ قِنِي عَذَابَكَ يَوْمَ تَبْعَثُ عِبَادَكَ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب سونے کا ارادہ فرماتے تو دائیں ہاتھ کا تکیہ بناتے اور یہ دعاء پڑھتے اے اللہ! جس دن تو اپنے بندوں کو جمع فرمائے گا مجھے اپنے عذاب سے محفوظ رکھنا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد اختلف فيه على أبى إسحاق
حدیث نمبر: 18553
Save to word اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا مسعر ، عن ثابت بن عبيد ، عن يزيد بن البراء بن عازب ، عن البراء بن عازب ، قال: كنا إذا صلينا خلف رسول الله صلى الله عليه وسلم مما احب او مما يحب ان يقوم عن يمينه، قال: وسمعته يقول " رب قني عذابك يوم تبعث عبادك" او" تجمع عبادك" ..حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ ، عَنْ ثَابِتِ بْنِ عُبَيْدٍ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ: كُنَّا إِذَا صَلَّيْنَا خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِمَّا أَحَبَّ أَوْ مِمَّا يُحِبُّ أَنْ يَقُومَ عَنْ يَمِينِهِ، قَالَ: وَسَمِعْتُهُ يَقُولُ " رَبِّ قِنِي عَذَابَكَ يَوْمَ تَبْعَثُ عِبَادَكَ" أَوْ" تَجْمَعُ عِبَادَكَ" ..
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم لوگ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے پڑھتے تو اس بات کو اچھا سمجھتے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی دائیں جانب کھڑے ہوں اور میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ پروردگار! جس دن تو اپنے بندوں کو جمع فرمائے گا مجھے اپنے عذاب سے محفوظ رکھنا۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 709، واختلف فى تعيين اسم: يزيد بن البراء
حدیث نمبر: 18554
Save to word اعراب
حدثناه ابو نعيم ، بإسناده ومعناه، إلا انه قال: ثابت ، عن ابن البراء ، عن البراء .حَدَّثَنَاه أَبُو نُعَيْمٍ ، بِإِسْنَادِهِ وَمَعْنَاهُ، إِلَّا أَنَّهُ قَالَ: ثَابِتٌ ، عَنِ ابْنِ الْبَرَاءِ ، عَنِ الْبَرَاءِ .

حكم دارالسلام: هنا ورد اسم ابن البراء مبهماً
حدیث نمبر: 18555
Save to word اعراب
حدثنا حدثنا وكيع ، حدثنا ابي ، وسفيان ، وإسرائيل ، عن ابي إسحاق ، عن البراء بن عازب ، قال: كنا نتحدث ان عدة اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم كانوا يوم بدر على عدة اصحاب طالوت يوم جالوت ثلاث مئة، وبضعة عشر، الذين جازوا معه النهر، قال: ولم يجاوز معه النهر إلا مؤمن" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، وَسُفْيَانُ ، وَإِسْرَائِيلُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ: كُنَّا نَتَحَدَّثُ أَنَّ عِدَّةَ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانُوا يَوْمَ بَدْرٍ عَلَى عِدَّةِ أَصْحَابِ طَالُوتَ يَوْمَ جَالُوتَ ثَلَاثَ مِئَةٍ، وَبِضْعَةَ عَشَرَ، الَّذِينَ جَازُوا مَعَهُ النَّهْرَ، قَالَ: وَلَمْ يُجَاوِزْ مَعَهُ النَّهْرَ إِلَّا مُؤْمِنٌ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ آپس میں یہ گفتگو کرتے تھے کہ غزوہ بدر کے موقع پر صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کی تعداد حضرت طالوت کے ساتھیوں کی تعداد کے برابر " جو جالوت سے جنگ کے موقع پر تھی " تین سو تیرہ تھی حضرت طالوت کے یہ وہی ساتھی تھے جنہوں نے ان کے ساتھ نہر کو عبور کیا تھا اور نہر وہی شخص عبور کرسکا تھا جو مؤمن تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3958
حدیث نمبر: 18556
Save to word اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا سفيان ، عن ابي إسحاق ، عن البراء بن عازب ، قال: لا يستوي القاعدون من المؤمنين غير اولي الضرر سورة النساء آية 95، قال: لما نزلت، جاء عمرو بن ام مكتوم إلى النبي صلى الله عليه وسلم، وكان ضرير البصر، قال: يا رسول الله، ما تامرني؟ إني ضرير البصر، فانزل الله عز وجل: غير اولي الضرر سورة النساء آية 95، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ائتوني بالكتف والدواة، او اللوح والدواة" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ: لا يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ غَيْرُ أُولِي الضَّرَرِ سورة النساء آية 95، قَالَ: لَمَّا نَزَلَتْ، جَاءَ عَمْرُو بْنُ أُمِّ مَكْتُومٍ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَكَانَ ضَرِيرَ الْبَصَرِ، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا تَأْمُرُنِي؟ إِنِّي ضَرِيرُ الْبَصَرِ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: غَيْرُ أُولِي الضَّرَرِ سورة النساء آية 95، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" ائْتُونِي بِالْكَتِفِ وَالدَّوَاةِ، أَوْ اللَّوْحِ وَالدَّوَاةِ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ابتداء قرآن کریم کی یہ آیت ہوئی کہ " مسلمانوں میں سے جو لوگ جہاد کے انتظار میں بیٹھے ہیں وہ اور اللہ کے راستہ میں جہاد کرنے والے بھی برابر نہیں ہوسکتے " نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت زید رضی اللہ عنہ کو بلا کر حکم دیا " وہ شانے کی ایک ہڈی لے آئے اور اس پر یہ آیت لکھ دی، اس پر حضرت ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ نے اپنے نابینا ہونے کی شکایت کی تو اس آیت میں " غیراولی الضرر " کا لفظ مزید نازل ہوا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرے پاس شانے کی ہڈی یا تختی اور دوات لے کر آؤ۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4594، م: 1898
حدیث نمبر: 18557
Save to word اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا حسن بن صالح ، عن السدي ، عن عدي بن ثابت ، عن البراء ، قال: لقيت خالي ومعه الراية، فقلت: اين تريد؟ قال: بعثني رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى رجل تزوج امراة ابيه من بعده ان" اضرب عنقه، او اقتله وآخذ ماله" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ صَالِحٍ ، عَنِ السُّدِّيِّ ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ ، عَنِ الْبَرَاءِ ، قَالَ: لَقِيتُ خَالِي وَمَعَهُ الرَّايَةُ، فقلت: أين تريد؟ قَالَ: بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى رَجُلٍ تَزَوَّجَ امْرَأَةَ أَبِيهِ مِنْ بَعْدِهِ أَنْ" أَضْرِبَ عُنُقَهُ، أَوْ أَقْتُلَهُ وَآخُذَ مَالَهُ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک دن اپنے ماموں سے میری ملاقات ہوئی ان کے پاس ایک جھنڈا تھا میں نے ان سے پوچھا کہاں کا ارادہ ہے؟ انہوں نے بتایا کہ مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کی طرف بھیجا ہے جس نے اپنے باپ کے مرنے کے بعد اپنے باپ کی بیوی (سوتیلی ماں) سے شادی کرلی ہے اور مجھے حکم دیا ہے کہ اس کی گردن اڑادوں اور اس کا مال چھین لوں۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لاضطرابه
حدیث نمبر: 18558
Save to word اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا سفيان ، عن ابي إسحاق ، عن البراء بن عازب ، قال: " ما رايت من ذي لمة احسن في حلة حمراء من رسول الله صلى الله عليه وسلم، له شعر يضرب منكبيه، بعيد ما بين المنكبين، ليس بالقصير ولا بالطويل" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ: " مَا رَأَيْتُ مِنْ ذِي لِمَّةٍ أَحْسَنَ فِي حُلَّةٍ حَمْرَاءَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، لَهُ شَعَرٌ يَضْرِبُ مَنْكِبَيْهِ، بَعِيدُ مَا بَيْنَ الْمَنْكِبَيْنِ، لَيْسَ بِالْقَصِيرِ وَلَا بِالطَّوِيلِ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سرخ جوڑا زیب تن فرما رکھا تھا میں نے ان سے زیادہ حسین کوئی نہیں دیکھا صلی اللہ علیہ وسلم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بال ہلکے گھنگھریالے قد درمیانہ دونوں کندھوں کے درمیان تھوڑا سا فاصلہ اور کانوں کی لوتک لمبے بال تھے

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3551، م: 2337
حدیث نمبر: 18559
Save to word اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا ابي ، عن ابي إسحاق ، عن البراء بن عازب ، قال: " غزا رسول الله صلى الله عليه وسلم خمس عشرة غزوة" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ: " غَزَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَمْسَ عَشْرَةَ غَزْوَةً" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پندرہ غزوات میں شرکت فرمائی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، الجراح الرؤاسي مختلف فيه، وقد خالفه إسرائيل، وفيه: غزونا بدل غزا
حدیث نمبر: 18560
Save to word اعراب
یہ حدیث کتاب میں موجود نہیں ہے۔
حدیث نمبر: 18561
Save to word اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا فطر ، عن سعد بن عبيدة ، عن البراء بن عازب ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال لرجل:" إذا اويت إلى فراشك طاهرا، فقل: اللهم اسلمت وجهي إليك، والجات ظهري إليك، وفوضت امري إليك، رغبة ورهبة إليك، ولا ملجا ولا منجا منك إلا إليك، آمنت بكتابك الذي انزلت، ونبيك الذي ارسلت، فإن مت من ليلتك، مت على الفطرة، وإن اصبحت، اصبحت وقد اصبت خيرا كثيرا" . قال عبد الله: قال ابي: سمعه فطر من سعد بن عبيدة.حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا فِطْرٌ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِرَجُلٍ:" إِذَا أَوَيْتَ إِلَى فِرَاشِكَ طَاهِرًا، فَقُلْ: اللَّهُمَّ أَسْلَمْتُ وَجْهِي إِلَيْكَ، وَأَلْجَأْتُ ظَهْرِي إِلَيْكَ، وَفَوَّضْتُ أَمْرِي إِلَيْكَ، رَغْبَةً وَرَهْبَةً إِلَيْكَ، وَلَا مَلْجَأَ وَلَا مَنْجَا مِنْكَ إِلَّا إِلَيْكَ، آمَنْتُ بِكِتَابِكَ الَّذِي أَنْزَلْتَ، وَنَبِيِّكَ الَّذِي أَرْسَلْتَ، فَإِنْ مُتَّ مِنْ لَيْلَتِكَ، مُتَّ عَلَى الْفِطْرَةِ، وَإِنْ أَصْبَحْتَ، أَصْبَحْتَ وَقَدْ أَصَبْتَ خَيْرًا كَثِيرًا" . قال عبد الله: قال أبي: سَمِعَهُ فِطْرٌ مِنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ.
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک انصاری کو حکم دیا کہ جب وہ اپنے بستر پر آیا کرے تو یوں کہہ لیا کرے اے اللہ میں نے اپنے آپ کو تیرے حوالے کردیا اپنے چہرے کو تیری طرف متوجہ کرلیا اپنے معاملات کو تیرے سپرد کردیا اور اپنی پشت کا تجھ ہی کو سہارا بنا لیا تیری ہی رغبت ہے تجھ ہی سے ڈر ہے تیرے علاوہ کوئی ٹھکانہ اور پناہ گاہ نہیں میں تیری اس کتاب پر ایمان لے آیا جو تو نے نازل کی اور اس نبی پر جسے تو نے بھیج دیا اگر یہ کلمات کہنے والا اسی رات میں مرجائے تو وہ فطرت پر مرے گا۔ اگر صبح پالی تو خیر کثیر کے ساتھ صبح کروگے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6313، م: 2710
حدیث نمبر: 18562
Save to word اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا الاعمش ، عن عبد الله بن مرة ، عن البراء بن عازب " ان النبي صلى الله عليه وسلم رجم" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ " أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجَمَ" .
حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے رجم کی سزاجاری فرمائی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1700
حدیث نمبر: 18563
Save to word اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا إسرائيل ، عن ابي إسحاق ، عن البراء ، قال: انتهينا إلى الحديبية، وهي بئر قد نزحت، ونحن اربع عشرة مائة، قال: فنزع منها دلوا " فتمضمض النبي صلى الله عليه وسلم منه، ثم مجه فيه ودعا"، قال: فروينا واروينا وقال وكيع اربعة عشر مائة .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنِ الْبَرَاءِ ، قَالَ: انْتَهَيْنَا إِلَى الْحُدَيْبِيَةِ، وَهِيَ بِئْرٌ قَدْ نُزِحَتْ، وَنَحْنُ أَرْبَعَ عَشْرَةَ مِائَةً، قَالَ: فَنُزِعَ مِنْهَا دَلْوًا " فَتَمَضْمَضَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهُ، ثُمَّ مَجَّهُ فِيهِ وَدَعَا"، قَالَ: فَرُوِينَا وَأَرْوَيْنَا وَقَالَ وَكِيعٌ أَرْبَعَةَ عَشْرَ مِائَةً .
حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم لوگ حدیبیہ پہنچے جو ایک کنواں تھا اور اس کا پانی بہت کم ہوچکا تھا، ہم چودہ سو افراد تھے اس میں سے ایک ڈول نکالا گیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دست مبارک سے پانی لے کر کلی کی اور کلی کا پانی کنوئیں میں ہی ڈال دیا اور دعاء فرمادی اور ہم اس پانی سے خوب سیراب ہوگئے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3577
حدیث نمبر: 18564
Save to word اعراب
حدثنا ابو احمد ، حدثنا إسرائيل ، عن ابي إسحاق ، عن البراء ، قال: كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم اربع عشرة مائة بالحديبية، والحديبية بئر، فنزحناها، فلم نترك فيها شيئا، فذكر ذلك للنبي صلى الله عليه وسلم، " فجاء، فجلس على شفيرها، فدعا بإناء، فمضمض، ثم مجه فيه"، ثم تركناها غير بعيد، فاصدرتنا نحن وركابنا، نشرب منها ما شئنا .حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنِ الْبَرَاءِ ، قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْبَعَ عَشْرَةَ مِائَةً بِالْحُدَيْبِيَةِ، وَالْحُدَيْبِيَةُ بِئْرٌ، فَنَزَحْنَاهَا، فَلَمْ نَتْرُكْ فِيهَا شَيْئًا، فَذُكِرَ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " فَجَاءَ، فَجَلَسَ عَلَى شَفِيرِهَا، فَدَعَا بِإِنَاءٍ، فَمَضْمَضَ، ثُمَّ مَجَّهُ فِيهِ"، ثُمَّ تَرَكْنَاهَا غَيْرَ بَعِيدٍ، فَأَصْدَرَتْنَا نَحْنُ وَرِكَابُنَا، نَشْرَبُ مِنْهَا مَا شِئْنَا .
حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم لوگ حدیبیہ پہنچے جو ایک کنواں تھا اور اس کا پانی بہت کم ہوچکا تھا، ہم چودہ سو افراد تھے اس میں سے ایک ڈول نکالا گیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دست مبارک سے پانی لے کر کلی کی اور کلی کا پانی کنوئیں میں ہی ڈال دیا اور دعاء فرمادی اور ہم اس پانی سے خوب سیراب ہوگئے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3577
حدیث نمبر: 18565
Save to word اعراب
حدثنا وكيع ، عن إسرائيل ، عن ابي إسحاق ، قال: سمعت البراء يقول: جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم من الانصار مقنع في الحديد، فقال: يا رسول الله، اسلم او اقاتل؟ قال:" لا، بل اسلم، ثم قاتل". فاسلم ثم قاتل، فقتل، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" هذا عمل قليلا واجر كثيرا" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ إِسْرَائِيلَ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْبَرَاءَ يَقُولُ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الْأَنْصَارِ مُقَنَّعٌ فِي الْحَدِيدِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أُسْلِمُ أَوْ أُقَاتِلُ؟ قَالَ:" لَا، بَلْ أَسْلِمْ، ثُمَّ قَاتِلْ". فَأَسْلَمَ ثُمَّ قَاتَلَ، فَقُتِلَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" هَذَا عَمِلَ قَلِيلًا وَأُجِرَ كَثِيرًا" .
حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک انصاری آیا جو لوہے میں غرق تھا اور کہنے لگا یا رسول اللہ! میں پہلے اسلام قبول کروں یا پہلے جہاد میں شریک ہوجاؤں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پہلے اسلام قبول کرلو پھر جہاد میں شریک ہوجاؤ چناچہ اس نے ایسا ہی کیا اور اس جہاد میں شہید ہوگیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس نے عمل تو تھوڑا کیا لیکن اجربہت لے گیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2808، م: 1900
حدیث نمبر: 18566
Save to word اعراب
حدثنا يزيد بن هارون ، اخبرنا مسعر ، عن عدي بن ثابت ، عن البراء بن عازب ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم" يقرا في صلاة العشاء ب التين والزيتون، قال: وما سمعت إنسانا احسن قراءة منه" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا مِسْعَرٌ ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَقْرَأُ فِي صَلَاةِ الْعِشَاءِ ب التِّينِ وَالزَّيْتُونِ، قَالَ: وَمَا سَمِعْتُ إِنْسَانًا أَحْسَنَ قِرَاءَةً مِنْهُ" .
حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز عشاء کی ایک رکعت میں سورت والتین کی تلاوت فرماتے ہوئے سنا میں نے ان سے اچھی قرأت کسی کی نہیں سنی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 767، م: 464
حدیث نمبر: 18567
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن ابي إسحاق ، قال: سمعت البراء بن عازب يقول: لما صالح رسول الله صلى الله عليه وسلم اهل الحديبية، كتب علي رضي الله عنه كتابا بينهم، وقال: فكتب: محمد رسول الله، فقال المشركون: لا تكتب محمد رسول الله، ولو كنت رسول الله، لم نقاتلك. قال: فقال لعلي:" امحه". قال: فقال: ما انا بالذي امحاه، فمحاه رسول الله صلى الله عليه وسلم بيده، قال: " وصالحهم على ان يدخل هو واصحابه ثلاثة ايام، ولا يدخلوها إلا بجلبان السلاح" ، فسالت: ما جلبان السلاح؟ قال: القراب بما فيه.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ يَقُولُ: لَمَّا صَالَحَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَهْلَ الْحُدَيْبِيَةِ، كَتَبَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ كِتَابًا بَيْنَهُمْ، وَقَالَ: فَكَتَبَ: مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ، فَقَالَ الْمُشْرِكُونَ: لَا تَكْتُبْ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ، وَلَوْ كُنْتَ رَسُولَ اللَّهِ، لَمْ نُقَاتِلْكَ. قَالَ: فَقَالَ لِعَلِيٍّ:" امْحُهُ". قَالَ: فَقَالَ: مَا أَنَا بِالَّذِي أَمْحَاهُ، فَمَحَاهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِهِ، قَالَ: " وَصَالَحَهُمْ عَلَى أَنْ يَدْخُلَ هُوَ وَأَصْحَابُهُ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ، وَلَا يَدْخُلُوهَا إِلَّا بِجُلُبَّانِ السِّلَاحِ" ، فَسَأَلْتُ: مَا جُلُبَّانُ السِّلَاحِ؟ قَالَ: الْقِرَابُ بِمَا فِيهِ.
حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل حدیبیہ سے صلح کرلی تو حضرت علی رضی اللہ عنہ اس مضمون کی دستاویز لکھنے کے لئے بیٹھے انہوں نے اس میں " محمد رسول اللہ " صلی اللہ علیہ وسلم کا لفظ لکھا لیکن مشرکین کہنے لگے کہ آپ یہ لفظ مت لکھیں اس لئے کہ اگر آپ اللہ کے پیغمبر ہوتے تو ہم آپ سے کبھی جنگ نہ کرتے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے فرمایا اس لفظ کو مٹادو حضرت علی رضی اللہ عنہ کہنے لگے کہ میں تو اسے نہیں مٹاسکتا، چناچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خود اپنے دست مبارک سے اسے مٹادیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے اس شرط پر مصالحت کی تھی کہ وہ اور ان کے صحابہ رضی اللہ عنہ صرف تین دن مکہ مکرمہ میں قیام کرسکیں گے اور اپنے ساتھ صرف " جلبان سلاح " لاسکیں گے راوی نے " جلبان سلاح " کا مطلب پوچھا تو فرمایا میان اور اس کی تلوار۔

حكم دارالسلام: إستاده صحيح، خ: 3184، م: 1783
حدیث نمبر: 18568
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن ابي إسحاق ، قال: سمعت البراء ، قال: كان " اول من قدم المدينة من اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم مصعب بن عمير وابن ام مكتوم، فكانوا يقرئون الناس. قال: ثم قدم بلال وسعد وعمار بن ياسر، ثم قدم عمر بن الخطاب رضي الله تعالى عنه في عشرين من اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم قدم رسول الله صلى الله عليه وسلم، فما رايت اهل المدينة فرحوا بشيء فرحهم برسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: حتى جعل الإماء يقلن: قدم رسول الله، صلى الله عليه وسلم. قال: فما قدم حتى قرات سبح اسم ربك الاعلى في سور من المفصل" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْبَرَاءَ ، قَالَ: كَانَ " أَوَّلَ مَنْ قَدِمَ الْمَدِينَةَ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُصْعَبُ بْنُ عُمَيْرٍ وَابْنُ أُمِّ مَكْتُومٍ، فَكَانُوا يُقْرِئُونَ النَّاسَ. قَالَ: ثُمَّ قَدِمَ بِلَالٌ وَسَعْدٌ وَعَمَّارُ بْنُ يَاسِرٍ، ثُمَّ قَدِمَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ فِي عِشْرِينَ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَمَا رَأَيْتُ أَهْلَ الْمَدِينَةِ فَرِحُوا بِشَيْءٍ فَرَحَهُمْ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: حَتَّى جَعَلَ الْإِمَاءُ يَقُلْنَ: قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ، صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. قَالَ: فَمَا قَدِمَ حَتَّى قَرَأْتُ سَبِّحْ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى فِي سُوَرٍ مِنَ الْمُفَصَّلِ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہ میں ہمارے یہاں سب سے پہلے مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ اور ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ آئے تھے وہ لوگوں کو قرآن کریم پڑھاتے تھے پھر حضرت عمار رضی اللہ عنہ بلال رضی اللہ عنہ اور سعد رضی اللہ عنہ آئے پھر حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ بیس آدمیوں کے ساتھ آئے پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی تشریف لے آئے اس وقت اہل مدینہ جتنے خوش تھے میں نے انہوں اس سے زیادہ خوش کبھی نہیں دیکھا حتیٰ کہ باندیاں بھی کہنے لگیں کہ یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے آئے ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب تشریف لائے تو میں سورت اعلیٰ وغیرہ مفصلات کی کچھ سورتیں پڑھ چکا تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3924
حدیث نمبر: 18569
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، وعفان ، قالا: حدثنا شعبة ، عن ابي إسحاق ، قال عفان : قال: اخبرنا ابو إسحاق ، عن البراء ولم يسمعه ابو إسحاق من البراء، قال: مر رسول الله صلى الله عليه وسلم بقوم جلوس في الطريق، قال: " إن كنتم لا بد فاعلين، فاهدوا السبيل، وردوا السلام، واغيثوا المظلوم" . قال عفان:" واعينوا". وحدثناه ابو سعيد ، حدثنا شعبة ، قال: سمعت ابا إسحاق ، قال:" اعينوا المظلوم". وحدثناه اسود ، قال: حدثنا إسرائيل ، حدثنا ابو إسحاق ، عن البراء ، وقال:" اعينوا المظلوم". وكذا قال حسين :" اعينوا"، عن إسرائيل .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، وَعَفَّانُ ، قَالاَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، قَالَ عَفَّانُ : قَالَ: أَخْبَرَنَا أَبُو إِسْحَاقَ ، عَنِ الْبَرَاءِ وَلَمْ يَسْمَعْهُ أَبُو إِسْحَاقَ مِنَ الْبَرَاءِ، قَالَ: مَرَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقَوْمٍ جُلُوسٍ فِي الطَّرِيقِ، قَالَ: " إِنْ كُنْتُمْ لَا بُدَّ فَاعِلِينَ، فَاهْدُوا السَّبِيلَ، وَرُدُّوا السَّلَامَ، وَأَغِيثُوا الْمَظْلُومَ" . قَالَ عَفَّانُ:" وَأَعِينُوا". وحَدَّثَنَاه أَبُو سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا إِسْحَاقَ ، قَالَ:" أَعِينُوا الْمَظْلُومَ". وحَدَّثَنَاه أَسْوَدُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ ، عَنِ الْبَرَاءِ ، وَقَالَ:" أَعِينُوا الْمَظْلُومَ". وَكَذَا قَالَ حَسَينٌ :" أَعِينُوا"، َعَنْ إِسْرَائِيلَ .
حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ کچھ لوگوں کے پاس سے گذرے اور فرمایا کہ اگر تمہارا راستے میں بیٹھے بغیر کوئی چارہ نہیں ہے تو سلام پھیلایا کرو مظلوم کی مدد کیا کرو اور راستہ بتایا کرو۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، أبو سعيد روي له البخاري متابعة ، وهو متابع
حدیث نمبر: 18570
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن ابي إسحاق ، قال: سمعت البراء ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم الاحزاب ينقل معنا التراب، ولقد وارى التراب بياض بطنه وهو يقول:" اللهم لولا انت ما اهتدينا ولا تصدقنا ولا صلينا فانزلن سكينة علينا إن الالى قد بغوا علينا" وربما قال:" إن الملا قد بغوا علينا إذا ارادوا فتنة ابينا" ويرفع بها صوته..حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْبَرَاءَ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْأَحْزَابِ يَنْقُلُ مَعَنَا التُّرَابَ، وَلَقَدْ وَارَى التُّرَابُ بَيَاضَ بَطْنِهِ وَهُوَ يَقُولُ:" اللَّهُمَّ لَوْلَا أَنْتَ مَا اهْتَدَيْنَا وَلَا تَصَدَّقْنَا وَلَا صَلَّيْنَا فَأَنْزِلَنْ سَكِينَةً عَلَيْنَا إِنَّ الْأُلَى قَدْ بَغَوْا عَلَيْنا" وَرُبَّمَا قَالَ:" إِنَّ الْمَلَا قَدْ بَغَوْا عَلَيْنَا إِذَا أَرَادُوا فِتْنَةً أَبَيْنَا" وَيَرْفَعُ بِهَا صَوْتَهُ..
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو خندق کی کھدائی کے موقع پر دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کے ساتھ مٹی اٹھاتے جارہے ہیں اور (عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ کے) یہ اشعار پڑھتے جارہے ہیں اے اللہ اگر تو نہ ہوتا تو ہم ہدایت پاسکتے صدقہ کرتے اور نہ ہی نماز پڑھ سکتے لہٰذا تو ہم پر سکینہ نازل فرما اور دشمن سے آمنا سامنا ہونے پر ہمیں ثابت قدمی عطا فرما ان لوگوں نے ہم پر سرکشی کی ہے اور وہ جب کسی فتنے کا ارادہ کرتے ہیں تو ہم انکار کردیتے ہیں اس آخری جملے پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی آواز بلند فرمالیتے ہیں۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2836، م: 1803
حدیث نمبر: 18571
Save to word اعراب
حدثنا معاوية ، حدثنا ابو إسحاق . عن سفيان ، عن ابي إسحاق ، عن البراء بن عازب ، قال: رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم الخندق وهو يحمل التراب، فذكر نحوه..حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ . عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْخَنْدَقِ وَهُوَ يَحْمِلُ التُّرَابَ، فَذَكَرَ نَحْوَهُ..

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2836، م: 1803
حدیث نمبر: 18572
Save to word اعراب
حدثنا عفان ، قال: حدثنا شعبة ، قال: حدثنا ابو إسحاق ، عن البراء ، قال: رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم الخندق، وهو يحمل التراب، فذكر نحوه.حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ ، عَنِ الْبَرَاءِ ، قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْخَنْدَقِ، وَهُوَ يَحْمِلُ التُّرَابَ، فَذَكَرَ نَحْوَهُ.

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2836، م: 1803
حدیث نمبر: 18573
Save to word اعراب
حدثنا محمد ، وهاشم ، قالا: حدثنا شعبة ، عن ابي إسحاق ، عن البراء بن عازب ، قال: اصبنا يوم خيبر حمرا، فنادى منادي رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ان اكفئوا القدور" ..حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ ، وَهَاشِمٌ ، قَالاَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ: أَصَبْنَا يَوْمَ خَيْبَرَ حُمُرًا، فَنَادَى مُنَادِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَنْ أَكْفِئُوا الْقُدُورَ" ..
حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ غزوہ خیبر کے موقع پر کچھ گدھے ہمارے ہاتھ لگے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے منادی نے اعلان کردیا کہ ہانڈیاں الٹادو۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4221، م: 1938
حدیث نمبر: 18574
Save to word اعراب
حدثنا هاشم ، حدثنا شعبة ، عن عدي بن ثابت ، عن البراء بن عازب ، عن النبي صلى الله عليه وسلم مثله. وابن جعفر في هذا الحديث، قال: سمعت البراء ، وابن ابي اوفى .حَدَّثَنَا هَاشِمٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ. وَابْنُ جَعْفَرٍ فِي هَذَا الْحَدِيثِ، قَالَ: سَمِعْتُ الْبَرَاءَ ، وَابْنَ أَبِي أَوْفَى .

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4221، م: 1938
حدیث نمبر: 18575
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن علقمة بن مرثد ، عن سعد بن عبيدة ، عن البراء بن عازب ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: ذكر عذاب القبر، قال:" يقال له: من ربك؟ فيقول: الله ربي، ونبيي محمد". فذلك قوله: يثبت الله الذين آمنوا بالقول الثابت في الحياة الدنيا سورة إبراهيم آية 27، يعني بذلك المسلم .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: ذَكَرَ عَذَابَ الْقَبْرِ، قَالَ:" يُقَالُ لَهُ: مَنْ رَبُّكَ؟ فَيَقُولُ: اللَّهُ رَبِّي، وَنَبِيِّي مُحَمَّدٌ". فَذَلِكَ قَوْلُهُ: يُثَبِّتُ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا بِالْقَوْلِ الثَّابِتِ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا سورة إبراهيم آية 27، يَعْنِي بِذَلِكَ الْمُسْلِمَ .
حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عذاب قبر کا تذکرہ کرتے ہوئے ارشاد فرمایا قبر میں جب انسان سے سوال ہو کہ تیرا رب کون ہے اور وہ جواب دے دے کہ میرا رب اللہ ہے اور میرے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں تو یہی مطلب ہے اس آیت کا کہ اللہ تعالیٰ دنیا و آخرت میں اہل ایمان کو '' ثابت شدہ قول " پر ثابت رکھتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1369، م: 2871
حدیث نمبر: 18576
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن عدي بن ثابت ، قال: سمعت البراء بن عازب ، يحدث انه سمع النبي صلى الله عليه وسلم، او قال: عن النبي صلى الله عليه وسلم، انه قال في الانصار: " لا يحبهم إلا مؤمن، ولا يبغضهم إلا منافق، من احبهم فاحبه الله، ومن ابغضهم فابغضه الله" . قال: قلت له: انت سمعت البراء؟ قال: إياي يحدث.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ ، يُحَدِّثُ أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَوْ قَالَ: عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ فِي الْأَنْصَارِ: " لَا يُحِبُّهُمْ إِلَّا مُؤْمِنٌ، وَلَا يُبْغِضُهُمْ إِلَّا مُنَافِقٌ، مَنْ أَحَبَّهُمْ فَأَحَبَّهُ اللَّهُ، وَمَنْ أَبْغَضَهُمْ فَأَبْغَضَهُ اللَّهُ" . قَالَ: قُلْتُ لَهُ: أَنْتَ سَمِعْتَ الْبَرَاءَ؟ قَالَ: إِيَّايَ يُحَدِّثُ.
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا انصار سے وہی محبت کرے گا جو مؤمن ہو اور ان سے وہی بغض رکھے گا جو منافق ہو جو ان سے محبت کرے اللہ اس سے محبت کرے اور جوان سے نفرت کرے اللہ اس سے نفرت کرے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3783، م: 75
حدیث نمبر: 18577
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن عدي بن ثابت ، عن البراء ، قال: رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم واضعا الحسن بن علي رضي الله عنه على عاتقه وهو يقول: " اللهم إني احبه فاحبه" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ ، عَنِ الْبَرَاءِ ، قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاضِعًا الْحَسَنَ بْنَ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَلَى عَاتِقِهِ وَهُوَ يَقُولُ: " اللَّهُمَّ إِنِّي أُحِبُّهُ فَأَحِبَّهُ" .
حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ حضرت امام حسن رضی اللہ عنہ کو اپنے کندھے پر اٹھا رکھا تھا اور فرما رہے تھے اللہ میں اس سے محبت کرتا ہوں تو بھی اس سے محبت فرما۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3749، م: 2422
حدیث نمبر: 18578
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن الركين ، قال: سمعت عدي بن ثابت يحدث، عن البراء بن عازب ، قال: مر بنا ناس منطلقون، فقلنا اين تذهبون؟ فقالوا: " بعثنا رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى رجل اتى امراة ابيه ان نقتله" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ الرُّكَيْنِ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَدِيَّ بْنَ ثَابِتٍ يُحَدِّثُ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ: مَرَّ بِنَا نَاسٌ مُنْطَلِقُونَ، فَقُلْنَا أَيْنَ تَذْهَبُونَ؟ فَقَالُوا: " بَعَثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى رَجُلٍ أَتَى امْرَأَةَ أَبِيهِ أَنْ نَقْتُلَهُ" .
حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک دن ہمارے پاس سے کچھ لوگ گذرے ہم نے ان سے پوچھا کہاں کا ارادہ ہے؟ انہوں نے بتایا کہ ہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کی طرف بھیجا ہے جس نے اپنے باپ کے مرنے کے بعد اپنے باپ کی بیوی (سوتیلی ماں) سے شادی کرلی ہے اور ہمیں حکم دیا ہے کہ اسے قتل کردیں۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف الاضطرابه
حدیث نمبر: 18579
Save to word اعراب
حدثنا هشيم ، اخبرنا اشعث ، عن عدي بن ثابت ، عن البراء بن عازب ، قال: مر بي عمي الحارث بن عمرو ، ومعه لواء قد عقده له النبي صلى الله عليه وسلم، فقلت له: اي عم، اين بعثك النبي صلى الله عليه وسلم؟ قال: " بعثني إلى رجل تزوج امراة ابيه، فامرني ان اضرب عنقه" .حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، أَخْبَرَنَا أَشْعَثُ ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ: مَرَّ بِي عَمِّي الْحَارِثُ بْنُ عَمْرٍو ، وَمَعَهُ لِوَاءٌ قَدْ عَقَدَهُ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ لَهُ: أَيْ عَمِّ، أَيْنَ بَعَثَكَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: " بَعَثَنِي إِلَى رَجُلٍ تَزَوَّجَ امْرَأَةَ أَبِيهِ، فَأَمَرَنِي أَنْ أَضْرِبَ عُنُقَهُ" .
حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک دن اپنے چچاحارث بن عمرو سے میری ملاقات ہوئی ان کے پاس ایک جھنڈا تھا میں نے ان سے پوچھا کہاں کا ارادہ ہے؟ انہوں نے بتایا کہ ہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کی طرف بھیجا ہے جس نے اپنے باپ کے مرنے کے بعد اپنے باپ کی بیوی (سوتیلی ماں) سے شادی کرلی ہے اور ہمیں حکم دیا ہے کہ اسے قتل کردیں۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لاضطرابه ،
حدیث نمبر: 18580
Save to word اعراب
حدثنا حدثنا هشيم ، اخبرنا الحجاج ، عن ابي إسحاق ، عن البراء بن عازب ، قال: " كان فيما اشترط اهل مكة على رسول الله صلى الله عليه وسلم: ان لا يدخلها احد من اصحابه بسلاح، إلا سلاح في قراب" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، أَخْبَرَنَا الْحَجَّاجُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ: " كَانَ فِيمَا اشْتَرَطَ أَهْلُ مَكَّةَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنْ لَا يَدْخُلَهَا أَحَدٌ مِنْ أَصْحَابِهِ بِسِلَاحٍ، إِلَّا سِلَاحٍ فِي قِرَابٍ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل مکہ سے اس شرط پر صلح کی تھی کہ وہ مکہ مکرمہ میں صرف جلبان سلاح " لے کر مکہ مکرمہ میں داخل ہوسکیں گے، یعنی میان اور تلوار۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 3184، م: 1783، حجاج بن أرطاة ضعيف، لكنه توبع
حدیث نمبر: 18581
Save to word اعراب
حدثنا هشيم ، عن العوام ، عن عزرة ، عن البراء بن عازب ، قال:" كنا إذا صلينا خلف رسول الله صلى الله عليه وسلم، قمنا صفوفا حتى إذا سجد، تبعناه" .حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، عَنِ الْعَوَّامِ ، عَنْ عَزْرَةَ ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ:" كُنَّا إِذَا صَلَّيْنَا خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قُمْنَا صُفُوفًا حَتَّى إِذَا سَجَدَ، تَبِعْنَاهُ" .
حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم لوگ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھتے تھے تو ہم لوگ صفوں میں کھڑے رہتے تھے جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدے میں چلے جاتے تب ہم آپ کی پیروی کرتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة عزرة
حدیث نمبر: 18582
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن يزيد بن ابي زياد ، قال: سمعت ابن ابي ليلى ، قال: سمعت البراء يحدث قوما فيهم كعب بن عجرة، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول للانصار:" إنكم ستلقون بعدي اثرة". قالوا: فما تامرنا؟ قال:" اصبروا حتى تلقوني على الحوض" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي لَيْلَى ، قَالَ: سَمِعْتُ الْبَرَاءَ يُحَدِّثُ قَوْمًا فِيهِمْ كَعْبُ بْنُ عُجْرَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لِلْأَنْصَارِ:" إِنَّكُمْ سَتَلْقَوْنَ بَعْدِي أَثَرَةً". قَالُوا: فَمَا تَأْمُرُنَا؟ قَالَ:" اصْبِرُوا حَتَّى تَلْقَوْنِي عَلَى الْحَوْضِ" .
حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو انصار سے یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ میرے بعد تم لوگ ترجیحات سے آمنا سامنا کرو گے، انہوں نے پوچھا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! پھر آپ ہمیں کیا حکم دیتے ہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا صبر کرنا یہاں تک کہ حوض کوثر پر مجھ سے آملو۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف يزيد بن أبى زياد
حدیث نمبر: 18583
Save to word اعراب
حدثنا هاشم ، حدثنا ليث ، حدثنا صفوان بن سليم ، عن ابي بسرة ، عن البراء بن عازب ، قال: سافرت مع النبي صلى الله عليه وسلم ثمانية عشر سفرا " فلم اره ترك الركعتين قبل الظهر" .حَدَّثَنَا هَاشِمٌ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ سُلَيْمٍ ، عَنْ أَبِي بُسْرَةَ ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ: سَافَرْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَمَانِيَةَ عَشَرَ سَفَرًا " فَلَمْ أَرَهُ تَرَكَ الرَّكْعَتَيْنِ قَبْلَ الظُّهْرِ" .
حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ اٹھارہ سفر کیے ہیں میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کبھی بھی ظہر سے پہلے دو رکعتیں چھوڑتے ہوئے نہیں دیکھا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة أبى بسرة الغفاري
حدیث نمبر: 18584
Save to word اعراب
حدثنا هاشم ، حدثنا سليمان ، عن حميد ، عن يونس ، عن البراء ، قال: كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في مسير، فاتينا على ركي ذمة، يعني قليلة الماء، قال: فنزل فيها ستة انا سادسهم ماحة، فادليت إلينا دلو. قال: ورسول الله صلى الله عليه وسلم على شفة الركي، فجعلنا فيها نصفها، او قراب ثلثيها، فرفعت إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال البراء: فكدت بإنائي، هل اجد شيئا اجعله في حلقي، فما وجدت، فرفعت الدلو إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، " فغمس يده فيها، فقال ما شاء الله ان يقول، فعيدت إلينا الدلو بما فيها، قال: فلقد رايت احدنا اخرج بثوب خشية الغرق، قال: ثم ساحت " يعني: جرت نهرا..حَدَّثَنَا هَاشِمٌ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ ، عَنْ حُمَيْدٍ ، عَنْ يُونُسَ ، عَنِ الْبَرَاءِ ، قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَسِيرٍ، فَأَتَيْنَا عَلَى رَكِيٍّ ذَمَّةٍ، يَعْنِي قَلِيلَةَ الْمَاءِ، قَالَ: فَنَزَلَ فِيهَا سِتَّةٌ أَنَا سَادِسُهُمْ مَاحَةً، فَأُدْلِيَتْ إِلَيْنَا دَلْوٌ. قَالَ: وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى شَفَةِ الرَّكِيِّ، فَجَعَلْنَا فِيهَا نِصْفَهَا، أَوْ قِرَابَ ثُلُثَيْهَا، فَرُفِعَتْ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ الْبَرَاءُ: فَكِدْتُ بِإِنَائِي، هَلْ أَجِدُ شَيْئًا أَجْعَلُهُ فِي حَلْقِي، فَمَا وَجَدْتُ، فَرُفِعَتْ الدَّلْوُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " فَغَمَسَ يَدَهُ فِيهَا، فَقَالَ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَقُولَ، فَعِيدَتْ إِلَيْنَا الدَّلْوُ بِمَا فِيهَا، قَالَ: فَلَقَدْ رَأَيْتُ أَحَدَنَا أُخْرِجَ بِثَوْبٍ خَشْيَةَ الْغَرَقِ، قَالَ: ثُمَّ سَاحَتْ " يَعْنِي: جَرَتْ نَهْرًا..
حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کسی سفر میں تھے ہم ایک کنوئیں پر پہنچے جس میں تھوڑا سا پانی رہ گیا تھا چھ آدمی جن میں سے ایک میں بھی تھا اس میں اترے پھر ڈول لٹکائے گئے کنوئیں کی منڈیر پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی موجود تھے ہم نے نصف یا دو تہائی کے قریب پانی ان میں ڈالا اور انہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پیش کیا کردیا گیا میں نے اپنے برتن کو اچھی طرح چیک کیا کہ اتنا پانی ہی مل جائے جسے میں اپنے حلق میں ڈال سکوں لیکن نہیں مل سکا پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس ڈول میں ہاتھ ڈالا اور کچھ کلمات " جو اللہ کو منظور تھے " پڑھے اس کے بعد وہ ڈول ہمارے پاس واپس آگیا (جب وہ کنوئیں میں انڈیلا گیا تو ہم کنوئیں میں ہی تھے) میں نے اپنے آخری ساتھی کو دیکھا کہ اسے کپڑے سے پکڑ کر باہر نکالا گیا کہ کہیں وہ غرق ہی نہ ہوجائے اور پانی کی جل تھل ہوگئی . گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة حال يونس
حدیث نمبر: 18585
Save to word اعراب
قال عبد الله: وحدثنا هدبة ، حدثنا سليمان بن المغيرة ، عن حميد بن هلال ، عن يونس ، عن البراء ، نحوه. قال فيه ايضا: ماحة.قال عَبْد اللَّهِ: وحَدَّثَنَا هُدْبَةُ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ ، عَنْ يُونُسَ ، عَنِ الْبَرَاءِ ، نَحْوَهُ. قَالَ فِيهِ أَيْضًا: مَاحَةً.

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة حال يونس
حدیث نمبر: 18586
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن عبد الله ، حدثنا إسرائيل ، عن ابي إسحاق ، عن البراء ، قال: " غزونا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم خمس عشرة غزوة، وانا وعبد الله بن عمر لدة" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنِ الْبَرَاءِ ، قَالَ: " غَزَوْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَمْسَ عَشْرَةَ غَزْوَةً، وَأَنَا وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ لِدَةٌ" .
حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ پندرہ غزوات میں شرکت کی ہے اور میں اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ ہم عمر ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4472
حدیث نمبر: 18587
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن آدم ، حدثنا فضيل يعني ابن عياض ، عن منصور ، عن سعد بن عبيدة ، عن البراء بن عازب ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" إذا اويت إلى فراشك، فتوضا، ونم على شقك الايمن، وقل: اللهم اسلمت وجهي إليك، وفوضت امري إليك، والجات ظهري إليك، رهبة ورغبة إليك، لا ملجا ولا منجا منك إلا إليك، آمنت بكتابك الذي انزلت وبنبيك الذي ارسلت، فإن مت، مت على الفطرة" ..حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، حَدَّثَنَا فُضَيْلٌ يَعْنِي ابْنَ عِيَاضٍ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِذَا أَوَيْتَ إِلَى فِرَاشِكَ، فَتَوَضَّأْ، وَنَمْ عَلَى شِقِّكَ الْأَيْمَنِ، وَقُلْ: اللَّهُمَّ أَسْلَمْتُ وَجْهِي إِلَيْكَ، وَفَوَّضْتُ أَمْرِي إِلَيْكَ، وَأَلْجَأْتُ ظَهْرِي إِلَيْكَ، رَهْبَةً وَرَغْبَةً إِلَيْكَ، لَا مَلْجَأَ وَلَا مَنْجَا مِنْكَ إِلَّا إِلَيْكَ، آمَنْتُ بِكِتَابِكَ الَّذِي أَنْزَلْتَ وَبِنَبِيِّكَ الَّذِي أَرْسَلْتَ، فَإِنْ مُتَّ، مُتَّ عَلَى الْفِطْرَةِ" ..
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم اپنے بستر پر آیا کرو تو یوں کہہ لیا کرو اے اللہ میں نے اپنے آپ کو تیرے حوالے کردیا اپنے چہرے کو تیری طرف متوجہ کرلیا اپنے معاملات کو تیرے سپرد کردیا اور اپنی پشت کا تجھ ہی کو سہارا بنا لیا تیری ہی رغبت ہے تجھ ہی سے ڈر ہے تیرے علاوہ کوئی ٹھکانہ اور پناہ گاہ نہیں میں تیری اس کتاب پر ایمان لے آیا جو تو نے نازل کی اور اس نبی پر جسے تو نے بھیج دیا اگر یہ کلمات کہنے والا اسی رات میں مرگئے توفطرت پر مروگے۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔ البتہ اس کے آخر میں یہ بھی اضافہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نماز والا وضو کیا کرو اور ان کلمات کو سب سے آخر میں کہا کرو، میں نے نبی کریم کے سامنے ان کلمات کو دہرایا جب میں آمنت بکتابک الذی انزلت پر پہنچا تو میں نے وبرسولک کہہ دیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں وبنبیک کہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6311، م: 2710
حدیث نمبر: 18588
Save to word اعراب
حدثنا علي بن إسحاق ، اخبرنا عبد الله بن مبارك ، اخبرنا سفيان ، عن منصور ، عن سعد بن عبيدة ، فذكر بإسناده ومعناه، وقال:" فتوضا وضوءك للصلاة". وقال:" اجعلهن آخر ما تتكلم به". قال: فرددتها على النبي صلى الله عليه وسلم، فلما بلغت:" آمنت بكتابك الذي انزلت"، قلت:" وبرسولك". قال:" لا، وبنبيك الذي ارسلت".حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ إِسْحَاقَ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُبَارَكٍ ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ ، فَذَكَرَ بِإِسْنَادِهِ وَمَعْنَاهُ، وَقَالَ:" فَتَوَضَّأْ وُضُوءَكَ لِلصَّلَاةِ". وَقَالَ:" اجْعَلْهُنَّ آخِرَ مَا تَتَكَلَّمُ بِهِ". قَالَ: فَرَدَّدْتُهَا عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا بَلَغْتُ:" آمَنْتُ بِكِتَابِكَ الَّذِي أَنْزَلْتَ"، قُلْتُ:" وَبِرَسُولِكَ". قَالَ:" لَا، وَبِنَبِيِّكَ الَّذِي أَرْسَلْتَ".

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6311، م: 2710
حدیث نمبر: 18589
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن آدم ، حدثنا ابو بكر ، عن ابي إسحاق ، عن البراء بن عازب ، قال: جاء رجل إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فساله عن الكلالة، فقال: " تكفيك آية الصيف" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَهُ عَنِ الْكَلَالَةِ، فَقَالَ: " تَكْفِيكَ آيَةُ الصَّيْفِ" .
حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور " کلالہ " کے متعلق سوال پوچھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس سلسلے میں تمہارے لئے موسم گرما میں نازل ہونے والی آیت ہی کافی ہے (سورۃ النساء کی آخری آیت کی طرف اشارہ ہے)

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، سماع أبى بكر من أبى إسحاق ليس بذاك القوي
حدیث نمبر: 18590
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن آدم ، حدثنا إسرائيل ، عن ابي إسحاق ، عن البراء بن عازب ، قال: مر رسول الله صلى الله عليه وسلم على مجلس الانصار، فقال: " إن ابيتم إلا ان تجلسوا، فاهدوا السبيل، وردوا السلام، واعينوا المظلوم" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ: مَرَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى مَجْلِسِ الْأَنْصَارِ، فَقَالَ: " إِنْ أَبَيْتُمْ إِلَّا أَنْ تَجْلِسُوا، فَاهْدُوا السَّبِيلَ، وَرُدُّوا السَّلَامَ، وَأَعِينُوا الْمَظْلُومَ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کچھ انصاری حضرات کے پاس سے گذرے اور فرمایا کہ اگر تمہارا راستے میں بیٹھے بغیر کوئی چارہ نہیں ہے تو سلام پھیلایا کرو، مظلوم کی مدد کیا کرو اور راستہ بتایا کرو۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، إسناده منقطع، أبو إسحاق لم يسمع هذا الحديث من البراء
حدیث نمبر: 18591
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن آدم ، حدثنا زهير ، عن ابي إسحاق ، عن البراء بن عازب ، قال: كان رجل يقرا في داره سورة الكهف، وإلى جانبه حصان له مربوط بشطنين، حتى غشيته سحابة، فجعلت تدنو وتدنو، حتى جعل فرسه ينفر منها، قال الرجل: فعجبت لذلك، فلما اصبح، اتى النبي صلى الله عليه وسلم، فذكر ذلك له، وقص عليه، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " تلك السكينة تنزلت للقرآن" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ: كَانَ رَجُلٌ يَقْرَأُ فِي دَارِهِ سُورَةَ الْكَهْفِ، وَإِلَى جَانِبِهِ حِصَانٌ لَهُ مَرْبُوطٌ بِشَطَنَيْنِ، حَتَّى غَشِيَتْهُ سَحَابَةٌ، فَجَعَلَتْ تَدْنُو وَتَدْنُو، حَتَّى جَعَلَ فَرَسُهُ يَنْفِرُ مِنْهَا، قَالَ الرَّجُلُ: فَعَجِبْتُ لِذَلِكَ، فَلَمَّا أَصْبَحَ، أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُ، وَقَصَّ عَلَيْهِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " تِلْكَ السَّكِينَةُ تَنَزَّلَتْ لِلْقُرْآنِ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک شخص سورت کہف پڑھ رہا تھا گھر میں کوئی جانور (گھوڑا) بھی بندھا ہوا تھا اچانک وہ بدکنے لگا اس شخص نے دیکھا تو ایک بادل یا سائبان تھا جس نے اسے ڈھانپ رکھا تھا اس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس چیز کا تذکرہ کیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے فلاں! پڑھتے رہا کرو کہ یہ سکینہ تھا جو قرآن کریم کی تلاوت کے وقت اترتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5011، م: 795
حدیث نمبر: 18592
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن آدم ، وابو احمد ، قالا: حدثنا إسرائيل ، عن ابي إسحاق ، عن البراء ، قال: جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم مقنعا في الحديد، قال: اقاتل او اسلم؟ قال:" بل اسلم، ثم قاتل". فاسلم، ثم قاتل، فقتل، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" عمل هذا قليلا واجر كثيرا" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، وَأَبُو أَحْمَدَ ، قَالاَ: حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنِ الْبَرَاءِ ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُقَنَّعًا فِي الْحَدِيدِ، قَالَ: أُقَاتِلُ أَوْ أُسْلِمُ؟ قَالَ:" بَلْ أَسْلِمْ، ثُمَّ قَاتِلْ". فَأَسْلَمَ، ثُمَّ قَاتَلَ، فَقُتِلَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" عَمِلَ هَذَا قَلِيلًا وَأُجِرَ كَثِيرًا" .
حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک انصاری آیا جو لوہے میں غرق تھا اور کہنے لگا یا رسول اللہ! میں پہلے اسلام قبول کروں یا پہلے جہاد میں شریک ہوجاؤں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پہلے اسلام قبول کرلو پھر جہاد میں شریک ہوجاؤ چناچہ اس نے ایسا ہی کیا اور اس جہاد میں شہید ہوگیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس نے عمل تو تھوڑا کیا لیکن اجربہت لے گیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2808، م: 1900
حدیث نمبر: 18593
Save to word اعراب
حدثنا حسن بن موسى ، حدثنا زهير ، حدثنا ابو إسحاق ، ان البراء بن عازب قال: جعل رسول الله صلى الله عليه وسلم على الرماة يوم احد وكانوا خمسين رجلا عبد الله بن جبير، قال: ووضعهم موضعا، وقال:" إن رايتمونا تخطفنا الطير، فلا تبرحوا حتى ارسل إليكم، وإن رايتمونا ظهرنا على العدو واوطاناهم، فلا تبرحوا حتى ارسل إليكم". قال: فهزموهم، قال: فانا والله رايت النساء يشتددن على الجبل، وقد بدت اسوقهن وخلاخلهن، رافعات ثيابهن، فقال اصحاب عبد الله بن جبير: الغنيمة اي قوم الغنيمة، ظهر اصحابكم فما تنظرون؟ فقال عبد الله بن جبير: انسيتم ما قال لكم رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قالوا: إنا والله لناتين الناس، فلنصيبن من الغنيمة، فلما اتوهم، صرفت وجوههم، فاقبلوا منهزمين، فذلك الذي يدعوهم الرسول في اخراهم، فلم يبق مع رسول الله صلى الله عليه وسلم غير اثني عشر رجلا، فاصابوا منا سبعين رجلا، وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم واصحابه اصاب من المشركين يوم بدر اربعين ومائة سبعين اسيرا، وسبعين قتيلا، فقال ابو سفيان: افي القوم محمد؟ افي القوم محمد؟ افي القوم محمد؟ ثلاثا، فنهاهم رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يجيبوه، ثم قال: افي القوم ابن ابي قحافة؟ افي القوم ابن ابي قحافة؟ افي القوم ابن الخطاب؟ افي القوم ابن الخطاب، ثم اقبل على اصحابه، فقال: اما هؤلاء، فقد قتلوا وقد كفيتموهم، فما ملك عمر نفسه ان قال: كذبت والله يا عدو الله، إن الذين عددت لاحياء كلهم، وقد بقي لك ما يسوءك، فقال: يوم بيوم بدر، والحرب سجال، إنكم ستجدون في القوم مثلة لم آمر بها، ولم تسؤني، ثم اخذ يرتجز اعل هبل، اعل هبل. فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" الا تجيبونه؟" قالوا: يا رسول الله، وما نقول؟ قال:" قولوا: الله اعلى واجل". قال: إن العزى لنا، ولا عزى لكم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" الا تجيبونه؟" قالوا: يا رسول الله، وما نقول؟ قال:" قولوا: الله مولانا ولا مولى لكم" .حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ ، أَنَّ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ قَالَ: جَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الرُّمَاةِ يَوْمَ أُحُدٍ وَكَانُوا خَمْسِينَ رَجُلًا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ جُبَيْرٍ، قَالَ: وَوَضَعَهُمْ مَوْضِعًا، وَقَالَ:" إِنْ رَأَيْتُمُونَا تَخْطَفُنَا الطَّيْرُ، فَلَا تَبْرَحُوا حَتَّى أُرْسِلَ إِلَيْكُمْ، وَإِنْ رَأَيْتُمُونَا ظَهَرْنَا عَلَى الْعَدُوِّ وَأَوْطَأْنَاهُمْ، فَلَا تَبْرَحُوا حَتَّى أُرْسِلَ إِلَيْكُمْ". قَالَ: فَهَزَمُوهُمْ، قَالَ: فَأَنَا وَاللَّهِ رَأَيْتُ النِّسَاءَ يَشْتَدِدْنَ عَلَى الْجَبَلِ، وَقَدْ بَدَتْ أَسْوُقُهُنَّ وَخَلَاخِلُهُنَّ، رَافِعَاتٍ ثِيَابَهُنَّ، فَقَالَ أَصْحَابُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جُبَيْرٍ: الْغَنِيمَةَ أَيْ قَوْمُ الْغَنِيمَةَ، ظَهَرَ أَصْحَابُكُمْ فَمَا تَنْظُرُونَ؟ فقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جُبَيْرٍ: أَنَسِيتُمْ مَا قَالَ لَكُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالُوا: إِنَّا وَاللَّهِ لَنَأْتِيَنَّ النَّاسَ، فَلَنُصِيبَنَّ مِنَ الْغَنِيمَةِ، فَلَمَّا أَتَوْهُمْ، صُرِفَتْ وُجُوهُهُمْ، فَأَقْبَلُوا مُنْهَزِمِينَ، فَذَلِكَ الَّذِي يَدْعُوهُمْ الرَّسُولُ فِي أُخْرَاهُمْ، فَلَمْ يَبْقَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَيْرُ اثْنَيْ عَشَرَ رَجُلًا، فَأَصَابُوا مِنَّا سَبْعِينَ رَجُلًا، وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابُهُ أَصَابَ مِنَ الْمُشْرِكِينَ يَوْمَ بَدرٍ أَرْبَعِينَ وَمِائَةً سَبْعِينَ أَسِيرًا، وَسَبْعِينَ قَتِيلًا، فَقَالَ أَبُو سُفْيَانَ: أَفِي الْقَوْمِ مُحَمَّدٌ؟ أَفِي الْقَوْمِ مُحَمَّدٌ؟ أَفِي الْقَوْمِ مُحَمَّدٌ؟ ثَلَاثًا، فَنَهَاهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُجِيبُوهُ، ثُمَّ قَالَ: أَفِي الْقَوْمِ ابْنُ أَبِي قُحَافَةَ؟ أَفِي الْقَوْمِ ابْنُ أَبِي قُحَافَةَ؟ أَفِي الْقَوْمِ ابْنُ الْخَطَّابِ؟ أَفِي الْقَوْمِ ابْنُ الْخَطَّابِ، ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَى أَصْحَابِهِ، فَقَالَ: أَمَّا هَؤُلَاءِ، فَقَدْ قُتِلُوا وَقَدْ كُفِيتُمُوهُمْ، فَمَا مَلَكَ عُمَرُ نَفْسَهُ أَنْ قَالَ: كَذَبْتَ وَاللَّهِ يَا عَدُوَّ اللَّهِ، إِنَّ الَّذِينَ عَدَدْتَ لَأَحْيَاءٌ كُلُّهُمْ، وَقَدْ بَقِيَ لَكَ مَا يَسُوءُكَ، فَقَالَ: يَوْمٌ بِيَوْمِ بَدْرٍ، وَالْحَرْبُ سِجَالٌ، إِنَّكُمْ سَتَجِدُونَ فِي الْقَوْمِ مُثْلَةً لَمْ آمُرْ بِهَا، وَلَمْ تَسُؤْنِي، ثُمَّ أَخَذَ يَرْتَجِزُ اعْلُ هُبَلُ، اعْلُ هُبَلُ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَلَا تُجِيبُونَهُ؟" قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَمَا نَقُولُ؟ قَالَ:" قُولُوا: اللَّهُ أَعْلَى وَأَجَلُّ". قَالَ: إِنَّ الْعُزَّى لَنَا، وَلَا عُزَّى لَكُمْ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَلَا تُجِيبُونَهُ؟" قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَمَا نَقُولُ؟ قَالَ:" قُولُوا: اللَّهُ مَوْلَانَا وَلَا مَوْلَى لَكُمْ" .
حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ غزوہ احد کے موقع پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پچاس تیر اندازوں پر حضرت عبداللہ بن جبیر رضی اللہ عنہ کو مقرر کردیا تھا اور انہیں ایک جگہ پر متعین کرکے فرما دیا اگر تم ہمیں اس حال میں دیکھو کہ ہمیں پرندے اچک کرلے جارہے ہیں تب بھی تم اپنی جگہ سے اس وقت تک نہ ہلنا جب تک میں تمہارے پاس پیغام نہ بھیج دوں اور اگر تم ہمیں اس حال میں دیکھو کہ ہم دشمن پر غالب آگئے ہیں اور ہم نے انہیں روند دیا ہے تب بھی تم اپنی جگہ سے اس وقت تک نہ ہلنا جب تک میں تمہارے پاس پیغام نہ بھیج دوں۔ چناچہ جنگ میں مشرکین کو شکست ہوگئی بخدا! میں نے عورتوں کو تیزی سے پہاڑوں پر چڑھتے ہوئے دیکھا ان کی پنڈلیاں اور پازیبیں نظر آرہی تھیں اور انہوں نے اپنے کپڑے اوپر کر رکھے تھے یہ دیکھ کر حضرت عبداللہ بن جبیر رضی اللہ عنہ کے ساتھی کہنے لگے لوگو! مال غنیمت تمہارے ساتھی غالب آگئے اب تم کس چیز کا انتظار کر رہے ہو؟ حضرت عبداللہ بن جبیر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کیا تم وہ بات فراموش کررہے ہو جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تم سے فرمائی تھی؟ وہ کہنے لگے کہ ہم تو ان کے پاس ضرور جائیں گے تاکہ ہم بھی مال غنیمت اکٹھا کرسکیں۔ جب وہ ان کے پاس پہنچے تو ان پر پیچھے سے حملہ ہوگیا اور وہ شکست کھا کر بھاگ گئے یہ وہی وقت تھا جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم انہیں پیچھے سے آوازیں دیتے رہ گئے لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سوائے بارہ آدمیوں کے کوئی نہ بچا اور ہمارے ستر آدمی شہید ہوگئے غزوہ بدر کے موقع پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ رضی اللہ عنہ نے مشرکین کے ایک سوچالیس آدمیوں کا نقصان کیا تھا جن میں سے ستر قتل ہوئے اور ستر قید ہوگئے تھے۔ اس وقت کے سالار مشرکین ابوسفیان نے فتح پانے کے بعد تین مرتبہ پوچھا کہ کیا لوگوں میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں؟ لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کو جواب دینے سے منع کردیا پھر اس نے دو دو مرتبہ حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ اور فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کا نام لے کر یہی سوال کیا پھر اپنے ساتھیوں کی طرف متوجہ ہو کر کہنے لگا کہ یہ سب تو مارے گئے ہیں اور اب ان سے تمہاری جان چھوٹ گئی ہے اس پر حضرت عمر رضی اللہ عنہ اپنے اوپر قابو نہ رکھ سکے اور کہنے لگے بخدا! اے دشمن خدا! تو جھوٹ بولتا ہے تو نے جتنے نام گنوائے ہیں وہ سب کے سب زندہ ہیں اور اب تیرے لئے پریشان کن خبر رہ گئی ہے ابوسفیان کہنے لگا کہ یہ جنگ بدر کا بدلہ ہے اور جنگ تو ایک ڈول کی طرح ہے تم لوگ اپنی جماعت کے کچھ لوگوں کے اعضاء جسم کٹے ہوئے دیکھو گے میں نے اس کا حکم نہیں دیا تھا اور مجھے یہ بات بری بھی نہیں لگی پھر وہ " ہبل کی جے " کے نعرے لگانے لگا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم لوگ اسے جواب کیوں نہیں دیتے؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے پوچھا یا رسول اللہ! کیا جواب دیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یوں کہو کہ اللہ بلندو برتر اور بزرگ ہے پھر ابوسفیان نے کہا کہ ہمارے پاس عزیٰ ہے جبکہ تمہارا کوئی عزیٰ نہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم لوگ اسے جواب کیوں نہیں دیتے؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے پوچھا یا رسول اللہ! ہم کیا جواب دیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یوں کہو اللہ ہمارا مولیٰ ہے جبکہ تمہارا کوئی مولیٰ نہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3039
حدیث نمبر: 18594
Save to word اعراب
حدثنا حسن بن موسى ، حدثنا زهير ، حدثنا ابو بلج يحيى بن ابي سليم ، قال: حدثنا ابو الحكم علي البصري ، عن ابي بحر ، عن البراء ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " ايما مسلمين التقيا، فاخذ احدهما بيد صاحبه، ثم حمد الله، تفرقا ليس بينهما خطيئة" .حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو بَلْجٍ يَحْيَى بْنُ أَبِي سُلَيْمٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الْحَكَمِ عَلِيٌّ الْبَصْرِيُّ ، عَن أَبِي بَحْرٍ ، عَن الْبَرَاءِ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " أَيُّمَا مُسْلِمَيْنِ الْتَقَيَا، فَأَخَذَ أَحَدُهُمَا بِيَدِ صَاحِبِهِ، ثُمَّ حَمِدَ اللَّهَ، تَفَرَّقَا لَيْسَ بَيْنَهُمَا خَطِيئَةٌ" .
حضرت براء سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب دو مسلمان آپس میں ملتے ہیں اور ایک دوسرے سے مصافحہ کرتے ہیں تو ان کے جدا ہونے سے پہلے ان کے گناہ بخش دیئے جاتے ہیں۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره دون قوله: ثم حمد الله ، وهذا إسناد ضعيف، فيه جهالة واضطراب، فقد اختلف فيه على أبى بلج يحيى بن أبى سليم
حدیث نمبر: 18595
Save to word اعراب
حدثنا اسود بن عامر ، اخبرنا إسرائيل او غيره ، عن ابي إسحاق ، عن البراء ، قال: اهدي للنبي صلى الله عليه وسلم ثوب حرير، فجعلنا نلمسه ونعجب منه، ونقول ما راينا ثوبا خيرا منه والين، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" ايعجبكم هذا؟" قلنا: نعم، قال: " لمناديل سعد بن معاذ في الجنة احسن من هذا والين" .حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ أَوْ غَيْرُهُ ، عَن أَبِي إِسْحَاقَ ، عَن الْبَرَاءِ ، قَالَ: أُهْدِيَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَوْبٌ حَرِيرٌ، فَجَعَلْنَا نَلْمِسُهُ وَنَعْجَبُ مِنْهُ، وَنَقُولُ مَا رَأَيْنَا ثَوْبًا خَيْرًا مِنْهُ وَأَلْيَنَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَيُعْجِبُكُمْ هَذَا؟" قُلْنَا: نَعَمْ، قَالَ: " لَمَنَادِيلُ سَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ فِي الْجَنَّةِ أَحْسَنُ مِنْ هَذَا وَأَلْيَنُ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک ریشمی کپڑا پیش کیا گیا لوگ اس کی خوبصورتی اور نرمی پر تعجب کرنے لگے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جنت میں سعد بن معاذ کے رومال اس سے کہیں افضل اور بہتر ہیں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 3249، م: 2468
حدیث نمبر: 18596
Save to word اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد قال ابو عبد الرحمن: وكتب به إلي قتيبة، حدثنا عبثر بن القاسم ، عن برد اخي يزيد بن ابي زياد، عن المسيب بن رافع ، قال: سمعت البراء بن عازب ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من تبع جنازة حتى يصلي عليها، كان له من الاجر قيراط، ومن مشى مع الجنازة حتى تدفن وقال مرة: حتى يدفن كان له من الاجر قيراطان، والقيراط مثل احد" ..حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: وَكَتَبَ بِهِ إِلَيَّ قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْثَرُ بْنُ الْقَاسِمِ ، عَنْ بُرْدٍ أَخِي يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ، عَن الْمُسَيَّبِ بْنِ رَافِعٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ تَبِعَ جِنَازَةً حَتَّى يُصَلِّيَ عَلَيْهَا، كَانَ لَهُ مِنَ الْأَجْرِ قِيرَاطٌ، وَمَنْ مَشَى مَعَ الْجِنَازَةِ حَتَّى تُدْفَنَ وَقَالَ مَرَّةً: حَتَّى يُدْفَنَ كَانَ لَهُ مِنَ الْأَجْرِ قِيرَاطَانِ، وَالْقِيرَاطُ مِثْلُ أُحُدٍ" ..
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص جنازے کے ساتھ جائے اور نماز جنازہ میں شریک ہو اسے ایک قیراط ثواب ملے گا اور جو شخص دفن ہونے تک جنازے کے ساتھ رہے تو اسے دو قیراط ثواب ملے گا اور ہر قیراط احد پہاڑ کے برابر ہوگا۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 18597
Save to word اعراب
قال ابو عبد الرحمن: حدثناه صالح بن عبد الله الترمذي ، وابو معمر ، قالا: حدثنا عبثر بن القاسم ابو زبيد ، عن برد اخي يزيد بن ابي زياد، عن المسيب بن رافع ، عن البراء ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، نحوه.قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: حَدَّثَنَاه صَالِحُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ التِّرْمِذِيُّ ، وَأَبُو مَعْمَرٍ ، قَالاَ: حَدَّثَنَا عَبْثَرُ بْنُ الْقَاسِمِ أَبُو زُبَيْدٍ ، عَن بُرْدٍ أَخِي يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ، عَن الْمُسَيَّبِ بْنِ رَافِعٍ ، عَن الْبَرَاءِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، نَحْوَهُ.

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 18598
Save to word اعراب
حدثنا عفان ، قال: حدثنا ابو عوانة ، عن هلال بن ابي حميد ، عن عبد الرحمن بن ابي ليلى ، عن البراء بن عازب ، قال:" رمقت الصلاة مع محمد صلى الله عليه وسلم، فوجدت قيامه، فركعته، فاعتداله بعد الركعة، فسجدته، فجلسته بين السجدتين، فجلسته بين التسليم وما بين التسليم والانصراف قريبا من السواء" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَن هِلَالِ بْنِ أَبِي حُمَيْدٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى ، عَن الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ:" رَمَقْتُ الصَّلَاةَ مَعَ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَوَجَدْتُ قِيَامَهُ، فَرَكْعَتَهُ، فَاعْتِدَالَهُ بَعْدَ الرَّكْعَةِ، فَسَجْدَتَهُ، فَجِلْسَتَهُ بَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ، فَجِلْسَتَهُ بَيْنَ التَّسْلِيمِ وَمَا بَيْنَ التَّسْلِيمِ وَالِانْصِرَافِ قَرِيبًا مِنَ السَّوَاءِ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھنے کا شرف حاصل کیا ہے میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا قیام، رکوع کے بعد اعتدال، سجدہ، دو سجدوں کے درمیان جلسہ، قعدہ اخیرہ اور سلام پھیرنے سے واپس جانے کا درمیانی وقفہ تقریباً برابر ہی پایا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 792، م: 471
حدیث نمبر: 18599
Save to word اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا عبيد الله بن إياد ، حدثنا إياد ، عن البراء بن عازب ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا سجدت، فضع كفيك، وارفع مرفقيك" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ إِيَادٍ ، حَدَّثَنَا إِيَادٌ ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا سَجَدْتَ، فَضَعْ كَفَّيْكَ، وَارْفَعْ مِرْفَقَيْكَ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جب تم سجدہ کیا کرو تو اپنی ہتھیلیوں کو زمین پر رکھ لیا کرو اور اپنے بازواوپر اٹھا کر رکھا کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 494
حدیث نمبر: 18600
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن آدم ، حدثنا زهير ، عن ابي إسحاق ، عن البراء بن عازب ، قال: جعل رسول الله صلى الله عليه وسلم على الرماة وكانوا خمسين رجلا عبد الله بن جبير يوم احد، وقال: " إن رايتم العدو ورايتم الطير تخطفنا، فلا تبرحوا". فلما راوا الغنائم، قالوا: عليكم الغنائم، فقال عبد الله: الم يقل رسول الله صلى الله عليه وسلم: لا تبرحوا؟ قال غيره: فنزلت: وعصيتم من بعد ما اراكم ما تحبون سورة آل عمران آية 152 ، يقول: عصيتم الرسول من بعد ما اراكم الغنائم وهزيمة العدو.حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، عَن أَبِي إِسْحَاقَ ، عَن الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ: جَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الرُّمَاةِ وَكَانُوا خَمْسِينَ رَجُلًا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ جُبَيْرٍ يَوْمَ أُحُدٍ، وَقَالَ: " إِنْ رَأَيْتُمْ الْعَدُوَّ وَرَأَيْتُمْ الطَّيْرَ تَخْطَفُنَا، فَلَا تَبْرَحُوا". فَلَمَّا رَأَوْا الْغَنَائِمَ، قَالُوا: عَلَيْكُمْ الْغَنَائِمَ، فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ: أَلَمْ يَقُلْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا تَبْرَحُوا؟ قَالَ غَيْرُهُ: فَنَزَلَتْ: وَعَصَيْتُمْ مِنْ بَعْدِ مَا أَرَاكُمْ مَا تُحِبُّونَ سورة آل عمران آية 152 ، يَقُولُ: عَصَيْتُمْ الرَّسُولَ مِنْ بَعْدِ مَا أَرَاكُمْ الْغَنَائِمَ وَهَزِيمَةَ الْعَدُوِّ.
حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ غزوہ احد کے موقع پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پچاس تیر اندازوں پر حضرت عبداللہ بن جبیر رضی اللہ عنہ کو مقرر کردیا تھا اور انہیں ایک جگہ پر متعین کرکے فرما دیا اگر تم ہمیں اس حال میں دیکھو کہ ہمیں پرندے اچک کرلے جارہے ہیں تب بھی تم اپنی جگہ سے اس وقت تک نہ ہلنا جب تک میں تمہارے پاس پیغام نہ بھیج دوں اور اگر تم ہمیں اس حال میں دیکھو کہ ہم دشمن پر غالب آگئے ہیں اور ہم نے انہیں روند دیا ہے تب بھی تم اپنی جگہ سے اس وقت تک نہ ہلناجب تک میں تمہارے پاس پیغام نہ بھیج دوں۔ لیکن جب انہوں نے مال غنیمت کو دیکھا تو کہنے لگے لوگو! مال غنیمت، حضرت عبداللہ بن جبیر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کیا تم وہ بات فراموش کررہے ہو جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تم سے فرمائی تھی؟ انہوں نے ان کی بات نہیں مانی چناچہ یہ آیت نازل ہوئی تم نے جب اپنی پسندیدہ چیزیں دیکھیں تو نافرمانی کرنے لگے یعنی مال غنیمت اور دشمن کی شکست کو دیکھ کر تم نے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم نہ مانا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3039
حدیث نمبر: 18601
Save to word اعراب
حدثنا ابو عبد الرحمن المقرئ ، وحسين بن محمد ، المعنى، قالا: حدثنا ابو رجاء عبد الله بن واقد الهروي ، قال: حدثنا محمد بن مالك ، عن البراء بن عازب ، قال: بينما نحن مع رسول الله صلى الله عليه وسلم إذ بصر بجماعة، فقال:" علام اجتمع عليه هؤلاء؟" قيل: على قبر يحفرونه. قال: ففزع رسول الله صلى الله عليه وسلم، فبدر بين يدي اصحابه مسرعا حتى انتهى إلى القبر، فجثا عليه، قال: فاستقبلته من بين يديه لانظر ما يصنع، فبكى حتى بل الثرى من دموعه، ثم اقبل علينا، قال:" اي إخواني، لمثل اليوم فاعدوا" .حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمُقْرِئُ ، وَحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، الْمَعْنَى، قَالاَ: حَدَّثَنَا أَبُو رَجَاءٍ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَاقِدٍ الْهَرَوِيُّ ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَالِكٍ ، عَن الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ: بَيْنَمَا نَحْنُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ بَصُرَ بِجَمَاعَةٍ، فَقَالَ:" عَلَامَ اجْتَمَعَ عَلَيْهِ هَؤُلَاءِ؟" قِيلَ: عَلَى قَبْرٍ يَحْفِرُونَهُ. قَالَ: فَفَزِعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَبَدَرَ بَيْنَ يَدَيْ أَصْحَابِهِ مُسْرِعًا حَتَّى انْتَهَى إِلَى الْقَبْرِ، فَجَثَا عَلَيْهِ، قَالَ: فَاسْتَقْبَلْتُهُ مِنْ بَيْنِ يَدَيْهِ لِأَنْظُرَ مَا يَصْنَعُ، فَبَكَى حَتَّى بَلَّ الثَّرَى مِنْ دُمُوعِهِ، ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَيْنَا، قَالَ:" أَيْ إِخْوَانِي، لِمِثْلِ الْيَوْمِ فَأَعِدُّوا" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جارہے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نظر کچھ لوگوں پر پڑگئی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ یہ لوگ کیسے جمع ہیں؟ بتایا گیا کہ قبر کھود رہے ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تیزی سے آگے بڑھے اور اپنے ساتھیوں سے آگے نکل گئے یہاں تک کہ قبر کے قریب پہنچ گئے اور اس پر جھک گئے میں بھی یہ دیکھنے کے لئے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کیا کرتے ہیں، تیزی سے آگے نکل گیا وہاں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رو رہے تھے یہاں تک کہ آنسوؤں سے مٹی گیلی ہوگئی پھر ہماری طرف متوجہ ہو کر فرمایا بھائیو! اس دن کے لئے تیاری کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف محمد بن مالك
حدیث نمبر: 18602
Save to word اعراب
حدثنا ابو عبد الرحمن ، حدثنا ابو رجاء ، حدثنا محمد بن مالك ، قال: رايت على البراء خاتما من ذهب، وكان الناس يقولون له: لم تختم بالذهب وقد نهى عنه النبي صلى الله عليه وسلم؟ فقال البراء : بينا نحن عند رسول الله صلى الله عليه وسلم وبين يديه غنيمة يقسمها سبي وخرثي، قال: فقسمها حتى بقي هذا الخاتم، فرفع طرفه، فنظر إلى اصحابه، ثم خفض، ثم رفع طرفه، فنظر إليهم، ثم خفض، ثم رفع طرفه، فنظر إليهم، ثم قال:" اي براء" فجئته حتى قعدت بين يديه، فاخذ الخاتم فقبض على كرسوعي، ثم قال:" خذ البس ما كساك الله ورسوله" . قال: وكان البراء يقول: كيف تامروني ان اضع ما قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" البس ما كساك الله ورسوله؟".حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا أَبُو رَجَاءٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَالِكٍ ، قَالَ: رَأَيْتُ عَلَى الْبَرَاءِ خَاتَمًا مِنْ ذَهَبٍ، وَكَانَ النَّاسُ يَقُولُونَ لَهُ: لِمَ تَخَتَّمُ بِالذَّهَبِ وَقَدْ نَهَى عَنْهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَقَالَ الْبَرَاءُ : بَيْنَا نَحْنُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَبَيْنَ يَدَيْهِ غَنِيمَةٌ يَقْسِمُهَا سَبْيٌ وَخُرْثِيٌّ، قَالَ: فَقَسَمَهَا حَتَّى بَقِيَ هَذَا الْخَاتَمُ، فَرَفَعَ طَرْفَهُ، فَنَظَرَ إِلَى أَصْحَابِهِ، ثُمَّ خَفَّضَ، ثُمَّ رَفَعَ طَرْفَهُ، فَنَظَرَ إِلَيْهِمْ، ثُمَّ خَفَّضَ، ثُمَّ رَفَعَ طَرْفَهُ، فَنَظَرَ إِلَيْهِمْ، ثُمَّ قَالَ:" أَيْ بَرَاءُ" فَجِئْتُهُ حَتَّى قَعَدْتُ بَيْنَ يَدَيْهِ، فَأَخَذَ الْخَاتَمَ فَقَبَضَ عَلَى كُرْسُوعِي، ثُمَّ قَالَ:" خُذْ الْبَسْ مَا كَسَاكَ اللَّهُ وَرَسُولُهُ" . قَالَ: وَكَانَ الْبَرَاءُ يَقُولُ: كَيْفَ تَأْمُرُونِي أَنْ أَضَعَ مَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْبَسْ مَا كَسَاكَ اللَّهُ وَرَسُولُهُ؟".
محمد بن مالک رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت براء رضی اللہ عنہ کے ہاتھ میں سونے کی انگوٹھی دیکھی لوگ ان سے کہہ رہے تھے کہ آپ نے سونے کی انگوٹھی کیوں پہن رکھی ہے جبکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی ممانعت فرمائی ہے؟ انہوں نے فرمایا کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے مال غنیمت کا ڈھیر تھا جسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تقسیم فرما رہے تھے ان میں قیدی بھی تھے اور معمولی چیزیں بھی، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ سب چیزیں تقسیم فرمادیں یہاں تک کہ یہ انگوٹھی رہ گئی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نظر اٹھا کر اپنے ساتھیوں کو دیکھا پھر نگاہیں جھکالیں تین مرتبہ ایساہی ہوا پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا نام لے کر پکارا میں آکر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے بیٹھ گیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ انگوٹھی پکڑی اور میری چھنگلیا کا گٹے کی طرف سے حصہ پکڑ کر فرمایا یہ لو اور پہن لو جو تمہیں اللہ اور رسول پہنادیں تو تم مجھے کس طرح اسے اتارنے کا کہہ رہے ہو جب کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا تھا کہ اللہ اور اس کے رسول تمہیں جو پہنا رہے ہیں اسے پہن لو۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف محمد بن مالك، وفي متنه نكارة
حدیث نمبر: 18603
Save to word اعراب
حدثنا حجاج ، اخبرنا شعبة ، عن عبد الله بن ابي السفر ، قال: سمعت ابا بكر بن ابي موسى يحدث، عن البراء ، ان النبي صلى الله عليه وسلم كان إذا استيقظ قال: " الحمد لله الذي احيانا بعدما اماتنا وإليه النشور". قال شعبة: هذا او نحو هذا المعنى، وإذا نام قال:" اللهم باسمك احيا، وباسمك اموت" .حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ ، عَن عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي السَّفَرِ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا بَكْرِ بْنَ أَبِي مُوسَى يُحَدِّثُ، عَنِ الْبَرَاءِ ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا اسْتَيْقَظَ قَالَ: " الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَحْيَانَا بَعْدَمَا أَمَاتَنَا وَإِلَيْهِ النُّشُورُ". قَالَ شُعْبَةُ: هَذَا أَوْ نَحْوَ هَذَا الْمَعْنَى، وَإِذَا نَامَ قَالَ:" اللَّهُمَّ بِاسْمِكَ أَحْيَا، وَبِاسْمِكَ أَمُوتُ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب بیدار ہوتے تو یوں کہتے " اس اللہ کا شکر جس نے ہمیں موت دینے کے بعد زندگی دی اور اسی کے پاس جمع ہونا ہے اور جب سوتے تو یوں کہتے اے اللہ! میں تیرے ہی نام سے جیتا ہوں اور تیرے ہی نام پر مرتا ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2711
حدیث نمبر: 18604
Save to word اعراب
حدثنا زيد بن الحباب ، حدثنا الحسين يعني ابن واقد ، حدثنا ابو إسحاق ، حدثني البراء بن عازب ، قال:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يسجد على اليتي الكف" .حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ ، حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ يَعْنِي ابْنَ وَاقِدٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنِي الْبَرَاءُ بْنُ عَازِبٍ ، قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْجُدُ عَلَى أَلْيَتَيْ الْكَفِّ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہتھیلی کے باطنی حصے کو زمین پر ٹیک کر سجدہ فرماتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف وروي مرفوعا وموقوفاً، والصحيح وقفه، أبو إسحاق مختلط ، ولا يدري أسمع الحسن بن واقد منه قبل الاختلاط أم بعده ؟ ثم إن أبا إسحاق خولف
حدیث نمبر: 18605
Save to word اعراب
حدثنا يونس بن محمد ، حدثنا فليح ، عن صفوان بن سليم ، عن ابي بسرة ، عن البراء بن عازب ، قال: " غزوت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم بضع عشرة غزوة، فما رايته ترك ركعتين حين تميل الشمس" .حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ ، عَن صَفْوَانَ بْنِ سُلَيْمٍ ، عَن أَبِي بُسْرَةَ ، عَن الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ: " غَزَوْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِضْعَ عَشْرَةَ غَزْوَةً، فَمَا رَأَيْتُهُ تَرَكَ رَكْعَتَيْنِ حِينَ تَمِيلُ الشَّمْسُ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ جہاد کے دس سے زیادہ سفر کئے ہیں میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کبھی بھی ظہر سے پہلے دو رکعتیں چھوڑتے ہوئے نہیں دیکھا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، راجع ما قبله
حدیث نمبر: 18606
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن مصعب ، حدثنا الاوزاعي ، عن الزهري ، عن حرام بن محيصة ، عن البراء بن عازب ، انه كانت له ناقة ضارية، فدخلت حائطا فافسدت فيه،" فقضى رسول الله صلى الله عليه وسلم ان حفظ الحوائط بالنهار على اهلها، وان حفظ الماشية بالليل على اهلها، وان ما اصابت الماشية بالليل، فهو على اهلها" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُصْعَبٍ ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ ، عَن الزُّهْرِيِّ ، عَن حَرَامِ بْنِ مُحَيِّصَةَ ، عَن الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، أَنَّهُ كَانَتْ لَهُ نَاقَةٌ ضَارِيَةٌ، فَدَخَلَتْ حَائِطًا فَأَفْسَدَتْ فِيهِ،" فَقَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ حِفْظَ الْحَوَائِطِ بِالنَّهَارِ عَلَى أَهْلِهَا، وَأَنَّ حِفْظَ الْمَاشِيَةِ بِاللَّيْلِ عَلَى أَهْلِهَا، وَأَنَّ مَا أَصَابَتْ الْمَاشِيَةُ بِاللَّيْلِ، فَهُوَ عَلَى أَهْلِهَا" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک اونٹنی بہت تنگ کرنے والی تھی ایک مرتبہ اس نے کسی باغ میں داخل ہو کر اس میں کچھ نقصان کردیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا فیصلہ یہ فرمایا کہ دن کے وقت باغ کی حفاظت مالک کے ذمے ہے اور جانوروں کی حفاظت رات کے وقت ان کے مالکوں کے ذمے ہے اور جو جانور رات کے وقت کوئی نقصان کردے اس کا تاوان جانور کے مالک پر ہوگا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لانقطاعه، حرام اين محيصة لم يسمع البراء بن عازب
حدیث نمبر: 18607
Save to word اعراب
حدثنا معمر بن سليمان الرقي ، حدثنا الحجاج ، عن ابي إسحاق ، عن البراء بن عازب ، قال: سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الكلالة، فقال: " تكفيك آية الصيف" .حَدَّثَنَا مَعْمَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ الرَّقِّيُّ ، حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ ، عَن أَبِي إِسْحَاقَ ، عَن الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْكَلَالَةِ، فَقَالَ: " تَكْفِيكَ آيَةُ الصَّيْفِ" .
حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور " کلالہ " کے متعلق سوال پوچھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس سلسلے میں تمہارے لئے موسم گرما میں نازل ہونے والی آیت ہی کافی ہے (سورۃ النساء کی آخری آیت کی طرف اشارہ ہے)

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف حجاج، ثم إنه لا يدري أسمع من أبى إسحاق قبل الاختلاط أم بعده ؟
حدیث نمبر: 18608
Save to word اعراب
قال: حدثنا اسباط ، قال: حدثنا مطرف ، عن ابي الجهم ، عن البراء بن عازب ، قال:" إني لاطوف على إبل ضلت لي في عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، فانا اجول في ابيات، فإذا انا بركب وفوارس، إذ جاءوا، فطافوا بفنائي، فاستخرجوا رجلا، فما سالوه ولا كلموه، حتى ضربوا عنقه، فلما ذهبوا سالت عنه، فقالوا: عرس بامراة ابيه" .قال: حَدَّثَنَا أَسْبَاطٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُطَرِّفٌ ، عَن أَبِي الْجَهْمِ ، عَن الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ:" إِنِّي لَأَطُوفُ عَلَى إِبِلٍ ضَلَّتْ لِي فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَنَا أَجُولُ فِي أَبْيَاتٍ، فَإِذَا أَنَا بِرَكْبٍ وَفَوَارِسَ، إِذْ جَاءوا، فَطَافُوا بِفِنَائِي، فَاسْتَخْرَجُوا رَجُلًا، فَمَا سَأَلُوهُ وَلَا كَلَّمُوهُ، حَتَّى ضَرَبُوا عُنُقَهُ، فَلَمَّا ذَهَبُوا سَأَلْتُ عَنْهُ، فَقَالُوا: عَرَّسَ بِامْرَأَةِ أَبِيهِ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں ایک مرتبہ میرا ایک اونٹ گم ہوگیا میں اس کی تلاش میں مختلف گھروں کے چکر لگارہا تھا اچانک مجھے کچھ شہسوار نظر آئے وہ آئے اور انہوں نے اس گھر کا محاصرہ کرلیا جس میں میں تھا اور اس میں سے ایک آدمی کو نکالا اس سے کچھ پوچھا اور نہ ہی کوئی بات کی بلکہ بغیر کسی تاخیر کے اس کی گردن اڑادی جب وہ چلے گئے تو میں نے اس کے متعلق پوچھا تو لوگوں نے بتایا کہ اس نے اپنے باپ کی بیوی سے شادی کرلی تھی۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لاضطرابه
حدیث نمبر: 18609
Save to word اعراب
حدثنا اسود بن عامر ، حدثنا ابو بكر ، عن مطرف ، قال: اتوا قبة، فاستخرجوا منها رجلا، فقتلوه. قال: قلت: ما هذا؟ قالوا:" هذا رجل دخل بام امراته، فبعث إليه رسول الله صلى الله عليه وسلم فقتلوه" .حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ ، عَن مُطَرِّفٍ ، قَالَ: أَتَوْا قُبَّةً، فَاسْتَخْرَجُوا مِنْهَا رَجُلًا، فَقَتَلُوهُ. قَالَ: قُلْتُ: مَا هَذَا؟ قَالُوا:" هَذَا رَجُلٌ دَخَلَ بِأُمِّ امْرَأَتِهِ، فَبَعَثَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَتَلُوهُ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ کچھ شہسوار نظر آئے اور انہوں نے اس گھر کا محاصرہ کرلیا جس میں میں تھا اور اس میں سے ایک آدمی کو نکالا اور بغیر کسی تاخیر کے اس کی گردن اڑادی جب وہ چلے گئے تو میں نے اس کے متعلق پوچھا تو لوگوں نے بتایا کہ اس نے اپنے باپ کی بیوی سے شادی کرلی تھی۔ ان لوگوں کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھیجا تھا کہ اسے قتل کردیں۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لاضطرابه
حدیث نمبر: 18610
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن ابي بكير ، حدثنا عبد الغفار بن القاسم ، حدثني عدي بن ثابت ، قال: حدثني يزيد بن البراء ، عن ابيه ، قال: لقيت خالي معه راية، فقلت: اين تريد؟ قال:" بعثنا رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى رجل من بني تميم، تزوج امراة ابيه من بعده، فامرنا ان نقتله، وناخذ ماله" . قال: ففعلوا. قال ابو عبد الرحمن: ما حدث ابي عن ابي مريم عبد الغفار إلا هذا الحديث لعلته.حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي بُكَيْرٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْغَفَّارِ بْنُ الْقَاسِمِ ، حَدَّثَنِي عَدِيُّ بْنُ ثَابِتٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ الْبَرَاءِ ، عَن أَبِيهِ ، قَالَ: لَقِيتُ خَالِي مَعَهُ رَايَةٌ، فَقُلْتُ: أَيْنَ تُرِيدُ؟ قَالَ:" بَعَثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى رَجُلٍ مِنْ بَنِي تَمِيمٍ، تَزَوَّجَ امْرَأَةَ أَبِيهِ مِنْ بَعْدِهِ، فَأَمَرَنَا أَنْ نَقْتُلَهُ، وَنَأْخُذَ مَالَهُ" . قَالَ: فَفَعَلُوا. قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: مَا حَدَّثَ أَبِي عَنْ أَبِي مَرْيَمَ عَبْدِ الْغَفَّارِ إِلَّا هَذَا الْحَدِيثَ لِعِلَّتِهِ.
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک دن اپنے ماموں سے میری ملاقات ہوئی ان کے پاس ایک جھنڈا تھا میں نے ان سے پوچھا کہاں کا ارادہ ہے؟ انہوں نے بتایا کہ مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کی طرف بھیجا ہے جس نے اپنے باپ کے مرنے کے بعد اپنے باپ کی بیوی (سوتیلی ماں) سے شادی کرلی ہے اور مجھے حکم دیا ہے کہ اس کی گردن اڑادوں اور اس کا مال چھین لوں۔ چناچہ انہوں نے ایسا ہی کیا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لاضطرابه
حدیث نمبر: 18611
Save to word اعراب
حدثنا اسود بن عامر ، وابو احمد ، قالا: حدثنا إسرائيل ، عن ابي إسحاق ، عن البراء ، قال: كان اصحاب محمد صلى الله عليه وسلم إذا كان الرجل صائما، فحضر الإفطار، فنام قبل ان يفطر، لم ياكل ليلته ولا يومه حتى يمسي، وإن فلانا الانصاري كان صائما، فلما حضره الإفطار، اتى امراته، فقال: هل عندك من طعام؟ قالت: لا، ولكن انطلق، فاطلب لك، فغلبته عينه، وجاءت امراته، فلما راته، قالت: خيبة لك، فاصبح، فلما انتصف النهار، غشي عليه، فذكر ذلك للنبي صلى الله عليه وسلم، " فنزلت هذه الآية احل لكم ليلة الصيام الرفث إلى نسائكم إلى قوله حتى يتبين لكم الخيط الابيض من الخيط الاسود سورة البقرة آية 187" . قال ابو احمد: وإن قيس بن صرمة الانصاري جاء فنام، فذكره..حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، وَأَبُو أَحْمَدَ ، قَالاَ: حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَن أَبِي إِسْحَاقَ ، عَن الْبَرَاءِ ، قَالَ: كَانَ أَصْحَابُ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا كَانَ الرَّجُلُ صَائِمًا، فَحَضَرَ الْإِفْطَارُ، فَنَامَ قَبْلَ أَنْ يُفْطِرَ، لَمْ يَأْكُلْ لَيْلَتَهُ وَلَا يَوْمَهُ حَتَّى يُمْسِيَ، وَإِنَّ فُلَانًا الْأَنْصَارِيَّ كَانَ صَائِمًا، فَلَمَّا حَضَرَهُ الْإِفْطَارُ، أَتَى امْرَأَتَهُ، فَقَالَ: هَلْ عِنْدَكِ مِنْ طَعَامٍ؟ قَالَتْ: لَا، وَلَكِنْ أَنْطَلِقُ، فَأَطْلُبُ لَكَ، فَغَلَبَتْهُ عَيْنُهُ، وَجَاءَتْ امْرَأَتُهُ، فَلَمَّا رَأَتْهُ، قَالَتْ: خَيْبَةٌ لَكَ، فَأَصْبَحَ، فَلَمَّا انْتَصَفَ النَّهَارُ، غُشِيَ عَلَيْهِ، فَذُكِرَ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " فَنَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ أُحِلَّ لَكُمْ لَيْلَةَ الصِّيَامِ الرَّفَثُ إِلَى نِسَائِكُمْ إِلَى قَوْلِهِ حَتَّى يَتَبَيَّنَ لَكُمُ الْخَيْطُ الأَبْيَضُ مِنَ الْخَيْطِ الأَسْوَدِ سورة البقرة آية 187" . قَالَ أَبُو أَحْمَدَ: وَإِنَّ قَيْسَ بْنَ صِرْمَةَ الْأَنْصَارِيَّ جَاءَ فَنَامَ، فَذَكَرَهُ..
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ابتداء اسلام میں جو شخص روزہ رکھتا اور افطاری کے وقت روزہ کھولنے سے پہلے سوجاتا تو وہ اس رات اور اگلے دن شام تک کچھ نہیں کھاپی سکتا تھا ایک دن فلاں انصاری روزے سے تھا افطاری کے وقت وہ اپنی بیوی کے پاس آیا اور کہنے لگا کہ کیا تمہارے پاس کھانے کے لئے کچھ ہے؟ اس نے کہا نہیں لیکن میں جا کر کچھ تلاش کرتی ہوں اسی دوران اس کی آنکھ لگ گئی بیوی نے آ کر دیکھا تو کہنے لگی کہ تمہارا تو نقصان ہوگیا۔ اگلے دن جبکہ ابھی صرف آدھا دن ہی گذر تھا کہ وہ (بھوک پیاس کی تاب نہ لاکر) بیہوش ہوگیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اس کا تذکرہ ہوا تو اس موقع پر یہ آیت نازل ہوئی تمہارے لئے روزے کی رات میں اپنی بیویوں سے بےتکلف ہوناحلال کیا جاتا ہے۔۔۔۔۔ " گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1915
حدیث نمبر: 18612
Save to word اعراب
حدثنا احمد بن عبد الملك ، قال: حدثنا زهير ، حدثنا ابو إسحاق ، عن البراء بن عازب ، ان احدهم كان إذا نام. فذكر نحوا من حديث إسرائيل، إلا انه قال: نزلت في ابي قيس بن عمرو.حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ ، عَن الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، أَنَّ أَحَدَهُمْ كَانَ إِذَا نَامَ. فَذَكَرَ نَحْوًا مِنْ حَدِيثِ إِسْرَائِيلَ، إِلَّا أَنَّهُ قَالَ: نَزَلَتْ فِي أَبِي قَيْسِ بْنِ عَمْرٍو.

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 1915، زهير روي عن أبى إسحاق بعد الاختلاط ، لكنه متابع، غير أنه لم يتابع فى اسم الذى نزلت فيه الآية
حدیث نمبر: 18613
Save to word اعراب
حدثنا اسود بن عامر ، اخبرنا إسرائيل ، حدثنا ابو إسحاق . ح وحدثنا يحيى بن ابي بكير ، حدثنا إسرائيل ، عن ابي إسحاق ، قال: سمعت البراء يقول: " ما رايت احدا من خلق الله احسن في حلة حمراء من رسول الله صلى الله عليه وسلم، وإن جمته لتضرب إلى منكبيه" ، قال ابن ابي بكير:" لتضرب قريبا من منكبيه"، وقد سمعته يحدث به مرارا، ما حدث به قط إلا ضحك.حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ . ح وَحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي بُكَيْرٍ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَن أَبِي إِسْحَاقَ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْبَرَاءَ يَقُولُ: " مَا رَأَيْتُ أَحَدًا مِنْ خَلْقِ اللَّهِ أَحْسَنَ فِي حُلَّةٍ حَمْرَاءَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَإِنَّ جُمَّتَهُ لَتَضْرِبُ إِلَى مَنْكِبَيْهِ" ، قَالَ ابْنُ أَبِي بُكَيْرٍ:" لَتَضْرِبُ قَرِيبًا مِنْ مَنْكِبَيْهِ"، وَقَدْ سَمِعْتُهُ يُحَدِّثُ بِهِ مِرَارًا، مَا حَدَّثَ بِهِ قَطُّ إِلَّا ضَحِكَ.
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سرخ جوڑا زیب تن فرما رکھا تھا میں نے ان سے زیادہ حسین کوئی نہیں دیکھا، صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کے بال کندھوں تک آتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5901، م: 2337
حدیث نمبر: 18614
Save to word اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن يونس بن خباب ، عن المنهال بن عمرو ، عن زاذان ، عن البراء بن عازب ، قال: خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى جنازة، فجلس رسول الله صلى الله عليه وسلم على القبر، وجلسنا حوله كان على رءوسنا الطير، وهو يلحد له، فقال: " اعوذ بالله من عذاب القبر" ثلاث مرار.حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ يُونُسَ بْنِ خَبَّابٍ ، عَنِ الْمِنْهَالِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ زَاذَانَ ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى جِنَازَةٍ، فَجَلَسَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْقَبْرِ، وَجَلَسْنَا حَوْلَهُ كَأَنَّ عَلَى رُءُوسِنَا الطَّيْرَ، وَهُوَ يُلْحَدُ لَهُ، فَقَالَ: " أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ" ثَلَاثَ مِرَارٍ.
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ انصاری کے جنازے میں نکلے ہم قبر کے قریب پہنچے تو ابھی لحد تیار نہیں ہوئی تھی اس لئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ گئے ہم بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اردگرد بیٹھ گئے ایسا محسوس ہوتا تھا کہ ہمارے سروں پر پرندے بیٹھے ہوئے ہوں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دست مبارک میں ایک لکڑی تھی جس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم زمین کو کرید رہے تھے پھر سر اٹھا کر فرمایا اللہ سے عذاب قبر سے بچنے کے لئے پناہ مانگو، دو تین مرتبہ فرمایا۔ پھر فرمایا کہ بندہ مؤمن جب دنیا سے رخصتی اور سفر آخرت پر جانے کے قریب ہوتا ہے تو اس کے آس پاس سے روشن چہروں والے ہوتے ہیں آتے ہیں ان کے پاس جنت کا کفن اور جنت کی حنوط ہوتی ہے تاحد نگاہ وہ بیٹھ جاتے ہیں پھر ملک الموت آکر اس کے سرہانے بیٹھ جاتے ہیں اور کہتے ہیں اے نفس مطمئنہ! اللہ کی مغفرت اور خوشنودی کی طرف نکل چل چناچہ اس کی روح اس بہہ کر نکل جاتی ہے جیسے مشکیزے کے منہ سے پانی کا قطرہ بہہ جاتا ہے ملک الموت اسے پکڑ لیتے ہیں اور دوسرے فرشتے پلک جھپکنے کی مقدار بھی اس کی روح کو ملک الموت کے ہاتھ میں نہیں رہنے دیتے بلکہ ان سے لے کر اسے اس کفن لپیٹ کر اس پر اپنی لائی ہوئی حنوط مل دیتے ہیں اور اس کے جسم سے ایسی خوشبو آتی ہے جیسے مشک کا ایک خوشگوار جھونکا جو زمین پر محسوس ہوسکے۔ پھر فرشتے اس روح کو لے کر اوپر چڑھ جاتے ہیں اور فرشتوں کے جس گروہ پر بھی ان کا گذر ہوتا ہے وہ گروہ پوچھتا ہے کہ یہ پاکیزہ روح کون ہے؟ وہ جواب میں اس کا وہ بہترین نام بتاتے ہیں جس سے دنیا میں لوگ اسے پکارتے تھے حتی کہ وہ اسے لے کر آسمان دنیا تک پہنچ جاتے ہیں اور دروازے کھلواتے ہیں جب دروازہ کھلتا ہے تو ہر آسمان کے فرشتے اس کی مشایعت کرتے ہیں اگلے آسمان تک اسے چھوڑ کر آتے ہیں اور اس طرح وہ ساتویں آسمان تک پہنچ جاتے ہیں اور اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ میرے بندے کا نامہ اعمال " علیین " میں لکھ دو اور اسے واپس زمین کی طرف لے جاؤ کیونکہ میں نے اپنے بندوں کو زمین کی مٹی ہی سے پیدا کیا ہے اسی میں لوٹاؤں گا اور اسی سے دوبارہ نکالوں گا۔ چناچہ اس کی روح جسم میں واپس لوٹادی جاتی ہے پھر اس کے پاس دو فرشتے آتے ہیں وہ اسے بٹھاکر پوچھتے ہیں کہ تیرا رب کون ہے؟ وہ جواب دیتا ہے میرا رب اللہ ہے وہ اس سے پوچھتے ہیں کہ تیرا دین کیا ہے؟ وہ جواب دیتا ہے کہ میرا دین اسلام ہے وہ پوچھتے ہیں کہ یہ کون شخص ہے جو تمہاری طرف بھیجا گیا تھا؟ وہ جواب دیتا ہے کہ وہ اللہ کے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم ہیں وہ اس سے پوچھتے ہیں کہ تیرا علم کیا ہے؟ وہ جواب دیتا ہے کہ میں نے اللہ کی کتاب پڑھی اس پر ایمان لایا اور اس کی تصدیق کی، اس پر آسمان سے ایک منادی پکارتا ہے کہ میرے بندے نے سچ کہا اس کے لئے جنت کا بستر بچھادو اسے جنت کا لباس پہنادو اور اس کے لئے جنت کا ایک دروازہ کھول دو چناچہ اسے جنت کی ہوائیں اور خوشبوئیں آتی رہتیں ہیں اور تاحدنگاہ اس کی قبر وسیع کردی جاتی ہے اور اس کے پاس ایک خوبصورت لباس اور انتہائی عمدہ خوشبو والا ایک آدمی آتا ہے اور اس سے کہتا ہے کہ تمہیں خوشخبری مبارک ہو یہ وہی دن ہے جس کا تم سے وعدہ کیا جاتا تھا وہ اس سے پوچھتاے کہ تم کون ہو؟ کہ تمہارا چہرہ ہی خیر کا پتہ دیتا ہے وہ جواب دیتا ہے کہ میں تمہارا نیک عمل ہوں اس پر وہ کہتا ہے کہ پروردگار! قیامت ابھی قائم کردے تاکہ میں اپنے اہل خانہ اور مال میں واپس لوٹ جاؤں۔ اور جب کوئی کافر شخص دنیا سے رخصتی اور سفر آخرت پر جانے کے قریب ہوتا ہے تو اس کے پاس آسمان سے سیاہ چہروں والے فرشتے اتر کر آتے ہیں جن کے پاس ٹاٹ ہوتے ہیں وہ تاحد نگاہ بیٹھ جاتے ہیں پھر ملک الموت يآکر اس کے سرہانے بیٹھ جاتے ہیں اور اس سے کہتے ہیں کہ اے نفس خبیثہ! اللہ کی ناراضگی اور غصے کی طرف چل یہ سن کر اس کی روح جسم میں دوڑنے لگتی ہے اور ملک الموت اسے جسم سے اس طرح کھینچتے ہیں جیسے گیلی اون سے سیخ کھینچی جاتی ہے اور اسے پکڑ لیتے ہیں فرشتے ایک پلک جھپکنے کی مقدار بھی اسے ان کے ہاتھ میں نہیں چھوڑتے اور اس ٹاٹ میں لپیٹ لیتے ہیں اور اس سے مردار کی بدبوجیسا ایک ناخوشگوار اور بدبودار جھونکا آتا ہے۔ پھر وہ اسے لے کر اوپر چڑھتے ہیں فرشتوں کے جس گروہ کے پاس سے ان کا گذر ہوتا ہے وہی گروہ کہتا ہے کہ یہ کیسی خبیث روح ہے؟ وہ اس کا دنیا میں لیا جانے والا بدترین نام بتاتے ہیں یہاں تک کہ اسے لے کر آسمان دنیا میں پہنچ جاتے ہیں۔ در کھلواتے ہیں لیکن دروازہ نہیں کھولا جاتا پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی " ان کے لئے آسمان کے دروازے کھولے جائیں گے اور نہ ہی وہ جنت میں داخل ہوں گے تاوقتیکہ اونٹ سوئی کے ناکے میں داخل ہوجائ

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف بهذه السياقة، لضعف يونس ابن خباب
حدیث نمبر: 18615
Save to word اعراب
ثم قال:" إن المؤمن إذا كان في إقبال من الآخرة، وانقطاع من الدنيا، تنزلت إليه الملائكة كان على وجوههم الشمس، مع كل واحد كفن وحنوط، فجلسوا منه مد البصر، حتى إذا خرج روحه، صلى عليه كل ملك بين السماء والارض، وكل ملك في السماء، وفتحت له ابواب السماء، ليس من اهل باب إلا وهم يدعون الله ان يعرج بروحه من قبلهم، فإذا عرج بروحه، قالوا: رب عبدك فلان، فيقول: ارجعوه، فإني عهدت إليهم اني منها خلقتهم، وفيها اعيدهم، ومنها اخرجهم تارة اخرى". قال:" فإنه يسمع خفق نعال اصحابه إذا ولوا عنه، فياتيه آت فيقول: من ربك؟ ما دينك؟ من نبيك؟ فيقول: ربي الله، وديني الإسلام، ونبيي محمد صلى الله عليه وسلم فينتهره، فيقول: من ربك؟ ما دينك؟ من نبيك؟ وهي آخر فتنة تعرض على المؤمن، فذلك حين يقول الله عز وجل: يثبت الله الذين آمنوا بالقول الثابت في الحياة الدنيا وفي الآخرة سورة إبراهيم آية 27. فيقول: ربي الله، وديني الإسلام، ونبيي محمد صلى الله عليه وسلم، فيقول له: صدقت، ثم ياتيه آت حسن الوجه، طيب الريح، حسن الثياب، فيقول: ابشر بكرامة من الله ونعيم مقيم، فيقول: وانت فبشرك الله بخير، من انت؟ فيقول: انا عملك الصالح، كنت والله سريعا في طاعة الله، بطيئا عن معصية الله، فجزاك الله خيرا، ثم يفتح له باب من الجنة، وباب من النار، فيقال: هذا كان منزلك لو عصيت الله، ابدلك الله به هذا، فإذا راى ما في الجنة، قال: رب عجل قيام الساعة كيما ارجع إلى اهلي ومالي، فيقال له: اسكن. وإن الكافر إذا كان في انقطاع من الدنيا، وإقبال من الآخرة، نزلت عليه ملائكة غلاظ شداد، فانتزعوا روحه كما ينتزع السفود الكثير الشعب من الصوف المبتل، وتنزع نفسه مع العروق، فيلعنه كل ملك بين السماء والارض، وكل ملك في السماء، وتغلق ابواب السماء، ليس من اهل باب إلا وهم يدعون الله ان لا تعرج روحه من قبلهم، فإذا عرج بروحه قالوا: رب فلان بن فلان عبدك، قال: ارجعوه، فإني عهدت إليهم اني منها خلقتهم، وفيها اعيدهم، ومنها اخرجهم تارة اخرى". قال:" فإنه ليسمع خفق نعال اصحابه إذا ولوا عنه". قال:" فياتيه آت فيقول: من ربك؟ ما دينك؟ من نبيك؟ فيقول: لا ادري، فيقول: لا دريت ولا تلوت، وياتيه آت قبيح الوجه، قبيح الثياب، منتن الريح، فيقول: ابشر بهوان من الله وعذاب مقيم، فيقول: وانت فبشرك الله بالشر، من انت؟ فيقول: انا عملك الخبيث، كنت بطيئا عن طاعة الله، سريعا في معصية الله، فجزاك الله شرا، ثم يقيض له اعمى اصم ابكم في يده مرزبة، لو ضرب بها جبل كان ترابا، فيضربه ضربة حتى يصير ترابا، ثم يعيده الله كما كان، فيضربه ضربة اخرى، فيصيح صيحة يسمعه كل شيء إلا الثقلين" قال: البراء بن عازب" ثم يفتح له باب من النار ويمهد من فرش النار" . قال عبد الله: وحدثناه ابو الربيع ، حدثنا حماد بن زيد ، عن يونس بن خباب ، عن المنهال بن عمرو ، عن زاذان ، عن البراء بن عازب ، مثله.ثُمَّ قَالَ:" إِنَّ الْمُؤْمِنَ إِذَا كَانَ فِي إِقْبَالٍ مِنَ الْآخِرَةِ، وَانْقِطَاعٍ مِنَ الدُّنْيَا، تَنَزَّلَتْ إِلَيْهِ الْمَلَائِكَةُ كَأَنَّ عَلَى وُجُوهِهِمْ الشَّمْسَ، مَعَ كُلِّ وَاحِدٍ كَفَنٌ وَحَنُوطٌ، فَجَلَسُوا مِنْهُ مَدَّ الْبَصَرِ، حَتَّى إِذَا خَرَجَ رُوحُهُ، صَلَّى عَلَيْهِ كُلُّ مَلَكٍ بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ، وَكُلُّ مَلَكٍ فِي السَّمَاءِ، وَفُتِحَتْ لَهُ أَبْوَابُ السَّمَاءِ، لَيْسَ مِنْ أَهْلِ بَابٍ إِلَّا وَهُمْ يَدْعُونَ اللَّهَ أَنْ يُعْرَجَ بِرُوحِهِ مِنْ قِبَلِهِمْ، فَإِذَا عُرِجَ بِرُوحِهِ، قَالُوا: رَبِّ عَبْدُكَ فُلَانٌ، فَيَقُولُ: أَرْجِعُوهُ، فَإِنِّي عَهِدْتُ إِلَيْهِمْ أَنِّي مِنْهَا خَلَقْتُهُمْ، وَفِيهَا أُعِيدُهُمْ، وَمِنْهَا أُخْرِجُهُمْ تَارَةً أُخْرَى". قَالَ:" فَإِنَّهُ يَسْمَعُ خَفْقَ نِعَالِ أَصْحَابِهِ إِذَا وَلَّوْا عَنْهُ، فَيَأْتِيهِ آتٍ فَيَقُولُ: مَنْ رَبُّكَ؟ مَا دِينُكَ؟ مَنْ نَبِيُّكَ؟ فَيَقُولُ: رَبِّيَ اللَّهُ، وَدِينِيَ الْإِسْلَامُ، وَنَبِيِّي مُحَمَّدٌ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَيَنْتَهِرُهُ، فَيَقُولُ: مَنْ رَبُّكَ؟ مَا دِينُكَ؟ مَنْ نَبِيُّكَ؟ وَهِيَ آخِرُ فِتْنَةٍ تُعْرَضُ عَلَى الْمُؤْمِنِ، فَذَلِكَ حِينَ يَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: يُثَبِّتُ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا بِالْقَوْلِ الثَّابِتِ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَفِي الآخِرَةِ سورة إبراهيم آية 27. فَيَقُولُ: رَبِّيَ اللَّهُ، وَدِينِيَ الْإِسْلَامُ، وَنَبِيِّي مُحَمَّدٌ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَيَقُولُ لَهُ: صَدَقْتَ، ثُمَّ يَأْتِيهِ آتٍ حَسَنُ الْوَجْهِ، طَيِّبُ الرِّيحِ، حَسَنُ الثِّيَابِ، فَيَقُولُ: أَبْشِرْ بِكَرَامَةٍ مِنَ اللَّهِ وَنَعِيمٍ مُقِيمٍ، فَيَقُولُ: وَأَنْتَ فَبَشَّرَكَ اللَّهُ بِخَيْرٍ، مَنْ أَنْتَ؟ فَيَقُولُ: أَنَا عَمَلُكَ الصَّالِحُ، كُنْتَ وَاللَّهِ سَرِيعًا فِي طَاعَةِ اللَّهِ، بَطِيئًا عَنْ مَعْصِيَةِ اللَّهِ، فَجَزَاكَ اللَّهُ خَيْرًا، ثُمَّ يُفْتَحُ لَهُ بَابٌ مِنَ الْجَنَّةِ، وَبَابٌ مِنَ النَّارِ، فَيُقَالُ: هَذَا كَانَ مَنْزِلَكَ لَوْ عَصَيْتَ اللَّهَ، أَبْدَلَكَ اللَّهُ بِهِ هَذَا، فَإِذَا رَأَى مَا فِي الْجَنَّةِ، قَالَ: رَبِّ عَجِّلْ قِيَامَ السَّاعَةِ كَيْمَا أَرْجِعَ إِلَى أَهْلِي وَمَالِي، فَيُقَالُ لَهُ: اسْكُنْ. وَإِنَّ الْكَافِرَ إِذَا كَانَ فِي انْقِطَاعٍ مِنَ الدُّنْيَا، وَإِقْبَالٍ مِنَ الْآخِرَةِ، نَزَلَتْ عَلَيْهِ مَلَائِكَةٌ غِلَاظٌ شِدَادٌ، فَانْتَزَعُوا رُوحَهُ كَمَا يُنْتَزَعُ السَّفُّودُ الْكَثِيرُ الشِّعْبِ مِنَ الصُّوفِ الْمُبْتَلِّ، وَتُنْزَعُ نَفْسُهُ مَعَ الْعُرُوقِ، فَيَلْعَنُهُ كُلُّ مَلَكٍ بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ، وَكُلُّ مَلَكٍ فِي السَّمَاءِ، وَتُغْلَقُ أَبْوَابُ السَّمَاءِ، لَيْسَ مِنْ أَهْلِ بَابٍ إِلَّا وَهُمْ يَدْعُونَ اللَّهَ أَنْ لَا تَعْرُجَ رُوحُهُ مِنْ قِبَلِهِمْ، فَإِذَا عُرِجَ بِرُوحِهِ قَالُوا: رَبِّ فُلَانُ بْنُ فُلَانٍ عَبْدُكَ، قَالَ: أَرْجِعُوهُ، فَإِنِّي عَهِدْتُ إِلَيْهِمْ أَنِّي مِنْهَا خَلَقْتُهُمْ، وَفِيهَا أُعِيدُهُمْ، وَمِنْهَا أُخْرِجُهُمْ تَارَةً أُخْرَى". قَالَ:" فَإِنَّهُ لَيَسْمَعُ خَفْقَ نِعَالِ أَصْحَابِهِ إِذَا وَلَّوْا عَنْهُ". قَالَ:" فَيَأْتِيهِ آتٍ فَيَقُولُ: مَنْ رَبُّكَ؟ مَا دِينُكَ؟ مَنْ نَبِيُّكَ؟ فَيَقُولُ: لَا أَدْرِي، فَيَقُولُ: لَا دَرَيْتَ وَلَا تَلَوْتَ، وَيَأْتِيهِ آتٍ قَبِيحُ الْوَجْهِ، قَبِيحُ الثِّيَابِ، مُنْتِنُ الرِّيحِ، فَيَقُولُ: أَبْشِرْ بِهَوَانٍ مِنَ اللَّهِ وَعَذَابٍ مُقِيمٍ، فَيَقُولُ: وَأَنْتَ فَبَشَّرَكَ اللَّهُ بِالشَّرِّ، مَنْ أَنْتَ؟ فَيَقُولُ: أَنَا عَمَلُكَ الْخَبِيثُ، كُنْتَ بَطِيئًا عَنْ طَاعَةِ اللَّهِ، سَرِيعًا فِي مَعْصِيَةِ اللَّهِ، فَجَزَاكَ اللَّهُ شَرًّا، ثُمَّ يُقَيَّضُ لَهُ أَعْمَى أَصَمُّ أَبْكَمُ فِي يَدِهِ مِرْزَبَةٌ، لَوْ ضُرِبَ بِهَا جَبَلٌ كَانَ تُرَابًا، فَيَضْرِبُهُ ضَرْبَةً حَتَّى يَصِيرَ تُرَابًا، ثُمَّ يُعِيدُهُ اللَّهُ كَمَا كَانَ، فَيَضْرِبُهُ ضَرْبَةً أُخْرَى، فَيَصِيحُ صَيْحَةً يَسْمَعُهُ كُلُّ شَيْءٍ إِلَّا الثَّقَلَيْنِ" قَالَ: الْبَرَاءُ بْنُ عَازِبٍ" ثُمَّ يُفْتَحُ لَهُ بَابٌ مِنَ النَّارِ وَيُمَهَّدُ مِنْ فُرُشِ النَّارِ" . قال عبد الله: وحَدَّثَنَاه أَبُو الرَّبِيعِ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَن يُونُسَ بْنِ خَبَّابٍ ، عَنِ الْمِنْهَالِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ زَاذَانَ ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، مِثْلَهُ.

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف يونس ابن خباب
حدیث نمبر: 18616
Save to word اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا سفيان ، عن منصور ، والاعمش ، عن طلحة ، عن عبد الرحمن بن عوسجة النهمي ، عن البراء بن عازب ، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم:" إن الله وملائكته يصلون على الصفوف الاول، وزينوا القرآن باصواتكم، ومن منح منيحة لبن، او منيحة ورق، او هدى زقاقا، فهو كعتق رقبة" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ ، عَن مَنْصُورٍ ، وَالْأَعْمَشِ ، عَن طَلْحَةَ ، عَن عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْسَجَةَ النَّهْمِيِّ ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى الصُّفُوفِ الْأُوَلِ، وَزَيِّنُوا الْقُرْآنَ بِأَصْوَاتِكُمْ، وَمَنْ مَنَحَ مَنِيحَةَ لَبَنٍ، أَوْ مَنِيحَةَ وَرِقٍ، أَوْ هَدَى زُقَاقًا، فَهُوَ كَعِتْقِ رَقَبَةٍ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پہلی صفوں والوں پر اللہ تعالیٰ نزول رحمت اور فرشتے دعاء رحمت کرتے رہتے ہیں۔ اور فرماتے تھے کہ قرآن کریم کو اپنے آواز سے مزین کیا کرو۔ اور جو شخص کسی کوئی ہدیہ مثلاً چاندی سونا دے یا کسی کو دودھ پلادے یا کسی کو مشکیزہ دے دے تو یہ ایسے ہے جیسے ایک غلام کو آزاد کرنا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 18617
Save to word اعراب
حدثنا علي بن عاصم ، اخبرنا حصين بن عبد الرحمن ، عن سعد بن عبيدة ، عن البراء بن عازب ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " إذا اضطجع الرجل، فتوسد يمينه، ثم قال: اللهم إليك اسلمت نفسي، وفوضت امري إليك، والجات إليك ظهري، ووجهت إليك وجهي، رهبة منك ورغبة إليك، لا ملجا ولا منجا منك إلا إليك، آمنت بكتابك الذي انزلت، وبنبيك الذي ارسلت، ومات على ذلك، بني له بيت في الجنة، او بوئ له بيت في الجنة" .حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَاصِمٍ ، أَخْبَرَنَا حُصَيْنُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَن سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ ، عَن الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا اضْطَجَعَ الرَّجُلُ، فَتَوَسَّدَ يَمِينَهُ، ثُمَّ قَالَ: اللَّهُمَّ إِلَيْكَ أَسْلَمْتُ نَفْسِي، وَفَوَّضْتُ أَمْرِي إِلَيْكَ، وَأَلْجَأْتُ إِلَيْكَ ظَهْرِي، وَوَجَّهْتُ إِلَيْكَ وَجْهِي، رَهْبَةً مِنْكَ وَرَغْبَةً إِلَيْكَ، لَا مَلْجَأَ وَلَا مَنْجَا مِنْكَ إِلَّا إِلَيْكَ، آمَنْتُ بِكِتَابِكَ الَّذِي أَنْزَلْتَ، وَبِنَبِيِّكَ الَّذِي أَرْسَلْتَ، وَمَاتَ عَلَى ذَلِكَ، بُنِيَ لَهُ بَيْتٌ فِي الْجَنَّةِ، أَوْ بُوِّئَ لَهُ بَيْتٌ فِي الْجَنَّةِ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص اپنے بستر پر آئے اور دائیں ہاتھ کا تکیہ بناکر یوں کہہ لیا کرے اے اللہ میں نے اپنے آپ کو تیرے حوالے کردیا اپنے چہرے کو تیری طرف متوجہ کرلیا اپنے معاملات کو تیرے سپرد کردیا اور اپنی پشت کا تجھ ہی کو سہارا بنا لیا تیری ہی رغبت ہے تجھ ہی سے ڈر ہے تیرے علاوہ کوئی ٹھکانہ اور پناہ گاہ نہیں میں تیری اس کتاب پر ایمان لے آیا جو تو نے نازل کی اور اس نبی پر جسے تو نے بھیج دیا اگر یہ کلمات کہنے والا اسی رات میں مرجائے تو اس کے لئے جنت میں ایک گھر بنادیا جائے گا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 247، م: 2710 دون قوله: بني له بيت فى الجنة أو بويء له بيت فى الجنة، وهذا إسناد ضعيف لضعف على بن عاصم
حدیث نمبر: 18618
Save to word اعراب
حدثنا عبد الله بن محمد قال ابو عبد الرحمن: وسمعته انا من عبد الله بن محمد بن ابي شيبة ، قال: حدثنا ابو خالد الاحمر ، عن الحسن بن عمرو ، عن طلحة ، عن عبد الرحمن بن عوسجة ، عن البراء ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اقيموا صفوفكم لا يتخللكم كاولاد الحذف"، قيل: يا رسول الله، وما اولاد الحذف؟ قال:" سود جرد تكون بارض اليمن" .حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: وَسَمِعْتُهُ أَنَا مِنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي شَيْبَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ ، عَن الْحَسَنِ بْنِ عَمْرٍو ، عَن طَلْحَةَ ، عَن عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْسَجَةَ ، عَن الْبَرَاءِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَقِيمُوا صُفُوفَكُمْ لَا يَتَخَلَّلُكُمْ كَأَوْلَادِ الْحَذَفِ"، قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَمَا أَوْلَادُ الْحَذَفِ؟ قَالَ:" سُودٌ جُرْدٌ تَكُونُ بِأَرْضِ الْيَمَنِ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا صفیں سیدھی رکھا کرو اور صفوں کے درمیان " حذف " جیسے بچے نہ کھڑے ہوں کسی نے پوچھا یا رسول اللہ! حذف جیسے بچوں سے کیا مراد ہے؟ فرمایا وہ کالے سیاہ بےریش جو سر زمین یمن میں ہوتے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 18619
Save to word اعراب
حدثنا عبد الله بن محمد قال ابو عبد الرحمن: وسمعته انا من عبد الله بن محمد بن ابي شيبة ، قال: حدثنا شريك ، عن الحسن بن الحكم ، عن عدي بن ثابت ، عن البراء ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من بدا جفا" .حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: وَسَمِعْتُهُ أَنَا مِنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي شَيْبَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ الْحَكَمِ ، عَن عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ ، عَن الْبَرَاءِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ بَدَا جَفَا" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص دیہات میں رہتا ہے وہ اپنے اوپر ظلم کرتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لاضطرابه
حدیث نمبر: 18620
Save to word اعراب
حدثنا عثمان بن محمد قال عبد الله: وسمعته انا من عثمان ، قال: حدثنا جرير بن عبد الحميد ، عن مطرف ، عن ابي الجهم ، عن البراء بن عازب ، ان النبي صلى الله عليه وسلم " بعث إلى رجل تزوج امراة ابيه ان يقتله" .حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ عَبْد اللَّهِ: وَسَمِعْتُهُ أَنَا مِنْ عُثْمَانَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِيدِ ، عَن مُطَرِّفٍ ، عَن أَبِي الْجَهْمِ ، عَن الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " بَعَثَ إِلَى رَجُلٍ تَزَوَّجَ امْرَأَةَ أَبِيهِ أَنْ يَقْتُلَهُ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کی طرف کچھ لوگوں کو بھیجا جس نے اپنے باپ کے مرنے کے بعد اپنے باپ کی بیوی (سوتیلی ماں) سے شادی کرلی کہ اس کی گردن اڑادو۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لاضطرابه
حدیث نمبر: 18621
Save to word اعراب
حدثنا هارون بن معروف قال عبد الله: واظن اني قد سمعته منه ، قال: حدثنا ابن وهب ، حدثني جرير بن حازم ، قال: سمعت ابا إسحاق الهمداني يقول: حدثني عبد الرحمن بن عوسجة ، عن البراء بن عازب ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم ياتينا، فيمسح عواتقنا وصدورنا ويقول: " لا تختلف صفوفكم فتختلف قلوبكم، إن الله وملائكته يصلون على الصف الاول، او الصفوف الاولى" .حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ قَالَ عَبْد اللَّهِ: وَأَظُنُّ أَنِّي قَدْ سَمِعْتُهُ مِنْهُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، حَدَّثَنِي جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا إِسْحَاقَ الْهَمْدَانِيَّ يَقُولُ: حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْسَجَةَ ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْتِينَا، فَيَمْسَحُ عَوَاتِقَنَا وَصُدُورَنَا وَيَقُولُ: " لَا تَخْتَلِفْ صُفُوفُكُمْ فَتَخْتَلِفَ قُلُوبُكُمْ، إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى الصَّفِّ الْأَوَّلِ، أَوْ الصُّفُوفِ الْأُولَى" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم صف کے ایک کنارے سے دوسرے کنارے تک نمازیوں کے سینے اور کندھے درست کرتے ہوئے آتے تھے اور فرماتے تھے کہ آگے پیچھے مت ہوا کرو ورنہ تمہارے دلوں میں اختلاف پیدا ہوجائے گا اور فرماتے تھے کہ پہلی صفوں والوں پر اللہ تعالیٰ نزول رحمت اور فرشتے دعاء رحمت کرتے رہتے ہیں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، أبو إسحاق الهمداني السبيعي مختلط، ورواية جرير بن حازم عنه لا يدرى أقبل الاختلاط أم بعده ؟
حدیث نمبر: 18622
Save to word اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا سليمان بن المغيرة ، حدثنا حميد بن هلال ، حدثنا يونس ، عن البراء ، قال:" كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في سفر، فاتينا على ركي ذمة، فنزل فيها ستة انا سابعهم، او سبعة انا ثامنهم، قال: ماحة، فادليت إلينا دلو ورسول الله صلى الله عليه وسلم على شفة الركي، فجعلت فيها نصفها او قراب ثلثها، فرفعت الدلو إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال البراء: وكدت بإنائي هل اجد شيئا اجعله في حلقي فما وجدت، فغمس يده فيها، وقال ما شاء الله ان يقول، واعيدت إلينا الدلو بما فيها، فلقد اخرج آخرنا بثوب مخافة الغرق، ثم ساحت، وقال عفان مرة: رهبة الغرق" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ ، حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ هِلَالٍ ، حَدَّثَنَا يُونُسُ ، عَنِ الْبَرَاءِ ، قَالَ:" كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ، فَأَتَيْنَا عَلَى رَكِيٍّ ذَمَّةٍ، فَنَزَلَ فِيهَا سِتَّةٌ أَنَا سَابِعُهُمْ، أَوْ سَبْعَةٌ أَنَا ثَامِنُهُمْ، قَالَ: مَاحَةً، فَأُدْلِيَتْ إِلَيْنَا دَلْوٌ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى شَفَةِ الرَّكِيِّ، فَجَعَلْتُ فِيهَا نِصْفَهَا أَوْ قِرَابَ ثُلُثِهَا، فَرُفِعَتْ الدَّلْوُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ الْبَرَاءُ: وَكِدْتُ بِإِنَائِي هَلْ أَجِدُ شَيْئًا أَجْعَلُهُ فِي حَلْقِي فَمَا وَجَدْتُ، فَغَمَسَ يَدَهُ فِيهَا، وَقَالَ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَقُولَ، وَأُعِيدَتْ إِلَيْنَا الدَّلْوُ بِمَا فِيهَا، فَلَقَدْ أُخْرِجَ آخِرُنَا بِثَوْبٍ مَخَافَةَ الْغَرَقِ، ثُمَّ سَاحَتْ، وَقَالَ عَفَّانُ مَرَّةً: رَهْبَةَ الْغَرَقِ" .
حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کسی سفر میں تھے ہم ایک کنوئیں پر پہنچے جس میں تھوڑا سا پانی رہ گیا تھا چھ آدمی جن میں سے ساتوں میں بھی تھا اس میں اترے پھر ڈول لٹکائے گئے کنوئیں کی منڈیر پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی موجود تھے ہم نے نصف یا دو تہائی کے قریب پانی ان میں ڈالا اور انہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پیش کیا کردیا گیا میں نے اپنے برتن کو اچھی طرح چیک کیا کہ اتنا پانی ہی مل جائے جسے میں اپنے حلق میں ڈال سکوں لیکن نہیں مل سکا پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس ڈول میں ہاتھ ڈالا اور کچھ کلمات " جو اللہ کو منظور تھے " پڑھے اس کے بعد وہ ڈول ہمارے پاس واپس آگیا (جب وہ کنوئیں میں انڈیلا گیا تو ہم کنوئیں میں ہی تھے) میں نے اپنے آخری ساتھی کو دیکھا کہ اسے کپڑے سے پکڑ کر باہر نکالا گیا کہ کہیں وہ غرق ہی نہ ہوجائے اور پانی کی جل تھل ہوگئی۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة حال يونس
حدیث نمبر: 18623
Save to word اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن عاصم ، عن الشعبي ، عن البراء بن عازب ، قال:" نهانا رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم خيبر عن لحوم الحمر الإنسية نضيجا ونيئا" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَن عَاصِمٍ ، عَن الشَّعْبِيِّ ، عَن الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ:" نَهَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ خَيْبَرٍ عَنْ لُحُومِ الْحُمُرِ الْإِنْسِيَّةِ نَضِيجًا وَنِيئًا" .
حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں غزوہ خیبر کے موقع پر پالتو گدھوں کے گوشت سے منع فرمادیا تھا خواہ وہ کچا ہو یا پکا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4226، م: 1938
حدیث نمبر: 18624
Save to word اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا سفيان ، عن الاعمش ، عن ابي الضحى ، عن البراء بن عازب ، قال: توفي إبراهيم ابن النبي صلى الله عليه وسلم ابن ستة عشر شهرا، فقال: " ادفنوه بالبقيع، فإن له مرضعا يتم رضاعه في الجنة" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَن أَبِي الضُّحَى ، عَن الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ: تُوُفِّيَ إِبْرَاهِيمُ ابْنُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ابْنَ سِتَّةَ عَشَرَ شَهْرًا، فَقَالَ: " ادْفِنُوهُ بِالْبَقِيعِ، فَإِنَّ لَهُ مُرْضِعًا يُتِمُّ رَضَاعَهُ فِي الْجَنَّةِ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صاحبزادے حضرت ابراہیم رضی اللہ عنہ کی نماز جنازہ پڑھائی جن کا انتقال صرف سولہ مہینے کی عمر میں ہوگیا تھا اور فرمایا جنت میں ان کے لئے دائی کا مقرر کی گئی ہے جوان کی مدت رضاعت کی تکمیل کرے گی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 18625
Save to word اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا سفيان ، عن الاعمش ، عن المنهال ، عن زاذان ، عن البراء بن عازب ، قال: " خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في جنازة، فوجدنا القبر، ولما يلحد، فجلس وجلسنا" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَن الْمِنْهَالِ ، عَن زَاذَانَ ، عَن الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ: " خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي جِنَازَةٍ، فَوَجَدْنَا الْقَبْرَ، وَلَمَّا يُلْحَدْ، فَجَلَسَ وَجَلَسْنَا" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک جنازے میں نکلے ہم قبر کے قریب پہنچے تو ابھی لحد تیار نہیں ہوئی تھی اس لئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ گئے ہم بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اردگرد بیٹھ گئے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 18626
Save to word اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن اشعث ، عن عدي بن ثابت ، عن يزيد بن البراء ، عن ابيه ، قال: لقيني عمي ومعه راية، فقلت: اين تريد؟ فقال: " بعثني النبي صلى الله عليه وسلم إلى رجل تزوج امراة ابيه، فامرني ان اقتله" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَن أَشْعَثَ ، عَن عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ ، عَن يَزِيدَ بْنِ الْبَرَاءِ ، عَن أَبِيهِ ، قَالَ: لَقِيَنِي عَمِّي وَمَعَهُ رَايَةٌ، فَقُلْتُ: أَيْنَ تُرِيدُ؟ فَقَالَ: " بَعَثَنِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى رَجُلٍ تَزَوَّجَ امْرَأَةَ أَبِيهِ، فَأَمَرَنِي أَنْ أَقْتُلَهُ" .
حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک دن اپنے چچاحارث بن عمرو سے میری ملاقات ہوئی ان کے پاس ایک جھنڈا تھا میں نے ان سے پوچھا کہاں کا ارادہ ہے؟ انہوں نے بتایا کہ ہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کی طرف بھیجا ہے جس نے اپنے باپ کے مرنے کے بعد اپنے باپ کی بیوی (سوتیلی ماں) سے شادی کرلی ہے اور مجھے حکم دیا ہے کہ اس کی گردن اڑا ادوں۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لاضطرابه
حدیث نمبر: 18627
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن زكريا ، حدثنا ابو يعقوب الثقفي ، حدثني يونس بن عبيد مولى محمد بن القاسم، قال: بعثني محمد بن القاسم إلى البراء بن عازب اساله عن راية رسول الله صلى الله عليه وسلم ما كانت؟ قال:" كانت سوداء مربعة من نمرة" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ زَكَرِيَّا ، حَدَّثَنَا أَبُو يَعْقُوبَ الثَّقَفِيُّ ، حَدَّثَنِي يُونُسُ بْنُ عُبَيْدٍ مَوْلَى مُحَمَّدِ بْنِ الْقَاسِمِ، قَالَ: بَعَثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْقَاسِمِ إِلَى الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ أَسْأَلُهُ عَنْ رَايَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا كَانَتْ؟ قَالَ:" كَانَتْ سَوْدَاءَ مُرَبَّعَةً مِنْ نَمِرَةٍ" .
یونس بن عبید رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ مجھے (میرے آقا) محمد بن قاسم رحمہ اللہ نے حضرت براء رضی اللہ عنہ کے پاس یہ پوچھنے کے لئے بھیجا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا جھنڈا کیسا تھا؟ انہوں نے فرمایا سیاہ رنگ کا چوکور جھنڈا تھا جو چیتے کی کھال سے بنا ہوا تھا۔

حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف أبى يعقوب، ويونس بن عبيد مجهول
حدیث نمبر: 18628
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن آدم ، حدثنا ابو الاحوص ، عن منصور ، عن الشعبي ، عن البراء بن عازب ، قال: " خطبنا رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم النحر بعد الصلاة" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ ، عَن مَنْصُورٍ ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، عَن الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ: " خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ النَّحْرِ بَعْدَ الصَّلَاةِ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ عیدالاضحی کے دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز کے بعد ہم سے خطاب فرمایا تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 983، م: 1961
حدیث نمبر: 18629
Save to word اعراب
حدثنا يزيد ، قال: اخبرنا زكريا ، عن ابي إسحاق ، عن البراء بن عازب ، قال: " اعتمر رسول الله صلى الله عليه وسلم قبل ان يحج، واعتمر قبل ان يحج، واعتمر قبل ان يحج، فقالت عائشة:" لقد علم انه اعتمر اربع عمر بعمرته التي حج فيها" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا زَكَرِيَّا ، عَن أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ: " اعْتَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبْلَ أَنْ يَحُجَّ، وَاعْتَمَرَ قَبْلَ أَنْ يَحُجَّ، وَاعْتَمَرَ قَبْلَ أَنْ يَحُجَّ، فَقَالَتْ عَائِشَةُ:" لَقَدْ عَلِمَ أَنَّهُ اعْتَمَرَ أَرْبَعَ عُمَرٍ بِعُمْرَتِهِ الَّتِي حَجَّ فِيهَا" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حج سے پہلے عمرہ کیا تھا حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ کو یہ بات معلوم ہوئی تو انہوں نے فرمایا کہ براء جانتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے چار مرتبہ عمرہ فرمایا تھا جن میں حج والا عمرہ بھی شامل تھا۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، زكريا سمع من أبى إسحاق السبيعي بعد الاختلاط
حدیث نمبر: 18630
Save to word اعراب
حدثنا يزيد ، اخبرنا داود . ح وابن ابي عدي ، عن داود المعنى، عن عامر ، عن البراء بن عازب ، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال ابن ابي عدي: خطبنا رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: " لا يذبحن احد قبل ان نصلي"، فقام إليه خالي، فقال: يا رسول الله، هذا يوم، اللحم فيه كثير قال ابن ابي عدي: مكروه، وإني ذبحت نسكي قبل لياكل اهلي وجيراني، وعندي عناق لبن خير من شاتي لحم، فاذبحها؟ قال:" نعم ولا تجزئ جذعة عن احد بعدك، وهي خير نسيكتيك" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا دَاوُدُ . ح وَابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَن دَاوُدَ الْمَعْنَى، عَن عَامِرٍ ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ: خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " لَا يَذْبَحَنَّ أَحَدٌ قَبْلَ أَنْ نُصَلِّيَ"، فَقَامَ إِلَيْهِ خَالِي، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَذَا يَوْمٌ، اللَّحْمُ فِيهِ كَثِيرٌ قَالَ ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ: مَكْرُوهٌ، وَإِنِّي ذَبَحْتُ نُسُكِي قَبْلُ لِيَأْكُلَ أَهْلِي وَجِيرَانِي، وَعِنْدِي عَنَاقُ لَبَنٍ خَيْرٌ مِنْ شَاتَيْ لَحْمٍ، فَأَذْبَحُهَا؟ قَالَ:" نَعَمْ وَلَا تُجْزِئُ جَذَعَةٌ عَنْ أَحَدٍ بَعْدَكَ، وَهِيَ خَيْرُ نَسِيكَتَيْكَ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ (بقر عید کے دن) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں خطبہ دیتے ہوئے فرمایا کہ آج کے دن کا آغاز ہم نماز پڑھ کر کریں گے پھر واپس گھر پہنچ کر قربانی کریں گے جو شخص اسی طرح کرے تو وہ ہمارے طریقے تک پہنچ گیا اور جو نماز عید سے پہلے قربانی کرے تو وہ محض گوشت ہے جو اس نے اپنے اہل خانہ کو پہلے دے دیا، اس کا قربانی سے کوئی تعلق نہیں میرے ماموں حضرت ابوبردہ بن نیار رضی اللہ عنہ نے نماز عید سے پہلے ہی اپنا جانور ذبح کرلیا تھا وہ کہنے لگے یا رسول اللہ! میں نے تو اپنا جانور پہلے ہی ذبح کرلیا البتہ اب میرے پاس چھ ماہ کا ایک بچہ ہے جو سال بھر کے جانور سے بھی بہتر ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی کو اس کی جگہ ذبح کرلو لیکن تمہارے علاوہ کسی کو اس کی اجازت نہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 951، م: 1961
حدیث نمبر: 18631
Save to word اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا سفيان ، عن ابي إسحاق ، عن البراء ، قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم إذا اراد ان ينام، وضع خده على يده اليمنى، وقال: " رب قني عذابك يوم تبعث عبادك" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَن أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنِ الْبَرَاءِ ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَرَادَ أَنْ يَنَامَ، وَضَعَ خَدَّهُ عَلَى يَدِهِ الْيُمْنَى، وَقَالَ: " رَبِّ قِنِي عَذَابَكَ يَوْمَ تَبْعَثُ عِبَادَكَ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب سونے کا ارادہ فرماتے تو دائیں ہاتھ کا تکیہ بناتے اور یہ دعاء پڑھتے اے اللہ! جس دن تو اپنے بندوں کو جمع فرمائے گا مجھے اپنے عذاب سے محفوظ رکھنا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد اختلف فيه على أبى إسحاق
حدیث نمبر: 18632
Save to word اعراب
حدثنا يزيد ، اخبرنا شعبة ، عن ابي إسحاق ، عن الربيع بن البراء ، عن ابيه ، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه كان إذا رجع من سفر، قال: " آيبون تائبون عابدون لربنا حامدون" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ ، عَن أَبِي إِسْحَاقَ ، عَن الرَّبِيعِ بْنِ الْبَرَاءِ ، عَن أَبِيهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ كَانَ إِذَا رَجَعَ مِنْ سَفَرٍ، قَالَ: " آيِبُونَ تَائِبُونَ عَابِدُونَ لِرَبِّنَا حَامِدُونَ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب کبھی سفر سے واپس آتے تو یہ دعاء پڑھتے کہ ہم توبہ کرتے ہوئے لوٹ رہے ہیں اور ہم اپنے رب کے عبادت گذار اور اس کے ثناء خواں ہیں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 18633
Save to word اعراب
حدثنا يزيد ، اخبرنا شريك بن عبد الله ، عن ابي إسحاق ، عن البراء بن عازب ، قال: " استصغرني رسول الله صلى الله عليه وسلم انا وابن عمر، فرددنا يوم بدر" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا شَرِيكُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، عَن أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ: " اسْتَصْغَرَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَا وَابْنَ عُمَرَ، فَرُدِدْنَا يَوْمَ بَدْرٍ" .
حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ بدر کے موقع پر مجھے اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کو بچہ قرار دیا تھا اس لئے ہمیں واپس بھیج دیا گیا تھا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 3955، شريك سيئ الحفظ ، لكنه توبع
حدیث نمبر: 18634
Save to word اعراب
حدثنا عبدة بن سليمان الكلابي ، حدثنا مسعر ، عن الحكم ، عن عبد الرحمن بن ابي ليلى ، عن البراء ، قال:" كان ركوع رسول الله صلى الله عليه وسلم وقيامه بعد الركوع، وجلوسه بين السجدتين، لا ندري ايه افضل" .حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْكِلَابِيُّ ، حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ ، عَنِ الْحَكَمِ ، عَن عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى ، عَنِ الْبَرَاءِ ، قَالَ:" كَانَ رُكُوعُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقِيَامُهُ بَعْدَ الرُّكُوعِ، وَجُلُوسُهُ بَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ، لَا نَدْرِي أَيَّهُ أَفْضَلَ" .
حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کی کیفیت اس طرح تھی کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھتے رکوع کرتے رکوع سے سر اٹھاتے سجدہ کرتے سجدہ سے سر اٹھاتے اور دو سجدوں کے درمیان تمام مواقع پر برابر دورانیہ ہوتا تھا، ہم نہیں جانتے کہ ان میں سے افضل کیا ہے؟

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 820، م: 471
حدیث نمبر: 18635
Save to word اعراب
حدثنا حجين ، حدثنا إسرائيل ، عن ابي إسحاق ، عن البراء ، قال: اعتمر رسول الله صلى الله عليه وسلم في ذي القعدة، فابى اهل مكة ان يدعوه يدخل مكة، حتى قاضاهم على ان يقيم بها ثلاثة ايام، فلما كتبوا الكتاب، كتبوا: هذا ما قاضى عليه محمد رسول الله. قالوا: لا نقر بهذا. لو نعلم انك رسول الله، ما منعناك شيئا، ولكن انت محمد بن عبد الله، قال:" انا رسول الله، وانا محمد بن عبد الله". قال لعلي:" امح رسول الله". قال: والله لا امحوك ابدا، فاخذ النبي صلى الله عليه وسلم الكتاب، وليس يحسن ان يكتب، فكتب مكان رسول الله: " هذا ما قاضى عليه محمد بن عبد الله ان لا يدخل مكة السلاح إلا السيف في القراب، ولا يخرج من اهلها احد إلا من اراد ان يتبعه، ولا يمنع احدا من اصحابه ان يقيم بها". فلما دخلها ومضى الاجل، اتوا عليا، فقالوا: قل لصاحبك فليخرج عنا، فقد مضى الاجل، فخرج رسول الله صلى الله عليه وسلم ..حَدَّثَنَا حُجَيْنٌ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَن أَبِي إِسْحَاقَ ، عَن الْبَرَاءِ ، قَالَ: اعْتَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ذِي الْقَعْدَةِ، فَأَبَى أَهْلُ مَكَّةَ أَنْ يَدْعُوهُ يَدْخُلُ مَكَّةَ، حَتَّى قَاضَاهُمْ عَلَى أَنْ يُقِيمَ بِهَا ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ، فَلَمَّا كَتَبُوا الْكِتَابَ، كَتَبُوا: هَذَا مَا قَاضَى عَلَيْهِ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ. قَالُوا: لَا نُقِرُّ بِهَذَا. لَوْ نَعْلَمُ أَنَّكَ رَسُولُ اللَّهِ، مَا مَنَعْنَاكَ شَيْئًا، وَلَكِنْ أَنْتَ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ:" أَنَا رَسُولُ اللَّهِ، وَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ". قَالَ لِعَلِيٍّ:" امْحُ رَسُولُ اللَّهِ". قَالَ: وَاللَّهِ لَا أَمْحُوكَ أَبَدًا، فَأَخَذَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْكِتَابَ، وَلَيْسَ يُحْسِنُ أَنْ يَكْتُبَ، فَكَتَبَ مَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ: " هَذَا مَا قَاضَى عَلَيْهِ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ أَنْ لَا يُدْخِلَ مَكَّةَ السِّلَاحَ إِلَّا السَّيْفَ فِي الْقِرَابِ، وَلَا يَخْرُجَ مِنْ أَهْلِهَا أَحَدٌ إِلَّا مَنْ أَرَادَ أَنْ يَتَّبِعَهُ، وَلَا يَمْنَعَ أَحَدًا مِنْ أَصْحَابِهِ أَنْ يُقِيمَ بِهَا". فَلَمَّا دَخَلَهَا وَمَضَى الْأَجَلُ، أَتَوْا عَلِيًّا، فَقَالُوا: قُلْ لِصَاحِبِكَ فَلْيَخْرُجْ عَنَّا، فَقَدْ مَضَى الْأَجَلُ، فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ..
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ذیقعدہ کے مہینے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عمرے کے لئے روانہ ہوئے تو اہل مکہ نے انہیں مکہ مکرمہ میں داخل ہونے سے روک دیا تاآنکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے اس شرط پر مصالحت کرلی کہ وہ صرف تین دن مکہ مکرمہ میں قیام کریں گے جب لوگ اس مضمون کی دستاویز لکھنے کے لئے بیٹھے انہوں نے اس میں " محمد رسول اللہ " صلی اللہ علیہ وسلم کا لفظ لکھا لیکن مشرکین کہنے لگے کہ آپ یہ لفظ مت لکھیں اس لئے کہ اگر آپ اللہ کے پیغمبر ہوتے تو ہم آپ سے کبھی جنگ نہ کرتے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے فرمایا اس لفظ کو مٹادو حضرت علی رضی اللہ عنہ کہنے لگے کہ میں تو اسے نہیں مٹاسکتا، چناچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خود اپنے دست مبارک سے اسے مٹادیا حالانکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے لکھنا پڑھنا نہ سیکھا تھا اور اس کی جگہ لکھ دیا کہ یہ فیصلہ ہے جو محمد بن عبداللہ نے اہل مکہ سے کیا ہے کہ وہ مکہ مکرمہ میں سوائے نیام میں پڑی ہوئی تلوار کے کوئی اسلحہ نہ لائیں گے مکہ مکرمہ سے کسی کو نکال کر نہیں لے جائیں گے الاّ یہ کہ کوئی خود ہی ان کے ساتھ جانا چاہے اور اپنے ساتھیوں میں سے کی کو مکہ مکرمہ میں قیام کرنے سے نہیں روکیں گے " چناچہ مکہ مکرمہ میں داخل ہونے کے بعدجب تین دن گذرگئے تو مشرکین مکہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور کہنے لگے کہ اپنے ساتھی سے واپس روانگی کے لئے کہہ دو کیونکہ مدت پوری ہوچکی ہے چناچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نکل آئے۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1844، م: 1783
حدیث نمبر: 18636
Save to word اعراب
وحدثناه اسود بن عامر ، اخبرنا إسرائيل ، عن ابي إسحاق ، عن البراء ، قال: اعتمر النبي صلى الله عليه وسلم في ذي القعدة، فذكر معناه، وقال:" ان لا يدخل مكة السلاح ولا يخرج من اهلها".وحَدَّثَنَاه أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَن أَبِي إِسْحَاقَ ، عَن الْبَرَاءِ ، قَالَ: اعْتَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ذِي الْقَعْدَةِ، فَذَكَرَ مَعْنَاهُ، وَقَالَ:" أَنْ لَا يُدْخِلَ مَكَّةَ السِّلَاحَ وَلَا يَخْرُجَ مِنْ أَهْلِهَا".

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1844، م: 1783
حدیث نمبر: 18637
Save to word اعراب
حدثنا حجين ، حدثنا إسرائيل ، عن ابي إسحاق ، عن البراء ، قال: بينما رجل من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم يصلي، وفرس له حصان، مربوط في الدار، فجعل ينفر، فخرج الرجل، فنظر، فلم ير شيئا، وجعل ينفر، فلما اصبح، ذكر ذلك للنبي صلى الله عليه وسلم، فقال: " تلك السكينة نزلت بالقرآن" .حَدَّثَنَا حُجَيْنٌ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَن أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنِ الْبَرَاءِ ، قَالَ: بَيْنَمَا رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي، وَفَرَسٌ لَهُ حِصَانٌ، مَرْبُوطٌ فِي الدَّارِ، فَجَعَلَ يَنْفِرُ، فَخَرَجَ الرَّجُلُ، فَنَظَرَ، فَلَمْ يَرَ شَيْئًا، وَجَعَلَ يَنْفِرُ، فَلَمَّا أَصْبَحَ، ذَكَرَ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " تِلْكَ السَّكِينَةُ نَزَلَتْ بِالْقُرْآنِ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک شخص سورت کہف پڑھ رہا تھا گھر میں کوئی جانور (گھوڑا) بھی بندھا ہوا تھا اچانک وہ بدکنے لگا اس شخص نے دیکھا تو ایک بادل یا سائبان تھا جس نے اسے ڈھانپ رکھا تھا اس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس چیز کا تذکرہ کیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے فلاں! پڑھتے رہا کرو کہ یہ سکینہ تھا جو قرآن کریم کی تلاوت کے وقت اترتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3614، م: 795
حدیث نمبر: 18638
Save to word اعراب
حدثنا حدثنا حجين ، حدثنا إسرائيل ، عن ابي إسحاق ، عن البراء ، قال: " آخر سورة نزلت على النبي صلى الله عليه وسلم كاملة: براءة، وآخر آية نزلت خاتمة سورة النساء: يستفتونك... سورة النساء آية 127 إلى آخر السورة" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا حُجَيْنٌ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَن أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنِ الْبَرَاءِ ، قَالَ: " آخِرُ سُورَةٍ نَزَلَتْ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَامِلَةً: بَرَاءَةُ، وَآخِرُ آيَةٍ نَزَلَتْ خَاتِمَةُ سُورَةِ النِّسَاءِ: يَسْتَفْتُونَكَ... سورة النساء آية 127 إِلَى آخِرِ السُّورَةِ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر جو سورت سب سے آخر میں اور مکمل نازل ہوئی وہ سورت برأت تھی اور سب سے آخری آیت جو نازل ہوئی وہ سورت نساء کی آخری آیت ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4605، م: 1618
حدیث نمبر: 18639
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن آدم ، حدثنا مسعر ، عن عدي بن ثابت ، عن البراء بن عازب ، قال:" قرا النبي صلى الله عليه وسلم في العشاء والتين والزيتون"، " فلم اسمع احسن صوتا ولا احسن صلاة منه" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ ، عَن عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ ، عَن الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ:" قَرَأَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْعِشَاءِ وَالتِّينِ وَالزَّيْتُونِ"، " فَلَمْ أَسْمَعْ أَحْسَنَ صَوْتًا وَلَا أَحْسَنَ صَلَاةً مِنْهُ" .
حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز عشاء کی ایک رکعت میں سورت والتین کی تلاوت فرماتے ہوئے سنا میں نے ان سے اچھی قرأت کسی کی نہیں سنی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 767، م: 464
حدیث نمبر: 18640
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن آدم ، وحسين ، قالا: حدثنا إسرائيل ، عن ابي إسحاق ، عن البراء ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن الله وملائكته يصلون على الصف المقدم" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، وَحُسَيْنٌ ، قَالاَ: حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَن أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنِ الْبَرَاءِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى الصَّفِّ الْمُقَدَّمِ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا صف اول کے لوگوں پر اللہ تعالیٰ نزول رحمت اور فرشتے دعاء رحمت کرتے رہتے ہیں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، سقط من هذا الإسناد اثنان : طلحة بن مصرف عن عبدالرحمن بن عوسجة، بين أبى إسحاق والبراء).
حدیث نمبر: 18641
Save to word اعراب
حدثنا يحيى ، وحسين ، قالا: حدثنا إسرائيل ، عن ابي إسحاق ، عن البراء ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" اعتمر في ذي القعدة" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، وَحُسَيْنٌ ، قَالاَ: حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَن أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنِ الْبَرَاءِ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" اعْتَمَرَ فِي ذِي الْقَعْدَةِ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ماہ ذیقعدہ میں بھی عمرہ کیا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3184، م: 1783
حدیث نمبر: 18642
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن آدم ، حدثنا إسرائيل ، عن ابي إسحاق ، عن البراء بن عازب ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم لحسان بن ثابت: " اهج المشركين، فإن روح القدس معك" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَن أَبِي إِسْحَاقَ ، عَن الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِحَسَّانَ بْنِ ثَابِتٍ: " اهْجُ الْمُشْرِكِينَ، فَإِنَّ رُوحَ الْقُدُسِ مَعَكَ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ مشرکین کی ہجو بیان کرو جبرائیل تمہارے ساتھ ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 18643
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن آدم ، حدثنا عمار بن رزيق ، عن ابي إسحاق ، عن عبد الرحمن بن عوسجة ، عن البراء بن عازب ، يشهد به على النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" إن الله وملائكته يصلون على الصفوف الاول" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، حَدَّثَنَا عَمَّارُ بْنُ رُزَيْقٍ ، عَن أَبِي إِسْحَاقَ ، عَن عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْسَجَةَ ، عَن الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، يَشْهَدُ بِهِ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى الصُّفُوفِ الْأُوَلِ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا صف اول کے لوگوں پر اللہ تعالیٰ نزول رحمت اور فرشتے دعاء رحمت کرتے رہتے ہیں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، أبو إسحاق السبيعي مختلط ، ورواية عمار بن رزيق عنه بأخرة
حدیث نمبر: 18644
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن آدم ، حدثنا سفيان ، عن اشعث بن ابي الشعثاء ، عن معاوية بن سويد بن مقرن ، عن البراء بن عازب ، قال:" امرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم بسبع، ونهانا عن سبع، امرنا بعيادة المريض، واتباع الجنائز، وإجابة الداعي، وإفشاء السلام، وتشميت العاطس، وإبرار القسم، ونصر المظلوم، ونهانا عن خواتيم الذهب، وآنية الفضة، والحرير، والديباج، والإستبرق، والمياثر الحمر، والقسي" ..حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَن أَشْعَثَ بْنِ أَبِي الشَّعْثَاءِ ، عَن مُعَاوِيَةَ بْنِ سُوَيْدِ بْنِ مُقَرِّنٍ ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ:" أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِسَبْعٍ، وَنَهَانَا عَنْ سَبْعٍ، أَمَرَنَا بِعِيَادَةِ الْمَرِيضِ، وَاتِّبَاعِ الْجَنَائِزِ، وَإِجَابَةِ الدَّاعِي، وَإِفْشَاءِ السَّلَامِ، وَتَشْمِيتِ الْعَاطِسِ، وَإِبْرَارِ الْقَسَمِ، وَنَصْرِ الْمَظْلُومِ، وَنَهَانَا عَنْ خَوَاتِيمِ الذَّهَبِ، وَآنِيَةِ الْفِضَّةِ، وَالْحَرِيرِ، وَالدِّيبَاجِ، وَالْإِسْتَبْرَقِ، وَالْمَيَاثِرِ الْحُمْرِ، وَالْقَسِّيِّ" ..
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں سات چیزوں کا حکم دیا ہے اور سات چیزوں سے منع کیا ہے پھر انہوں نے حکم والی چیزوں کا ذکر کرتے ہوئے مریض کی بیمار پرسی کا تذکرہ کیا نیز یہ کہ جنازے کے ساتھ جاناچھینکنے والے کو جواب دینا سلام کا جواب دینا قسم کھانے والے کو سچا کرنا، دعوت کو قبول کرنا مظلوم کی مدد کرنا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں چاندی کے برتن سونے کی انگوٹھی، استبرق، حریر، دیباج (تینوں ریشم کے نام ہیں) سرخ خوان پوش سے اور ریشمی کتان سے منع فرمایا ہے۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6253، م: 2066
حدیث نمبر: 18645
Save to word اعراب
حدثنا ابو داود عمر بن سعد ، عن سفيان ، مثله، ولم يذكر فيه: إفشاء السلام، وقال: نهانا عن آنية الذهب والفضة.حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ عُمَرُ بْنُ سَعْدٍ ، عَن سُفْيَانَ ، مِثْلَهُ، وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ: إِفْشَاءَ السَّلَامِ، وَقَالَ: نَهَانَا عَنْ آنِيَةِ الذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ.

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1239، م: 2066
حدیث نمبر: 18646
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن آدم ، حدثنا ابو بكر بن عياش ، وعمار بن رزيق ، عن ابي إسحاق ، عن عبد الرحمن بن عوسجة ، عن البراء بن عازب ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن الله وملائكته يصلون على الصفوف الاول" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ ، وَعَمَّارُ بْنُ رُزَيْقٍ ، عَن أَبِي إِسْحَاقَ ، عَن عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْسَجَةَ ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى الصُّفُوفِ الْأُوَلِ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا صف اول کے لوگوں پر اللہ تعالیٰ نزول رحمت اور فرشتے دعاء رحمت کرتے رہتے ہیں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف، سماع أبى بكر بن عياش من أبى إسحاق ليس بذاك القوي، وأبو إسحاق مختلط، ورواية عمار بن رزيق عنه بأخرة
حدیث نمبر: 18647
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن آدم ، وابو احمد ، قالا: حدثنا عيسى بن عبد الرحمن البجلي من بني بجلة من بني سليم، عن طلحة . ح قال ابو احمد : حدثنا طلحة بن مصرف ، عن عبد الرحمن بن عوسجة ، عن البراء بن عازب ، قال: جاء اعرابي إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، علمني عملا يدخلني الجنة، فقال: " لئن كنت اقصرت الخطبة، لقد اعرضت المسالة، اعتق النسمة، وفك الرقبة". فقال: يا رسول الله، اوليستا بواحدة؟ قال:" لا، إن عتق النسمة ان تفرد بعتقها، وفك الرقبة ان تعين في عتقها، والمنحة الوكوف، والفيء على ذي الرحم الظالم، فإن لم تطق ذلك، فاطعم الجائع، واسق الظمآن، وامر بالمعروف، وانه عن المنكر، فإن لم تطق ذلك، فكف لسانك إلا من الخير" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، وَأَبُو أَحْمَدَ ، قَالاَ: حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْبَجَلِيُّ مِنْ بَنِي بَجْلَةَ مِنْ بَنِي سُلَيْمٍ، عَن طَلْحَةَ . ح قَالَ أَبُو أَحْمَدَ : حَدَّثَنَا طَلْحَةُ بْنُ مُصَرِّفٍ ، عَن عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْسَجَةَ ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ: جَاءَ أَعْرَابِيٌّ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، عَلِّمْنِي عَمَلًا يُدْخِلُنِي الْجَنَّةَ، فَقَالَ: " لَئِنْ كُنْتَ أَقْصَرْتَ الْخُطْبَةَ، لَقَدْ أَعْرَضْتَ الْمَسْأَلَةَ، أَعْتِقْ النَّسَمَةَ، وَفُكَّ الرَّقَبَةَ". فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَوَلَيْسَتَا بِوَاحِدَةٍ؟ قَالَ:" لَا، إِنَّ عِتْقَ النَّسَمَةِ أَنْ تَفَرَّدَ بِعِتْقِهَا، وَفَكَّ الرَّقَبَةِ أَنْ تُعِينَ فِي عِتْقِهَا، وَالْمِنْحَةُ الْوَكُوفُ، وَالْفَيْءُ عَلَى ذِي الرَّحِمِ الظَّالِمِ، فَإِنْ لَمْ تُطِقْ ذَلِكَ، فَأَطْعِمْ الْجَائِعَ، وَاسْقِ الظَّمْآنَ، وَأْمُرْ بِالْمَعْرُوفِ، وَانْهَ عَنِ الْمُنْكَرِ، فَإِنْ لَمْ تُطِقْ ذَلِكَ، فَكُفَّ لِسَانَكَ إِلَّا مِنَ الْخَيْرِ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک دیہاتی آیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ! مجھے کوئی ایسا عمل بتادیجئے جو مجھے جنت میں داخل کرادے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بات تو تم نے مختصر کہی ہے لیکن سوال بڑا لمبا چوڑا پوچھا ہے عتق نسمہ اور فک رقبہ کیا کرو اس نے کہا یا رسول اللہ! کیا یہ دونوں چیزیں ایک ہی نہیں ہیں؟ (کیونکہ دونوں کا معنی غلام آزاد کرنا ہے ') نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں عتق نسمہ سے مراد یہ ہے کہ تم اکیلے پورا غلام آزاد کردو اور فک رقبہ سے مراد یہ ہے کہ غلام کی آزادی میں تم اس کی مدد کرو اس طرح قریبی رشتہ دار پر جو ظالم ہو، احسان اور مہربانی کرو، اگر تم میں اس کی طاقت نہ ہو تو بھوکے کو کھانا کھلادو پیاسے کو پانی پلادو، امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کرو، اگر یہ بھی نہ کرسکو تو اپنی زبان کو خیر کے علاوہ بند کرکے رکھو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 18648
Save to word اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا سفيان ، عن ابي إسحاق ، قال: سمعت البراء بن عازب ، يقول: لما نزلت هذه الآية: وفضل الله المجاهدين على القاعدين اجرا عظيما سورة النساء آية 95، اتاه ابن ام مكتوم، فقال: يا رسول الله، ما تامرني؟ إني ضرير البصر، قال: فنزلت: غير اولي الضرر سورة النساء آية 95، قال: فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " ائتوني بالكتف والدواة، او اللوح والدواة" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَن أَبِي إِسْحَاقَ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ ، يَقُولُ: لَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ: وَفَضَّلَ اللَّهُ الْمُجَاهِدِينَ عَلَى الْقَاعِدِينَ أَجْرًا عَظِيمًا سورة النساء آية 95، أَتَاهُ ابْنُ أُمِّ مَكْتُومٍ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا تَأْمُرُنِي؟ إِنِّي ضَرِيرُ الْبَصَرِ، قَالَ: فَنَزَلَتْ: غَيْرُ أُولِي الضَّرَرِ سورة النساء آية 95، قَالَ: فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " ائْتُونِي بِالْكَتِفِ وَالدَّوَاةِ، أَوْ اللَّوْحِ وَالدَّوَاةِ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ابتداء قرآن کریم کی یہ آیت ہوئی کہ " مسلمانوں میں سے جو لوگ جہاد کے انتظار میں بیٹھے ہیں وہ اور اللہ کے راستہ میں جہاد کرنے والے بھی برابر نہیں ہوسکتے " نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت زید رضی اللہ عنہ کو بلا کر حکم دیا " وہ شانے کی ایک ہڈی لے آئے اور اس پر یہ آیت لکھ دی، اس پر حضرت ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ نے اپنے نابینا ہونے کی شکایت کی تو اس آیت میں " غیراولی الضرر " کا لفظ مزید نازل ہوا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرے پاس شانے کی ہڈی یا تختی اور دوات لے کر آؤ۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4594، م: 1898
حدیث نمبر: 18649
Save to word اعراب
حدثنا وكيع ، عن ابيه ، وعلي بن صالح ، عن اشعث بن سليم ، عن معاوية بن سويد بن مقرن . ح قال ابي: وعبد الرحمن قال: حدثنا شعبة ، عن اشعث بن سليم ، قال: سمعت معاوية بن سويد ، عن البراء ، قال:" امرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم بسبع، ونهانا عن سبع، امرنا بعيادة المريض، واتباع الجنائز، وتشميت العاطس، ورد السلام، وإجابة الداعي، ونصر المظلوم، وإبرار المقسم، ونهانا عن آنية الذهب والفضة، والتختم بالذهب، ولبس الحرير، والديباج، والقسي، والمياثر الحمر، والإستبرق" . ولم يذكر عبد الرحمن: آنية الذهب والفضة.حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَن أَبِيهِ ، وَعَلِيِّ بْنِ صَالِحٍ ، عَن أَشْعَثَ بْنِ سُلَيْمٍ ، عَن مُعَاوِيَةَ بْنِ سُوَيْدِ بْنِ مُقَرِّنٍ . ح قَالَ أَبِي: وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَن أَشْعَثَ بْنِ سُلَيْمٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ مُعَاوِيَةَ بْنَ سُوَيْدٍ ، عَن الْبَرَاءِ ، قَالَ:" أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِسَبْعٍ، وَنَهَانَا عَنْ سَبْعٍ، أَمَرَنَا بِعِيَادَةِ الْمَرِيضِ، وَاتِّبَاعِ الْجَنَائِزِ، وَتَشْمِيتِ الْعَاطِسِ، وَرَدِّ السَّلَامِ، وَإِجَابَةِ الدَّاعِي، وَنَصْرِ الْمَظْلُومِ، وَإِبْرَارِ الْمُقْسِمِ، وَنَهَانَا عَنْ آنِيَةِ الذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ، وَالتَّخَتُّمِ بِالذَّهَبِ، وَلُبْسِ الْحَرِيرِ، وَالدِّيبَاجِ، وَالْقَسِّيِّ، وَالْمَيَاثِرِ الْحُمْرِ، وَالْإِسْتَبْرَقِ" . وَلَمْ يَذْكُرْ عَبْدُ الرَّحْمَنِ: آنِيَةَ الذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ.
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں سات چیزوں کا حکم دیا ہے اور سات چیزوں سے منع کیا ہے پھر انہوں نے حکم والی چیزوں کا ذکر کرتے ہوئے مریض کی بیمار پرسی کا تذکرہ کیا نیز یہ کہ جنازے کے ساتھ جانا چھینکنے والے کو جواب دینا سلام کا جواب دینا قسم کھانے والے کو سچا کرنا، دعوت کو قبول کرنا مظلوم کی مدد کرنا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں چاندی کے برتن سونے کی انگوٹھی، استبرق، حریر، دیباج (تینوں ریشم کے نام ہیں) سرخ خوان پوش سے اور ریشمی کتان سے منع فرمایا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1239، م: 2066
حدیث نمبر: 18650
Save to word اعراب
حدثنا وكيع ، عن شعبة ، عن عدي بن ثابت ، عن البراء ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال لحسان: " هاجهم او اهجهم فإن جبريل معك" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ ، عَنِ الْبَرَاءِ ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِحَسَّانَ: " هَاجِهِمْ أَوْ اهْجُهُمْ فَإِنَّ جِبْرِيلَ مَعَكَ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ مشرکین کی ہجو بیان کرو جبرائیل تمہارے ساتھ ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3213، م: 2486
حدیث نمبر: 18651
Save to word اعراب
حدثنا وكيع ، عن سفيان ، عن ابي إسحاق ، عن البراء ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال لرجل:" إذا اويت إلى فراشك فقل: اللهم اسلمت وجهي إليك، والجات ظهري إليك، وفوضت امري إليك، رغبة ورهبة إليك، لا ملجا ولا منجا إلا إليك، آمنت بكتابك الذي انزلت، وبنبيك الذي ارسلت، فإن مت، مت على الفطرة، وإن اصبحت، اصبحت وقد اصبت خيرا" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَن سُفْيَانَ ، عَن أَبِي إِسْحَاقَ ، عَن الْبَرَاءِ ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِرَجُلٍ:" إِذَا أَوَيْتَ إِلَى فِرَاشِكَ فَقُلْ: اللَّهُمَّ أَسْلَمْتُ وَجْهِي إِلَيْكَ، وَأَلْجَأْتُ ظَهْرِي إِلَيْكَ، وَفَوَّضْتُ أَمْرِي إِلَيْكَ، رَغْبَةً وَرَهْبَةً إِلَيْكَ، لَا مَلْجَأَ وَلَا مَنْجَا إِلَّا إِلَيْكَ، آمَنْتُ بِكِتَابِكَ الَّذِي أَنْزَلْتَ، وَبِنَبِيِّكَ الَّذِي أَرْسَلْتَ، فَإِنْ مُتَّ، مُتَّ عَلَى الْفِطْرَةِ، وَإِنْ أَصْبَحْتَ، أَصْبَحْتَ وَقَدْ أَصَبْتَ خَيْرًا" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک انصاری کو حکم دیا کہ جب وہ اپنے بستر پر آیا کرے تو یوں کہہ لیا کرے اے اللہ میں نے اپنے آپ کو تیرے حوالے کردیا اپنے چہرے کو تیری طرف متوجہ کرلیا اپنے معاملات کو تیرے سپرد کردیا اور اپنی پشت کا تجھ ہی کو سہارا بنا لیا تیری ہی رغبت ہے تجھ ہی سے ڈر ہے تیرے علاوہ کوئی ٹھکانہ اور پناہ گاہ نہیں میں تیری اس کتاب پر ایمان لے آیا جو تو نے نازل کی اور اس نبی پر جسے تو نے بھیج دیا اگر یہ کلمات کہنے والا اسی رات میں مرجائے تو وہ فطرت پر مروگے۔ اگر صبح پالی تو خیر کثیر کے ساتھ صبح کروگے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 247، م: 2710
حدیث نمبر: 18652
Save to word اعراب
حدثنا عبد الرحمن ، حدثنا سفيان ، قال: سمعت عمرو بن مرة او قال: حدثنا، عن عبد الرحمن بن ابي ليلى ، عن البراء ، ان النبي صلى الله عليه وسلم كان " يقنت في الصبح والمغرب" . قال شعبة مثله.حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَمْرَو بْنَ مُرَّةَ أَوْ قَالَ: حَدَّثَنَا، عَن عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى ، عَنِ الْبَرَاءِ ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ " يَقْنُتْ فِي الصُّبْحِ وَالْمَغْرِبِ" . قَالَ شُعْبَةُ مِثْلَهُ.
حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز فجر اور نماز مغرب میں قنوت نازل پڑھتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 678
حدیث نمبر: 18653
Save to word اعراب
حدثنا عبد الرحمن ، عن شعبة ، عن ابي إسحاق ، عن البراء . ح قال: وحدثنا ابن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن ابي إسحاق ، انه سمع البراء ، قال: " لما نزلت: لا يستوي القاعدون من المؤمنين، والمجاهدون في سبيل الله، دعا رسول الله صلى الله عليه وسلم زيدا، فجاء بكتف، وكتبها، فشكا ابن ام مكتوم ضرارته، فنزلت: لا يستوي القاعدون من المؤمنين غير اولي الضرر سورة النساء آية 95" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَن شُعْبَةَ ، عَن أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنِ الْبَرَاءِ . ح قَالَ: وَحَدَّثَنَا ابْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَن أَبِي إِسْحَاقَ ، أَنَّهُ سَمِعَ الْبَرَاءَ ، قَالَ: " لَمَّا نَزَلَتْ: لَا يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ، وَالْمُجَاهِدُونَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، دَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَيْدًا، فَجَاءَ بِكَتِفٍ، وَكَتَبَهَا، فَشَكَا ابْنُ أُمِّ مَكْتُومٍ ضَرَارَتَهُ، فَنَزَلَتْ: لا يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ غَيْرُ أُولِي الضَّرَرِ سورة النساء آية 95" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ابتداء قرآن کریم کی یہ آیت ہوئی کہ " مسلمانوں میں سے جو لوگ جہاد کے انتظار میں بیٹھے ہیں وہ اور اللہ کے راستہ میں جہاد کرنے والے بھی برابر نہیں ہوسکتے " نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت زید رضی اللہ عنہ کو بلا کر حکم دیا " وہ شانے کی ایک ہڈی لے آئے اور اس پر یہ آیت لکھ دی، اس پر حضرت ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ نے اپنے نابینا ہونے کی شکایت کی تو اس آیت میں " غیراولی الضرر " کا لفظ مزیدنازل ہوا

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4594، م: 1898
حدیث نمبر: 18654
Save to word اعراب
حدثنا عبد الرحمن ، وابن جعفر ، قالا: حدثنا شعبة ، عن ابي إسحاق ، قال: سمعت البراء بن عازب يقول: اوصى النبي صلى الله عليه وسلم رجلا إذا اخذ مضجعه ان يقول: " اللهم اسلمت نفسي إليك، ووجهت وجهي إليك، وفوضت امري إليك، والجات ظهري إليك، رغبة ورهبة إليك، لا ملجا ولا منجا منك إلا إليك، آمنت بكتابك الذي انزلت، وبنبيك الذي ارسلت، فإن مات، مات على الفطرة" ..حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، وَابْنُ جَعْفَرٍ ، قَالاَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَن أَبِي إِسْحَاقَ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ يَقُولُ: أَوْصَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا إِذَا أَخَذَ مَضْجَعَهُ أَنْ يَقُولَ: " اللَّهُمَّ أَسْلَمْتُ نَفْسِي إِلَيْكَ، وَوَجَّهْتُ وَجْهِي إِلَيْكَ، وَفَوَّضْتُ أَمْرِي إِلَيْكَ، وَأَلْجَأْتُ ظَهْرِي إِلَيْكَ، رَغْبَةً وَرَهْبَةً إِلَيْكَ، لَا مَلْجَأَ وَلَا مَنْجَا مِنْكَ إِلَّا إِلَيْكَ، آمَنْتُ بِكِتَابِكَ الَّذِي أَنْزَلْتَ، وَبِنَبِيِّكَ الَّذِي أَرْسَلْتَ، فَإِنْ مَاتَ، مَاتَ عَلَى الْفِطْرَةِ" ..
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک انصاری کو حکم دیا کہ جب وہ اپنے بستر پر آیا کرے تو یوں کہہ لیا کرے اے اللہ میں نے اپنے آپ کو تیرے حوالے کردیا اپنے چہرے کو تیری طرف متوجہ کرلیا اپنے معاملات کو تیرے سپرد کردیا اور اپنی پشت کا تجھ ہی کو سہارا بنا لیا تیری ہی رغبت ہے تجھ ہی سے ڈر ہے تیرے علاوہ کوئی ٹھکانہ اور پناہ گاہ نہیں میں تیری اس کتاب پر ایمان لے آیا جو تو نے نازل کی اور اس نبی پر جسے تو نے بھیج دیا اگر یہ کلمات کہنے والا اسی رات میں مرجائے تو وہ فطرت پر مرے گا۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6313، م: 2710
حدیث نمبر: 18655
Save to word اعراب
حدثنا عبد الرحمن ، وابن جعفر ، قالا: حدثنا شعبة ، عن عمرو بن مرة ، عن سعد بن عبيدة ، عن البراء ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، مثل ذلك..حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، وَابْنُ جَعْفَرٍ ، قَالاَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ ، عَنِ الْبَرَاءِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مِثْلَ ذَلِك..

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 247، م: 2710
حدیث نمبر: 18656
Save to word اعراب
قال ابن جعفر : قال شعبة : واخبرني ابو الحسن ، عن البراء بن عازب ، بمثل ذلك.قَالَ ابْنُ جَعْفَرٍ : قَالَ شُعْبَةُ : وَأَخْبَرَنِي أبو الْحَسَنِ ، عَن الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، بِمِثْلِ ذَلِكَ.

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 18657
Save to word اعراب
حدثنا عبد الرحمن ، عن سفيان ، عن ابي إسحاق ، عن عبد الله بن يزيد ، قال: حدثنا البراء وهو غير كذوب، قال:" كنا إذا صلينا خلف رسول الله صلى الله عليه وسلم، فرفع راسه من الركوع، لم يحن رجل منا ظهره حتى يسجد النبي صلى الله عليه وسلم، فنسجد" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَن سُفْيَانَ ، عَن أَبِي إِسْحَاقَ ، عَن عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْبَرَاءُ وَهُوَ غَيْرُ كَذُوبٍ، قَالَ:" كُنَّا إِذَا صَلَّيْنَا خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَرَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ، لَمْ يَحْنِ رَجُلٌ مِنَّا ظَهْرَهُ حَتَّى يَسْجُدَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَنُسْجَدَ" .
حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم لوگ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھتے تھے تو ہم لوگ صفوں میں کھڑے رہتے تھے جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدے میں چلے جاتے تب ہم آپ کی پیروی کرتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 747، م: 197، 474
حدیث نمبر: 18658
Save to word اعراب
قال: حدثنا عبد الملك بن عمرو ، قال: حدثنا سفيان ، عن ابي إسحاق ، عن البراء بن عازب ، ان النبي صلى الله عليه وسلم كان إذا اقبل من سفر، قال: " آيبون تائبون لربنا حامدون" ..قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَن أَبِي إِسْحَاقَ ، عَن الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا أَقْبَلَ مِنْ سَفَرٍ، قَالَ: " آيِبُونَ تَائِبُونَ لِرَبِّنَا حَامِدُونَ" ..
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب کبھی سفر سے واپس آتے تو یہ دعاء پڑھتے کہ ہم توبہ کرتے ہوئے لوٹ رہے ہیں اور ہم اپنے رب کے عبادت گذار اور اس کے ثناء خواں ہیں۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وقد خالف فيه سفيان الثوري شعبة
حدیث نمبر: 18659
Save to word اعراب

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 18660
Save to word اعراب
حدثنا اسود بن عامر ، اخبرنا إسرائيل ، عن ابي إسحاق ، عن عبد الله بن يزيد الانصاري ، عن البراء بن عازب ، ان النبي صلى الله عليه وسلم كان إذا نام، وضع يده اليمنى تحت خده، وقال: " اللهم قني عذابك يوم تبعث عبادك" .حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَن أَبِي إِسْحَاقَ ، عَن عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ الْأَنْصَارِيِّ ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا نَامَ، وَضَعَ يَدَهُ الْيُمْنَى تَحْتَ خَدِّهِ، وَقَالَ: " اللَّهُمَّ قِنِي عَذَابَكَ يَوْمَ تَبْعَثُ عِبَادَكَ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب سونے کا ارادہ فرماتے تو دائیں ہاتھ کا تکیہ بناتے اور یہ دعاء پڑھتے اے اللہ! جس دن تو اپنے بندوں کو جمع فرمائے گا مجھے اپنے عذاب سے محفوظ رکھنا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد اختلف فيه على أبى إسحاق السبيعي
حدیث نمبر: 18661
Save to word اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا شعبة ، وسفيان ، عن عمرو بن مرة ، عن عبد الرحمن بن ابي ليلى ، عن ابن عازب ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم " قنت في الفجر" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، وَسُفْيَانُ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى ، عَنِ ابْنِ عَازِبٍ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " قَنَتَ فِي الْفَجْرِ" .
حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز فجر اور نماز مغرب میں قنوت نازلہ پڑھتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 678
حدیث نمبر: 18662
Save to word اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا إسرائيل ، عن ابي إسحاق ، عن البراء ، قال:" رايت النبي صلى الله عليه وسلم يوم الخندق ينقل التراب، وقد وارى التراب شعر صدره" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَن أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنِ الْبَرَاءِ ، قَالَ:" رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْخَنْدَقِ يَنْقُلُ التُّرَابَ، وَقَدْ وَارَى التُّرَابُ شَعَرَ صَدْرِهِ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو خندق کی کھدائی کے موقع پر دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خندق کی کھدائی کے موقع پر دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کے ساتھ مٹی اٹھاتے جارہے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2836، م: 1803
حدیث نمبر: 18663
Save to word اعراب
حدثنا وكيع ، قال: حدثنا الاعمش ، عن عبد الله بن مرة ، عن البراء بن عازب ، ان النبي صلى الله عليه وسلم رجم يهوديا، وقال: " اللهم إني اشهدك اني اول من احيا سنة قد اماتوها" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجَمَ يَهُودِيًّا، وَقَالَ: " اللَّهُمَّ إِنِّي أُشْهِدُكَ أَنِّي أَوَّلُ مَنْ أَحْيَا سُنَّةً قَدْ أَمَاتُوهَا" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک یہودی کو رجم کیا اور فرمایا اے اللہ! میں سب سے پہلا آدمی ہوں جو تیرے حکم کو زندہ کررہا ہوں جبکہ انہوں نے اسے مردہ کردیا تھا

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1700
حدیث نمبر: 18664
Save to word اعراب
حدثنا وكيع ، قال: حدثنا شعبة ، عن عدي بن ثابت ، عن البراء بن عازب ، قال: لما مات إبراهيم ابن النبي صلى الله عليه وسلم، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن له مرضعا في الجنة" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَن عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ ، عَن الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ: لَمَّا مَاتَ إِبْرَاهِيمُ ابْنُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ لَهُ مُرْضِعًا فِي الْجَنَّةِ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ابراہیم رضی اللہ عنہ کے لئے جنت میں دودھ پلانے والی عورت کا انتظام کیا گیا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1382
حدیث نمبر: 18665
Save to word اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا الاعمش ، عن طلحة بن مصرف ، عن عبد الرحمن بن عوسجة ، عن البراء بن عازب ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من منح منيحة ورق، او منيحة لبن، او هدى زقاقا، كان له كعدل رقبة" ، وقال مرة:" كعتق رقبة".حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَن طَلْحَةَ بْنِ مُصَرِّفٍ ، عَن عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْسَجَةَ ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مِنْ مَنَحَ مَنِيحَةَ وَرِقٍ، أَوْ مَنِيحَةَ لَبَنٍ، أَوْ هَدَى زُقَاقًا، كَانَ لَهُ كَعَدْلِ رَقَبَةٍ" ، وَقَالَ مَرَّةً:" كَعِتْقِ رَقَبَةٍ".
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص کسی کوئی ہدیہ مثلاً چاندی سونا دے یا کسی کو دودھ پلادے یا کسی کو مشکیزہ دے دے تو یہ ایسے ہے جیسے ایک غلام کو آزاد کرنا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 18666
Save to word اعراب
حدثنا وكيع ، عن سفيان ، عن ابي إسحاق ، عن البراء ، قال: " ما رايت من ذي لمة احسن في حلة حمراء من رسول الله صلى الله عليه وسلم، له شعر يضرب منكبيه، بعيد ما بين المنكبين، ليس بالطويل ولا بالقصير" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَن سُفْيَانَ ، عَن أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنِ الْبَرَاءِ ، قَالَ: " مَا رَأَيْتُ مِنْ ذِي لِمَّةٍ أَحْسَنَ فِي حُلَّةٍ حَمْرَاءَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، لَهُ شَعْرٌ يَضْرِبُ مَنْكِبَيْهِ، بَعِيدُ مَا بَيْنَ الْمَنْكِبَيْنِ، لَيْسَ بِالطَّوِيلِ وَلَا بِالْقَصِيرِ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سرخ جوڑا زیب تن فرما رکھا تھا میں نے اس جوڑے میں ساری مخلوق میں ان سے زیادہ حسین کوئی نہیں دیکھا، صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کے بال کندھوں تک آتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3551، م: 2337
حدیث نمبر: 18667
Save to word اعراب
حدثنا وكيع ، وابن جعفر ، قالا: حدثنا شعبة ، عن سليمان بن عبد الرحمن ، عن عبيد بن فيروز مولى بني شيبان في حديثه، قال: سالت البراء بن عازب : ما كره رسول الله صلى الله عليه وسلم من الاضاحي، او ما نهى عنه من الاضاحي؟ فقال: قام فينا رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: ويده اطول من يدي او قال: يدي اقصر من يده، قال: " اربع لا تجوز في الضحايا: العوراء البين عورها، والمريضة البين مرضها، والعرجاء البين عرجها، والكسير التي لا تنقي" . فقلت للبراء: فإنا نكره ان يكون في الاذن نقص، او في العين نقص، او في السن نقص؟ قال: فما كرهته فدعه، ولا تحرمه على احد.حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، وَابْنُ جَعْفَرٍ ، قَالاَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَن سُلَيْمَانَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَن عُبَيْدِ بْنِ فَيْرُوزَ مَوْلَى بَنِي شَيْبَانَ فِي حَدِيثِهِ، قَالَ: سَأَلْتُ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ : مَا كَرِهَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الْأَضَاحِيِّ، أَوْ مَا نَهَى عَنْه مِنَ الْأَضَاحِيِّ؟ فَقَالَ: قَامَ فِينَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: وَيَدُهُ أَطْوَلُ مِنْ يَدِي أَوْ قَالَ: يَدِي أَقْصَرُ مِنْ يَدِهِ، قَالَ: " أَرْبَعٌ لَا تَجُوزُ فِي الضَّحَايَا: الْعَوْرَاءُ الْبَيِّنُ عَوَرُهَا، وَالْمَرِيضَةُ الْبَيِّنُ مَرَضُهَا، وَالْعَرْجَاءُ الْبَيِّنُ عَرَجُهَا، وَالْكَسِيرُ الَّتِي لَا تُنْقِي" . فَقُلْتُ لِلْبَرَاءِ: فَإِنَّا نَكْرَهُ أَنْ يَكُونَ فِي الْأُذُنِ نَقْصٌ، أَوْ فِي الْعَيْنِ نَقْصٌ، أَوْ فِي السِّنِّ نَقْصٌ؟ قَالَ: فَمَا كَرِهْتَهُ فَدَعْهُ، وَلَا تُحَرِّمْهُ عَلَى أَحَدٍ.
عبید بن فیروز رحمہ اللہ نے حضرت براء رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کس قسم کے جانور کی قربانی سے منع کیا ہے اور کسے مکروہ سمجھا ہے؟ انہوں نے جواب دیا کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا چار جانور قربانی میں کافی نہیں ہوسکتے وہ کانا جانور جس کا کانا ہونا واضح ہو وہ بیمار جانور جس کی بیماری واضح ہو وہ لنگڑا جانور جس کی لنگراہٹ واضح ہو اور وہ جانور جس کی ہڈی ٹوٹ کر اس کا گودا نکل گیا ہو عبید نے کہا کہ میں اس جانور کو مکروہ سمجھتا ہوں جس کے سینگ کان یا دانت میں کوئی نقص ہو، انہوں نے فرمایا کہ تم جسے مکروہ سمجھتے ہو اسے چھوڑ دو لیکن کسی دوسرے پر اسے حرام قرار نہ دو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 18668
Save to word اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا سفيان ، عن ابي إسحاق ، عن البراء ، قال: اتي النبي صلى الله عليه وسلم بثوب حرير، فجعل اصحابه يتعجبون من لينه، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لمناديل سعد بن معاذ في الجنة الين من هذا" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَن أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنِ الْبَرَاءِ ، قَالَ: أُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِثَوْبٍ حَرِيرٍ، فَجَعَلَ أَصْحَابُهُ يَتَعَجَّبُونَ مِنْ لِينِهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَمَنَادِيلُ سَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ فِي الْجَنَّةِ أَلْيَنُ مِنْ هَذَا" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک ریشمی کپڑا پیش کیا گیا لوگ اس کی خوبصورتی اور نرمی پر تعجب کرنے لگے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جنت میں سعد بن معاذ کے رومال اس سے کہیں زیادہ نرم۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3249، م: 2468
حدیث نمبر: 18669
Save to word اعراب
حدثنا وكيع ، عن ابيه ، عن ابي إسحاق ، عن البراء ، قال: " غزا النبي صلى الله عليه وسلم خمس عشرة غزوة" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَن أَبِيهِ ، عَن أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنِ الْبَرَاءِ ، قَالَ: " غَزَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَمْسَ عَشْرَةَ غَزْوَةً" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پندرہ غزوات میں شرکت فرمائی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، الجراح الرؤاسي والد وكيع مختلف فيه، وقد خالفه إسرائيل، وفيه: غزونا بدل غزا
حدیث نمبر: 18670
Save to word اعراب
حدثنا وكيع ، عن إسرائيل ، عن ابي إسحاق ، عن البراء بن عازب ، قال: مر بنا النبي صلى الله عليه وسلم يوم خيبر وقد طبخنا القدور، فقال:" ما هذه؟" قلنا: حمرا اصبناها. قال:" وحشية ام اهلية". قلنا: اهلية. قال:" اكفئوها" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَن إِسْرَائِيلَ ، عَن أَبِي إِسْحَاقَ ، عَن الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ: مَرَّ بِنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ خَيْبَرَ وَقَدْ طَبَخْنَا الْقُدُورَ، فَقَالَ:" مَا هَذِهِ؟" قُلْنَا: حُمُرًا أَصَبْنَاهَا. قَالَ:" وَحْشِيَّةٌ أَمْ أَهْلِيَّةٌ". قُلْنَا: أَهْلِيَّةٌ. قَالَ:" أَكْفِئُوهَا" .
حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ غزوہ خیبر کے موقع پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس سے گذرے اس وقت ہم کھانا پکار ہے تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا ان ہانڈیوں میں کیا ہے؟ ہم نے عرض کیا کہ گدھے ہیں جو ہمارے ہاتھ لگے تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا جنگلی یا پالتو؟ ہم نے عرض کیا پالتو۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہانڈیاں الٹادو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4221، م: 1938
حدیث نمبر: 18671
Save to word اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا إسرائيل ، عن ابي إسحاق ، عن البراء ، قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم بالحديبية، والحديبية بئر، قال: ونحن اربع عشرة مائة، قال: فإذا في الماء قلة قال: " فنزع دلوا، ثم مضمض، ثم مج ودعا، قال: فروينا واروينا" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَن أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنِ الْبَرَاءِ ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْحُدَيْبِيَةِ، وَالْحُدَيْبِيَةُ بِئْرٌ، قَالَ: وَنَحْنُ أَرْبَعَ عَشْرَةَ مِائَةً، قَالَ: فَإِذَا فِي الْمَاءِ قِلَّةٌ قَالَ: " فَنَزَعَ دَلْوًا، ثُمَّ مَضْمَضَ، ثُمَّ مَجَّ وَدَعَا، قَالَ: فَرَوِينَا وَأَرْوَيْنَا" .
حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم لوگ حدیبیہ پہنچے جو ایک کنواں تھا اور اس کا پانی بہت کم ہوچکا تھا، ہم چودہ سو افراد تھے اس میں سے ایک ڈول نکالا گیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دست مبارک سے پانی لے کر کلی کی اور کلی کا پانی کنوئیں میں ہی ڈال دیا اور دعاء فرمادی اور ہم اس پانی سے خوب سیراب ہوگئے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3577
حدیث نمبر: 18672
Save to word اعراب
حدثنا وكيع ، عن إسرائيل ، عن ابي إسحاق ، عن عبد الله بن يزيد ، عن البراء ، ان النبي صلى الله عليه وسلم كان إذا اوى إلى فراشه، وضع يده اليمنى تحت خده، وقال: " اللهم قني عذابك يوم تبعث عبادك" او" تجمع عبادك" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَن إِسْرَائِيلَ ، عَن أَبِي إِسْحَاقَ ، عَن عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ ، عَن الْبَرَاءِ ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا أَوَى إِلَى فِرَاشِهِ، وَضَعَ يَدَهُ الْيُمْنَى تَحْتَ خَدِّهِ، وَقَال: " اللَّهُمَّ قِنِي عَذَابَكَ يَوْمَ تَبْعَثُ عِبَادَكَ" أَوْ" تَجْمَعُ عِبَادَكَ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب سونے کا ارادہ فرماتے تو دائیں ہاتھ کا تکیہ بناتے اور یہ دعاء پڑھتے اے اللہ! جس دن تو اپنے بندوں کو جمع فرمائے گا مجھے اپنے عذاب سے محفوظ رکھنا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد اختلف فيه على أبى إسحاق السبيعي
حدیث نمبر: 18673
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن آدم ، حدثنا فضيل يعني ابن مرزوق ، عن شقيق بن عقبة ، عن البراء بن عازب ، قال: " نزلت:" حافظوا على الصلوات وصلاة العصر"، فقراناها على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم ما شاء الله ان نقراها، لم ينسخها الله، فانزل: حافظوا على الصلوات والصلاة الوسطى سورة البقرة آية 238" . فقال له رجل كان مع شقيق يقال له: ازهر: وهي صلاة العصر؟ قال: قد اخبرتك كيف نزلت، وكيف نسخها الله تعالى، والله اعلم.حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، حَدَّثَنَا فُضَيْلٌ يَعْنِي ابْنَ مَرْزُوقٍ ، عَن شَقِيقِ بْنِ عُقْبَةَ ، عَن الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ: " نَزَلَتْ:" حَافِظُوا عَلَى الصَّلَوَاتِ وَصَلَاةِ الْعَصْرِ"، فَقَرَأْنَاهَا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ نَقْرَأَهَا، لَمْ يَنْسَخْهَا اللَّهُ، فَأَنْزَلَ: حَافِظُوا عَلَى الصَّلَوَاتِ وَالصَّلاةِ الْوُسْطَى سورة البقرة آية 238" . فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ كَانَ مَعَ شَقِيقٍ يُقَالُ لَهُ: أَزْهَرُ: وَهِيَ صَلَاةُ الْعَصْرِ؟ قَالَ: قَدْ أَخْبَرْتُكَ كَيْفَ نَزَلَتْ، وَكَيْفَ نَسَخَهَا اللَّهُ تَعَالَى، وَاللَّهُ أَعْلَمُ.
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ابتداء ًیہ آیت نازل ہوئی کہ " نمازوں کی پابندی کروخاص طور پر نماز عصر کی اور ہم اسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں اس وقت تک پڑھتے رہے جب تک اللہ کو منظور ہوا اور اللہ نے اسے منسوخ نہ کیا بعد میں نماز عصر کے بجائے " درمیانی نماز " کا لفظ نازل ہوگیا ایک آدمی نے حضرت براء رضی اللہ عنہ سے پوچھا اس کا مطلب یہ ہے کہ درمیانی نماز سے مراد نماز عصر ہے؟ انہوں نے فرمایا میں نے تمہیں بتادیا کہ وہ کس طرح نازل ہوئی اور کیسے منسوخ ہوئی اب اللہ ہی بہتر جانتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 630
حدیث نمبر: 18674
Save to word اعراب
حدثنا اسباط ، حدثنا يزيد بن ابي زياد ، عن عبد الرحمن بن ابي ليلى ، عن البراء بن عازب ، قال:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا افتتح الصلاة، رفع يديه حتى تكون إبهاماه حذاء اذنيه" .حَدَّثَنَا أَسْبَاطٌ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِي زِيَادٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا افْتَتَحَ الصَّلَاةَ، رَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى تَكُونَ إِبْهَامَاهُ حِذَاءَ أُذُنَيْهِ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو افتتاح نماز کے موقع پر رفع یدین کرتے ہوئے دیکھا ہے اس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے انگوٹھے کانوں کی لوتک برابر ہوتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف يزيد بن أبى زياد
حدیث نمبر: 18675
Save to word اعراب
حدثنا عثمان بن عمر ، قال: حدثنا مالك يعني ابن انس ، عن عمرو بن الحارث ، عن عبيد بن فيروز ، عن البراء بن عازب ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم سئل ماذا يتقى من الضحايا؟ فقال:" اربع" وقال البراء: ويدي اقصر من يد رسول الله صلى الله عليه وسلم: " العرجاء البين ظلعها، والعوراء البين عورها، والمريضة البين مرضها، والعجفاء التي لا تنقي" .حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَالِكٌ يَعْنِي ابْنَ أَنَسٍ ، عَن عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ ، عَن عُبَيْدِ بْنِ فَيْرُوزَ ، عَن الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ مَاذَا يُتَّقَى مِنَ الضَّحَايَا؟ فَقَالَ:" أَرْبَعٌ" وَقَالَ الْبَرَاءُ: وَيَدِي أَقْصَرُ مِنْ يَدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْعَرْجَاءُ الْبَيِّنُ ظَلْعُهَا، وَالْعَوْرَاءُ الْبَيِّنُ عَوَرُهَا، وَالْمَرِيضَةُ الْبَيِّنُ مَرَضُهَا، وَالْعَجْفَاءُ الَّتِي لَا تُنْقِي" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ کسی شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ قربانی میں کس جانور سے بچاجائے؟ میرا ہاتھ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ سے چھوٹا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا چار جانور قربانی میں کافی نہیں ہوسکتے وہ کانا جانور جس کا کانا ہونا واضح ہو وہ بیمار جانور جس کی بیماری واضح ہو وہ لنگڑا جانور کی لنگراہٹ واضح ہو اور وہ جانور جس کی ہڈی ٹوٹ کر اس کا گودا نکل گیا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد منقطع، فقد أسقط منه مالك سليمان بن عبدالرحمن الراوي عن عبيد بن فيروز
حدیث نمبر: 18676
Save to word اعراب
حدثنا ابو سعيد ، قال: حدثنا شعبة ، قال: سمعت ابا إسحاق يحدث، عن البراء ، قال: مر رسول الله صلى الله عليه وسلم باناس من الانصار في مجالسهم، فقال: " إن كنتم لا بد فاعلين، فاهدوا السبيل، وردوا السلام، واعينوا المظلوم" . وقال محمد بن جعفر : عن شعبة ، قال ابو إسحاق ، عن البراء ، ولم يسمعه ابو إسحاق من البراء.حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا إِسْحَاقَ يُحَدِّثُ، عَنِ الْبَرَاءِ ، قَالَ: مَرَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأُنَاسٍ مِنَ الْأَنْصَارِ فِي مَجَالِسِهِمْ، فَقَالَ: " إِنْ كُنْتُمْ لَا بُدَّ فَاعِلِينَ، فَاهْدُوا السَّبِيلَ، وَرُدُّوا السَّلَامَ، وَأَعِينُوا الْمَظْلُومَ" . وقَالَ مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ : عَن شُعْبَةَ ، قَالَ أَبُو إِسْحَاقَ ، عَنِ الْبَرَاءِ ، وَلَمْ يَسْمَعْهُ أَبُو إِسْحَاقَ مِنَ الْبَرَاءِ.
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کچھ انصاری حضرات کے پاس سے گذرے اور فرمایا کہ اگر تمہارے راستے میں بیٹھے بغیر کوئی چارہ نہیں ہے تو سلام پھیلایا کرو، مظلوم کی مدد کیا کرو اور راستہ بتایا کرو۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف، أبو إسحاق لم يسمعه من البراء
حدیث نمبر: 18677
Save to word اعراب
حدثنا معمر ، حدثنا الحجاج ، عن ابي إسحاق ، عن البراء بن عازب ، قال: سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الكلالة، فقال: " تكفيك آية الصيف" .حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ ، عَن أَبِي إِسْحَاقَ ، عَن الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْكَلَالَةِ، فَقَالَ: " تَكْفِيكَ آيَةُ الصَّيْفِ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور " کلالہ " کے متعلق سوال پوچھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس سلسلے میں تمہارے لئے موسم گرما میں نازل ہونے والی آیت ہی کافی ہے (سورۃ النساء کی آخری آیت کی طرف اشارہ ہے)

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف حجاج بن أرطاة ، ثم إنه لا يدري أسمع من أبى إسحاق قبل الاختلاط أم بعده ؟
حدیث نمبر: 18678
Save to word اعراب
حدثنا حسين ، حدثنا إسرائيل ، عن ابي إسحاق ، عن البراء ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" يا حسان، اهج المشركين، فإن جبريل معك"، او" إن روح القدس معك صلى الله عليه وسلم" .حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَن أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنِ الْبَرَاءِ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" يَا حَسَّانُ، اهْجُ الْمُشْرِكِينَ، فَإِنَّ جِبْرِيلَ مَعَكَ"، أَوْ" إِنَّ رُوحَ الْقُدُسِ مَعَكَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ مشرکین کی ہجو بیان کرو جبرائیل تمہارے ساتھ ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 18679
Save to word اعراب
حدثنا هاشم بن القاسم ، قال: حدثنا زهير ، حدثنا ابو إسحاق ، عن البراء بن عازب ، قال: كنت عند رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: " ادعوا إلي زيدا يجيء او ياتي بالكتف والدواة او اللوح والدواة"، اكتب:" لا يستوي القاعدون من المؤمنين، والمجاهدون في سبيل الله". قال:" هكذا نزلت"، قال: فقال ابن ام مكتوم، وهو خلف ظهره يا رسول الله، إن بعيني ضررا، قال: فنزلت قبل ان يبرح: غير اولي الضرر سورة النساء آية 95 .حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ ، عَن الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ: كُنْتُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " ادْعُوا إِلَيَّ زَيْدًا يَجِيءُ أَوْ يَأْتِي بِالْكَتِفِ وَالدَّوَاةِ أَوْ اللَّوْحِ وَالدَّوَاةِ"، اكَتَبَ:" لَا يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ، وَالْمُجَاهِدُونَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ". قَالَ:" هَكَذَا نَزَلَتْ"، قَالَ: فَقَالَ ابْنُ أُمِّ مَكْتُومٍ، وَهُوَ خَلْفَ ظَهْرِهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ بِعَيْنَيَّ ضَرَرًا، قَالَ: فَنَزَلَتْ قَبْلَ أَنْ يَبْرَحَ: غَيْرُ أُولِي الضَّرَرِ سورة النساء آية 95 .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ابتداء قرآن کریم کی یہ آیت ہوئی کہ " مسلمانوں میں سے جو لوگ جہاد کے انتظار میں بیٹھے ہیں وہ اور اللہ کے راستہ میں جہاد کرنے والے بھی برابر نہیں ہوسکتے " نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت زید رضی اللہ عنہ کو بلا کر حکم دیا " وہ شانے کی ایک ہڈی لے آئے اور اس پر یہ آیت لکھ دی، اس پر حضرت ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ نے اپنے نابینا ہونے کی شکایت کی تو اس آیت میں " غیراولی الضرر " کا لفظ مزیدنازل ہوا

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4594، م: 1898
حدیث نمبر: 18680
Save to word اعراب
حدثنا علي بن حفص ، حدثنا سفيان ، عن ابي إسحاق ، عن البراء ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا اويت إلى فراشك، فقل: اللهم اسلمت نفسي إليك، ووجهت وجهي إليك، وفوضت امري إليك، والجات ظهري إليك، رغبة ورهبة إليك، لا ملجا ولا منجا إلا إليك، آمنت بكتابك الذي انزلت، وبنبيك الذي ارسلت، فإن مت من ليلتك، مت وانت على الفطرة، وإن اصبحت، اصبت خيرا" .حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حَفْصٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَن أَبِي إِسْحَاقَ ، عَن الْبَرَاءِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا أَوَيْتَ إِلَى فِرَاشِكَ، فَقُلْ: اللَّهُمَّ أَسْلَمْتُ نَفْسِي إِلَيْكَ، وَوَجَّهْتُ وَجْهِي إِلَيْكَ، وَفَوَّضْتُ أَمْرِي إِلَيْكَ، وَأَلْجَأْتُ ظَهْرِي إِلَيْكَ، رَغْبَةً وَرَهْبَةً إِلَيْكَ، لَا مَلْجَأَ وَلَا مَنْجَا إِلَّا إِلَيْكَ، آمَنْتُ بِكِتَابِكَ الَّذِي أَنْزَلْتَ، وَبِنَبِيِّكَ الَّذِي أَرْسَلْتَ، فَإِنْ مِتَّ مِنْ لَيْلَتِكَ، مِتَّ وَأَنْتَ عَلَى الْفِطْرَةِ، وَإِنْ أَصْبَحْتَ، أَصَبْتَ خَيْرًا" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک انصاری کو حکم دیا کہ جب وہ اپنے بستر پر آیا کرے تو یوں کہہ لیا کرے اے اللہ میں نے اپنے آپ کو تیرے حوالے کردیا اپنے چہرے کو تیری طرف متوجہ کرلیا اپنے معاملات کو تیرے سپرد کردیا اور اپنی پشت کا تجھ ہی کو سہارابنا لیا تیری ہی رغبت ہے تجھ ہی سے ڈر ہے تیرے علاوہ کوئی ٹھکانہ اور پناہ گاہ نہیں میں تیری اس کتاب پر ایمان لے آیا جو تو نے نازل کی اور اس نبی پر جسے تو نے بھیج دیا اگر یہ کلمات کہنے والا اسی رات میں مرجائے تو وہ فطرت پر مرے گا۔ اگر صبح پالی تو خیر کثیر کے ساتھ صبح کروگے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 274، م: 2710
حدیث نمبر: 18681
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن عبد الله ابو احمد ، حدثنا مسعر ، عن عدي بن ثابت ، عن البراء ، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقرا في العشاء ب التين والزيتون، " فما سمعت احدا احسن صوتا منه إذا قرا صلى الله عليه وسلم" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ أَبُو أَحْمَدَ ، حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ ، عَن عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ ، عَن الْبَرَاءِ ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ فِي الْعِشَاءِ ب التِّينِ وَالزَّيْتُونِ، " فَمَا سَمِعْتُ أَحَدًا أَحْسَنَ صَوْتًا مِنْهُ إِذَا قَرَأَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" .
حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز عشاء کی ایک رکعت میں سورت والتین کی تلاوت فرماتے ہوئے سنا میں نے ان سے اچھی قرأت کسی کی نہیں سنی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 767، م: 464
حدیث نمبر: 18682
Save to word اعراب
حدثنا اسباط بن محمد ، حدثنا يزيد بن ابي زياد ، عن عبد الرحمن بن ابي ليلى ، عن البراء بن عازب ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم " إذا افتتح الصلاة، رفع يديه حتى تكون إبهاماه حذاء اذنيه" .حَدَّثَنَا أَسْبَاطُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِي زِيَادٍ ، عَن عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " إِذَا افْتَتَحَ الصَّلَاةَ، رَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى تَكُونَ إِبْهَامَاهُ حِذَاءَ أُذُنَيْهِ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو افتتاح نماز کے موقع پر رفع یدین کرتے ہوئے دیکھا ہے اس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے انگوٹھے کانوں کی لو کے برابر ہوتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف يزيد بن أبى زياد
حدیث نمبر: 18683
Save to word اعراب
حدثنا مؤمل ، حدثنا سفيان ، عن ابي إسحاق ، عن البراء بن عازب ، قال: " وادع رسول الله صلى الله عليه وسلم المشركين يوم الحديبية على ثلاث: من اتاهم من عند النبي صلى الله عليه وسلم لن يردوه، ومن اتى إلينا منهم ردوه إليهم، وعلى ان يجيء النبي صلى الله عليه وسلم من العام المقبل واصحابه فيدخلون مكة معتمرين، فلا يقيمون إلا ثلاثا، ولا يدخلون إلا جلب السلاح السيف والقوس ونحوه" .حَدَّثَنَا مُؤَمَّلٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَن أَبِي إِسْحَاقَ ، عَن الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ: " وَادَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمُشْرِكِينَ يَوْمَ الْحُدَيْبِيَةِ عَلَى ثَلَاثٍ: مَنْ أَتَاهُمْ مِنْ عِنْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَنْ يَرُدُّوهُ، وَمَنْ أَتَى إِلَيْنَا مِنْهُمْ رَدُّوهُ إِلَيْهِمْ، وَعَلَى أَنْ يَجِيءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الْعَامِ الْمُقْبِلِ وَأَصْحَابُهُ فَيَدْخُلُونَ مَكَّةَ مُعْتَمِرِينَ، فَلَا يُقِيمُونَ إِلَّا ثَلَاثًا، وَلَا يُدْخِلُونَ إِلَّا جَلَبَ السِّلَاحِ السَّيْفِ وَالْقَوْسِ وَنَحْوِهِ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ذیقعدہ کے مہینے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عمرے کے لئے روانہ ہوئے تو اہل مکہ نے انہیں مکہ مکرمہ میں داخل ہونے سے روک دیا تاآنکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے اس شرط پر مصالحت کرلی کہ وہ آئندہ سال آکر صرف تین دن مکہ مکرمہ میں قیام کریں گے وہ مکہ مکرمہ میں سوائے نیام میں پڑی ہوئی تلوار کے کوئی اسلحہ نہ لائیں گے مکہ مکرمہ سے کسی کو نکال کر نہیں لے جائیں گے الاّ یہ کہ کوئی خود ہی ان کے ساتھ جانا چاہے اور اپنے ساتھیوں میں سے کسی کو مکہ مکرمہ میں قیام کرنے سے نہیں روکیں گے "

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 3184، م: 1783، مؤمل ضعيف، لكنه ثقة فى سفيان
حدیث نمبر: 18684
Save to word اعراب
حدثنا حسين بن محمد ، حدثنا إسرائيل ، عن ابي إسحاق ، عن البراء بن عازب ، قال: رايت النبي صلى الله عليه وسلم ينقل من تراب الخندق حتى وارى التراب جلد بطنه، وهو يرتجز بكلمة عبد الله بن رواحة: " اللهم لولا انت ما اهتدينا ولا تصدقنا ولا صلينا فانزلن سكينة علينا وثبت الاقدام إن لاقينا إن الالى قد بغوا علينا وإن ارادوا فتنة ابينا" .حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَن أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ: رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْقُلُ مِنْ تُرَابِ الْخَنْدَقِ حَتَّى وَارَى التُّرَابُ جِلْدَ بَطْنِهِ، وَهُوَ يَرْتَجِزُ بِكَلِمَةِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَوَاحَةَ: " اللَّهُمَّ لَوْلَا أَنْتَ مَا اهْتَدَيْنَا وَلَا تَصَدَّقْنَا وَلَا صَلَّيْنَا فَأَنْزِلَنْ سَكِينَةً عَلَيْنَا وَثَبِّتْ الْأَقْدَامَ إِنْ لَاقَيْنَا إِنَّ الْأُلَى قَدْ بَغَوْا عَلَيْنَا وَإِنْ أَرَادُوا فِتْنَةً أَبَيْنَا" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو خندق کی کھدائی کے موقع پر دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کے ساتھ مٹی اٹھاتے جارہے ہیں حتیٰ کہ مٹی نے پیٹ کی جلد کو چھپالیا اور (عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ کے) یہ اشعار پڑھتے جارہے ہیں اے اللہ اگر تو نہ ہوتا تو ہم ہدایت پاسکتے صدقہ کرتے اور نہ ہی نماز پڑھ سکتے لہٰذا تو ہم پر سکینہ نازل فرما اور دشمن سے آمنا سامنا ہونے پر ہمیں ثابت قدمی عطا فرما ان لوگوں نے ہم پر سرکشی کی ہے اور وہ جب کسی فتنے کا ارادہ کرتے ہیں تو ہم انکار کردیتے ہیں اس آخری جملے پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی آوازبلند فرمالیتے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2836، م: 1803
حدیث نمبر: 18685
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن ابي إسحاق ، قال: سمعت البراء يقول: اهديت لرسول الله صلى الله عليه وسلم حلة حرير، فجعل اصحابه يمسونها ويعجبون من لينها، فقال:" تعجبون من لين هذه لمناديل سعد بن معاذ في الجنة خير منها او الين" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَن أَبِي إِسْحَاقَ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْبَرَاءَ يَقُولُ: أُهْدِيَتْ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حُلَّةٌ حَرِيرٌ، فَجَعَلَ أَصْحَابُهُ يَمَسُّونَهَا وَيَعْجَبُونَ مِنْ لِينِهَا، فَقَالَ:" تَعْجَبُونَ مِنْ لِينِ هَذِهِ لَمَنَادِيلُ سَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ فِي الْجَنَّةِ خَيْرٌ مِنْهَا أَوْ أَلْيَنُ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک ریشمی کپڑا پیش کیا گیا لوگ اس کی خوبصورتی اور نرمی پر تعجب کرنے لگے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جنت میں سعد بن معاذ کے رومال اس سے کہیں زیادہ نرم بہتر ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3802، م: 2468
حدیث نمبر: 18686
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا شعبة ، عن عبد الله بن ابي السفر ، قال: سمعت ابا بكر بن ابي موسى يحدث، عن البراء ، ان النبي صلى الله عليه وسلم كان إذا استيقظ، قال: " الحمد لله الذي احيانا من بعد ما اماتنا وإليه النشور" قال شعبة هذا او نحو هذا المعنى، وإذا نام قال:" اللهم باسمك احيا وباسمك اموت" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَن عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي السَّفَرِ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا بَكْرِ بْنَ أَبِي مُوسَى يُحَدِّثُ، عَنِ الْبَرَاءِ ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا اسْتَيْقَظَ، قَالَ: " الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَحْيَانَا مِنْ بَعْدِ مَا أَمَاتَنَا وَإِلَيْهِ النُّشُورُ" قَالَ شُعْبَةُ هَذَا أَوْ نَحْوَ هَذَا الْمَعْنَى، وَإِذَا نَامَ قَالَ:" اللَّهُمَّ بِاسْمِكَ أَحْيَا وَبِاسْمِكَ أَمُوتُ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب بیدار ہوتے تو یوں کہتے " اس اللہ کا شکر جس نے ہمیں موت دینے کے بعد زندگی دی اور اسی کے پاس جمع ہونا ہے اور جب سوتے تو یوں کہتے اے اللہ! میں تیرے ہی نام سے جیتا ہوں اور تیرے ہی نام پر مرتا ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م:2711
حدیث نمبر: 18687
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن عدي بن ثابت ، قال: سمعت البراء بن عازب يحدث، عن النبي صلى الله عليه وسلم، انه قال في ابنه إبراهيم:" إن له مرضعا في الجنة" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَن عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ يُحَدِّثُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ فِي ابْنِهِ إِبْرَاهِيمَ:" إِنَّ لَهُ مُرْضِعًا فِي الْجَنَّةِ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ابراہیم رضی اللہ عنہ کے لئے جنت میں دودھ پلانے والی عورت کا انتظام کیا گیا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1382
حدیث نمبر: 18688
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، وبهز ، قالا: حدثنا شعبة ، عن عدي ، قال بهز : حدثنا عدي بن ثابت ، قال: سمعت البراء ، وقال بهز : عن البراء بن عازب ، يقول:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم في سفر، فصلى العشاء الآخرة، فقرا بإحدى الركعتين ب التين والزيتون" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، وَبَهْزٌ ، قَالاَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَن عَدِيٍّ ، قَالَ بَهْزٌ : حَدَّثَنَا عَدِيُّ بْنُ ثَابِتٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْبَرَاءَ ، وَقَالَ بَهْزٌ : عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، يَقُولُ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ، فَصَلَّى الْعِشَاءَ الْآخِرَةَ، فَقَرَأَ بِإِحْدَى الرَّكْعَتَيْنِ ب التِّينِ وَالزَّيْتُونِ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک سفر میں تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز عشاء کی ایک رکعت میں سورت والتین کی تلاوت فرمائی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 767، م: 464
حدیث نمبر: 18689
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، وبهز ، قالا: حدثنا شعبة ، عن عدي ، قال بهز : قال: اخبرنا عدي بن ثابت ، قال: سمعت البراء بن عازب يحدث، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال لحسان بن ثابت: " هاجهم او اهجهم وجبريل معك" . قال بهز:" اهجهم وهاجهم" او قال:" اهجهم او هاجهم".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، وَبَهْزٌ ، قَالاَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَن عَدِيٍّ ، قَالَ بَهْزٌ : قَالَ: أَخْبَرَنَا عَدِيُّ بْنُ ثَابِتٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ يُحَدِّثُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِحَسَّانَ بْنِ ثَابِتٍ: " هَاجِهِمْ أَوْ اهْجُهُمْ وَجِبْرِيلُ مَعَكَ" . قَالَ بَهْزٌ:" اهْجُهُمْ وَهَاجِهِمْ" أَوْ قَالَ:" اهْجُهُمْ أَوْ هَاجِهِمْ".
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ مشرکین کی ہجو بیان کرو جبرائیل تمہارے ساتھ ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3213، م: 2436
حدیث نمبر: 18690
Save to word اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا شعبة ، اخبرنا عدي بن ثابت ، قال: سمعت البراء ، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول لحسان: " اهجهم او هاجهم وجبريل معك" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، أَخْبَرَنَا عَدِيُّ بْنُ ثَابِتٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْبَرَاءَ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لِحَسَّانَ: " اهْجُهُمْ أَوْ هَاجِهِمْ وَجِبْرِيلُ مَعَكَ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ مشرکین کی ہجو بیان کرو جبرائیل تمہارے ساتھ ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3213، م: 2486
حدیث نمبر: 18691
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن سلمة بن كهيل ، عن ابي حجيفة ، عن البراء بن عازب ، قال: ذبح ابو بردة قبل الصلاة، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ابدلها"، فقال: يا رسول الله، ليس عندي إلا جذعة، واظنه قد قال: خير من مسنة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اجعلها مكانها، ولن تجزئ او توفي عن احد بعدك" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَن سَلَمَةِ بْنِ كُهَيْلٍ ، عَن أَبِي حُجَيْفَةَ ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ: ذَبَحَ أَبُو بُرْدَةَ قَبْلَ الصَّلَاةِ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَبْدِلْهَا"، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، لَيْسَ عِنْدِي إِلَّا جَذَعَةٌ، وَأَظُنُّهُ قَدْ قَالَ: خَيْرٌ مِنْ مُسِنَّةٍ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اجْعَلْهَا مَكَانَهَا، وَلَنْ تُجْزِئَ أَوْ تُوَفِّيَ عَنْ أَحَدٍ بَعْدَكَ" .
حضرت ابوبردہ بن نیار رضی اللہ عنہ نے نماز عید سے پہلے ہی اپنا جانور ذبح کرلیا تھا وہ کہنے لگے یا رسول اللہ! میں نے تو اپنا جانور پہلے ہی ذبح کرلیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ اس کے بدلے کوئی اور جانور قربان کرلو وہ کہنے لگے یا رسول اللہ! اب تو میرے پاس چھ ماہ کا ایک بچہ ہے جو سال بھر کے جانور سے بھی بہتر ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسی کو اس کی جگہ ذبح کرلو لیکن تمہارے علاوہ کسی کو اس کی اجازت نہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5557، م: 1961
حدیث نمبر: 18692
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن يزيد بن ابي زياد ، قال: سمعت ابن ابي ليلى ، قال: سمعت البراء يحدث قوما فيهم كعب بن عجرة، قال:" رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم حين افتتح الصلاة، رفع يديه" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَن يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي لَيْلَى ، قَالَ: سَمِعْتُ الْبَرَاءَ يُحَدِّثُ قَوْمًا فِيهِمْ كَعْبُ بْنُ عُجْرَةَ، قَالَ:" رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ افْتَتَحَ الصَّلَاةَ، رَفَعَ يَدَيْهِ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو افتتاح نماز کے موقع پر رفع یدین کرتے ہوئے دیکھا ہے

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف يزيد بن أبى زياد
حدیث نمبر: 18693
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن زبيد الإيامي ، عن الشعبي ، عن البراء بن عازب ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن اول ما نبدا به في يومنا هذا، نصلي ثم نرجع فننحر، فمن فعل ذلك، فقد اصاب سنتنا، ومن ذبح، فإنما هو لحم قدمه لاهله، ليس من النسك في شيء". قال: وكان ابو بردة بن نيار قد ذبح، فقال: إن عندي جذعة خير من مسنة، فقال:" اذبحها، ولن تجزئ عن احد بعدك" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَن زُبَيْدٍ الْإِيَامِيِّ ، عَن الشَّعْبِيِّ ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ أَوَّلَ مَا نَبْدَأُ بِهِ فِي يَوْمِنَا هَذَا، نُصَلِّي ثُمَّ نَرْجِعُ فَنَنْحَرُ، فَمَنْ فَعَلَ ذَلِكَ، فَقَدْ أَصَابَ سُنَّتَنَا، وَمَنْ ذَبَحَ، فَإِنَّمَا هُوَ لَحْمٌ قَدَّمَهُ لِأَهْلِهِ، لَيْسَ مِنَ النُّسُكِ فِي شَيْءٍ". قَالَ: وَكَانَ أَبُو بُرْدَةَ بْنُ نِيَارٍ قَدْ ذَبَحَ، فَقَالَ: إِنَّ عِنْدِي جَذَعَةً خَيْرٌ مِنْ مُسِنَّةٍ، فَقَالَ:" اذْبَحْهَا، وَلَنْ تُجْزِئَ عَنْ أَحَدٍ بَعْدَكَ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ (بقرعید کے دن) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں خطبہ دیتے ہوئے فرمایا کہ آج کے دن کا آغاز ہم نماز پڑھ کر کریں گے پھر واپس گھر پہنچ کر قربانی کریں گے جو شخص اسی طرح کرے تو وہ ہمارے طریقے تک پہنچ گیا اور جو نماز عید سے پہلے قربانی کرے تو وہ محض گوشت ہے جو اس نے اپنے اہل خانہ کو پہلے دے دیا، اس کا قربانی سے کوئی تعلق نہیں میرے ماموں حضرت ابوبردہ بن نیار رضی اللہ عنہ نے نماز عید سے پہلے ہی اپنا جانور ذبح کرلیا تھا وہ کہنے لگے یا رسول اللہ! میں نے تو اپنا جانور پہلے ہی ذبح کرلیا البتہ اب میرے پاس چھ ماہ کا ایک بچہ ہے جو سال بھرکے جانور سے بھی بہتر ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی کو اس کی جگہ ذبح کرلو لیکن تمہارے علاوہ کسی کو اس کی اجازت نہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5545، م:1961
حدیث نمبر: 18694
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا عوف ، عن ميمون ابي عبد الله ، عن البراء بن عازب ، قال: امرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم بحفر الخندق. قال: وعرض لنا صخرة في مكان من الخندق، لا تاخذ فيها المعاول. قال: فشكوها إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فجاء رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال عوف: واحسبه قال: وضع ثوبه، ثم هبط إلى الصخرة، فاخذ المعول، فقال: " بسم الله"، فضرب ضربة، فكسر ثلث الحجر، وقال:" الله اكبر، اعطيت مفاتيح الشام، والله إني لابصر قصورها الحمر من مكاني هذا"، ثم قال:" بسم الله"، وضرب اخرى، فكسر ثلث الحجر، فقال:" الله اكبر، اعطيت مفاتيح فارس، والله إني لابصر المدائن، وابصر قصرها الابيض من مكاني هذا". ثم قال:" بسم الله"، وضرب ضربة اخرى، فقلع بقية الحجر، فقال:" الله اكبر، اعطيت مفاتيح اليمن، والله إني لابصر ابواب صنعاء من مكاني هذا" ..حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا عَوْفٌ ، عَن مَيْمُونٍ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ: أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِحَفْرِ الْخَنْدَقِ. قَالَ: وَعَرَضَ لَنَا صَخْرَةٌ فِي مَكَانٍ مِنَ الخَنْدَقِ، لَا تَأْخُذُ فِيهَا الْمَعَاوِلُ. قَالَ: فَشَكَوْهَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ عَوْفٌ: وَأَحْسِبُهُ قَالَ: وَضَعَ ثَوْبَهُ، ثُمَّ هَبَطَ إِلَى الصَّخْرَةِ، فَأَخَذَ الْمِعْوَلَ، فَقَالَ: " بِسْمِ اللَّهِ"، فَضَرَبَ ضَرْبَةً، فَكَسَرَ ثُلُثَ الْحَجَرِ، وَقَالَ:" اللَّهُ أَكْبَرُ، أُعْطِيتُ مَفَاتِيحَ الشَّامِ، وَاللَّهِ إِنِّي لَأُبْصِرُ قُصُورَهَا الْحُمْرَ مِنْ مَكَانِي هَذَا"، ثُمَّ قَالَ:" بِسْمِ اللَّهِ"، وَضَرَبَ أُخْرَى، فَكَسَرَ ثُلُثَ الْحَجَرِ، فَقَالَ:" اللَّهُ أَكْبَرُ، أُعْطِيتُ مَفَاتِيحَ فَارِسَ، وَاللَّهِ إِنِّي لَأُبْصِرُ الْمَدَائِنَ، وَأُبْصِرُ قَصْرَهَا الْأَبْيَضَ مِنْ مَكَانِي هَذَا". ثُمَّ قَالَ:" بِسْمِ اللَّهِ"، وَضَرَبَ ضَرْبَةً أُخْرَى، فَقَلَعَ بَقِيَّةَ الْحَجَرِ، فَقَالَ:" اللَّهُ أَكْبَرُ، أُعْطِيتُ مَفَاتِيحَ الْيَمَنِ، وَاللَّهِ إِنِّي لَأُبْصِرُ أَبْوَابَ صَنْعَاءَ مِنْ مَكَانِي هَذَا" ..
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہمیں (غزوہ احزاب کے موقع پر) خندق کھودنے کا حکم دیاخندق کھودتے ہوئے ایک جگہ پہنچ کر ایک ایسی چٹان آگئی کہ جس پر کدال اثر ہی نہیں کرتی تھی صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کی شکایت کی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خود تشریف لائے اور چٹان پر چڑھ کر کدال ہاتھ میں پکڑی اور بسم اللہ کہہ کر ایک ضرب لگائی جس سے اس کا ایک تہائی حصہ ٹوٹ گیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ اکبر کا نعرہ لگا کر فرمایا مجھے شام کی کنجیاں دے دی گئیں بخدا! میں اپنی اس جگہ سے اس کے سرخ محلات دیکھ رہا ہوں پھر بسم اللہ کہہ کر ایک اور ضرب لگائی جس سے ایک تہائی حصہ مزید ٹوٹ گیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ اکبر کہہ کر فرمایا مجھے فارس کی کنجیاں دے دی گئیں بخدا! میں شہر مدائن اور اس کے سفید محلات اپنی اس جگہ سے دیکھ رہاہوں پھر بسم اللہ کہہ کر ایک اور ضرب لگائی اور اس کا بقیہ حصہ بھی جھڑ گیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ اکبر کہہ کر فرمایا مجھے یمن کی کنجیاں دے دی گئیں بخدا! میں صنعاء کے دروازے اپنی اس جگہ سے دیکھ رہاہوں۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف ميمون أبى عبد الله
حدیث نمبر: 18695
Save to word اعراب
حدثنا هوذة ، حدثنا عوف ، عن ميمون ، قال: اخبرني البراء بن عازب الانصاري ، فذكره.حَدَّثَنَا هَوْذَةُ ، حَدَّثَنَا عَوْفٌ ، عَن مَيْمُونٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي الْبَرَاءُ بْنُ عَازِبٍ الْأَنْصَارِيُّ ، فَذَكَرَهُ.

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف ميمون أبى عبد الله
حدیث نمبر: 18696
Save to word اعراب
حدثنا إسحاق بن يوسف ، حدثنا سفيان ، عن ابي إسحاق ، عن البراء ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يضع يده اليمنى تحت خده عند منامه ويقول " اللهم قني عذابك يوم تبعث عبادك" .حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ يُوسُفَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَن أَبِي إِسْحَاقَ ، عَن الْبَرَاءِ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَضَعُ يَدَهُ الْيُمْنَى تَحْتَ خَدِّهِ عِنْدَ مَنَامِهِ وَيَقُولُ " اللَّهُمَّ قِنِي عَذَابَكَ يَوْمَ تَبْعَثُ عِبَادَكَ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب سونے کا ارادہ فرماتے تو دائیں ہاتھ کا تکیہ بناتے اور یہ دعاء پڑھتے اے اللہ! جس دن تو اپنے بندوں کو جمع فرمائے گا مجھے اپنے عذاب سے محفوظ رکھنا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد اختلف فيه على أبى إسحاق
حدیث نمبر: 18697
Save to word اعراب
حدثنا ابو معاوية ، حدثنا الشيباني ، عن عدي بن ثابت ، عن البراء بن عازب ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم لحسان بن ثابت " اهج المشركين، فإن جبريل معك" .حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا الشَّيْبَانِيُّ ، عَن عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِحَسَّانَ بْنِ ثَابِتٍ " اهْجُ الْمُشْرِكِينَ، فَإِنَّ جِبْرِيلَ مَعَكَ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ مشرکین کی ہجو بیان کرو جبرائیل تمہارے ساتھ ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3213، م: 2486
حدیث نمبر: 18698
Save to word اعراب
حدثنا يزيد ، وابن نمير ، قالا: حدثنا يحيى ، عن عدي بن ثابت ، عن البراء بن عازب قال يزيد: إن عدي بن ثابت اخبره، ان البراء بن عازب اخبره، انه صلى وراء رسول الله صلى الله عليه وسلم العشاء قال ابن نمير: الآخرة " وقرا فيها ب التين والزيتون" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، وَابْنُ نُمَيْرٍ ، قَالاَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَن عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ يَزِيدُ: إِنَّ عَدِيَّ بْنَ ثَابِتٍ أَخْبَرَهُ، أَنَّ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ صَلَّى وَرَاءَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعِشَاءَ قَالَ ابْنُ نُمَيْرٍ: الْآخِرَةَ " وَقَرَأَ فِيهَا ب التِّينِ وَالزَّيْتُونِ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک سفر میں تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز عشاء کی ایک رکعت میں سورت والتین کی تلاوت فرمائی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 767، م: 464
حدیث نمبر: 18699
Save to word اعراب
حدثنا ابن نمير ، اخبرنا الاجلح ، عن ابي إسحاق ، عن البراء بن عازب ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ما من مسلمين يلتقيان، فيتصافحان إلا غفر لهما قبل ان يتفرقا" .حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، أَخْبَرَنَا الْأَجْلَحُ ، عَن أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا مِنْ مُسْلِمَيْنِ يَلْتَقِيَانِ، فَيَتَصَافَحَانِ إِلَّا غُفِرَ لَهُمَا قَبْلَ أَنْ يَتَفَرَّقَا" .
حضرت براء سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب دو مسلمان آپس میں ملتے ہیں اور ایک دوسرے سے مصافحہ کرتے ہیں تو ان کے جدا ہونے سے پہلے ان کے گناہ بخش دیئے جاتے ہیں۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف، الأجلح ضعيف يعتبر به
حدیث نمبر: 18700
Save to word اعراب
حدثنا يعلى ، حدثنا الاجلح ، عن ابي إسحاق ، عن البراء بن عازب ، قال: " ما رايت رجلا قط احسن من رسول الله صلى الله عليه وسلم في حلة حمراء" .حَدَّثَنَا يَعْلَى ، حَدَّثَنَا الْأَجْلَحُ ، عَن أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ: " مَا رَأَيْتُ رَجُلًا قَطُّ أَحْسَنَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حُلَّةٍ حَمْرَاءَ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سرخ جوڑا زیب تن فرما رکھا تھا میں نے اس جوڑے میں ساری مخلوق میں ان سے زیادہ حسین کوئی نہیں دیکھا، صلی اللہ علیہ وسلم

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 3551، م: 2337، الأجلح ضعيف، لكنه توبع
حدیث نمبر: 18701
Save to word اعراب
حدثنا ابو كامل ، حدثنا شريك ، عن ابي إسحاق ، عن البراء بن عازب ، انه وصف السجود، قال: " فبسط كفيه، ورفع عجيزته، وخوى، وقال: هكذا سجد النبي صلى الله عليه وسلم" .حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَن أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، أَنَّهُ وَصَفَ السُّجُودَ، قَالَ: " فَبَسَطَ كَفَّيْهِ، وَرَفَعَ عَجِيزَتَهُ، وَخَوَّى، وَقَالَ: هَكَذَا سَجَدَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ کے حوالے سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ انہوں نے سجدہ کرنے کا طریقہ سجدہ کر کے دکھایا انہوں نے اپنے ہاتھوں کو کشادہ رکھا اور اپنی سرین کو اونچا رکھا اور پیٹ کو زمین سے الگ رکھا پھر فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی اسی طرح سجدہ کرتے تھے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف شريك
حدیث نمبر: 18702
Save to word اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا سفيان ، عن يزيد بن ابي زياد ، عن عبد الرحمن بن ابي ليلى ، عن البراء بن عازب ، قال:" كان النبي صلى الله عليه وسلم إذا كبر، رفع يديه حتى نرى إبهاميه قريبا من اذنيه" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ ، عَن عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى ، عَن الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ:" كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا كَبَّرَ، رَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى نَرَى إِبْهَامَيْهِ قَرِيبًا مِنْ أُذُنَيْهِ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو افتتاح نماز کے موقع پر رفع یدین کرتے ہوئے دیکھا ہے اس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے انگوٹھے کانوں کی لو تک برابر ہوتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف يزيد بن أبى زياد
حدیث نمبر: 18703
Save to word اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا سفيان ، عن الاعمش ، عن عبد الله بن عبد الله ، عن عبد الرحمن بن ابي ليلى ، عن البراء بن عازب ، ان النبي صلى الله عليه وسلم سئل: انصلي في اعطان الإبل؟ قال:" لا"، قال: انصلي في مرابض الغنم؟ قال:" نعم"، قال: انتوضا من لحوم الإبل؟ قال:" نعم"، قال: انتوضا من لحوم الغنم؟ قال:" لا" . قال ابو عبد الرحمن: عبد الله بن عبد الله رازي، وكان قاضي الري، وكانت جدته مولاة لعلي، او جارية. قال عبد الله: قال ابي: ورواه عنه آدم وسعيد بن مسروق، وكان ثقة.حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ ، عَن الْأَعْمَشِ ، عَن عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَن عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى ، عَن الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ: أَنُصَلِّي فِي أَعْطَانِ الْإِبِلِ؟ قَالَ:" لَا"، قَالَ: أَنُصَلِّي فِي مَرَابِضِ الْغَنَمِ؟ قَالَ:" نَعَمْ"، قَالَ: أَنَتَوَضَّأُ مِنْ لُحُومِ الْإِبِلِ؟ قَالَ:" نَعَمْ"، قَالَ: أَنَتَوَضَّأُ مِنْ لُحُومِ الْغَنَمِ؟ قَالَ:" لَا" . قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ رَازِيٌّ، وَكَانَ قَاضِيَ الرَّيِّ، وَكَانَتْ جَدَّتُهُ مَوْلَاةً لِعَلِيٍّ، أَوْ جَارِيَةً. قال عبد الله: قال أبي: وَرَوَاهُ عَنْهُ آدَمُ وَسَعِيدُ بْنُ مَسْرُوقٍ، وَكَانَ ثِقَةً.
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ کسی شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اونٹ کا گوشت کھا کر وضو کرنے کے متعلق پوچھا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وضو کرلیا کرو پھر اونٹوں کے باڑے میں نماز پڑھنے کا سوال پوچھا گیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ان میں نماز نہ پڑھا کرو پھر بکریوں کے باڑے میں نماز پڑھنے کا سوال پوچھا گیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ان میں نماز پڑھ لیا کرو پھر یہ سوال ہوا کہ بکری کا گوشت کھاکر ہم وضو کیا کریں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 18704
Save to word اعراب
حدثنا يحيى ، ومحمد بن جعفر ، قالا: حدثنا شعبة ، قال: حدثنا طلحة بن مصرف ، عن عبد الرحمن بن عوسجة ، عن البراء بن عازب . ح قال ابن جعفر : حدثنا شعبة ، قال: سمعت طلحة اليامي ، قال: سمعت عبد الرحمن بن عوسجة ، قال: سمعت البراء بن عازب يحدث، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " من منح منيحة ورق، او هدى زقاقا، او سقى لبنا، كان له عدل رقبة، او نسمة، ومن قال: لا إله إلا الله وحده لا شريك له، له الملك، وله الحمد، وهو على كل شيء قدير عشر مرار كان له عدل رقبة، او نسمة" . وكان ياتينا إذا قمنا إلى الصلاة، فيمسح صدورنا او عواتقنا يقول: " لا تختلف صفوفكم، فتختلف قلوبكم" . وكان يقول:" إن الله وملائكته يصلون على الصف الاول، او الصفوف الاول" . وقال: " زينوا القرآن باصواتكم" . كنت نسيتها فذكرنيها الضحاك بن مزاحم.حَدَّثَنَا يَحْيَى ، وَمُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالاَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا طَلْحَةُ بْنُ مُصَرِّفٍ ، عَن عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْسَجَةَ ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ . ح قَالَ ابْنُ جَعْفَرٍ : حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ طَلْحَةَ الْيَامِيَّ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْسَجَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ يُحَدِّثُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ مَنَحَ مَنِيحَةَ وَرِقٍ، أَوْ هَدَى زُقَاقًا، أَوْ سَقَى لَبَنًا، كَانَ لَهُ عَدْلُ رَقَبَةٍ، أَوْ نَسَمَةٍ، وَمَنْ قَالَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ، وَلَهُ الْحَمْدُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ عَشَرَ مِرَارٍ كَانَ لَهُ عَدْلُ رَقَبَةٍ، أَوْ نَسَمَةٍ" . وَكَانَ يَأْتِينَا إِذَا قُمْنَا إِلَى الصَّلَاةِ، فَيَمْسَحُ صُدُورَنَا أَوْ عَوَاتِقَنَا يَقُولُ: " لَا تَخْتَلِفْ صُفُوفُكُمْ، فَتَخْتَلِفَ قُلُوبُكُمْ" . وَكَانَ يَقُولُ:" إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى الصَّفِّ الْأَوَّلِ، أَوْ الصُّفُوفِ الْأُوَلِ" . وَقَالَ: " زَيِّنُوا الْقُرْآنَ بِأَصْوَاتِكُمْ" . كُنْتُ نُسِّيتُهَا فَذَكَّرَنِيهَا الضَّحَّاكُ بْنُ مُزَاحِمٍ.
حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص کسی کو کوئی ہدیہ مثلاً چاندی سونا دے یا کسی کو دودھ پلادے یا کسی کو مشکیزہ دے دے تو یہ ایسے ہے جیسے ایک غلام کو آزاد کرنا۔ اور جو شخص یہ کلمات کہہ لے لا الہ الا اللہ وحدہ لاشریک لہ لہ الملک ولہ الحمد وھو علی کل شیء قدیر۔ تو یہ ایک غلام آزاد کرنے کی طرح ہے۔ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم صف کے ایک کنارے سے دوسرے کنارے تک نمازیوں کے سینے اور کندھے درست کرتے ہوئے آتے تھے اور فرماتے تھے کہ آگے پیچھے مت ہوا کرو ورنہ تمہارے دلوں میں اختلاف پیدا ہوجائے گا اور فرماتے تھے کہ پہلی صفوں والوں پر اللہ تعالیٰ نزول رحمت اور فرشتے دعاء رحمت کرتے رہتے ہیں۔ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ قرآن کریم کو اپنے آواز سے مزین کیا کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 18705
Save to word اعراب
حدثنا يحيى ، حدثنا سفيان ، حدثني سليمان ، عن مسلم ابي الضحي ، عن البراء ، قال: مات إبراهيم ابن رسول الله صلى الله عليه وسلم او ابن له ابن ستة عشر شهرا، وهو رضيع قال يحيى: اراه إبراهيم عليه الصلاة والسلام، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" إن له مرضعا يتم رضاعه في الجنة" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ ، عَن مُسْلِمِ أبي الضُّحي ، عَنِ الْبَرَاءِ ، قَالَ: مَاتَ إِبْرَاهِيمُ ابْنُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ ابْنٌ لَهُ ابْنَ سِتَّةَ عَشَرَ شَهْرًا، وَهُوَ رَضِيعٌ قَالَ يَحْيَى: أُرَاهُ إِبْرَاهِيمَ عَلَيْهِ الصَّلَاة وَالسَّلَامُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ لَهُ مُرْضِعًا يُتِمُّ رَضَاعَهُ فِي الْجَنَّةِ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صاحبزادے حضرت ابراہیم رضی اللہ عنہ کی نماز جنازہ پڑھائی جن کا انتقال صرف سولہ مہینے کی عمر میں ہوگیا تھا اور فرمایا جنت میں ان کے لئے دائی مقرر کی گئی ہے جوان کی مدت رضاعت کی تکمیل کرے گی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 18706
Save to word اعراب
حدثنا يحيى ، حدثنا سفيان ، حدثني ابو إسحاق ، عن البراء بن عازب ، قال: قال له رجل: يا ابا عمارة، اوليتم يوم حنين؟ قال:" لا والله، ما ولى النبي صلى الله عليه وسلم، ولكن ولى سرعان الناس، تلقتهم هوازن بالنبل، ورسول الله صلى الله عليه وسلم على بغلة بيضاء، وابو سفيان بن الحارث آخذ بلجامها، ورسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " انا النبي لا كذب انا ابن عبد المطلب" .حدثنا يحيى ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، حَدَّثَنِي أَبُو إِسْحَاقَ ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ: قَالَ لَهُ رَجُلٌ: يَا أَبَا عُمَارَةَ، أَوَلَّيْتُمْ يَوْمَ حُنَيْنٍ؟ قَالَ:" لَا وَاللَّهِ، ما ولى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَكِنْ وَلَّى سَرَعَانُ النَّاسِ، تَلَقَّتْهُمْ هَوَازِنُ بِالنَّبْلِ، وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى بَغْلَةٍ بَيْضَاءَ، وَأَبُو سُفْيَانَ بْنُ الْحَارِثِ آخِذٌ بِلِجَامِهَا، وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " أَنَا النَّبِيُّ لَا كَذِبْ أَنَا ابْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبْ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے قبیلہ قیس کے ایک آدمی نے پوچھا کہ کیا آپ لوگ غزوہ حنین کے موقع پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو چھوڑ کر بھاگ اٹھے تھے؟ حضرت براء رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تو نہیں بھاگے تھے دراصل بنو ہوازن کے لوگ بڑے ماہر تیر انداز تھے جب ہم ان پر غالب آگئے اور مال غنیمت جمع کرنے لگے تو اچانک انہوں نے ہم پر تیروں کی بوچھاڑ کردی میں نے اس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک سفید خچر پر سوار دیکھا جس کی لگام حضرت ابوسفیان بن حارث رضی اللہ عنہ نے تھام رکھی تھی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کہتے جارہے تھے کہ میں سچا نبی ہوں، اس میں کوئی جھوٹ نہیں میں عبدالمطلب کا بیٹا ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2864، م: 1776
حدیث نمبر: 18707
Save to word اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا إسرائيل ، عن ابي إسحاق ، عن البراء بن عازب ، قال: " صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم نحو بيت المقدس ستة عشر شهرا، او سبعة عشر شهرا، ثم وجه إلى الكعبة، وكان يحب ذلك، فانزل الله عز وجل: قد نرى تقلب وجهك في السماء، فلنولينك قبلة ترضاها، فول وجهك شطر المسجد الحرام سورة البقرة آية 144 الآية، قال: فمر رجل صلى مع النبي صلى الله عليه وسلم العصر على قوم من الانصار وهم ركوع في صلاة العصر نحو بيت المقدس، فقال: هو يشهد انه صلى مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، وانه قد وجه إلى الكعبة، قال: فانحرفوا وهم ركوع في صلاة العصر" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَن أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ: " صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَ بَيْتِ الْمَقْدِسِ سِتَّةَ عَشَرَ شَهْرًا، أَوْ سَبْعَةَ عَشَرَ شَهْرًا، ثُمَّ وُجِّهَ إِلَى الْكَعْبَةِ، وَكَانَ يُحِبُّ ذَلِكَ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: قَدْ نَرَى تَقَلُّبَ وَجْهِكَ فِي السَّمَاءِ، فَلَنُوَلِّيَنَّكَ قِبْلَةً تَرْضَاهَا، فَوَلِّ وَجْهَكَ شَطْرَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ سورة البقرة آية 144 الْآيَةَ، قَالَ: فَمَرَّ رَجُلٌ صَلَّى مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعَصْرَ عَلَى قَوْمٍ مِنَ الْأَنْصَارِ وَهُمْ رُكُوعٌ فِي صَلَاةِ الْعَصْرِ نَحْوَ بَيْتِ الْمَقْدِسِ، فَقَالَ: هُوَ يَشْهَدُ أَنَّهُ صَلَّى مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَنَّهُ قَدْ وُجِّهَ إِلَى الْكَعْبَةِ، قَالَ: فَانْحَرَفُوا وَهُمْ رُكُوعٌ فِي صَلَاةِ الْعَصْرِ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب مدینہ منورہ تشریف لائے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سولہ (یاسترہ) مہینے بیت المقدس کی طرف رخ کرکے نماز پڑھی جبکہ آپ کی خواہش یہ تھی کہ قبلہ بیت اللہ کی جانب ہو چناچہ اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمادی ہم آپ کا آسمان کی طرف بار بار چہرہ کرنا دیکھ رہے ہیں ہم آپ کو اس قبلے کی جانب پھیر کر رہیں گے جو آپ کی خواہش ہے اب آپ اپنا رخ مسجد حرام کی طرف کرلیجئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیت اللہ کی طرف رخ کرکے سب سے پہلی جو نماز پڑھی وہ نماز عصر تھی جس میں کچھ لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شریک تھے ان ہی میں سے ایک آدمی باہر نکلا تو کسی مسجد کے قریب سے گذرا جہاں نمازی بیت المقدس کی طرف رخ کرکے رکوع کی حالت میں تھے اس نے کہا کہ میں اللہ کے نام پر گواہی دیتا ہوں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بیت اللہ کی جانب رخ کرکے نماز پڑھی ہے چناچہ وہ لوگ اسی حال میں بیت اللہ کی جانب گھوم گئے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 40، م: 525
حدیث نمبر: 18708
Save to word اعراب
حدثنا وكيع ، عن مسعر . ح ومحمد بن عبيد ، حدثنا مسعر ، عن عدي بن ثابت ، عن البراء ، قال:" سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقرا في العشاء قال محمد: الآخرة ب التين والزيتون" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَن مِسْعَرٍ . ح وَمُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ ، حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ ، عَن عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ ، عَن الْبَرَاءِ ، قَالَ:" سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ فِي الْعِشَاءِ قَالَ مُحَمَّدٌ: الآخِرة ب التِّينِ وَالزَّيْتُونِ" .
حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز عشاء کی ایک رکعت میں سورت والتین کی تلاوت فرماتے ہوئے سنا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 767، م: 464
حدیث نمبر: 18709
Save to word اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا الاعمش . ح وابن نمير ، اخبرنا الاعمش ، عن طلحة بن مصرف ، عن عبد الرحمن بن عوسجة ، عن البراء بن عازب ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " زينوا القرآن باصواتكم" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ . ح وَابْنُ نُمَيْرٍ ، أَخْبَرَنَا الْأَعْمَشُ ، عَن طَلْحَةَ بْنِ مُصَرِّفٍ ، عَن عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْسَجَةَ ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " زَيِّنُوا الْقُرْآنَ بِأَصْوَاتِكُمْ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا قرآن کریم کو اپنی آواز سے مزین کیا کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 18710
Save to word اعراب
حدثنا وكيع ، عن سفيان ، عن ابي إسحاق ، عن عبد الله بن يزيد ، عن البراء ، قال:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا رفع راسه من الركوع، لم يحن رجل منا ظهره حتى يسجد، ثم نسجد" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَن سُفْيَانَ ، عَن أَبِي إِسْحَاقَ ، عَن عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ ، عَنِ الْبَرَاءِ ، قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ، لَمْ يَحْنِ رَجُلٌ مِنَّا ظَهْرَهُ حَتَّى يَسْجُدَ، ثُمَّ نَسْجُدَ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب رکوع سے سر اٹھاتے تھے تو صحابہ کرام رضی اللہ عنہ اس وقت تک کھڑے رہتے جب تک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سجدے میں نہ چلے جاتے اس کے بعد وہ سجدے میں جاتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 747، م: 197، 474
حدیث نمبر: 18711
Save to word اعراب
حدثنا وكيع ، قال: حدثنا مسعر ، عن ثابت بن عبيد ، عن ابن البراء ، عن البراء ، قال: كنا إذا صلينا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم مما احب او نحب ان نقوم عن يمينه، وسمعته يقول: " رب قني عذابك يوم تجمع عبادك" او" تبعث عبادك" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ ، عَن ثَابِتِ بْنِ عُبَيْدٍ ، عَن ابْنِ الْبَرَاءِ ، عَن الْبَرَاءِ ، قَالَ: كُنَّا إِذَا صَلَّيْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِمَّا أَحَبَّ أَوْ نُحِبُّ أَنْ نَقُومَ عَنْ يَمِينِهِ، وَسَمِعْتُهُ يَقُولُ: " رَبِّ قِنِي عَذَابَكَ يَوْمَ تَجْمَعُ عِبَادَكَ" أَوْ" تَبْعَثُ عِبَادَكَ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم لوگ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھتے تو اس بات کو اچھا سمجھتے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی دائیں جانب کھڑے ہوں اور میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ پروردگار! جس دن تو اپنے بندوں کو جمع فرمائے گا مجھے اپنے عذاب سے محفوظ رکھنا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 709، واختلف فى تعيين اسم ابن البراء
حدیث نمبر: 18712
Save to word اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا ابو جناب ، عن يزيد بن البراء ، عن ابيه البراء ، ان النبي صلى الله عليه وسلم " خطب على قوس، او عصا" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو جَنَابٍ ، عَن يَزِيدَ بْنِ الْبَرَاءِ ، عَن أَبِيهِ الْبَرَاءِ ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " خَطَبَ عَلَى قَوْسٍ، أَوْ عَصًا" .
حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کمان یا لاٹھی پر سہارا لے کر خطبہ دیا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف من أجل أبى جناب

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.