حدثنا ابو بكر بن عياش ، حدثنا ابو إسحاق ، عن البراء بن عازب ، قال: خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم واصحابه، قال: فاحرمنا بالحج، فلما قدمنا مكة، قال: " اجعلوا حجكم عمرة". قال: فقال الناس: يا رسول الله، قد احرمنا بالحج، فكيف نجعلها عمرة؟! قال:" انظروا ما آمركم به فافعلوا". فردوا عليه القول، فغضب، ثم انطلق حتى دخل على عائشة غضبان، فرات الغضب في وجهه، فقالت: من اغضبك اغضبه الله؟ قال:" وما لي لا اغضب وانا آمر بالامر فلا اتبع" .حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ: خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابُهُ، قَالَ: فَأَحْرَمْنَا بِالْحَجِّ، فَلَمَّا قَدِمْنَا مَكَّةَ، قَالَ: " اجْعَلُوا حَجَّكُمْ عُمْرَةً". قَالَ: فَقَالَ النَّاسُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَدْ أَحْرَمْنَا بِالْحَجِّ، فَكَيْفَ نَجْعَلُهَا عُمْرَةً؟! قَالَ:" انْظُرُوا مَا آمُرُكُمْ بِهِ فَافْعَلُوا". فَرَدُّوا عَلَيْهِ الْقَوْلَ، فَغَضِبَ، ثُمَّ انْطَلَقَ حَتَّى دَخَلَ عَلَى عَائِشَةَ غَضْبَانَ، فَرَأَتْ الْغَضَبَ فِي وَجْهِهِ، فَقَالَتْ: مَنْ أَغْضَبَكَ أَغْضَبَهُ اللَّهُ؟ قَالَ:" وَمَا لِي لَا أَغْضَبُ وَأَنَا آمُرُ بِالْأَمْرِ فَلَا أُتَّبَعُ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حجۃ الوداع کے موقع پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ روانہ ہوئے ہم نے حج کا احرام باندھ لیاجب ہم مکہ مکرمہ پہنچے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اپنے حج کے اس احرام کو عمرے سے بدل لولوگ کہنے لگے یا رسول اللہ! ہم نے تو حج کا احرام باندھ رکھا ہے ہم اسے عمرے میں کیسے تبدیل کرسکتے ہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں تمہیں جو حکم دے رہا ہوں اس کے مطابق عمل کرو کچھ لوگوں نے پھر وہی بات دہرائی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم غصے میں آکر وہاں سے چلے گئے اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ کے پاس اسی غصے کی کیفیت میں پہنچے انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے پر غصے کے آثار دیکھے تو کہنے لگیں کہ آپ کو کس نے غصہ دلایا؟ اللہ اس پر اپنا غصہ اتارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں کیوں غصے میں نہ آؤں جبکہ میں ایک کام کا حکم دے رہا ہوں اور میری بات نہیں مانی جارہی۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، سماع أبى بكر بن عياش من أبى إسحاق ليس بذاك القوي، وأبو إسحاق لم يصرح بسماعه من البراء