حدثنا عفان ، حدثنا عمر بن ابي زائدة ، قال: سمعت ابا إسحاق ، قال: قال رجل للبراء وهو يمزح معه: قد فررتم عن رسول الله صلى الله عليه وسلم وانتم اصحابه. قال البراء :" إني لاشهد على رسول الله صلى الله عليه وسلم ما فر يومئذ" . ولقد رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم حفر الخندق، وهو " ينقل مع الناس التراب" ، وهو يتمثل كلمة ابن رواحة: اللهم لولا انت ما اهتدينا ولا تصدقنا ولا صلينا فانزلن سكينة علينا وثبت الاقدام إن لاقينا فإن الالى قد بغوا علينا وإن ارادوا فتنة ابينا"، يمد بها صوته.حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ أَبِي زَائِدَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا إِسْحَاقَ ، قَالَ: قَالَ رَجُلٌ لِلْبَرَاءِ وَهُوَ يَمْزَحُ مَعَهُ: قَدْ فَرَرْتُمْ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنْتُمْ أَصْحَابُهُ. قَالَ الْبَرَاءُ :" إِنِّي لَأَشْهَدُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا فَرَّ يَوْمَئِذٍ" . وَلَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ حُفِرَ الْخَنْدَقُ، وَهُوَ " يَنْقُلُ مَعَ النَّاسِ التُّرَابَ" ، وَهُوَ يَتَمَثَّلُ كَلِمَةَ ابْنِ رَوَاحَةَ: اللَّهُمَّ لَوْلَا أَنْتَ مَا اهْتَدَيْنَا وَلَا تَصَدَّقْنَا وَلَا صَلَّيْنَا فَأَنْزِلَنْ سَكِينَةً عَلَيْنَا وَثَبِّتْ الْأَقْدَامَ إِنْ لَاقَيْنَا فَإِنَّ الْأُلَى قَدْ بَغَوْا عَلَيْنَا وَإِنْ أَرَادُوا فِتْنَةً أَبَيْنَا"، يَمُدُّ بِهَا صَوْتَهُ.
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے ایک آدمی نے یونہی مذاق میں کہا کہ آپ لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی رضی اللہ عنہ ہونے کے باوجود انہیں چھوڑ کر بھاگ گئے تھے؟ انہوں نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق تو میں گواہی دیتا ہوں کہ انہوں نے راہ فرار اختیار نہیں کی اور میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو خندق کی کھدائی کے موقع پر دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کے ساتھ مٹی اٹھاتے جارہے ہیں اور حضرت عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ کے یہ اشعار پڑھتے جارہے ہیں اے اللہ! اگر تو نہ ہوتا تو ہم ہدایت پاسکتے صدقہ کرتے اور نہ ہی نماز پڑھ سکتے، لہٰذا تو ہم پر سکینہ نازل فرما اور دشمن آمنا سامنا ہونے پر ہمیں ثابت قدمی عطاء فرما ان لوگوں نے ہم پر سرکشی کی ہے اور وہ جب کسی فتنے کا ارادہ کرتے ہیں تو ہم انکار کردیتے ہیں، اس آخری جملے پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی آواز بلند فرمالیتے تھے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهو فى الحقيقة حديثان: حديث حنين وحديث الخندق، وقد انفرد بالجمع بينهما عمر بن أبى زائدة فى هذه الرواية، ولا يدري أسمع من أبى إسحاق قبل الاختلاط أم بعده