حدثنا يحيى بن آدم ، حدثنا فضيل يعني ابن مرزوق ، عن شقيق بن عقبة ، عن البراء بن عازب ، قال: " نزلت:" حافظوا على الصلوات وصلاة العصر"، فقراناها على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم ما شاء الله ان نقراها، لم ينسخها الله، فانزل: حافظوا على الصلوات والصلاة الوسطى سورة البقرة آية 238" . فقال له رجل كان مع شقيق يقال له: ازهر: وهي صلاة العصر؟ قال: قد اخبرتك كيف نزلت، وكيف نسخها الله تعالى، والله اعلم.حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، حَدَّثَنَا فُضَيْلٌ يَعْنِي ابْنَ مَرْزُوقٍ ، عَن شَقِيقِ بْنِ عُقْبَةَ ، عَن الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ: " نَزَلَتْ:" حَافِظُوا عَلَى الصَّلَوَاتِ وَصَلَاةِ الْعَصْرِ"، فَقَرَأْنَاهَا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ نَقْرَأَهَا، لَمْ يَنْسَخْهَا اللَّهُ، فَأَنْزَلَ: حَافِظُوا عَلَى الصَّلَوَاتِ وَالصَّلاةِ الْوُسْطَى سورة البقرة آية 238" . فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ كَانَ مَعَ شَقِيقٍ يُقَالُ لَهُ: أَزْهَرُ: وَهِيَ صَلَاةُ الْعَصْرِ؟ قَالَ: قَدْ أَخْبَرْتُكَ كَيْفَ نَزَلَتْ، وَكَيْفَ نَسَخَهَا اللَّهُ تَعَالَى، وَاللَّهُ أَعْلَمُ.
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ابتداء ًیہ آیت نازل ہوئی کہ " نمازوں کی پابندی کروخاص طور پر نماز عصر کی اور ہم اسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں اس وقت تک پڑھتے رہے جب تک اللہ کو منظور ہوا اور اللہ نے اسے منسوخ نہ کیا بعد میں نماز عصر کے بجائے " درمیانی نماز " کا لفظ نازل ہوگیا ایک آدمی نے حضرت براء رضی اللہ عنہ سے پوچھا اس کا مطلب یہ ہے کہ درمیانی نماز سے مراد نماز عصر ہے؟ انہوں نے فرمایا میں نے تمہیں بتادیا کہ وہ کس طرح نازل ہوئی اور کیسے منسوخ ہوئی اب اللہ ہی بہتر جانتا ہے۔