حدثنا ابو احمد ، حدثنا إسرائيل ، عن سماك ، عن محمد بن حاطب ، قال: تناولت قدرا لامي، فاحترقت يدي، فذهبت بي امي إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فجعل يمسح يدي، ولا ادري ما يقول، انا اصغر من ذاك، فسالت امي، فقالت: كان يقول: " اذهب الباس رب الناس، واشف انت الشافي، لا شفاء إلا شفاؤك" .حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ حَاطِبٍ ، قَالَ: تَنَاوَلْتُ قِدْرًا لِأُمِّي، فَاحْتَرَقَتْ يَدِي، فَذَهَبَتْ بِي أُمِّي إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَجَعَلَ يَمْسَحُ يَدِي، وَلَا أَدْرِي مَا يَقُولُ، أَنَا أَصْغَرُ مِنْ ذَاكَ، فَسَأَلْتُ أُمِّي، فَقَالَتْ: كَانَ يَقُولُ: " أَذْهِبْ الْبَاسَ رَبَّ النَّاسِ، وَاشْفِ أَنْتَ الشَّافِي، لَا شِفَاءَ إِلَّا شِفَاؤُكَ" .
حضرت محمد بن حاطب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میرے ہاتھ پر ایک ہانڈی گرگئی میری والدہ مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لے گئیں اس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کسی خاص جگہ پر تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے لئے دعاء فرمائی کہ اے لوگوں کے رب! اس تکلیف کو دور فرما اور شاید یہ بھی فرمایا کہ تو اسے شفاء عطاء فرما کیونکہ شفاء دینے والا تو ہی ہے نبی کریم نے اس کے بعد مجھ پر اپنا لعاب دہن لگایا۔
حدثنا اسود بن عامر ، وإبراهيم بن ابي العباس ، قالا: حدثنا شريك ، عن سماك ، عن محمد بن حاطب ، قال: دنوت إلى قدر لنا، فاحترقت يدي قال إبراهيم: او قال: فورمت، قال: فذهبت بي امي إلى رجل، " فجعل يتكلم بكلام لا ادري ما هو، وجعل ينفث" ، فسالت امي في خلافة عثمان: من الرجل؟ فقالت: رسول الله صلى الله عليه وسلم.حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ أَبِي الْعَبَّاسِ ، قَالاَ: حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ حَاطِبٍ ، قَالَ: دَنَوْتُ إِلَى قِدْرٍ لَنَا، فَاحْتَرَقَتْ يَدِي قَالَ إِبْرَاهِيمُ: أَوْ قَالَ: فَوَرِمَتْ، قَالَ: فَذَهَبَتْ بِي أُمِّي إِلَى رَجُلٍ، " فَجَعَلَ يَتَكَلَّمُ بِكَلَامٍ لَا أَدْرِي مَا هُوَ، وَجَعَلَ يَنْفُثُ" ، فَسَأَلْتُ أُمِّي فِي خِلَافَةِ عُثْمَانَ: مَنْ الرَّجُلُ؟ فَقَالَتْ: رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
حضرت محمد بن حاطب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں پاؤں کے بل چلتا ہوا ہانڈی کے پاس پہنچ گیا وہ ابل رہی تھی میں نے اس میں ہاتھ ڈالا تو وہ سوج گیا یا جل گیا میری والدہ مجھے ایک شخص کے پاس لے گئیں جو مقام بطحاء میں تھا اس نے کچھ پڑھا اور میرے ہاتھ پر تھتکار دیا حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں میں نے اپنی والدہ سے پوچھا کہ وہ آدمی کون تھا؟ انہوں نے بتایا کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تھے۔
حدثنا معاوية بن عمرو ، حدثنا ابو إسحاق ، عن ابي مالك الاشجعي ، قال: كنت جالسا مع محمد بن حاطب ، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إني قد رايت ارضا ذات نخل، فاخرجوا" ، فخرج حاطب وجعفر في البحر، قبل النجاشي، قال: فولدت انا في تلك السفينة.حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ ، عَنْ أَبِي مَالِكٍ الْأَشْجَعِيِّ ، قَالَ: كُنْتُ جَالِسًا مَعَ مُحَمَّدِ بْنِ حَاطِبٍ ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنِّي قَدْ رَأَيْتُ أَرْضًا ذَاتَ نَخْلٍ، فَاخْرُجُوا" ، فَخَرَجَ حَاطِبٌ وَجَعْفَرٌ فِي الْبَحْرِ، قِبَلَ النَّجَاشِيِّ، قَالَ: فَوُلِدْتُ أَنَا فِي تِلْكَ السَّفِينَةِ.
ابومالک اشجعی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں محمد بن حاطب رضی اللہ عنہ کے پاس بیٹھا ہوا تھا وہ کہنے لگے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ میں نے خواب میں کھجوروں والا ایک علاقہ دیکھا ہے لہٰذا تم اس کی طرف ہجرت کر جاؤ چناچہ حاطب رضی اللہ عنہ (میرے والد) اور حضرت جعفر رضی اللہ عنہ سمندری راستے کے ذریعے نجاشی کی طرف روانہ ہوگئے میں اسی سفر میں کشتی میں پیدا ہوا تھا۔
حضرت محمد بن حاطب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا حلال و حرام کے درمیان فرق دف بجانے اور نکاح کی تشہیر کرنے سے ہوتا ہے۔
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن ابي بلج ، قال: قلت لمحمد بن حاطب : إني قد تزوجت امراتين لم يضرب علي بدف، قال: بئسما صنعت. قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن فصل ما بين الحلال والحرام الصوت يعني الضرب بالدف" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي بَلْجٍ ، قَالَ: قُلْتُ لِمُحَمَّدِ بْنِ حَاطِبٍ : إِنِّي قَدْ تَزَوَّجْتُ امْرَأَتَيْنِ لَمْ يُضْرَبْ عَلَيَّ بِدُفٍّ، قَالَ: بِئْسَمَا صَنَعْتَ. قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ فَصْلَ مَا بَيْنَ الْحَلَالِ وَالْحَرَامِ الصَّوْتُ يَعْنِي الضَّرْبَ بِالدُّفِّ" .
حضرت محمد بن حاطب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا حلال و حرام کے درمیان فرق دف بجانے اور نکاح کی تشہیر کرنے سے ہوتا ہے۔
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن سماك بن حرب ، عن محمد بن حاطب ، قال: وقعت القدر على يدي، فاحترقت يدي، فانطلق بي ابي إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم وكان يتفل فيها، ويقول: " اذهب الباس رب الناس" واحسبه قال:" واشفه إنك انت الشافي" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ حَاطِبٍ ، قَالَ: وَقَعَتْ الْقِدْرُ عَلَى يَدِي، فَاحْتَرَقَتْ يَدِي، فَانْطَلَقَ بِي أَبِي إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَانَ يَتْفُلُ فِيهَا، وَيَقُولُ: " أَذْهِبْ الْبَاسَ رَبَّ النَّاسِ" وَأَحْسِبُهُ قَالَ:" وَاشْفِهِ إِنَّكَ أَنْتَ الشَّافِي" .
حضرت محمد بن حاطب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میرے ہاتھ پر ایک ہانڈی گرگئی میری والدہ مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لے گئیں اس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کسی خاص جگہ پر تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے لئے دعاء فرمائی کہ اے لوگوں کے رب! اس تکلیف کو دور فرما اور شاید یہ بھی فرمایا کہ تو اسے شفاء عطاء فرما کیونکہ شفاء دینے والا تو ہی ہے نبی کریم نے اس کے بعد مجھ پر اپنا لعاب دہن لگایا۔