مسند احمد
أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ
0
669. حَدِيثُ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
0
حدیث نمبر: 18567
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ يَقُولُ: لَمَّا صَالَحَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَهْلَ الْحُدَيْبِيَةِ، كَتَبَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ كِتَابًا بَيْنَهُمْ، وَقَالَ: فَكَتَبَ: مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ، فَقَالَ الْمُشْرِكُونَ: لَا تَكْتُبْ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ، وَلَوْ كُنْتَ رَسُولَ اللَّهِ، لَمْ نُقَاتِلْكَ. قَالَ: فَقَالَ لِعَلِيٍّ:" امْحُهُ". قَالَ: فَقَالَ: مَا أَنَا بِالَّذِي أَمْحَاهُ، فَمَحَاهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِهِ، قَالَ: " وَصَالَحَهُمْ عَلَى أَنْ يَدْخُلَ هُوَ وَأَصْحَابُهُ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ، وَلَا يَدْخُلُوهَا إِلَّا بِجُلُبَّانِ السِّلَاحِ" ، فَسَأَلْتُ: مَا جُلُبَّانُ السِّلَاحِ؟ قَالَ: الْقِرَابُ بِمَا فِيهِ.
حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل حدیبیہ سے صلح کرلی تو حضرت علی رضی اللہ عنہ اس مضمون کی دستاویز لکھنے کے لئے بیٹھے انہوں نے اس میں " محمد رسول اللہ " صلی اللہ علیہ وسلم کا لفظ لکھا لیکن مشرکین کہنے لگے کہ آپ یہ لفظ مت لکھیں اس لئے کہ اگر آپ اللہ کے پیغمبر ہوتے تو ہم آپ سے کبھی جنگ نہ کرتے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے فرمایا اس لفظ کو مٹادو حضرت علی رضی اللہ عنہ کہنے لگے کہ میں تو اسے نہیں مٹاسکتا، چناچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خود اپنے دست مبارک سے اسے مٹادیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے اس شرط پر مصالحت کی تھی کہ وہ اور ان کے صحابہ رضی اللہ عنہ صرف تین دن مکہ مکرمہ میں قیام کرسکیں گے اور اپنے ساتھ صرف " جلبان سلاح " لاسکیں گے راوی نے " جلبان سلاح " کا مطلب پوچھا تو فرمایا میان اور اس کی تلوار۔
حكم دارالسلام: إستاده صحيح، خ: 3184، م: 1783