حدثنا ابن نمير ، اخبرنا مالك ، عن ابي داود ، قال: لقيت البراء بن عازب ، فسلم علي، واخذ بيدي، وضحك في وجهي، قال: تدري لم فعلت هذا بك؟ قال: قلت: لا ادري، ولكن لا اراك فعلته إلا لخير، قال: إنه لقيني رسول الله صلى الله عليه وسلم، ففعل بي مثل الذي فعلت بك، فسالني، فقلت مثل الذي قلت لي، فقال: " ما من مسلمين يلتقيان، فيسلم احدهما على صاحبه وياخذ بيده، لا ياخذه إلا لله عز وجل، لا يتفرقان، حتى يغفر لهما" .حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ ، عَنْ أَبِي دَاوُدَ ، قَالَ: لَقِيتُ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ ، فَسَلَّمَ عَلَيَّ، وَأَخَذَ بِيَدِي، وَضَحِكَ فِي وَجْهِي، قَالَ: تَدْرِي لِمَ فَعَلْتُ هَذَا بِكَ؟ قَالَ: قُلْتُ: لَا أَدْرِي، وَلَكِنْ لَا أَرَاكَ فَعَلْتَهُ إِلَّا لِخَيْرٍ، قَالَ: إِنَّهُ لَقِيَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَفَعَلَ بِي مِثْلَ الَّذِي فَعَلْتُ بِكَ، فَسَأَلَنِي، فَقُلْتُ مِثْلَ الَّذِي قُلْتَ لِي، فَقَالَ: " مَا مِنْ مُسْلِمَيْنِ يَلْتَقِيَانِ، فَيُسَلِّمُ أَحَدُهُمَا عَلَى صَاحِبِهِ وَيَأْخُذُ بِيَدِهِ، لَا يَأْخُذُهُ إِلَّا لِلَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، لَا يَتَفَرَّقَانِ، حَتَّى يُغْفَرَ لَهُمَا" .
ابوداؤد رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میری ملاقات حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے ہوئی انہوں نے مجھے سلام کیا اور میرا ہاتھ پکڑ کر میرے سامنے مسکرانے لگے پھر فرمایا تم جانتے ہو کہ میں نے تمہارے ساتھ اس طرح کیوں کیا؟ میں نے کہا کہ مجھے معلوم نہیں البتہ آپ نے خیر کے ارادے سے ہی ایسا کیا ہوگا، انہوں نے فرمایا کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے میری ملاقات ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے ساتھ بھی اسی طرح کیا تھا اور مجھ سے بھی یہی سوال پوچھا تھا اور میں نے بھی تمہارے والا جواب دیا تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ جب دو مسلمان آپس میں ملتے ہیں اور ان میں سے ایک دوسرے کو سلام کرتا ہے اور اس کا ہاتھ پکڑتا ہے جو صرف اللہ کی رضاء کے لئے ہو " تو جب وہ دونوں جدا ہوتے ہیں تو ان کے گناہ بخش دئیے جاتے ہیں۔
حكم دارالسلام: إسناده تالف، أبوداود نفيع بن الحارث متروك ، وقد روي هذا الحديث من حديث أنس بإسناد حسن، وليس فيه: لا يأخذه إلا الله عزوجل